دعا کی مقبولیت
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

’’دشمن اگر قوی است نگہبان قوی تَر است‘‘

قبر میں  بدن سلامت

            ولید بن عبدالملک اموی کے دور حکومت میں  جب روضہ منورہ کی دیوار گر پڑی اوربادشاہ کے حکم سے تعمیر جدیدکے لیے بنیادکھودی گئی توناگہاں  بنیادمیں  ایک پاؤں نظر آیا، لوگ گھبراگئے اورسب نے یہی خیال کیا کہ یہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پائے اقدس ہے لیکن جب عروہ بن زبیر صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمانے دیکھا اور پہچانا پھر قسم کھا کر یہ فرمایا کہ یہ حضورانورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کامقدس پاؤں  نہیں  ہے بلکہ یہ امیرالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا قدم شریف ہے تو لوگوں  کی گھبراہٹ اوربے چینی میں  قدرے سکون ہوا۔([1])

 (بخاری شریف ج۱، ص۱۸۶)

تبصرہ

            بخاری شریف کی یہ روایت اس بات کی زبردست شہادت ہے کہ بعض اولیاءے کرام رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہِم کے مقدس جسموں  کو قبر کی مٹی برسوں  گزرجانے کے بعد بھی نہیں  کھاسکتی ۔ بدن تو بدن ان کے کفن کو بھی مٹی میلا نہیں  کرتی۔ جب اولیاء کرام کا یہ حال ہے تو بھلا حضرات انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کا کیا حال ہوگا۔ پھر حضور سیدالانبیاء خاتم النبیین، شفیع المذنبین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسم اطہر کا کیا کہنا؟جبکہ وہ اپنی قبر منور میں  جسمانی لوازم حیات کے ساتھ زندہ ہیں  جیسا کہ حدیث شریف میں  آیا ہے :

فَنَبِیُّ اللہ حَیٌّ یُّرْزَقُ([2])

(یعنی اللہ  تَعَالٰی   کے نبی زندہ ہیں  اوران کور وزی بھی دی جاتی ہے۔)

جوکہہ دیا وہ ہوگیا

            ربیعہ بن امیہ بن خلف نے امیرالمؤمنین حضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے اپنا یہ خواب بیان کیاکہ میں  نے یہ خواب دیکھا ہے کہ میں  ایک ہرے بھرے میدان میں  ہوں  پھر میں  اس سے نکل کر ایک ایسے چٹیل میدان میں  آگیا جس میں  کہیں  دور دورتک گھاس یادرخت کا نام و نشان بھی نہیں  تھا اورجب میں  نیند سے بیدار ہوا تو واقعی میں  ایک بنجر میدان میں  تھا۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ تو ایمان لائے گا ، پھرا س کے بعد کافر ہوجائے گا اورکفرہی کی حالت میں  مرے گا ۔ اپنے خواب کی یہ تعبیر سن کر وہ کہنے لگا کہ میں  نے کوئی خواب نہیں  دیکھا ہے ، میں  نے یوں  ہی جھوٹ موٹ آپ سے یہ کہہ دیا ہے ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ فرمایا کہ تو نے خواب دیکھا ہو یا نہ دیکھا ہو مگر میں  نے جو تعبیردی ہے وہ اب پوری ہوکر رہے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ مسلمان ہونے کے بعد اس نے شراب پی اور امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کو درہ مار کر سزادی اور اس کو شہر بدر کر کے خیبر بھیج دیا۔وہ ظالم وہاں  سے بھاگ کر روم کی سرزمین میں  چلا گیا اور وہاں  جاکر وہ مردود نصرانی ہوگیا اورمرتد ہوکر کفر ہی کی حالت میں  مرگیا۔ ([3]                                                      (ازا لۃ الخفائ، مقصد ۲، ص۱۷۰ )

لوگوں  کی تقدیر میں  کیاہے؟

            عبداللہ بن مسلمہ کہتے ہیں  کہ ہمارے قبیلہ کا ایک وفد امیرالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی بارگاہ خلافت میں  آیا تو اس جماعت میں  اشترنام کا ایک شخص بھی تھا۔   

امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاس کو سر سے پیر تک باربار گرم گرم نگاہوں  سے دیکھتے رہے پھر مجھ سے دریافت فرمایا کہ کیا یہ شخص تمہارے ہی قبیلہ کا ہے ؟میں  نے کہا کہ ’’جی ہاں ‘‘ اس وقت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ خداعَزَّ وَجَلَّ اس کو غارت کرے اور اس کے شروفساد سے اس امت کو محفوظ رکھے ۔ امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی اس دعا کے بیس برس بعد جب باغیوں  نے حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو شہید کیا تو یہی ’’اشتر‘‘اس باغی گروہ کا ایک بہت بڑا لیڈر تھا۔

            اسی طرح ایک مرتبہ حضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُملک شام کے کفار سے جہاد کرنے کے لیے لشکر بھرتی فرمارہے تھے۔ ناگہاں  ایک ٹولی آپ کے سامنے آئی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے انتہائی کراہت کے ساتھ ان لوگوں  کی طرف سے منہ پھیرلیا۔ پھر دوبارہ یہ لوگ آپ کے روبروآئے تو آپ نے منہ پھیرکر ان لوگوں  کو اسلامی فوج میں  بھرتی کرنے سے انکار فرمادیا۔ لوگ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اس طرز عمل سے انتہائی حیران تھے لیکن آخر میں یہ راز کھلا کہ اس ٹولی میں  ’’اسودتجیبی‘‘بھی تھا جس نے اس واقعہ سے بیس برس بعد حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو اپنی تلوار سے شہید کیا اوراس ٹولی میں  عبدالرحمن بن ملجم مرادی بھی تھا جس نے اس واقعہ سے تقریباًچھبیس برس کے بعد حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو اپنی تلوار سے شہید کرڈالا۔([4])

(ازالۃ الخفاء، مقصد۲، ص۱۶۹و۱۷۲)

تبصرہ

            مذکورہ بالا کرامتوں  میں  آپ نے ربیعہ بن امیہ بن خلف کے خاتمہ کے بارے میں  برسوں  پہلے یہ خبر دیدی کہ وہ کافر ہوکرمرے گا اوربیس برس پہلے آ پ نے’’اشتر‘‘کے شروفساد سے امت کے محفوظ رہنے کی دعامانگی اور’’اسودتجیبی‘‘سے اس بناء پر منہ پھیرلیا اوراسلامی لشکر میں  اس کو بھرتی کرنے سے انکار کردیا کہ یہ دونوں  حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے قاتلوں  میں  سے تھے اورچھبیس برس پہلے آپ نے عبدالرحمن بن ملجم مرادی کو بنظر کراہت دیکھا اوراسلامی لشکر میں  اس بناء پر بھرتی نہیں  فرمایا کہ وہ حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا قاتل تھا۔

            ان مستندروایتوں  سے یہ ثابت ہوتاہے کہ اولیاء کرام کو خداوند قدوس کے بتادینے سے آدمیوں  کی تقدیروں  کا حال معلوم ہوجاتا ہے۔ اسی لئے حضرت مولانا جلال الدین رومی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہِ نے اپنی مثنوی شریف میں  فرمایا ہے   ؎

 



[1]    صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی قبرالنبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وابی بکر و عمر رضی اللّٰہ عنہما، الحدیث : ۱۳۹۰، ج۱، ص۴۶۹

[2]    سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ۔۔۔الخ، الحدیث : ۱۶۳۷، ج۲، ص۲۹۱

     ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء، مقصد دوم، الفصل الرابع، ج۴، ص۱۰۱ [3]

[4]    ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء، مقصد دوم، الفصل الرابع، ج۴، ص۹۷، ۱۰۹

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن