30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء ج۷ ص ۲۹۹ رقم۱۰۵۹۰دارالکتب العلمیۃ بیروت)اور یہ بھی خَبَر دے دی گئی ہو کہ ’’جو ماہِ رَمَضان کا ایک روزہ بھی بِلاعُذرِشَرعی ومرض قَضاء کر دیتاہے تو زمانے بھر کے روزے اُسکی قَضا نہیں ہوسکتے اگرچِہ بعد میں رکھ بھی لے ‘‘ ۔ ([1]) (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج ۲ ص ۱۷۵حدیث ۷۲۳ دارالفکر بیروت)اور یہ بھی خَبَر دے دی گئی ہو کہ جو شَخص حج کے زادِراہ (اَخراجات) اور سُواری پر قادِر ہو جو اسے بیتُاللّٰہعَزَّوَجَلَّ تک پہنچا دے ، اسکے باوُجود حج نہ کر ے وہ چاہے یہودی ہوکر مرے یا عیسائی ہوکر ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۲ ص۲۱۹ حدیث ۸۱۲) اگر تم نے وعدہ خلافی کی تو یاد رکھو، جو وعدہ خلافی کر تا ہے اس پر اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ، فِرشتوں اور لوگوں کی لعنت ہے اور اس کے نہ فرض قَبول کئے جائیں گے نہ نفل (صحیح البخاری ج۱ص۶۱۶ حدیث ۱۸۷۰دار الکتب العلمیۃ بیروت) اگر تم نے بدنگاہی کی، کسی نامَحرم عورت کو دیکھا یا اَمْرد کو بنظرِ شَہوت دیکھا یا. T.V، V.C.R، انٹرنیٹ اور سینماگھر وغیرہ پر فلمیں ، ڈِرامے اور بے حیائی سے پُر مناظِر دیکھے تو یاد رکھو! منقول ہے : جس نے اپنی آنکھ حرام سے پُر کی اﷲ تعالٰی بروزِ قِیامت اُس کی آنکھ میں آگ بھر دیگا ۔ اور جسے یہ سمجھا دیا گیا ہو کہ عنقریب تمہیں مرنا پڑے گا کیونکہ ہر جان کو موت سے ہمکنار ہونا ہے جب وَقت پورا ہو جائے گا تو پھر موت ایک پَل آگے ہوگی نہ پیچھے ۔ اور یہ بھی اطِّلاع دے دی گئی ہو کہ مرنے کے بعد اُسقَبْر میں جانا ہے جو مجرِموں پر تاریک اور وَحشتناک ہوتی ہے ، ان کیلئے کیڑے مکوڑے اور سانپ بچّھو بھی ہوتے ہیں اور اس میں ہزاروں سال رہنا ہوگا ۔ آہ! قَبْر ہر ایک کو دبائے گی، نیکوں کو ایسے دبائے گی جیسے ماں بچھڑے ہوئے لال کو شفقت کے ساتھ سینے سے چِمٹا لیتی ہے اور جن سے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ناراض ہوتا ہے اُ ن کو ایسے بھینچے گی کہ پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں اس طرح پَیوَست ہوجائیں گی جس طرح دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں ایک دوسرے میں مل جاتی ہیں ۔ اسی پر اِکتِفاء نہیں بلکہ اس بات سے بھی مُتَنَبِّہ یعنی خبردارکر دیا گیا ہو کہ قِیامت کا ایک دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، اور سورج ایک میل پر رَہ کر آگ بر سا رہا ہوگا، حساب کتاب کا سلسلہ ہوگا، نیکوں کے لئے جنّت کی راحتیں اور مجرِموں کیلئے جہنَّم کی آفَتیں ہونگی ۔
اتنا کچھ معلوم ہونے کے باوُجُود اگر کوئی شَخصاللّٰہعَزَّوَجَلَّ سے کَمَا حَقُّہٗ نہ ڈرے ۔ موت کی سختیوں ، قَبْر کی وَحشتناکیوں ، قِیامت کی ہَولناکیوں اور جہنَّم کی سزاؤں کاصحیح معنوں میں خوف نہ رکھے ، غفلت کی نیند سوتا رہے ، نَمازیں نہ پڑھے ، رَمَضانُ المبارَک کے روزے نہ رکھے ، فرض ہونے کی صورت میں بھی اپنے مال کی زکوٰۃ نہ نکالے ، فرض ہونے کے باوُجُود حج ادا نہ کر ے ، وعدہ خِلافی اُس کا وَتِیرہ (وَ ۔ تی ۔ رَہ)رہے ، جھوٹ، غیبت، چغلی، بدگمانی وغیرہ ترک نہ کر ے ، فلموں ڈِراموں کا شائِق رہے ، گانے سننا اس کا بہترین مَشغَلہ رہے ، والِدَین کی نافرمانی کر ے ، گالیاں بکنے اور طرح طرح کی بے حیائی کی باتوں میں مگن رہے الغَرَض خُودکو بالکل بھی نہ سُدھارے مگر پھر بھی اپنے آپ کو عَقلْمَنْدْ سمجھتا رہے تو ایسے شَخص سے بڑھ کر بے وُقُوف اور کون ہوگا؟ اور بے وُقُوفی کی انتِہا یہ ہے کہ جب سُدھارنے کی خاطِر سمجھایا جائے تو لاپرواہی سے یہ کہہ دے کہ بس جی کوئی بات نہیں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ تو رحیم و کر یم ہے مہربانی کر ے گا، وہ کر م فرمادے گا ۔
[1] یعنی بلاوجہ رمضان میں ایک روزہ بھی نہ رکھنے والا اس کے عوض عمر بھر روزہ رکھے ، تووہ درجہ اور ثواب نہ پائیگا جو رمضان میں رکھنے سے پاتا اگرچہ شرعاًایک روزے سے اس کی قضا ء ہو جائے گی ادائے فرض اور ہے درجہ پاناکچھ اور ۔ (مراٰۃ ج۳ ص۱۶۷)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع