30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خود فرماتے ہیں کہ ربیع الاول ۹۰۴ھ جمعرات کی شب میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دربارِ رسالت عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام میں حاضر ہو ں ، میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حدیث پاک کے بارے میں اپنی ایک تالیف کاتذکرہ کرتے ہوئے عرض کی:’’اگراجازت مرحمت فرمائیں تواس میں سے کچھ پڑھ کرسناؤں ؟‘‘حضورِ اَکرم،رسولِ محتشَم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:’’سناؤشیخ الحدیث!مجھے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا شیخ الحدیث کے الفاظ سے یادفرمانادنیاومافیہاسے اچھا معلوم ہوا۔‘‘(جامع الاحادیث،ج۱،ص۱۲)
75مرتبہ دیدارِمصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبہت بڑے عاشق رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تھے،اوراس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو پچھتر 75مرتبہ حالتِ بیداری میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت نصیب ہوئی۔
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اپنی ذہانت کی بنا پر دولاکھ احادیث یادتھیں ۔علمِ حدیث میں دو سوسے زائد کتابیں تصنیف کیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہجلیل القدر مفسِّر بھی تھے ۔ تفسیربالماثور میں ’’الدرالمنثور‘‘ اور بیانِ لغت میں ’’جلالین‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی قرآن فہمی کا واضح ثبوت ہے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تصنیف وتالیف کے میدان میں اپنی مثال آپ تھے ،کثرتِ تالیفات میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو نہایت بلند مقام حاصل ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی تصانیف وتالیفات پانچ سو سے زائد ہیں ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی چند مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں :
(۱)الدر المنثور فی التفسیر بالماثور(۲)الاتقان فی علوم القران (۳)جمع الجوامع اوالجامع الکبیر(۴)الجامع الصغیر(۵)تدریب الراوی فی تقریب النووی (۶)طبقات الحفّاظ(۷)اللائی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ(۸)قوت المغتذی علی جامع الترمذی(۹)تفسیر جلالین (نصف اول) (۱۰)لباب المنقول فی اسباب النزول(۱۱)الدررالکامنہ فی اعیان المئۃ الثامنۃ (۱۲)الحاوی للفتاوی
۹۰۶ ہجری میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاپنے گھر’’ روضۃ المقیاس‘‘ میں خلوت نشین ہوگئے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا دل دُنیا اور اہل دنیا سے اُکتاگیا ،ہمہ تن یادِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ میں مشغول رہنے لگے ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکاوصال۱۹جمادی الاولیٰ ۹۱۱ ھ میں ہوا۔اس طرح آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے۶۲سال کی عمرپائی۔{اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو۔۔ا ور۔۔ اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ}
٭…٭…٭…٭…٭
حضورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَقاسمِ نعمت ہیں
حضرت ِسیدنا امیر ُمعَاوِیَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے مروی ہے کہ حضورنبی پاک ، صاحب لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا، ’’اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتاہے اور میں تقسیم کرتا ہوں اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ عطافرماتاہے۔ اس امت کا معاملہ ہمیشہ درست رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا حکم آجائے۔ ‘‘(صحیح البخاری ،کتاب العلم ،باب من یرداللہ بہ ۔۔۔۔ الخ،رقم ،۷۱،ج۱،ص۴۲)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع