کرامات
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

ایک قدرتی آگ نمودار ہوئی تو امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ان کو اپنی چادر عطافرمائی، یہ چادر لے کر جب آگ کے قریب پہنچے تو آگ بجھتی ہوئی پیچھے کو ہٹتی چلی گئی یہاں  تک کہ آگ غار کے اندر داخل ہوگئی اوریہ خود بھی آگ کو چادر سے دفع کرتے ہوئے غار میں  گھستے چلے گئے جب یہ آگ کو بجھاکرحضرت امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں  حاضر ہوئے توآپ نے فرمایا کہ اے تمیم داری ! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاسی دن کے لئے ہم نے تم کو چھپارکھا تھا ۔([1]) (حجۃ اللہ، ج۲، ص۸۷۳بحوالہ ابو نعیم)(اس آگ کا مفصل حال ہم نے اپنی کتاب ’’روحانی حکایات‘‘ج۲اور’’سیرۃ المصطفیٰ‘‘ میں تحریر کیا ہے)   

(۳۵)حضرت عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

       ان کی کنیت ’’ابو نجید ‘‘ ہے اوریہ ’’قبیلہ بنو خزاعہ‘‘ کی ایک شاخ بنو کعب کے خاندان سے ہیں  اس لئے خزاعی اورکعبی کہلاتے ہیں  ۔            ۷ھ میں  جنگ خیبرکے سال مسلمان ہوئے ۔ حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنی خلافت کے دوران ان کو اہل بصرہ کی تعلیم کے لیے مقررفرمایا تھا ۔ محمد بن سیرین محدث فرمایا کرتے تھے کہ بصرہ میں  عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے زیادہ پرانا اورافضل کوئی صحابی نہیں  ۔ ان کی پوری زندگی مذہبی رنگ میں  رنگی ہوئی تھی طرح طرح کی عبادتوں  میں  بہت زیادہ محنت شاقہ فرماتے تھے۔

            حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ اتنی والہانہ عقیدت تھی اورآپ کا اتنا احترام رکھتے تھے کہ جس ہاتھ سے انہوں  نے رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دست مبارک پر بیعت کی تھی اس ہاتھ سے عمر بھر انہوں  نے پیشا ب کا مقام نہیں  چھوا۔تیس برس تک مسلسل استسقاء کی بیماری میں  صاحب فراش رہے اورشکم کا آپریشن بھی ہوا مگر صبر وشکر کا یہ حال تھا کہ ہر مزاج پرسی کرنے والے سے یہی فرمایا کرتے تھے کہ میرے خدا کو جو پسند ہے وہی مجھے بھی محبوب ہے ۔     ۵۲ھ میں  بمقام بصرہ آپ کا وصال ہوا۔([2]) (حجۃ اللہ ، ج۲، ص۸۷۳واکمال واسدالغابہ، ج۴، ص۱۳۷)

کرامت

فرشتوں  سے سلام و مصافحہ

            آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی مشہور کرامت یہ ہے کہ آپ فرشتوں  کی تسبیح کی آواز سنا کرتے اورفرشتے آ پ سے مصافحہ کیا کرتے تھے نیزآپ بہت مستجاب الدعوات بھی تھے ۔ یعنی آپ کی دعائیں  بہت زیادہ مقبول ہواکرتی تھیں  ۔([3])                 (حجۃ اللہ ، ج۲، ص۸۷۳واسدالغابہ، ج۴، ص۱۳۷وابن سعد ، ج۴، ص۲۸۸)

(۳۶)حضرت سفینہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            یہ حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آزادکردہ غلام ہیں  اور بعض کا قول ہے کہ یہ حضرت ام المؤمنین ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاکے غلام تھے انہوں  نے اس شرط پر ان کو آزاد کیا تھا کہ عمر بھر رسول اللہ عز وجل وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت کرتے رہیں  گے۔’’سفینہ‘‘ان کالقب ہے ۔ ان کے نام میں  اختلاف ہے کسی نے ’’رباح‘‘کسی نے ’’مہران ‘‘کسی نے ’’رومان ‘‘نام بتایاہے۔’’سفینہ ‘‘عربی میں  کشتی کو کہتے ہیں  ۔ ان کا لقب ’’سفینہ‘‘ہونے کا سبب یہ ہے کہ دوران سفر ایک شخص تھک گیا تو اس نے اپنا سامان ان کے کندھوں  پر ڈال دیااور یہ پہلے ہی بہت زیادہ سامان اٹھائے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خوش طبعی اورمزاح کے طور پر یہ فرمایاکہ اَنْتَ سَفِیْنَۃٌ  (تم تو کشتی ہو) اس دن سے آپ کا یہ لقب اتنا مشہور ہوگیا کہ لوگ   آپ کا اصلی نام ہی بھول گئے ، لوگ ان کا اصلی نام پوچھتے تو یہ فرماتے تھے کہ میں  نہیں  بتاؤں  گا ۔ میرا نام رسول اللہ عزو جل و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ’’سفینہ‘‘رکھ دیا ہے اب میں  اس نام کو کبھی ہرگز ہرگز نہیں  بدلوں  گا۔([4](اکمال ، ص۵۹۷واسدالغابہ، ج۲، ص۳۲۴)

کرامت

شیر نے راستہ بتایا

            ان کی مشہور اورنہایت ہی مستند کرامت یہ ہے کہ یہ روم کی سرزمین میں  جہاد کے دوران اسلامی لشکر سے بچھڑگئے اورلشکر کی تلاش میں  دوڑتے بھاگتے چلے جارہے تھے کہ بالکل ہی اچانک جنگل سے ایک شیر نکل کر ان کے سامنے آگیا انہوں  نے ڈانٹ کر بلند آواز سے فرمایا کہ اے شیر!میں  رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا غلام ہوں  اورمیرا معاملہ یہ ہے کہ میں لشکر اسلام سے الگ پڑگیا ہوں  اورلشکرکی تلاش میں  ہوں  ۔ یہ سن کر شیر دم ہلا تا ہوا ان کے پہلو میں  آکر کھڑا ہوگیا اور برابر ان کو اپنے ساتھ میں  لئے ہوئے چلتا رہا یہاں  تک کہ یہ لشکر اسلام میں  پہنچ گئے تو شیر واپس چلا گیا۔ ([5])          (مشکوٰۃ ، ج۲، ص۵۵۴، باب الکرامات)

(۳۷)حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            ان کا نام صدی بن عجلان ہے مگر یہ اپنی کنیت ہی کے ساتھ مشہور ہیں  ۔ بنو باہلہ کے خاندان سے ہیں  اس لئے باہلی کہلاتے ہیں  ۔ مسلمان ہونے کے بعد سب سے پہلے صلح حدیبیہ میں  شریک ہوکر بیعۃ الرضوان کے شرف سے سرفراز ہوئے ۔ دو سو پچاس حدیثیں  ان سے مروی ہیں  اورحدیثوں  کے درس واشاعت میں  ان کو بے حد شغف تھا ، پہلے مصر میں  رہتے تھے پھر حمص چلے



6     حجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث فی ذکرجملۃ جمیلۃ...الخ، ص۶۲۱

1     الاکمال فی اسماء الرجال، حرف العین، فصل فی الصحابۃ، ص۶۰۷واسد الغابۃ، عمران بن حصین رضی اللّٰہ عنہ، ج۴، ص۲۹۹ وحجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث     فی ذکرجملۃ جمیلۃ۔۔۔الخ، ص۶۲۱والطبقات الکبری لابن سعد، عمران بن حصین رضی اللّٰہ عنہ، ج۴، ص۲۱۵

2     حجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃ جمیلۃ...الخ، ص۶۲۱ والطبقات الکبری لابن سعد، عمران بن حصین رضی اللّٰہ عنہ، ج۴، ص۲۱۶ واسد الغابۃ، عمران بن حصین رضی اللّٰہ عنہ، ج۴، ص۲۹۹

3     الاکمال فی اسماء الرجال، حرف السین، فصل فی الصحابۃ، ص۵۹۷ واسد الغابۃ، سفینۃ رضی اللّٰہ عنہ، ج۲، ص۴۸۱

4     مشکاۃ المصابیح ، کتاب الفضائل والشمائل، باب الکرامات، الحدیث : ۵۹۴۹، ج۲، ص۴۰۰

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن