30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
’’ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ‘‘ کے حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی ’’ نیتیں‘‘
فرمانِ مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہ ۔ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔ ( المعجم الکبیر للطَبَراني ، الحدیث : ۵۹۴۲، ج ۶، ص ۱۸۵)
دو مَدَنی پھول
{۱} بغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا ۔
{۲}جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ ۔
{۱}ہر بارحمد و {۲} صلوٰۃ اور{۳} تعوُّذو {۴}تَسمِیہ سے آغاز کروں گا ۔ (اسی صفحہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا) ۔ {۵}رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لیے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا ۔ {۶} حتَّی الْوَسْعْ اِس کا باوُضُو اور {۷}قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا{۸}کتاب کو پڑھ کرکلام اللہ وکلام رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوصحیح معنوں میں سمجھ کر اوامر کا امتثال اور نواہی سے اجتناب کروں گا {۹}درجہ میں اس کتاب پر استاد کی بیان کردہ توضیح توجہ سے سنوں گا {۱۰}استاد کی توضیح کو لکھ کر ’’ اِسْتَعِنْ بِیَمِیْنِکَ عَلَی حِفْظِکَ ‘‘پر عمل کروں گا{۱۱}طلبہ کے ساتھ مل کر
اس کتاب کے اسباق کی تکرار کروں گا{۱۲}اگر کسی طالب علم نے کوئی نامناسب سوال کیا تو اس پر ہنس کر اس کی دل آزاری کا سبب نہیں بنوں گا {۱۳}درجہ میں کتاب ، استاد اور درس کی تعظیم کی خاطر غسل کرکے ، صاف مدنی لباس میں، خوشبو لگا کر حاضری دوں گا{۱۴}اگر کسی طالب علم کو عبارت یامسئلہ سمجھنے میں دشواری ہوئی تو حتی الامکان سمجھانے کی کوشش کروں گا{۱۵}سبق سمجھ میں آجانے کی صورت میںحمد الٰہی عزوجل بجا لاؤں گا{۱۶}اورسمجھ میںنہ آنے کی صورت میں دعاء کروںگااور باربارسمجھنے کی کوشش کروں گا{۱۷}سبق سمجھ میںنہ آنے کی صورت میں استاد پر بدگمانی کے بجائے اسے اپنا قصور تصور کروں گا ۔ {۱۸}کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو نا شرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(مصنّف یاناشِرین وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) {۱۹}کتاب کی تعظیم کرتے ہوئے اس پرکوئی چیزقلم وغیرہ نہیں رکھوںگا ۔ اس پر ٹیک نہیں لگاؤںگا ۔
٭…٭…٭…٭
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
المد ینۃ العلمیۃ
از : بانیِ دعوتِ اسلامی ، عاشق اعلیٰ حضرت، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی ضیائی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
الحمد للّٰہ علی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖصلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم
تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ علمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے ، اِن تمام اُمور کو بحسن وخوبی سر انجام دینے کے لیے متعدِّد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’المد ینۃ العلمیۃ‘‘ بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلماء و مُفتیانِ کرام کَثَّرَ ھُمُ اللّٰہُ تعالی پر مشتمل ہے ، جس نے خالص علمی، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے ۔
اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں :
(۱)شعبۂ کتُبِ اعلیٰحضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ (۲)شعبۂ درسی کُتُب
(۳) شعبۂ اِصلاحی کُتُب (۴)شعبۂ تفتیشِ کُتُب
(۵)شعبۂ تراجِم کُتُب (۶)شعبۂ تخریج
’’ا لمد ینۃ العلمیۃ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰ حضرت اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیم المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و
مِلَّت، حامی ٔ سنّت، ماحی ٔبِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری الشّاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے ۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’المد ینۃ العلمیۃ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اخلاص سے آراستہ فرماکر دونوںجہاں کی بھلائی کا سبب بنائے ۔ ہمیں زیرِ گنبدِ خضراء شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ
پیش لفظ
علم صرف کے ابواب میں مختلف خاصیات پائی جاتی ہیں اور اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ عربی زبان کو کماحقہ سمجھنا ان ابواب کی خاصیات کو سمجھنے پر موقوف ہے اور لغت عربی کے معانی و مفاھیم کو سمجھنے میں یہ حد درجہ معاون اور کلیدی کردار کی حامل ہیں جبکہ طلبہ بالعموم اس سے جی چراتے نظر آتے ہیں حالانکہ کسی عبارت کو حل کرنے کیلئے جہاں علم النحو اور صیغوں کی بناکاجاننا ضروری ہے وہاں خاصیات ابواب کو بھی غیر معمولی حیثیت حاصل ہے ، کبارعلماء کرام نے انہیں موضوعِ سُخَن بنایا ہے اور باقاعدہ اسکی اہمیت کو اجاگر کیا ہے چنانچہ ’’علامہ جامی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَافی نے لفظِ مُعْرَب پر گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایاہے کہ : مُعْرَبْ یا تو عَرِبَتْ مِعْدَتُہ سے ماخوذ ہے تو اس صورت میں باب افعال کا ہمزہ سلب کیلئے ہوگااور اسکامعنی ہوگا ا ِزَالَۃُ الْفَسَادِ ، فساد دور کرنا (یعنی ثلاثی مجرد میں اسکا معنی تھا معدے کا فاسد یا خراب ہونا کَمَا یُقَالُ عَرِبَتْ مِعْدَتُہ اور مزید فیہ میں معنی ہوگا فساد کو دورکرنا کَمَا یُقَال اَعْرَبَ زَیْدُنِ الْکَلَامَ ) ( زید نے کلام کے فساد کو دور کیا یعنی کلام کو ظاہر وواضح کیا) ۔
ایسے ہی حضرت علامہ مولانا شریف الحق امجدی صاحب، بخاری شریف کی حدیث نمبر ۳ میں’’ فَیَتَحَنَّث فِیہ ‘‘( یعنی رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ غار حرا میں عبادت کیا کرتے تھے )کے تحت گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :
یتحنث باب تفعل سے مضارع ہے اسکا مادہ حنث ہے اسکے معنی گناہ کے ہیں باب تفعل کی خاصیت تجنب ہے یعنی فاعل کا مادہ سے پہلو بچانا اس طرح تحنث کے معنی گناہ سے بچنے کے ہوئے کہ عبادت گناہ سے بچنے کا سبب ہے اس لئے اطلاق سبب علی المسبب کے علاقے سے مجازا عبادت کے معنی میں ہو گیا ۔ ( نزھۃ القاری ۱ / ۱۸۵)
اورعلامہ عبد العزیز پرہاروی رحمہ اللہ القوی ’’شرح عقائد‘‘ کی عبارت اَلْحَمْدُ لِلّہِ الْمُتَوَحِّد کے تحت لفظ ’’ المتوحد ‘‘ پر کلام کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : علماء عربیہ نے باب تفعل کے کئی معانی بیان کئے ہیں ان میں سے تین کا بیان کرنا مقام کے لحاظ سے مناسب ہے : (۱)اس باب میں استفعال کی طرح طلب کا معنی پایا جاتا ہے ۔ جیسے : تَعَظَّمَ اَیْ طَلَبَ الْعَظَمَۃ َ یعنی اس نے بڑائی چاہی(۲)دوسرامعنی تکلف ہے اور وہ کسی صفت کے ساتھ متصف ہونے میں مشقت اٹھانا ہے ۔ جیسے : تَحَلَّم َ یعنی اس نے بتکلف غصہ پیا (۳)تیسرا معنی صیرورت ہے : اور وہ یہ کہ بظاہر، بلا صُنْعِ صانع (کسی بنانے والے کی بناوٹ کے بغیر)کسی شیء کا ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل جانا ۔ جیسے : تَحَجَّرَ الطینُ ، (یعنی آگ پر پکائے بغیر) گارا پتھر بن گیا ۔
الحمد للہ علی احسانہ خاصیات ابواب کی اسی اہمیت کے پیشِ نظرتبلیغ قرآن وسنت کی عالم گیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوت اسلامی‘‘
کی مجلس ’’المدینۃ العلمیۃ‘‘ کے ’’ شعبہ درسی کتب‘‘ نے خاصیات ابواب کے اہم قواعد پر مشتمل کتاب بنام ’’خاصیات ابواب الصرف‘‘ پیش کرنے کی سعی کی ہے جو جامعۃ المدینۃ کے نصاب میں بھی داخل ہے ۔ اس پردرج ذیل امور کے تحت کام کیا گیا ہے :
(۱)…کتاب کو حتی المقدور سہل انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
(۲)… کتاب میں مذکور تمام اصطلاحات کی تعریفات کو امثلہ کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔
(۳)…خاصیات ابواب کی امثلہ کو نئے انداز میں پیش کر کے انکی وضاحت الگ سے کی گئی ہے ۔
(۴)…جگہ بہ جگہ ابواب کے تحت اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔
(۵) …ہر مثال کے تحت ماخذ اور مدلول ماخذ کو الگ سے بیان کیا گیا ہے تاکہ سمجھنے اور یاد کرنے میں آسانی ہو ۔
(۶)…ثلاثی مجرد، ثلاثی مزید فیہ، رباعی مجرد، رباعی مزید فیہ کے بعد تمارین کو بھی ذکر کیا گیا ہے ۔
(۷)…خاصیات کو آسان انداز میں یاد رکھنے کیلئے کتا ب کے آخر میں نقشہ جات کااضافہ کیا گیا ہے ۔
اللہ عز وجل سے دعا ہے کہ بانیٔ دعوت اسلامی حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری مد ظلہ العالی وتمام علماء ومشایخِ اہلسنت کا سایۂ عاطفت ہمارے سروں پر تا دیر قائم رکھے اور ہمیں انکے فیوض و برکات سے مستفیض فرمائے اور قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کی تمام مجالس بشمول المدینۃ العلمیۃ کو دن گیارھویں رات بارھویں ترقی عطا فرمائے ۔ ( امین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )
شعبہ ٔدرسی کتب
مجلس المدینۃ العلمیۃ( دعوت اسلامی )
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع