کرامات
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

سانپ کی شکل میں  طواف کعبہ کے لیے آیا تھا ۔ ([1]) (دلائل النبوۃ، ج۳، ص۲۰۷)

زیادکیسے ہلاک ہوا؟

            زیاد سلطنت بنو امیہ کا بہت ہی ظالم و جابر گورنر تھا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو یہ خبر ملی کہ وہ حجاز کا گورنربن کر آرہا ہے ۔ آپ کویہ ہر گز ہرگز گوارا نہ تھا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر ایسا ظالم حکومت کرے ۔ چنانچہ آپ نے یہ دعا مانگی کہ یااللہ! عَزَّ وَجَلَّ ابن سمیہ (زیاد)کی اس طرح موت ہو جائے کہ اس کے قصاص میں  کوئی مسلمان قتل نہ کیا جائے ۔ آپ کی یہ دعا مقبول ہوگئی کہ اچانک زیاد کے انگوٹھے میں  طاعون کی گلٹی نکل پڑی اور وہ ایک ہفتہ کے اندر ہی ایڑیاں  رگڑ رگڑکر مرگیا۔([2])   (ابن عساکروالمنتخب، ج۵، ص۲۳۱)

تبصرہ

            حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی پہلی کرامت سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ والوں  کی حکومت کا سکہ نہ صرف انسانوں  ہی کے دلوں  پر ہوتاہے بلکہ انکے حاکمانہ تصرفات کا پرچم درندوں ، چرندوں  ، پرندوں  کے دلوں  پر بھی لہراتا رہتاہے اور سب کے سب اللہ والوں  کے فرمانبردارہوجاتے ہیں۔ یہی وہ مضمون ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ سعدی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہِ نے فرمایا ہے       ؎

تو ہم گردن از حکمِ داور مپیچ

کہ گردن نہ پیچد زِ حکم تو ہیچ

            (یعنی تم خداوند  تَعَالٰی   کے حکم سے گردن نہ موڑوتاکہ کوئی مخلوق تمہارے حکم سے گردن نہ موڑے ۔)مطلب یہ ہے کہ اگر تم خدا کے فرمانبردار بنے رہوگے توخدا کی تمام مخلوقات تمہاری فرمانبردار بنی رہے گی ۔

            دوسری کرامت سے یہ سبق ملتاہے کہ جب کعبہ معظمہ کے طواف کے لیے فرشتے سانپ کی شکل میں  آتے ہیں  تو پھر ظاہر ہے کہ فرشتے انسانوں  کی شکل میں  بھی ضرور ہی آتے ہوں  گے ۔ لہٰذا ہر حاجی کو یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ حرم کعبہ میں  ہرگز ہرگز کسی سے الجھنا نہیں  چاہئے ۔ خدانخواستہ تم کسی انسان سے جھگڑا تکرارکرو اور وہ حقیقت میں  کوئی فرشتہ ہو جو انسان کے روپ میں  تکرار کررہا ہو تو پھر یہ سمجھ لو کہ کسی فرشتے سے لڑنے جھگڑنے کا انجام اپنی ہلاکت کے سوااورکیا ہوسکتاہے ؟

            تیسری کرامت سے ظاہر ہے کہ اللہ والوں  کی دعائیں  اس تیر کی طرح ہوتی ہیں  جو کمان سے نکل کر نشانہ سے بال برابر خطا نہیں  کرتیں۔اس لئے ہمیشہ اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی کسی بد دعا کی زد اورپھٹکار میں  نہ پڑیں  اورمغرب زدہ ملحدوں  اوربے دینوں  کی طرح ہرگز ہرگز یہ نہ کہا کریں  کہ ’’میاں  کسی کی دعا یا بد دعا سے کچھ نہیں  ہوتا، یہ ملا لوگ خواہ مخواہ لوگوں  کو بددعا کی دھونس دیاکرتے ہیں ‘‘ بلکہ یہ ایمان رکھیں  کہ بزرگوں  کی دعاؤں  اوربد دعاؤں  میں  بہت زیادہ تاثیر ہے ۔

(۱۶) حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            حضرت سعدبن معاذبن النعمان انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُیہ مدینہ منورہ کے رہنے والے بہت ہی جلیل القدر صحابی ہیں۔ حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مدینہ منورہ تشریف لے جانے سے پہلے ہی حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو مدینہ منورہ بھیج دیا کہ وہ مسلمانوں  کو اسلام کی تعلیم دیں  اورغیر مسلموں  میں  اسلام کی تبلیغ کرتے رہیں۔ چنانچہ حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی تبلیغ سے حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُدامن اسلام میں  آگئے اور خود اسلام قبول کرتے ہی یہ اعلان فرمادیا کہ میرے قبیلہ بنو عبدالاشہل کا جو مرد یا عورت اسلام سے منہ موڑے گا میرے لئے حرام ہے کہ میں  اس سے کلام کروں  ۔ آپ کا یہ اعلان سنتے ہی قبیلہ بنو عبدالاشہل کا ایک ایک بچہ دولت اسلام سے مالا مال ہوگیا۔ اس طرح آپ کا مسلمان ہوجانا مدینہ منورہ میں  اشاعت اسلام کے لیے بہت ہی بابرکت ثابت ہوا۔ ([3])

            آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُبہت ہی بہادر اورانتہائی نشانہ باز تیر انداز بھی تھے ۔ جنگ بدراور جنگ احد میں  خوب خوب دادِ شجاعت دی، مگر جنگ خندق میں  زخمی ہوگئے اوراسی زخم میں  شہادت سے سرفراز ہوگئے ۔ ان کی شہادت کا واقعہ یہ ہے کہ آپ ایک چھوٹی سی زرہ پہنے ہوئے نیزہ لیکر جوش جہاد میں  لڑنے کے لئے میدان جنگ میں  جارہے تھے کہ ابن العرقہ نامی کافر نے ایسا نشانہ باندھ کر تیر مارا کہ جس سے آپ کی ایک رگ جس کا نام ’’اکحل‘‘ہے کٹ گئی ۔ حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے لیے مسجدنبوی علی صاحبہاالصلوۃ والسلام میں  ایک خیمہ گاڑااوران کا علاج شروع کیا۔ خود اپنے دست مبارک سے دو مرتبہ ان کے زخم کو داغا اور ان کا زخم بھرنے لگ گیا تھالیکن انہوں  نے شوق شہادت میں  خداوند  تَعَالٰی   سے یہ دعامانگی :  

            ’’یا اللہ! عَزَّ وَجَلَّ تو جانتا ہے کہ کسی قوم سے مجھے جنگ کرنے کی اتنی تمنا نہیں ہے جتنی کفار قریش سے لڑنے کی تمنا ہے جنہوں  نے تیرے رسول کو جھٹلایا اوران کو ان کے وطن سے نکالا، اے اللہ ! عَزَّ وَجَلَّ میرا تو یہی خیال ہے کہ اب تو نے ہمارے اور کفار قریش کے درمیان جنگ کا خاتمہ کردیا ہے لیکن اگر ابھی کفار قریش سے کوئی جنگ باقی رہ گئی ہو جب تو مجھے زندہ رکھنا تاکہ میں  تیری راہ میں  ان کافروں  سے جنگ کروں  اور اگر اب ان لوگوں  سے کوئی جنگ باقی نہ رہ گئی ہو تو تو میرے اس زخم کو پھاڑ دے اور اسی زخم میں  تو مجھے شہادت عطافرمادے ۔ ‘‘

خدا کی شان کہ آپ کی یہ دعا ختم ہوتے ہی بالکل اچانک آپ کا زخم پھٹ گیا اورخون بہہ کر مسجد نبوی میں بنی غفار کے خیمے کے اندرپہنچ گیا۔ ان لوگوں  نے چونک کر کہا کہ اے خیمہ والو!یہ کیسا خون ہے جو تمہاری طرف سے بہ کر ہماری طرف آرہا ہے؟ جب لوگوں  نے دیکھا تو حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے زخم سے خون جاری تھا اسی زخم میں  ان کی شہادت ہوگئی ۔([4])

                                  (بخاری ، ج۲، ص۵۹۱باب مرجع النبی من الاحزاب)

 



4     دلائل النبوۃ لابی نعیم ، اجابۃ الدعوۃ، اذا بصر بحیۃ۔۔۔الخ، ج۲، ص۱۲۲

5     الکامل فی التاریخ، سنۃ ثلاث و خمسین، ذکر وفاۃ زیاد، ج۳، ص۳۴۱

1     اسد الغابۃ، سعد بن معاذ، ج۲، ص۴۴۱

2     صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب مرجع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم من احزاب...الخ، الحدیث : ۴۱۲۲، ج۳، ص۵۷

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن