30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پھر علامہ زملکانی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ہم نے یہ بات اجمالاً ذکر کی ہے کہ ہمارے پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معجزات دیگر انبیاء کرامعَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے معجزات کی مثل یا ان سے بھی بڑھ کر ہیں ۔ ان تمام کی تفصیل تقاضاکرتی ہے کہ ان سارے معجزات کو بیان کر دیا جائے جو انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام سے ظاہرہوئے اور رسول ِ کریم ،رء وف رحیمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معجزات کی تخصیص اور ہرفرد کے مقابل اسی کی مثل آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا معجزہ بیان کردیاجائے۔
اور یہ بات ایک ’’مستقل کتاب ‘‘کا تقاضا کرتی ہے لیکن ہمارے ذکرکردہ بیان کی وضاحت کے لئے تفصیلِ اِجمالی کاہوناضروری ہے۔اس کابیان دومقدموں پرمشتمل ہے۔‘‘
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اُصولِ دین کے علم میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ کراماتِ اولیاء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ م اجمعین کوثابت کرنایہ اہلسنت کاطریقہ ہے اور یہ کہ نبی کا ہرمعجزہ ولی کے لئے بطورِ کرامت واقع ہوسکتا ہے اور ایسی کرامات جو اس اُمت کے اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی جیسے صحابہ کرام، تا بعین عظام اور بعد میں آنے والے اولیاء کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے صادر ہوئی ہیں وہ پچھلی اُمتوں میں سے کسی امت میں واقع ہوسکتی ہیں ۔
جوشخص بھی اس موضو ع پر لکھی گئی کتب اور سلف صالحین کے واقعات میں غور وفکر کرے گااس پر ہماری ذکر کردہ یہ بات واضح ہوجائے گی ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ کرامت جو کسی ولی کو اِتباعِ نبیعَلَیْہِ السَّلامسے حاصل ہو وہ اس نبیعَلَیْہِ السَّلام ہی کی طر ف منسوب ہوتی ہے جس کی وہ اتباع کرتا ہے اور یہ بھی اس نبیعَلَیْہِ السَّلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہوتا ہے اس لئے کہ یہ کرامت اس ولی کو اس نبیعَلَیْہِ السَّلام کی اتباع کرنے،ان پر ایمان لانے،ان کے لائے ہوئے ہر حکم کو قبول کرنے اور ان کی شریعت کے مطابق عمل کرنے کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے اوراگربالفرض وہ اپنے نبیعَلَیْہِ السَّلام کی مخالفت کرتا ہے تو ان کی مخالفت کرنے کی وجہ سے اسے کرامت حاصل نہیں ہوسکتی۔
اگر ولی اس کرامت کو اس بات کے لئے دلیل بنائے کہ وہ اسے اپنے نبیعَلَیْہِ السَّلام کی مخالفت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے توہم اسے کرامت نہیں کہیں گے بلکہ اسے تمویہات(یعنی جھوٹی اور خلافِ واقعہ باتوں )اور شیطانی احوال میں شامل کریں گے۔
لہذا اتباع کرنے والے کواپنے نبیعَلَیْہِ السَّلامکی اتباع کے سبب ہی کرامت حاصل ہوسکتی ہے اس لئے کہ جو کرامت کسی ولی کو حاصل ہوتی ہے وہ اس چیزکے صحیح ہونے پر دلیل ہے جس پر وہ قائم ہے اور اس کے لئے اس کرامت کا حصول ممکن بنانے والی اس رسولعَلَیْہِ السَّلامکی شریعت ہی ہے۔لہذا اس کی کرامت اس کے نبیعَلَیْہِ السَّلام کے دعویٔ نبوت میں سچا ہونے پر دلیل ہے۔
ہمارے نزدیک معجزہ سے مراد ہر وہ خارِق عادت (یعنی خلاف عادت) اَمرہے جو نبوت کے دعویدار کی سچائی پر دلالت کرنے والا ہو۔
اعتراض :’’معجزہ ایسا خارق عادت اَمر ہوتا ہے جو دعویٔ نبوت کے ساتھ ملاہو ا ہوچونکہ اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی کی کرامات دعویٔ نبوت کے ساتھ ملی ہوئی نہیں ہوتیں پس ان کی کرامات معجزہ میں داخل بھی نہیں ؟‘‘
جواب: ہم کہتے ہیں :’’معجزہ کی تعریف پرمعترضین کایہ اعتراض واردنہیں ہوسکتا کیونکہ تعریف میں ان کے اس قول کہ’’وہ دعویٔ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہو۔‘‘کا معنی یہ ہے کہ وہ صرف دعوی ٔنبوت کے زمانے میں سچائی پر دلالت کرنے کے لئے واقع ہو،ہرمعجزہ کے لئے یہ شرط نہیں کہ معجزہ دکھانے والا معجزہ کے وقوع کے وقت دعویٔ نبوت کا ذکر کرے ،اس لئے کہ حضورنبی ٔکریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ظاہرہونے والے بہت سے ایسے خارقِ عادت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع