دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Kon Kitni Bar Hajj Karayga | کون کتنی بار حج کرےگا؟

book_icon
کون کتنی بار حج کرےگا؟
            
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

کون کتنی بار حج کرے گا؟

شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۲ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔ دُرُود شریف کی فضیلت فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے: جس نے کتاب میں مجھ پر دُرُودِ پاک لکھا تو جب تک میرا نام اُس میں رہے گا فَرِشتے اُس کے لیے اِستغفار (یعنی بخشش کی دُعا )کرتے رہیں گے۔(1) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

امیرِ اہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے حج کا دِلچسپ واقعہ

سُوال: آپ 1980 ء میں عمرے کے لیے تشریف لے گئے تھے،اسی سفر میں آپ نے حج کا ارادہ بھی کرلیا تھا میری یادداشت کے مُطابق آپ نے خاص طور پر 500 ریال میں حج کا ویزہ لگوایا تھا پھر حج کیا تھا،اِس حوالے سے کچھ اِرشاد فرمادیجیے۔ (رُکنِ شُوریٰ کا سُوال) جواب:جی ہاں! اس وقت شاید سوا چار سو (425)یا پانچ سو(500) ریال لیے تھے۔ اس کی وجہ یہ بنی کہ میں نے سَیِّدِی قطبِ مدینہ مولانا ضیاءُ الدِّین احمد مَدَنی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کیا کہ میں قانونی حج کروں یا غیر قانونی؟اگر چہ یہ کرنے والا سُوال نہیں تھا وہ کیسے بول سکتے تھے کہ غیر قانونی حج کرو! انہوں نے فرمایا:قانونی حج کرو، میں نے کہا ٹھیک ہے۔ میرے دوستوں نے مجھ سے یہ بات کہی کہ کیا ضَرورت ہے قانونی حج کرنے کی چھوڑو ہم بھی تو ایسے ہی کر رہے ہیں لیکن میں نے ان سے کہا: ”میرے پیر صاحب نے ایسا کرنے سے منع فرما دیا ہے۔“ پھر میں نے اپنا پاسپورٹ وہیں کے ایک مقامی عرب ایجنٹ کو دیاجو اس نے جدہ شریف بھیج دیا لیکن میں اب خالی ہاتھ ہو گیا کیونکہ میرے پاس پاسپورٹ نہیں تھا، مجھے تشویش ہوئی کہ حج کے دِن قریب آ رہے ہیں،حاجی صاحبان بھی آنا شروع ہو گئے اور میرے پاس تو پاسپورٹ ہی نہیں رہا۔ اسی دَوران مدینے شریف میں مجھے کراچی کے ایک عالِم صاحب ملے جو سیدی قطبِ مدینہ کے خلیفہ مجاز بھی ہیں، میں نے ان کو بتایا کہ میرا پاسپورٹ پھنس گیا ہے! میں نے پاسپورٹ بھی مدینے سے ہی جمع کروایا تھا کیونکہ میں جدہ سے ڈائریکٹ مدینے آیا تھا ابھی تک میری مکہ شریف کی حاضری نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے فرمایا: مجھے مدینے کی گلیوں میں ایک بزرگ نے اِس وَظیفے کی اِجازت دی تھی ” قَلَّتْ حِیْلَتِیْ اَنْتَ وَسِیْلَتِیْ اَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہ “، اِس میں ” اَغِثْنِیْ “ کی جگہ ” اَدْرِکْنِیْ “بھی پڑھا جاسکتا ہے اور یہ حاجت پوری ہونے کے لیے اچھا وَظیفہ ہے۔تم یہ وَظیفہ پڑھو میں تمہیں مدینے کی گلیوں میں اِس کی اِجازت دیتا ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مجھے بھی یہ نعمت نصیب ہوئی اور اس وَظیفے کی اِجازت مل گئی۔ میں نے چند بار ہی یہ وَظیفہ پڑھا ہو گا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میرا ویزہ لگ کر آ گیا۔ میں بے فکر ہو گیا کہ اب مجھے پولیس نہیں پکڑ سکتی کیونکہ میں قانونی حج ہی کر رہا ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں نے 980 1ء میں حج کی سعادت حاصل کی۔ تو حج ہمیشہ قانونی طور پر ہی کرنا چاہیے اگرچہ تھوڑا خرچہ زیادہ ہوجائے۔

کون کتنی بار حج کرے گا؟

یاد رَکھیے!عالَمِ اَرواح میں جتنی بار لَبَّیْک کہا ہے جیتے جی اتنی بار حج ضرور نصیب ہوگا، اگر ایک بار کہا ہوگا تو ایک ہی حج کریں گے دو بار کہا ہوگا تو دو بار حج کریں گے اور اگر 10 بار کہا ہوگا تو 10 حج نصیب ہوں گے(2) اور اگر ایک بار بھی نہیں کہا ہو گا تو تڑپ تڑپ کر مَر جائیں گے مگر حج نہیں کرسکیں گے! پارہ 17 سورہ ٔ حج آیت نمبر 27 میں اِرشارہوتا ہے: وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْكَ رِجَالًا وَّ عَلٰى كُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍۙ(۲۷) رجمۂ کنز الایمان :”اور لوگوں میں حج کی عام ندا کر دے وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دُبلی اونٹنی پر کہ ہر دُور کی راہ سے آتی ہیں ۔“ ”اور لوگوں میں حج کا عام اِعلان کر دو“کے تحت تفسیر صِراطُ الجنان میں لکھا ہے: کعبہ شریف کی تعمیر کے بعد حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کو حکم دیا گیا کہ اب لوگوں کو میرے گھر آنے کی اِجازت دو۔ چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے اَبُو قبیس پہاڑ پر چڑھ کر جہان کے لوگوں کو نِدا دی یعنی ساری دُنیا کے لوگوں کو پکارا کہ بَیْتُ اللہ کا حج کرو! جن کی قسمت میں حج کرنا تھا انہوں نے اپنے باپوں کی پُشتوں یعنی پیٹھوں اور ماؤں کے پیٹوں سے جواب دیا: لَبَّیْک اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں۔(3)

کیا حرمینِ طیبین میں رہنے والوں کو ہر سال حج کرنا ہوگا؟

سُوال:حرمین طیبین میں رہنے والے بعض لوگ ہر سال حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ وہ صاحبِ نصاب نہیں ہوتے اور ان پر کچھ نہ کچھ قرض بھی ہوتا ہے نیز ان کے لیے حج کے اَیام میں کچھ مشکلات بھی ہوتی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں چونکہ ہم یہاں موجود ہیں اورہمیں حج کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہے تو ہمیں حج کرنا چاہیے، آپ یہ اِرشاد فرمائیے کیا ان کا اس طرح حج کرنا دُرُست ہے؟ (مدینۂ منورہ سے فیضانِ مدینہ کراچی تشریف لائے ہوئے ایک اسلامی بھائی کا سُوال) جواب: حج کے لیے صاحبِ نصاب ہونا شرط نہیں ہے اس کے لیے حج کا خرچہ اور دِیگر شرائط کا پایا جانا ضَروری ہے اور پھر حج زندگی میں ایک بار کرنا ہی فرض ہے اس کے بعد کا حج نفلی حج ہے چاہے تو کرے چاہے نہ کرے کوئی مطالبہ نہیں ہے اگرچہ مکہ شریف میں ہی رہتا ہو یا میدانِ عرفات میں اس کی رہائش ہو۔ بعض لوگوں کو ہرسال حج کرنے کا شوق ہوتا ہے وہ کرتے ہیں اگر وہ کسی ناجائز کام کا سہارا نہیں لیتے تو کوئی حرج نہیں۔ عرب شریف میں رہنے والوں کے لیے کچھ قوانین ہیں وہ ہر سال حج نہیں کر سکتے یہ شاید اس لیے ہے کہ مسلسل رش بڑھ رہا ہے،اِنتظاما ت سنبھالنے میں مشکل ہوتی ہے، اس کے باوجود ہو سکتا ہےکئی لوگ مفت میں چُھپ چُھپا کرحج کر لیتے ہوں،ظاہر ہے شریعت اس سے روکے گی کیونکہ اگر پکڑے گئے تو اِحرام سمیت جیل میں بند کیے جائیں گے۔ذرا سوچیں حاجی صاحب حج کا اِحرام باندھ کر میدانِ عرفات کے بجائے جیل میں بندہوں تو کتنی ذِلَّت و رُسوائی والی بات ہو گی! اس کے علاوہ ٹینشن ، بَدنامی ، لوگوں کا باتیں بنانا، پولیس کا ڈانٹ ڈپٹ کرنا اور نا معلوم عرصے تک جیل میں بند ہونا اس سے بھی بڑھ کر خروج لگائے جانے کا خدشہ جس کی وجہ سے نوکری بھی جائے گی اور سارا کام دھندا چوپٹ ہو جائےگا،ان ساری پریشانیوں سے بہتر ہے ایسا کیا ہی نہ جائے۔ اِس حوالے سے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان کردہ اُصول ذہن نشین کرلیجیے:دُنیاوی قانون اگر شریعت سے نہ ٹکراتا ہو اور ا س کو توڑنے کی وجہ سے ذِلَّت کا سامنا کرنا پڑے تو ا س کا توڑنا حرام ہے۔(4) کئی لوگ ایسے ہیں جو پکڑے گئے تو ان کو نانی یاد آگئی اورکان پکڑ لیے کہ اب تو خواب میں بھی غیر قانونی طریقے سے نہیں جانا۔آخر اپنے آپ کو اِمتحان میں ڈالنے کی ضَرورت ہی کیا ہے؟ کیوں مصیبتوں کو آزماتے ہو؟ کیوں خواہ مخواہ بیماری مول لیتے ہو؟یہ بھی کرلو وہ بھی کرلو کی دھن میں مگن ہو پھر جب بیماری آتی ہے تو سر پکڑ کر روتے ہو۔ یاد رَکھو!ان چیزوں کو آزمایا نہیں جاتا پہلے سے اس کا بند باندھا جاتا ہے۔

امیرِ اہلِ سُنَّت کی اِحتیاط

سُوال:ابھی آپ اپنے سینے پر کارڈ لگانے لگے لیکن پھر رُک گئے اور ایک اسلامی بھائی کی طرف دیکھا پھر لگانے لگے پھر دیکھا اس کے بعد آپ نے اِطمینان سے وہ کارڈ لگایا، یہ کیا مُعاملہ تھا آپ نے ایسا کیوں کیا؟ جواب:دَراصل مجھے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کی نسبت سے کارڈلگانا تھا میں نے گھر میں یہ کارڈ تلاش کیا نہیں ملا پھر فیضانِ مدینہ کے آفس میں دیکھا وہاں بھی نہیں ملا، جب یہاں آیا تو اِس کارڈ پر نظر پڑی میں خوش ہو گیا، پھر سوچا کہیں یہ کارڈ مکتبۃُ المدینہ کی مِلک تونہیں ہے،انہوں نے اِعلان کے لیے بھیجا ہو تاکہ مَدَنی مذاکرے میں اِس کا ہدیہ بیان کر دیا جائے، اور میں اسے اِستعمال کرکے سیکنڈ ہینڈ بنا دوں۔ اِس وجہ سے میں لگاتے لگاتے رُک گیا پھر خیال آیا اگر اِعلان کے لیے آیا ہے تو دو کیوں آئے، اِعلان کے لیے تو ایک ہی کارڈ کافی تھا! جب اسلامی بھائی نے بتایا کہ فلاں کا دیا ہوا ہے تو میں مطمئن ہوگیا کہ انہوں نے کہہ کر ہی دیا ہوگا کہ ”یہ الیاس کے لیے ہدیہ ہے۔“ اللہ پاک ان دونوں اسلامی بھائیوں کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم

دوسروں کی چیزیں اِستعمال کرنے کے آداب

سُوال:دوسرے کی چیز اِستعمال کرنے سے متعلق تربیت فرما دیجیے۔(5) جواب:آج کل لوگوں کا مزاج بن چکا ہے جو ہاتھ آتا ہے بغیر سوچے سمجھے اِستعمال شروع کر دیتے ہیں، کسی کے گھر جاتے ہیں تو صاحبِ خانہ کی اِجازت کے بغیر بہت کچھ اِستعمال کر ڈالتے ہیں۔ ہاں! جن چیزوں کو بغیر اِجازت اِستعمال کرنے کا عُرف ہے ان کے لیے اِجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے مثلاً حمام میں جانا ہو تو وہاں صابن اِستعمال کرنے میں حرج نہیں،تولیہ رکھا ہے اس سے ہاتھ پونچھنے کے لیے بھی اِجازت کی حاجت نہیں ہے لیکن اس کی اِجازت نہیں ہوگی کہ کبرڈ کھول کر از خود چیزیں نکال کر اِستعمال شروع کر دیا جائے۔اِسی طرح جب کسی کے گھر مہمان بن کر جاتے ہیں تو میزبان کھانے کی چیزیں رکھتے ہیں مالدار لوگ ڈرائی فروٹ رکھتے ہیں، غریب لوگ چوراگھاٹی رکھتے ہیں، اگر زیادہ غریب ہوتے ہیں تو پانی ہی رکھ دیتے ہیں۔ بہرحال میزبان نے کھانے کے لیے جوبھی رکھا ہے مہمان وہ اِستعمال کرسکتا ہے، لیکن یہ جائز نہیں ہوگا کہ مہمان بولے یہ ڈرائی فروٹ بھی ٹھیک ہے لیکن میں کبرڈ سے تازہ نکال کر کھاؤں گا!یقیناً یہ اچھی بات بھی نہیں ہے، جو آپ کے لیے رکھا ہے اُسی کو کھائیں آگے پیچھے نیت خراب نہ کریں۔

ایک تنکے کی وجہ سے جنَّت میں داخلے سے محرومی (حکایت)

سُوال:حقوق العباد میں اِحتیاط سے متعلق کچھ اِرشاد فرما دیجیے۔ جواب:فیضانِ سنَّت میں ہے: بنی اِسرائیل کے ایک شخص نے اپنے سارے گناہوں سے توبہ کی اور ایسا نیک بن گیا کہ پھر گناہ کیے ہی نہیں یہاں تک کہ اس نے 70 سال عبادت میں گزار دئیے اور نیکیاں کرتا رہا۔اس کا تقویٰ یا اپنے نفس کو مارنے کا اَنداز یہ تھا کہ دھوپ ہو یا بارش وہ کبھی بھی سائے کے نیچے آرام نہیں کرتا نہ کبھی عمدہ غذائیں کھاتا اور یوں اللہ پاک کو راضی کرنے کے لیے ریاضتیں کرتا تھا۔اس کے اِنتقال کے بعد کسی نے اس کو خواب میں دیکھ کر پوچھا:آپ کا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: گناہ تو توبہ سے مُعاف ہوگئے تھے اور بعد میں مجھ سے گناہ ہوئے بھی نہیں لیکن میں نے ایک شخص کی اِجازت کے بغیر اس کا تنکا دانت میں خلال کرنے کے لیے لے لیا تھا وہ اس شخص سے مُعاف کروانا رہ گیا اس کے علاوہ باقی سارے حقوق العباد مُعاف کروالیے تھے، اب اسی ایک تنکے کی وجہ سے جنت میں داخلے سے محروم ہوں۔(6) اگر ہوٹل میں کھانا کھائیں اور وہاں خلال کے لیے تنکا رکھا ہوا ہو تو ا س کے اِستعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ کھانا کھانے والوں کے لیے ہی رکھا ہوتا ہے، اس کو اِستعمال کرنے کے بعد واپس دینے کی ضرورت بھی نہیں ہےنہ اس کو واپس کرنے کا رواج ہے چاہیں تو اپنے ساتھ لے جائیں چاہیں تو پھینک دیں کہ یہ اب اِستعمال ہوچکا ہے۔ میرا ذہن یہ ہے کہ اگر صرف چائے پی ہے تو وہ خلال کرنے والا تنکا اِستعمال نہ کریں کہ چائے دانتوں میں نہیں پھنستی۔ اللہ کرے ہم بھی حقوق العباد کے مُعاملے میں چوکنے ہو جائیں اور حُقُوْقُ اللہ کے مُعاملے میں بھی الرٹ رہیں۔ اپنا ذہن بنا لیجیے کہ نہ بندے کا حق تلف کرنا ہے نہ اپنے رب کا کوئی حق چھوڑ نا ہے، صاف ستھری نیکیوں بھری زندگی گزارنی ہے۔

اُستاذ ایک نازک شاہراہ کا مُسافر ہے

سُوال:استاذ اپنے طلبا کے ساتھ کیسا انداز اِختیار کرے؟(7) جواب:سب کے ساتھ یکساں سُلوک کرے ۔اگر استاذ نے مالدار کے بچے کو اچھا پڑھایا اور غریب کے بچے کو اچھا نہیں پڑھایا، ذہین پر توجہ دی اورکُند ذہن کو گھاس تک نہ ڈالی یا بِلاوجہ کسی بچے کو ڈانٹا تو قیامت کے دِن حِساب دینا پڑے گا،اس دِن آزمائش ہو جائے گی،کہیں کے نہیں رہیں گے لہٰذا سب کے ساتھ یکساں سُلوک کیجیے۔ یاد رَکھیے! آپ نے بڑی نازک شاہراہ پر قدم رکھا ہے یہ کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے،سنبھل سنبھل کر پاؤں رکھنا ہے، بڑی اِحتیاط سے بات کرنی ہے، سانس بھی سنبھل کر لینا ہے۔اس پر بھی غور کرتے رہیے کہ پہلے کے دور میں آسائشیں نہ ہونے کے باوجود ہمارے عُلَمائے کِرام کس طرح پڑھاتے تھے،غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ بھی تعلیم دیتے تھے،اِس کے عوض تنخواہ کا سلسلہ بھی نہیں تھا اور آج آسائشیں ہی آسائشیں ہیں،مدارس میں ایئر کنڈیشن لگے ہوئے ہیں،تنخواہیں بھی مناسب ہیں،اِس کے باوجود ہم صحیح طرح توجہ دے کر نہیں پڑھا پاتے کچھ کا کچھ کر ڈالتے ہیں۔ اللہ کرے ہم سب مخلص بن جائیں۔ پڑھنے والے اپنے اُستادوں کا اَدب کریں اور اُستاد اپنےپڑھنے والے طلبا پر شفقت فرمائیں تاکہ عُلَمائے کِرام کی تعداد بڑھتی چلی جائے اور اُمَّت کو اچھے راہ نما ملتے رہیں۔

مزار پر نمک رکھنے کی مَنَّت ماننا کیسا؟

سُوال:اکثر مزارات پر نمک رکھا ہوتا ہے تو مزار پر نمک رکھنے کی مَنَّت ماننا کیسا؟ جواب: مزار پر نمک رکھنا تاکہ زائرین کھائیں یہ جائز ہے کہ نمک ایک حلال چیز ہے۔ ہاں!اگراس کی مَنَّت مانی تو یہ مَنَّت پوری کرنا واجب نہیں ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اِس طرح کی منتیں بھی پوری کی جائیں۔ مدینۃ الاولیا احمد آباد ہند میں حضرتِ سَیِّدُنا شاہ وجیہ الدین قادری شطاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار شریف پر زائرین سفید چینی رکھتے ہیں، میں نے بھی وہ چینی کھائی ہے،بَرکت کی نیت سے کھانی بھی چاہیے کہ اِس کو بزرگوں سے قُرب ہوتا ہے۔ وہ چینی یا نمک اپنا کام دِکھادے تو کیا بعید، میری عمر گزرتی جا رہی ہے (بڑی ہوتی جارہی ہے)ممکن ہے یہ اسی چینی کی بَرکت سے ہو۔ اللہ کرے فیضانِ اَولیا کی بَرکت سے ہماری نسلوں میں بھی کوئی منکر پیدا نہ ہو، ہم سب فیضانِ اَولیا سے مالا مال رہیں ۔

مزار شریف کی چینی کھانے سے توتلا پن ختم ہوگیا (حکایت)

اِس مزار شریف سے متعلق ایک حکایت ہے:میں ہند کے دورے پر گیا تھا ہماری احمد آباد ہند سے رَوانگی تھی اسلامی بھائی ٹرک بھر کے قافلے میں شریک تھے،ان میں سے ایک باعمامہ اسلامی بھائی نے اپنی مَدَنی بہار سنائی وہ بتاتے ہیں: میں توتلا تھا، میں نے حضرتِ سَیِّدُنا شاہ وجیہ الدین قادری شطاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار شریف پر جاکر چند دِن چینی کھائی اس کی برکت سے میں بالکل صاف بولنے لگا اور اب اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کا مُبَلِّغ ہوں۔ اس مزار شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جو کوئی توتلا یا ہکلا اس مزار شریف پر جا کر چینی کھائے گا اس کی زبان کی گِرہ کھل جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ ان بزرگوں کے صَدقےہی دُنیا کا نظام چل رہا ہے،ورنہ ہم لوگوں نے تو زمین کا کوئی کونا ،کوئی ذَرّہ ایسا نہیں چھوڑا جس کو گناہوں سے گندا نہ کیا ہو۔ اللہ پاک کی رَحمت سے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِم کا فیض جاری رہے گا۔

جنازے کو کندھا دینے کا طریقہ

سُوال:جنازے کو اِس طرح کندھا دینا کہ لوگ دو لائنیں بنا کر کھڑے ہو جائیں اور جنازہ بیچ میں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں آگے بڑھاتے رہیں، کیا یہ طریقہ دُرُست ہے ؟نیز کندھا دینے کا دُرُست طریقہ کیا ہے جس کو اختیار کرنے سے ثواب بھی ملے؟ (ویڈیو دکھا کر سُوال کیا گیا) جواب: یہ طریقہ غَلَط اور سُنَّت سے ہٹ کر ہے۔ سُنَّت یہ ہے کہ پہلے سیدھے پائے کو سیدھے کندھے پر لے یعنی مَیِّت کا بھی سیدھا کندھا ہو اور اپنا بھی سیدھا ہو اور 10 قدم چلے، پھر اسی سیدھی طرف پائنتی کے پاس آجائے اور اپنے سیدھے کندھے پر لے کر 10 قدم چلے پھر مَیِّت کے اُلٹے ہاتھ کی طرف آجائے اور اپنے اُلٹے کندھے پر لے کر 10 قدم چلے پھراسی اُلٹی طرف پائنتی کے پاس آجائے اور 10 قدم لے کر چلے، اِس طرح کل 40 قدم ہوجائیں گے۔(8) مَیِّت کو 40 قدم لے کر چلنے کی فضیلت یہ ہے کہ جو کسی مسلمان کی مَیِّت 40 قدم لے کر چلے اس کے 40 کبیرہ گناہ مُعاف ہو جائیں گے۔ (9)ایک رِوایت میں ہے:جو مَیِّت کے چاروں پائیوں کو کندھا دے اس کی حتمی (یعنی یقینی) مغفرت کر دی جاتی ہے۔ (10)
1…… معجم اوسط،باب الالف،من اسمه احمد،۱/۴۹۷، حدیث: ۱۸۳۵۔ 2…… مسند الفردوس،باب اللام،۲/۲۱۷، حدیث: ۵۳۴۳۔ 3…… تفسیر مدارک،پ۱۷،الحج، تحت الآية:۲۷، ص۷۳۶۔ تفسیر خازن،پ۱۷،الحج،تحت الآية:۲۷، ۳/۳۰۵ ملتقطاً۔تفسیر صراطُ الجنان، پ۱۷، الحج، تحت الآیۃ:۲۷، ۶/۴۲۹۔ 4…… کسی ایسے امر کا اِرتکاب جو قانوناً ناجائز ہو اور جرم کی حد تک پہنچے شرعاً بھی ناجائز ہوگا کہ ایسی بات کے لئے جرم قانونی کا مرتکب ہو کر اپنے آپ کو سزا اور ذلت کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی رَوا نہیں ۔ (فتاویٰ رضویہ، ۲۰/۱۹۲) 5…… یہ اور اس کے بعد والا سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جوابات امیرِ اَہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا فرمودہ ہی ہیں۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ) 6…… تنبیه المغترین،الباب الاول من اخلاق السلف الصالح،ص ۵۱۔فیضانِ سنت، باب فیضانِ رمضان،۸۹۷۔ 7…… یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اَہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے۔(شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ) 8…… فتاویٰ ھندیة،کتاب الصلاة، الباب الحادی و العشرون فی الجنائز، الفصل الرابع فی حمل الجنازة،۱/۱۶۲۔بہارِ شریعت، ۱/۸۲۲، حصہ: ۴ ۔ 9…… معجم اوسط،باب المیم،من اسمه محمد،۴/۲۵۹، حدیث:۵۹۲۰ ۔ 10…… جوھرة النیرة، کتاب الصلاة، باب الجنائز، الجزء:۱، ص ۱۳۹۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن