دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Madani Aaqa kay Roshan Faislay | مدنی آقا کے روشن فیصلے

book_icon
مدنی آقا کے روشن فیصلے

،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  

  فرماتی ہیں کہ حضرت سیدناسعد بن ابی وقاص اورحضرت سیدناعبدابن زمعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کا ایک نوجوان لڑکے کے بارے میں جھگڑا ہوگیا ۔ حضرت سیدنا سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکہنے لگے:’’یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اس کی صورت تودیکھئے (عتبہ سے ملتی ہے)۔‘‘حضرت سیدناعبدابن زمعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکہنے لگے:’’یا رسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! یہ میرا بھائی ہے جو میرے باپ کے بسترپراس کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے۔‘‘آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:’’ اے عبدابن زمعہ!یہ تیرابھائی ہے اس لئے کہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے ہاں وہ پیدا ہواورزانی کے لئے پتھرہے۔‘‘اور عتبہ کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے حضرت سیدتنا سودہ بنت زمعہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے فرمایا: ’’اے سودہ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا )!اس سے پردہ کرو۔‘‘پس حضرت سیدتنا سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  نے اسے پھر کبھی نہ دیکھا۔(صحیح البخا ری،کتاب الفرائض،باب الولد للفراشالخ،الحدیث:۶۷۴۹،ج۴،ص۳۲۱،بتغیرقلیل)

 بخاری و ابو داؤدشریف میں اس طرح کے الفاظ ہیں ۔’’اے عبد ابن زمعہ! وہ تیرا بھائی ہے ۔‘‘(صحیح البخاری،کتاب المغازی،الحدیث:۴۳۰۳،ج۳،ص۱۰۹)

اوریہ الفاظ بھی مروی ہیں کہ’’اس لڑکے نے اپنے وصال تک حضرت سیدتناسودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو نہ دیکھا۔‘‘(صحیح البخا ری،کتاب الفرائض،باب الولد للفراشالخ،الحدیث:۶۷۴۹،ج۴،ص۳۲۱)

            مسلم شریف کے الفاظ اس طرح ہیں کہ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ  تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں :’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!اس لڑکے نے حضرت سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو پھر کبھی نہ دیکھا یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا وصال ہوگیا۔‘‘(صحیح مسلم،کتاب الرضاع، باب الولد للفراشالخ،الحدیث:۱۴۵۷،ص۷۶۷،ملخصاً)

          شیخ سراج الدین ابن الملقن([1])،(804-723ھ)اورعلامہ حافظ ابنِ حجر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  ([2])،(852-773ھ) فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ حاکم کا ظاہر کے مطابق فیصلہ کر دینا حقیقت میں اس کام کو حلال نہیں کرتا۔صحیح اسناد کے مطابق آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس قول’’ھُوَاَخُوْکَ یَاعَبْدُ‘‘کے ساتھ اسے عبد ابن زمعہ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) کا بھائی ہونے کا فیصلہ ارشادفرمایا۔پس جب ثابت ہوگیا کہ وہ عبد کا بھائی ہے تو پھر یہ بات بھی پایۂ ثبوت تک پہنچ گئی کہ وہ حضرت سیدتناسودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کا بھی بھائی ہے پھر اس کے بعدحضورنبی ٔکریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو اس سے پردہ کرنے کاحکم ارشاد فرمایا، اگر ظاہر کا حکم باطن کے حکم کو حلال قرار دیتا توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت سودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کو اس سے پردہ کرنے کاحکم کبھی بھی نہ فرماتے ۔(فتح الباری شرح صحیح البخاری،باب الولد للفراشالخ،تحت الحدیث:۶۷۵۰،ج۱۲،ص۳۱)

          علامہ ابن الملقن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایاکہ بعض حنفیہ نے کہا:’’ یہ جائز نہیں ہوسکتاکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پہلے اُسے زمعہ  کابیٹاقراردیں پھراس کی بہن کو اس سے پردے کاحکم فرمائیں پس یہ محال ہے ۔‘‘

          علامہ ابن الملقن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ یہ محال نہیں بلکہ اس کی ایک وجہ ہے اوروہ بخاری شریف، کتاب المغازی(الحدیث:۴۳۰۳،ج۳،ص۱۰۹) میں حضور



[1]۔۔۔ الحافظ ،المفسر، المحدث ،الفقیہہ سراج الدین ،ابوحفص عمر بن علی بن احمد بن محمد الانصاری ،الاندلسی،المصری، الشافعی المعروف بابن الملقن آپ کی پیدا ئش ربیع الاول کے مہینے میں قاہر ہ میں ہوئی او روہیں پر 16ربیع الاول کو آپ کا وصال ہو ا، کثیر کتب تصانیف فرمائیں جن میں سے چند یہ ہیں : التوضیح لشرح الجامع الصحیح ، مختصر مسند الامام احمد ، شرح منہاج الوصول الی علم الاصول للبیضاوی ، البلغۃ فی الحدیث وغیرہ۔(معجم المؤلفین،ج۲،ص۵۶۶،الاعلام للزرکلی،ج۵،ص۵۷)

[2] ۔۔۔ المحدث ، الادیب ، الشاعر شھاب الدین ابو الفضل احمد بن علی بن محمد الکنانی ، العسقلانی المعروف بابن حجر 12شعبان المعظم کو قاہر ہ میں پیدا ہوئے اور قاہر ہ میں ہی 18ذی الحجہ کو آپ کا وصال ہوا، آپ نے بہت سی کتب تصانیف فرمائیں چند شہر یت یافتہ یہ ہیں : فتح الباری بشرح صحیح البخاری ، الاصابہ فی تمییز الصحابہ ، لسان المیزان، الدر الکامنہ فی اعیان المئۃ الثامنہ، نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر وغیرہ۔(معجم المؤلفین،ج۱،ص۲۱۰،الاعلام للزرکلی،ج۱،ص۱۷۸)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن