کرامات
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

            ابوعون کہتے ہیں  کہ حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے راستے میں  ابن مطیع کے پاس سے گزرہوا ۔انہوں  نے عرض کیا کہ اے ابن رسول!  میرے اس کنوئیں میں  پانی بہت کم ہے اس میں  ڈول بھرتا نہیں  میری ساری تدبیریں  بیکار ہوچکی ہیں  ۔ کاش!آپ ہمارے لئے برکت کی دعا فرمائیں  ۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کنوئیں  کا پانی منگایا اورآپ نے ڈول سے منہ لگا کر پانی نوش فرمایا۔ پھراس ڈول میں  کلی فرما دی اورحکم دیا کہ سارا پانی کنوئیں  میں  انڈیل دیں  جب ڈول کا پانی کنوئیں  میں  ڈالاتو نیچے سے پانی ابل پڑا۔ کنوئیں  کا پانی بہت زیادہ بڑھ گیا اورپانی پہلے سے بہت زیادہ شیریں  اورلذیذ بھی ہوگیا۔([1]) (ابن سعدج۵، ص۱۴۴)

بے ادبی کرنے والا آگ میں  

            میدان کربلا میں  ایک بے باک اوربے ادب مالک بن عروہ نے جب آپ کے خیمہ کے گرد خندق میں  آگ جلتی ہوئی دیکھی تو اس بد نصیب نے یہ کہا کہ اے حسین! تم نے آخرت کی آگ سے پہلے ہی یہاں  دنیا میں  آگ لگالی ؟حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایاکہ اے ظالم !کیا تیرا گمان ہے کہ میں  دوزخ میں  جاؤں  گا؟ پھر حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنے مجرو ح دل سے یہ دعا مانگی کہ ’’خداوند ا!تو اس بدنصیب کو نارِ جہنم سے پہلے دنیا میں  بھی آگ کے عذاب میں  ڈال دے ۔ ‘‘امام عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی دعا ابھی ختم بھی نہیں  ہوئی تھی کہ فورا ً ہی مالک بن عروہ کا گھوڑا پھسل گیا اور یہ شخص اس طرح گھوڑے سے گرپڑاکہ گھوڑ ے کی رکاب میں  اس کا پاؤں  الجھ گیا اور گھوڑا اس کو گھسیٹتے ہوئے خندق کی طرف لے بھاگااوریہ شخص خیمہ کے گرد خندق کی آگ میں  گرکر راکھ کا ڈھیر ہوگیا۔([2]) (روضۃ الشہداء، ص۱۶۹)

نیزہ پر سراقدس کی تلاوت

            حضرت زید بن ارقم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا بیان ہے کہ جب یزیدیوں  نے حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سر مبارک کو نیزہ پرچڑھا کر کوفہ کی گلیوں  میں  گشت کیا تو میں  اپنے مکان کے بالا خانہ پر تھا جب سرمبارک میرے سامنے سے گزراتو میں  نے سنا کہ سر مبارک نے یہ آیت تلاوت فرمائی

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(۹) (کہف ، پ۱۵)([3])

اسی طرح ایک دوسرے بزرگ نے فرمایا کہ جب یزیدیوں  نے سر مبارک کو نیزہ سے اتارکر ابن زیادکے محل میں  داخل کیا تو آپ کے مقدس ہونٹ ہل رہے تھے اورزبان اقدس پر اس آیت کی تلاوت جاری تھی :  

   

وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ       ([4]) (روضۃ الشہداء ، ص۲۳۰)

تبصرہ

         ان ایمان افروز کرامتوں  سے یہ ایمانی روشنی ملتی ہے کہ شہداءے کرام اپنی اپنی قبروں  میں  تمام لوازم حیات کے ساتھ زندہ ہیں  ۔ خدا کی عبادت بھی کرتے ہیں  اور قسم قسم کے تصرفات بھی فرماتے رہتے ہیں  اوران کی دعائیں  بھی بہت جلد مقبول ہوتی ہیں۔

(۵۳)حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            آپ کے والد کا نام ابو سفیان اوروالدہ کا نام ہندبنت عتبہ ہے ۔   ۸ھ میں  فتح مکہ کے دن یہ خود اورآپ کے والدین سب مسلمان ہوگئے اورحضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُچونکہ بہت ہی عمدہ کاتب تھے اس لئے دربار نبوت میں  وحی لکھنے والوں  کی جماعت میں  شامل کرلئے گئے ۔ امیر المؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دورخلافت میں  یہ شام کے گورنر مقرر ہوئے اورحضرت امیر المؤمنین عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا دور خلافت ختم ہونے تک اس عہدہ پر فائز رہے مگر جب امیرالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُتخت خلافت پر رونق افروز ہوئے تو آپ نے ان کو گورنری سے معزول کردیا لیکن انہوں  نے معزولی کا پروانہ قبول نہیں  کیا اورشام کی حکومت سے دست بردار نہیں  ہوئے بلکہ امیر المؤمنین حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے خون کے قصاص کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں  نے امیر المؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی بیعت سے نہ صرف انکار کیا بلکہ ان سے مقام صفین میں  جنگ بھی ہوئی۔   

            پھر جب  ۴۱ھ میں  حضرت امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے خلافت ان کے سپرد فرمادی تو یہ پورے عالم اسلام کے بادشاہ ہوگئے ۔ بیس برس تک خلافت راشدہ کے گورنررہے اوربیس برس تک خود مختار بادشاہ رہے اس طرح چالیس برس تک شام کے تخت سلطنت پر بیٹھ کر حکومت کرتے رہے اور خشکی وسمندر میں  جہادوں  کا انتظام فرماتے رہے ۔

            اسلام میں  بحری لڑائیوں  کے موجد آپ ہیں  ، جنگی بیڑوں  کی تعمیر کا کارخانہ بھی آپ نے بنوایا، خشکی اور سمندری فوجوں  کی بہترین تنظیم فرمائی اور جہادوں  کی بدولت اسلامی حکومت کی حدود کو وسیع سے وسیع تر کرتے رہے اوراشاعت اسلام کا دائرہ برابر بڑھتا رہا ۔ جابجا مساجد کی تعمیر اوردرس گاہوں  کا قیام فرماتے رہے ۔

            رجب     ۶۰ھ میں  آپ نے لقوہ کی بیماری میں  مبتلا ہوکر اپنے دارالسلطنت دمشق میں  وصال فرمایا ۔ بوقت وصال آپ نے وصیت فرمائی تھی کہ میرے پاس حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ایک پیراہن ، ایک چادر، ایک تہبنداورکچھ موئے مبارک اورناخن اقدس کے چند تراشے ہیں۔ ان تینوں  مقدس کپڑوں  کو میرے کفن میں  شامل کیا جائے اورموئے مبارک اورناخن اقدس کو



4     الطبقات الکبری لابن سعد، الطبقۃ الاولی من اھل المدینۃ من التابعین، ومن عبداللّٰہ  بن مطیع، ج۵، ص۱۱۰

5     روضۃ الشھداء (مترجم)، باب نہم ، ج۲، ص ۱۸۶

6     ترجمۂ کنزالایمان : کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب         نشانی تھے۔ ۱۵، الکہف : ۹)

 

1     ترجمۂ کنزالایمان : اور ہرگز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے۔ ۱۳، ابرٰہیم : ۴۲)  و روضۃ الشھداء (مترجم)، دسواں باب ، فصل اول ، ج۲، ص ۳۸۴

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن