تبصرہ
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

اس کو ہم نے یہاں  پالیا ہے اورجو کچھ ہم دنیا میں  چھوڑآئے تھے اس میں  ہمیں  گھاٹا ہی گھاٹااٹھانا پڑا ہے ۔([1]) (حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲، ص۸۶۳)

تبصرہ

            اس روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ تبارک و تَعَالٰی   اپنے محبوب بندوں  کو یہ طاقت وقدرت عطافرماتاہے کہ قبر والے ان کے سوالوں  کا باآواز بلنداس طرح جواب دیتے ہیں  کہ دوسرے حاضرین بھی سن لیتے ہیں  ۔ یہ قدرت وطاقت عام انسانوں  کو حاصل نہیں ہے ۔ لوگ اپنی آوازیں  تو مردوں  کو سنا سکتے ہیں  اورمردے ان کی آوازوں  کو سن بھی لیتے ہیں  مگر قبر کے اندر سے مردوں  کی آوازوں  کو سن لینا یہ عام انسانوں  کے بس کی بات نہیں  ہے ، بلکہ یہ خاصا ن خدا کا خاص حصہ اور خاصہ ہے جس کوان کی کرامت کے سواکچھ بھی نہیں کہاجاسکتااوراس روایت سے یہ بھی پتاچلا کہ قبروالوں  کا یہ اقبالی بیان ہے کہ مرنے والے دنیا میں  جو مال ودولت چھوڑ کر مرجاتے ہیں  اس میں  مرنے والوں  کے لیے سر اسرگھاٹا ہی گھاٹا ہے اورجس مال ودولت کو وہ مرنے سے پہلے خدا عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں  خرچ کرتے ہیں وہی ان کے کام آنے والاہے ۔

فالج زدہ اچھا ہوگیا

            علامہ تاج الدین سبکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہِ نے اپنی کتاب’’طبقات‘‘میں  ذکر فرمایاہے کہ ایک مرتبہ امیر المؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنے دونوں  شاہزادگان حضرت امام حسن وامام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماکے ساتھ حرم کعبہ میں  حاضر تھے کہ درمیانی رات میں  ناگہاں  یہ سنا کہ ایک شخص بہت ہی گڑگڑا کر اپنی حاجت کے لیے دعا مانگ رہا ہے اور زار زار رو رہا ہے ۔ آپ نے حکم دیا کہ اس شخص کو میرے پاس لاؤ ۔ وہ شخص اس حال میں  حاضر خدمت ہوا کہ اس کے بدن کی ایک کروٹ فالج زدہ تھی اوروہ زمین پر گھسٹتا ہوا آپ کے سامنے آیا۔آپ نے اس کا قصہ دریافت فرمایا تو اس نے عرض کیا کہ اے امیرالمؤمنین! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمیں  بہت ہی بے باکی کے ساتھ قسم قسم کے گناہوں  میں  دن رات منہمک رہتا تھا اورمیرا باپ جو بہت ہی صالح اورپابند شریعت مسلما ن تھا، باربار مجھ کو ٹوکتا اور گناہوں  سے منع کرتارہتا تھا میں  نے ایک دن اپنے باپ کی نصیحت سے ناراض ہوکر اس کو ماردیا اورمیر ی مار کھا کر میرا باپ رنج وغم میں  ڈوباہوا حرم کعبہ آیااور میرے لئے بد دعا کرنے لگا۔ ابھی اس کی دعا ختم بھی نہیں  ہوئی تھی کہ بالکل ہی اچانک میری ایک کروٹ پر فالج کا اثر ہوگیااورمیں  زمین پر گھسٹ کر چلنے لگا۔ اس غیبی سزاسے مجھے بڑی عبرت حاصل ہوئی اورمیں  نے روروکر اپنے باپ سے اپنے جرم کی معافی طلب کی اور میرے با پ نے اپنی شفقت پدری سے مجبور ہوکر مجھ پر رحم کھایا اور مجھے معاف کردیا اور کہا کہ بیٹا چل!جہاں  میں  نے تیرے لیے بد دعا کی تھی اسی جگہ اب میں  تیرے لئے صحت وسلامتی کی دعا مانگوں  گا۔ چنانچہ میں  اپنے باپ کو اونٹنی پر سوا رکر کے مکہ معظمہ لارہا تھا کہ راستے میں  بالکل ناگہاں  اونٹنی ایک مقام پر بدک کر بھاگنے لگی اور میرا باپ اس کی پیٹھ پر سے گر کر دو چٹانوں  کے درمیان ہلاک ہوگیا اوراب میں  اکیلا ہی حرم کعبہ میں  آکر دن رات رو رو کر خدا تَعَالٰی   سے اپنی تندرستی کے لیے دعائیں  مانگتارہتاہوں۔ امیرالمؤمنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ساری سرگزشت سن کر فرمایا کہ اے شخص !اگر واقعی تیرا باپ تجھ سے خوش ہوگیا تھا تو اطمینان رکھ کہ خدا کریم بھی تجھ سے خوش ہوگیا ہے ۔ اس نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمیں  بحلف شرعی قسم کھا کر کہتاہوں  کہ میرا باپ مجھ سے خوش ہوگیا تھا۔ امیرالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس شخص کی حالت زار پر رحم کھاکر اس کو تسلی دی اورچند رکعت نماز پڑھ کر اس کی تندرستی کے لئے دعا مانگی۔ پھرفرمایا کہ اے شخص! اٹھ کھڑا ہوجا!یہ سنتے ہی وہ بلاتکلف اٹھ کر کھڑا ہوگیا اورچلنے لگا۔ آپ نے فرمایا کہ اے شخص !اگر تو نے قسم کھاکر یہ نہ کہا ہوتا کہ تیرا باپ تجھ سے خوش ہوگیا تھا تو میں  ہرگز تیرے لئے دعا نہ کرتا۔([2])  (حجۃ اللہ علی العالمین ، ج۲، ص۸۶۳)

گرتی ہوئی دیوار تھم گئی

            حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُراوی ہیں  کہ ایک مرتبہ امیرالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک دیوار کے سائے میں  ایک مقدمہ کا فیصلہ فرمانے کے لیے بیٹھ گئے ۔ درمیان مقدمہ میں  لوگوں  نے شور مچایا کہ اے امیرالمؤمنین!رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُیہاں  سے اٹھ جائیے یہ دیوار گررہی ہے ۔ آپ نے نہایت سکون واطمینان کے ساتھ فرمایا کہ مقدمہ کی کارروائی جاری رکھو۔اللہ  تَعَالٰی   بہترین حافظ وناصرونگہبان ہے۔ چنانچہ اطمینان کے ساتھ آپ اس مقدمہ کا فیصلہ فرما کر جب وہاں  سے چل دیئے تو فوراً ہی وہ دیوار گر گئی۔([3])(ازالۃ الخفائ، مقصد ۲، ص۲۷۳)

تبصرہ

            یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ خداوند قدوس اپنے اولیاء کرام کو ایسی ایسی روحانی طاقتیں  عطافرماتاہے کہ ان کے اشاروں  سے گرتی ہوئی دیواریں  تو کیا چیز ہیں ؟ بہتے ہوئے دریاؤں  کی روانی بھی ٹھہر جاتی ہے ۔ سچ ہے    ؎

کوئی اندازہ کرسکتاہے اس کے زور بازو کا

نگاہِ مردِ مؤمن سے بدل جاتی ہیں  تقدیریں

آپ کو جھوٹا کہنے والا اندھا ہوگیا

            علی بن زاذان کا بیان ہے کہ امیر المؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ایک مرتبہ کوئی بات ارشاد فرمائی تو ایک بد نصیب نے نہایت ہی بیباکی کے ساتھ یہ کہہ دیا کہ اے امیرالمؤمنین !رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُآپ جھوٹے ہیں  ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ اے شخص ! اگر میں  سچاہوں  تو ضرور تو قہر الٰہی میں  گرفتارہوجائے گا ۔ اس گستاخ نے کہہ دیا کہ آپ میرے لیے بد دعا کردیجئے، مجھے اس کی پرواہ نہیں  ہے ۔ ا س کے منہ سے ان الفاظ کا نکلنا تھا کہ بالکل ہی اچانک وہ شخص دونوں  آنکھوں  سے اندھا ہوگیا اور ادھر ادھر ہاتھ پاؤں  مارنے لگا ۔ ([4]) (ازالۃ الخفاء، مقصد۲، ص۲۷۳)

کون کہاں  مرے گا ؟کہاں  دفن ہوگا

 



1     حجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃجمیلۃ...الخ، ص۶۱۳

2     حجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء۔۔۔الخ، المطلب الثالث   فی ذکر جملۃجمیلۃ ...الخ، ص۶۱۴

3     ازالۃ الخفاء عن خلافۃالخلفاء، مقصددوم، امامآثرامیرالمؤمنین وامام اشجعین اسداللّٰہ۔۔۔الخ، ومن کراماتہ، ج۴، ص۴۹۴

4     ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء، مقصد دوم، اما مآثر امیرالمؤمنین وامام اشجعین اسداللّٰہ۔۔۔الخ، ومن کراماتہ، ج۴، ص۴۹۵

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن