30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تعویزاتِ عطاریہ کے اسلامی بھائی کوصورتحال بتائی تو روتے روتے میری ہچکیاں بندھ گئیں ۔ انہوں نے تسلی دیتے ہوئے کہا :’’آپ گھبرائیں مت !بیشک اللہ عَزَّ وَجَلَّ شفا دینے والا ہے ۔پھر پینے اور پہننے کے تعویذ دئیے۔ والدہ نے تعویذات استعمال کرناشروع کردئیے۔ صرف ایک ہفتے بعد جب شوگرٹیسٹ کرائی تو ہماری خوشی اور حیرت کی انتہا نہ رہی،کیونکہ جو خطرناک بیماری ہزاروں روپے خرچ کرنے کے باوجود کنٹرول نہ ہوسکی تھی وہ ایک ولیٔ کامل، قبلہ امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے تعویزات کی برکت سے بہت جلد کنٹرول ہوگئی ۔شوگر اب 450mg/dlسے کم ہو کر صرف dl 110mg/رہ گئی تھی ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّمزید کرم ہوا اور حیرت انگیز طورپر معدے کا خطرناک مرض بھی دور ہو گیا۔ میرے پیر و مرشد، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ پر میراتَن، مَن، دھن سب قربان کہ ان کے تعویزات کی بَرَکت سے میری والدہ بالکل صحت یا ب ہوگئیں ۔ اََلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اب میرے تمام گھر والے بھی امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہوکر عطاری بن چکے ہیں ۔
اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
باب الاسلام (سندھ)نواب شاہ کے مقیم اسلامی بھائی کے حلفیہ بیان کا لُبِّ لُباب ہے :’’ غالباً ۱۶رَمَضان المبارک۱۴۲۵ ھ کو حیدرآباد کے ایک مشہورہسپتال میں میرامثانے کاآ پریشن ہوا ۔ آپریشن کے بعد جب میں دوبارہ ٹیسٹ کروایا تو ڈاکٹروں نے بتا یاکہ:’’ مثانے میں کینسر ہے‘‘ یہ بھیانک خبرسن کرمیرے اوسان خطا ہوگئے، گھروالوں کو پتہ چلاتووہ بھی بے حد غمگین و پریشان ہوگئے۔ مجھے کراچی کے ایک مشہور ہسپتال میں داخل کروادیاگیا۔ ڈاکٹروں نے بتایاکہ 6کورس کیمو تھراپی (Chemotheropy) کے ہونگے۔ میں صرف 2کورس ہی کرواپایاتھاکہ میری طبیعت بہت خراب ہوگئی ، سر سے لیکر پاؤں تک میرے سب بال اُڑگئے ۔ مجھے اپنی موت آنکھوں کے سامنے دکھائی دے رہی تھی ۔اچانک مجھے اپنے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کاخیال آیاکہ جن کے تعویذات اوردعاؤں کی برکت سے بے شمار مریض شفا یا ب ہوچکے ہیں ۔چنانچہ میں اپنے بھائی کے ہمراہ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے درِ دولت پردُعاکے لیے حاضر ہو ا ۔معلوم ہوا کہ ملاقات کا وقت مغرب تک تھا اب ملاقات نہیں ہوسکے گی۔ میرے بھائی نے مرض سے متعلق بتایاتو وہاں موجود ایک اسلامی بھائی نے تسلی دیتے ہوئے ہمیں اندر بلا لیااورکہا کہ جب امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نیچے ہال میں تشریف لائیں تو مل لینا۔‘‘ تھوڑی دیربعد ایک اسلامی بھائی نے کھاناپیش کیا،سُبحٰن اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! ہم نے ایسا بابرکت و لذیذ کھا نا پہلے کبھی نہ کھایاتھا۔پھر جب امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نیچے تشریف لائے تو میں نے سلام ومصافحہ کے بعد اپنے مرض کابتایااور بے ساختہ روپڑا۔ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور تسلی دیتے ہوئے دعا فرمائی ،پانی دم کرکے دیااورکچھ یوں فرمایا: ’’ فیضانِ مدینہ سے تعویذ اور لکھی ہوئی پلیٹیں لے کر 41 دن پیجئے! اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ ٹھیک ہوجائیں گے ۔‘‘پھر آپ نے دوبارہ سینے سے لگایا اور دعاؤں کے ساتھ اجازت عطافرمائی۔اب مجھے یقین ہوگیا تھاکہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ ایک ولیٔ کامل کی دعا کی برکت سے میں ضرور ٹھیک ہو جاؤنگا۔
دوسرے دن سے ہسپتال میں میرا علاج دوبارہ شروع ہوگیا۔میں علاج کے ساتھ تعویذاتِ عطاریہ اور دم کیا ہواپانی استعمال کرتا رہا حیرت انگیز طور پر میری طبیعت دن بدن بہتر ہورہی تھی۔ دو ماہ بعدجب ٹیسٹ کروایا توکینسر کے جراثیم انتہائی کم ہوچکے تھے ۔ پھر دوبارہ دو مہینے بعد ٹیسٹ کروایاتو ڈاکٹر حیران رہ گئے کیونکہ اب کینسرکا نام ونشان بھی نہ تھا۔حالانکہ میں نے کیمو تھراپی (Chemotheropy)کے کورس بھی مکمل نہیں کروائے تھے ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم سے ،میں اپنے مُرشد کی دعاؤں اور تعویذات کی وجہ سے بالکل ٹھیک ہوں ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ امیرِ اہلسنَّت کو درازیٔ عمر بالخیر عطا فرمائے اور ان کے فیوض و برکات سے ہم سب کاسینہ منور فرمائے !‘‘ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(10) ھیپا ٹائٹس B کا نام و نشان مٹ گیا
باب المدینہ(کراچی) کے علاقے لانڈھی کے مقیم ایک اسلامی بھائی کاکچھ اس طرح بیان ہے کہ:’’ میرے بڑے بھائی کے دوست کے والد صاحب کو ہیپاٹائٹس بی کا مرض لاحق ہو گیا تھا ۔ان کے والدصاحب اسٹیل مل میں کام کرتے تھے اور کراچی کے بڑے بڑے ڈاکٹر وں سے اپنا علاج کروا چکے تھے لیکن مرض کم ہونا توکُجادن بدن بڑھتا ہی چلا جا رہاتھا۔ہر تین مہینے بعد انہیں خون لگایاجاتاتھاجس کا انتظام کرنے میں بھی شدید دُشواری کا سامنا کرنا پڑتا ۔ایک دن وہ انتہائی پریشانی کے عالم میں میری دکان پر آئے ،میرے پوچھنے پر اپنے والد صاحب کی بیماری کا تذکرہ کیا۔میں نے ہاتھو ں ہاتھ استخارہ کی ترکیب کروا کر تعویزات ِعطاریہ استعمال کروانے کا مشورہ دیا۔وہ اسی وقت P.C.Oپر گئے اور استخارہ کروا کے تعویزاتِ عطاریہ حاصل کرنے دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ پہنچ گئے۔تعویزاتِ عطاریہ کے بستہ پر موجود اسلامی بھائی نے پریشانی سننے کے بعد تسلی دی اورکانسی کاایک پیالہ منگوایا ۔ میں کانسی کا پیالہ لے کر حاضر ہوا تواسلامی بھائی نے اس پر دم کیا اور کہا : ’’اس میں پانی بھر کر رات سوتے وقت والد صاحب کی چارپائی کے نیچے رکھ دیجئے اور 40دن تک یہ عمل دہراتے رہئے گا۔‘‘ جب ہم نے پہلے دن پانی رکھا تو صبح اس کا رنگ انتہائی پیلا ہو چکا تھا لیکن جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے تھے پانی کا پیلاپن کم ہوتاجارہاتھا ۔ 40دن پورے ہونے کے بعدجب دوبارہ ٹیسٹ کروائے تو رپورٹ آنے پر ڈاکٹر حیران رہ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع