my page 4
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Islami Aqaid o Masail | اسلامی عقائد و مسائل‎

book_icon
اسلامی عقائد و مسائل‎
            

حصہ دوم مسائلِ نماز(سوالاً جواباً)

سوال: نماز کی شرائط کتنی اور کون کون سی ہیں؟ جواب:نماز کی 6 شرائط ہیں : (1)طہارت (2)سَتر عورت (3)استقبالِ قبلہ (4) وقت (5)نیت (6)تکبیرِ تحریمہ ۔

نماز کی شرط ’’طہارت‘‘

سوال: طہارت سے کیا مراد ہے؟ جواب:( طہارت سے مراد)نمازی کا بدن ، لباس اور جس جگہ نماز پڑھ رہا ہے اس جگہ کا ہر قسم کی نجاست سے پاک ہونا۔ (نماز کے احکام ، ص 193)

مسائلِ وُضُو

سوال: وضو کے کتنے اور کون کون سے فرائض ہیں؟ مختصر وضاحت بھی کیجیے۔ جواب:وضو کے چارفرائض ہیں: (1)منہ دھونا (2) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا (3) چوتھائی سر کامسح کرنا ۔ (4)ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا۔مزید ہر ایک کی تفصیل یہ ہے: (1)منہ دھونا :شروع پیشانی سے (یعنی جہاں سےبال جمنے کی انتہاہو)ٹھوڑی تک طول (لمبائی) میں اورعرض (چوڑائی) میں ایک کان سےدوسرے کان تک مُنہ ہےاس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پرایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔3کَنپٹی پر (رُخسار اور کان کے بیچ میں) اگرگھنےبال ہوں تو بالوں کا ورنہ صرف کھال کا دھونا فرض ہے۔3مونچھوں یا بَھووں یا بَچّی(یعنی نیچے کے ہونٹ اور تھوڑی کے بیچ)کے بال )اگر ایسے(گھنے ہوں کہ)ان کے نیچے کی(کھال بالکل دکھائی نہ دے تو جِلد کا دھونا فرض نہیں)صرف(بالوں کا دھونا فرض ہے اوراگر ان جگہوں کے بال گھنے نہ ہوں تو جلد کا دھونا بھی فرض ہے۔(البتہ)اگرمونچھیں بڑھ کر لبوں(ہونٹوں) کو چُھپالیں تو اگر چہ گھنی ہوں مونچھیں ہٹا کرلَب(ہونٹ) کا دھونا فرض ہے۔3داڑھی کے بال اگر گھنے نہ ہوں تو جلد کا دھونا فرض ہے۔3اور اگر گھنے ہوں تو گلے کی طرف دبانے سے جس قدر چہرے کےگِردے(حلقے)میں آئیں ان کا دھونا فرض ہے اور جڑوں کا دھونا فرض نہیں اور جو حلقے سے نیچے ہوں ان کا دھونا ضروری نہیں۔3اور اگر کچھ حصہ میں گھنے ہوں اور کچھ چَھدرے، تو جہاں گھنے ہوں وہاں بال اور جہاں چھدرے ہیں اس جگہ جلد کا دھونا فرض ہے۔ (بہارِ شریعت، 1/288) (2)کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا :اگرکُہنیوں سے ناخن تک کوئی جگہ ذَرّہ بھر بھی دھلنے سے رہ جائے گی وُضو نہ ہو گا۔3یونہی ہر قسم کے جائز ، ناجائز چَھلّے اور انگوٹھیاں(وغیرہ) اگر اتنی تنگ (Tight)ہوں کہ نیچے پانی نہ بہے تو اُتار کر دھونا فرض ہے۔ اگرصرف ہِلا کر دھونے سے پانی بہہ جاتا ہو تو حرکت دینا ضرور ی ہے اور اگر ڈِھیلے ہوں کہ بے ہلائے بھی نیچے پانی بہ جائے گا تو کچھ ضرور ی نہیں۔3ہاتھ کی زائد انگلی کا دھونا بھی فرض ہے۔ (بہارِ شریعت، 1/290) (3)چوتھائی سر کامسح کرنا : سر پر بال نہ ہوں تو جِلد کی چوتھائی اور جو بال ہوں تو خاص سر کے بالوں کی چَوتھائی کا مسح فرض ہے اور سر کا مسح اسی کو کہتے ہیں۔3 مسح کرنے کے لیے ہاتھ تَر ہونا چاہیے، خواہ ہاتھ میں تَری اعضا کے دھونے کے بعد رہ گئی ہو یا نئے پانی سے ہاتھ تر کر لیا ہو۔3کسی عُضو کے مسح کے بعد جو ہاتھ میں تَری باقی رہ جائے گی وہ دوسرے عُضْوْ کے مسح کے لیے کافی نہ ہوگی۔3عمامے، ٹوپی، دُوپٹے پر مسح کافی نہیں۔ ہاں اگر ٹوپی، دُوپٹا اتنا باریک ہو کہ تَری پُھوٹ کر چوتھائی سر کو تَر کردے تو مسح ہو جائے گا۔ (بہارشریعت، 1/291) (4)ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا: گھائیاں اور اُنگلیوں کی کروَٹیں، تلوے، ایڑیاں، کونچیں (یعنی ایڑیوں کے اوپر موٹے پٹھے)، سب کا دھونا فرض ہے۔3بعض لوگ کسی بیماری کی وجہ سے پاؤں کے اَنگوٹھوں میں اس قدر کھینچ کر تاگا باندھ دیتے ہیں کہ پانی کا بہنا درکنار تاگے کے نیچے تر بھی نہیں ہوتا ان کو اس سے بچنا لازم ہے کہ اس صورت میں وُضو نہیں ہوتا۔ (بہارشریعت،1/292) 3جس چیز کی آدمی کو عُموماً یا خُصوصاً ضرورت پڑتی رہتی ہے اوراس کی نگِہداشت و اِحتیاط میں حَرج ہو، ناخنوں کے اندر یا اُوپر یا اَور کسی دھونے کی جگہ پر اس (چیز)کے لگے رہ جانے سے اگرچہ جرم دارہو، اگرچہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچے، اگرچہ سَخْت چیز ہو وُضو ہو جائے گاجیسے پکانے، گوندھنے والوں کےلیےآٹا، رَنگریزکےلیےرَنگ کا جِرم(یعنی جسم یا تِہ)، عورتوں کے لیے مہندی کاجرم، لکھنے والوں کےلیے روشنائی کاجِرم،مزدور کے لیے گارامٹی، عام لوگوں کے لیےکُوئے(آنکھوں کےکناروں)یا پلک میں سُرمہ کاجرم،اسی طرح بدن کا میل، مٹی، غبار، مکھی، مچھر کی بیٹ وغیرہا۔ (بہارِ شریعت، 1/292) سوال:کسی عضو کودھونے کے کیا معنیٰ ہیں؟ جواب:کسی عضو کودھونے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اس عضو کے ہرحصہ پرکم ازکم دوقطرے پانی بہ جائے۔صرف بھیگ جانے یاپانی کوتیل کی طرح چپڑلینے یاایک قطرہ بہ جانے کودھونانہیں کہیں گے نہ اس طرح وضو یاغسل اداہوگا۔ (نماز کے احکام ، ص 15) سوال:نواقض وضو سے کیا مراد ہے؟ جواب:نواقضِ وضو سے مراد وہ کام اور چیزیں ہیں جن سے وضوٹوٹ جاتاہے۔مثلاً:ودی، مذی، پیشاب، پاخانہ، پیچھے سے ہوا نکلنے ،منہ بھر قے(الٹی) کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (بہارشریعت،1/303ملخصاً) نیزخون ،پیپ یازرد پانی کہیں سے نکل کربہااور اس کے بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس جگہ کاوضویاغسل میں دھونافرض ہے تووضوجاتا رہا۔ (بہارشریعت، 1/304) 3گوشت میں انجکشن لگانے میں صرف اسی صورت میں وضوٹوٹے گاجب کہ بہنے کی مقدار میں خون نکلے جبکہ نَس کاانجکشن لگاکرپہلے اوپرکی طرف خون کھینچتے ہیں جوکہ بہنے کی مقدار میں ہوتاہے لہٰذاوضوٹوٹ جاتاہے3آنکھ کی بیماری کے سبب جوآنسوبہاوہ ناپاک ہے اور وضو بھی توڑدے گا3چھالانوچ ڈالااگراس کاپانی بہ گیاتووضوٹوٹ گیاورنہ نہیں 3کھانے ، پانی یاصفرا (یعنی پیلے رنگ کاکڑواپانی) کی وہ قے جو منہ بھر ہو وضو کوتوڑدیتی ہے3رکوع وسجود والی نماز میں بالغ نے قَہْقَہہ لگادیا یعنی اتنی آواز سے ہنسا کہ آس پاس والوں نے سناتووضوبھی گیااور نماز بھی گئی،اگراتنی آواز سے ہنساکہ صرف خودسناتونمازگئی وضوباقی ہے،مسکرانے سے نہ نماز جائے گی نہ وضو۔ سوال: منہ بھرقے کسے کہتے ہیں؟ جواب:جوقے(اُلٹی) تکلّف کے بغیرنہ روکی جاسکے اسے منہ بھرکہتے ہیں۔ (نماز کے احکام،ص26) سوال: منہ سے خون نکلنے کی صورت میں کب وضو ٹوٹتا ہے؟ جواب: منہ سے خون نکلا اور تھوک پر غالب ہے تووضوٹوٹ جائے گاورنہ نہیں، غَلَبہ کی شناخت یہ ہے کہ اگرتھوک کارنگ سرخ ہوجائے توخون غالب سمجھاجائے گااور وضوٹوٹ جائے گا یہ سرخ تھوک ناپاک بھی ہے۔اگرتھوک زردہوتوخون پر تھوک غالب ماناجائے گا لہٰذا نہ وضوٹوٹے گانہ یہ زَردتھوک ناپاک۔ (نمازکےاحکام،ص32) سوال:نیند سے وضو ٹوٹنے کی کتنی شرطیں ہیں؟ جواب:نیند سے وُضو ٹوٹنے کی دو شَرطیں ہیں:(1) دونوں سُرِین اچھّی طرح جمے ہوئے نہ ہوں (2) ایسی حالت پر سویا جو غافل ہو کر سونے میں رُکاوٹ نہ ہو۔جب دونوں شَرطیں جمع ہوں یعنی سُرِین بھی اچھّی طرح جمے ہوئے نہ ہوں نیز ایسی حالت میں سویا ہو جو غافِل ہوکر سونے میں رُکاوٹ نہ ہو تو ایسی نیند وُضو کو توڑ دیتی ہے۔ اگر ایک شَرط پائی جائے اور دوسری نہ پائی جائے تو وُضو نہیں ٹوٹے گا۔ (نمازکےاحکام، ص35) سوال:مستعمل پانی کسے کہتے ہیں؟ جواب: اگر بے وُضُو شخص کاہاتھ یا اُنگلی کا پورا یا ناخُن یابدن کاکوئی ٹکڑاجووضومیں دھویا جاتا ہویا جس پرغسل فرض ہواُس کے جسم کاکوئی بے دُھلا ہواحصہ جان بوجھ کر یابھول کردَہ در دَہ (یعنی سَو (100)ہاتھ/ پچیس (25) گز/دوسوپچیس(225)فٹ) سے کم پانی (مثلاًپانی سے بھری ہوئی بالٹی یالوٹے وغیرہ)میں پڑجائے تو پانی مُستعمَل (یعنی استعمال شدہ) ہوگیا اوراب وضواورغسل کے لائق نہ رہا۔ ہاں اگردُھلا ہاتھ یادُھلے ہوئے بدن کاکوئی حصّہ پڑجائے توحَرَج نہیں۔ (نماز کے احکام ،ص20 ملخصاً،بہارشریعت، 1/333)

مسائلِ غُسل

سوال: غسل کے کتنے اور کون کون سے فرائض ہیں؟ جواب:غسل کے تین فرائض ہیں: (1) کلی کرنا (2) ناک میں پانی چڑھانا (3) تمام ظاہری بدن پرپانی بہانا، ان کی تفصیل یہ ہے:

(1)کلی کرنا

مُنہ میں تھوڑاساپانی لے کرپَچ کرکے ڈال دینے کانام کُلّی نہیں بلکہ منہ کے ہرپُرزے،گوشے،ہونٹ سے حَلْق کی جڑتک ہرجگہ پانی بہ جائے۔3 اِسی طرح داڑھوں کے پیچھے گالوں کی تہ میں،دانتوں کی کھِڑکیوں اور جڑوں اورزَبان کی ہرکروٹ پربلکہ حَلق کے کَنارے تک پانی بہے3روزہ نہ ہو توغَرغَرہ بھی کر لیجئے کہ سنّت ہے۔ دانتوں میں چھالیہ کے دانے یا بوٹی کے رَیشے وغیرہ ہوں توان کو چُھڑانا ضَروری ہے۔ہاں اگرچُھڑانے میں ضَرر( یعنی نقصان ) کا اندیشہ ہوتومُعاف ہے ۔3غسل سے قبل دانتوں میں ریشے وغیرہ محسوس نہ ہوئے اوررَہ گئے نمازبھی پڑھ لی بعد کو معلوم ہو نے پرچُھڑ ا کرپانی بہانافرض ہے۔پہلے جونَمازپڑھی تھی وہ ہوگئی۔

(2) ناک میں پانی چڑھانا

جلدی جلدی ناک کی نوک پرپانی لگالینے سے کام نہیں چلے گابلکہ جہاں تک نرم جگہ ہے یعنی سخت ہڈی کے شُروع تک دُھلنالازِمی ہے۔3اوریہ یوں ہوسکے گاکہ پانی کوسُونگھ کر اوپرکھینچئے۔یہ خیال رکھئے کہ بال برابربھی جگہ دُھلنے سے نہ رَہ جائے ورنہ غسل نہ ہوگا3ناک کے اندر اگررِینٹھ سُوکھ گئی ہے تواس کا چھُڑانا فرض ہے۔نیز ناک کے بالوں کا دھونا بھی فرض ہے۔

(3)تمام ظاہری بدن پرپانی بہانا

سَرکے بالوں سے لے کرپاؤں کے تَلووں تک جِسم کے ہر پُرزے اور ہر ہررُونگٹے پرپانی بہ جاناضَروری ہے،جِسم کی بعض جگہیں ایسی ہیں کہ اگر احتیاط نہ کی تووہ سُوکھی رَہ جائیں گی اور غسل نہ ہوگا۔ (نماز کے احکام،ص102)

مرد وعورت کےغسل کی احتیاطیں

سوال:جِسم کی بعض جگہیں ایسی ہیں کہ پانی پہنچانے میں احتیاط نہ کی جائے تووہ سوکھی رہ جانے کی وجہ سےغسل نہیں ہوتا،ان کی نشاندہی فرمادیجیے۔ جواب:شیخِ طریقت، امیرِ اہل سنّت دَامَتْ برکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نماز کے احکام صفحہ 104 تا106پر مرد وعورت کےغسل کی احتیاطیں یوں ذکر فرمائی ہیں: (1)اگر مرد کے سر کے بال گندھے ہوں تو انہیں کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہانا فرض ہے اور (2)عورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضرور ی نہیں، ہاں اگر چوٹی اتنی سَخْت گُندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے(3)اگر کانوں میں بالی یا ناک میں نَتھ کا چھَید(سُوراخ ) ہواوروہ بندنہ ہوتو اس میں پانی بہانا فرض ہے۔ وُضومیں صِرف ناک کے نَتھ کے چھَیدمیں اورغسل میں اگرکان اورناک دونوں میں چھَیدہوں تو دو نو ں میں پانی بہائيں۔(4)بَھوؤں اورمونچھوں اور داڑھی کے ہر بال کا جڑ سے نوک تک اور ان کے نیچے کی کھال کا دُھونا ضروری ہے۔ (5) کان کا ہر پرزہ اور اس کے سوراخ کا مونھ دھوئیں۔(6)کانوں کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہائیں۔ (7)ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ کہ منہ اٹھائےبغیر نہ دُھلے گا۔(8)ہاتھوں کو اچھی طرح اٹھا کر بغلیں دھوئیں۔(9)بازو کا ہر پہلو دھوئیں۔ (10) پِیٹھ کا ہرذرہ دھوئیں۔(11)پیٹ کی بلٹیں اٹھا کر دھوئیں۔ (12) ناف میں بھی پانی ڈالیں اگر پانی بہنے میں شک ہوتو ناف میں انگلی ڈال کر دھوئیں۔(13)جِسْم کا ہر رُونگٹا جڑ سے نوک تک دھوئیں۔(14)ران اور پَیڑو (ناف سے نیچے کے حصے) کا جوڑ دھوئیں۔(15)جب بیٹھ کر نہائیں تو ران اور پنڈلی کے جوڑ پر بھی پانی بہانا یاد رکھیں۔(16)دونوں سُرین کے ملنے کی جگہ کا خیال رکھیں،خُصُوصاً جب کھڑے ہو کر نہائیں۔(17)رانوں کی گولائی اور(18)پنڈلیوں کی کروٹوں پر پانی بہائیں۔(19)ذَکر و اُنْثَیین(فوطوں)کی نچلی سطح جوڑ تک اور(20)انثیین کے نیچے کی جگہ جڑ تک دھوئیں۔(21)جس کا ختنہ نہ ہوا ہوتو اگر کھال چڑھ سکتی ہو تو چڑھا کر دھوئے اور کھال کے اندر پانی چڑھائے۔

زخم کی پٹی

سوال:کسی جگہ زخم پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو وضو و غسل کرتے وقت کیا اسے کھولنا ضروری ہے ؟ جواب:زَخم پرپٹّی وغیرہ بندھی ہواوراسے کھولنے میں نقصان یاحَرَج ہوتوپٹّی پرہی مَسح کرلیناکافی ہے نیزکسی جگہ مرض یادردکی وجہ سے پانی بہانا نقصان دِہ ہو تو اس پورے عُضْوپرمَسح کرلیجئے۔پَٹّی ضَرورت سے زِيادہ جگہ کو گھیرے ہوئے نہيں ہونی چاہئے ورنہ مَسح کافی نہ ہوگا۔ اگر ضَرورت سے زِيادہ جگہ گھيرے بِغیرپٹّی باندھنا ممکن نہ ہو مَثَلاًبازوپرزخم ہے مگرپٹّی بازوؤں کی گولائی میں باندھی ہے جس کے سبب بازوکااچھّاحصّہ بھی پٹّی کے اندر چھُپاہواہے، تو اگر کھولنا ممکِن ہوتو کھو ل کر اُس حصّے کو دھونافرض ہے۔اگر ناممکِن ہے یاکھولنا تو ممکِن ہے مگرپھر وَیسی نہ باند ھ سکے گا اوریوں زَخْم وغيرہ کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے توساری پٹّی پرمَسح کر لینا کافی ہے ۔ بدن کاوہ اچھّاحصّہ بھی دھونے سے مُعاف ہو جائے گا۔ (نماز کے احکام،ص106) سوال:اگر سَرسمیت نہانے میں مرض بڑھ جانے کا صحیح اندیشہ ہوتو ایسی صورت میں کس طرح نہایا جائے؟ جواب:زُکام یاآشَوبِ چشم وغیرہ ہواوریہ گمانِ صحیح ہوکہ سرسے نہانے میں مرض بڑھ جائے گایادیگراَمراض پیداہوجائیں گے توکُلّی کیجئے ناک میں پانی چڑ ھا ئیے او ر گردن سے نہائیے۔اور سر کے ہر حصے پر بھیگا ہوا ہاتھ پھیر لیجئے غسل ہوجائے گا۔بعدِ صِحّت سَردھو ڈالئے پورا غسل نئے سرے سے کرنا ضَروری نہیں۔ (نماز کے احکام،ص118) سوال: غسل فرض ہونے کے کتنے اورکون کون سے اَسباب ہیں؟ جواب:غسل فرض ہونے کے 5 اَسباب ہیں: (1) مَنی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جداہوکرعضوسے نکلنا۔(2)اِحتِلام یعنی سوتے میں مَنی کانکل جانا۔(3)شرمگاہ میں حشفہ(سپاری) داخل ہو جانا خواہ شہوت ہو یا نہ ہو،انزال ہو یا نہ ہو، دونوں پرغسل فرض ہے۔ (4)حیض سےفارغ ہونا۔(5)نفاس (بچہ جننے پر جوخون آتاہے اس) سے فارغ ہونا۔ (نماز کے احکام،ص107)

غُسل کے ضَروری اَحکام

سوال:غسل فرض ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے کچھ ضروری احکام بیان کیجیے۔ جواب:)1)مَنی شَہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جُدانہ ہوئی بلکہ بوجھ اٹھانے یا بُلندی سے گرنے یافُضلہ خارِج کرنے کیلئے زورلگانے کی صورت میں خارِج ہوئی توغسل فرض نہیں۔ وُضو بَہرحال ٹوٹ جائے گا۔)2)اگرمَنی پتلی پڑگئی اورپیشاب کےوقت یاویسے ہی بلاشہوت اس کے قطرے نکل آئے غسل فرض نہ ہواوُضوٹوٹ جائیگا۔)3)اگراِحتِلام ہونایادہے مگراس کاکوئی اثرکپڑے وغیرہ پرنہیں توغسل فرض نہیں۔)4) نَمازمیں شَہوت تھی اورمنی اُترتی ہوئی معلوم ہوئی مگرباہَرنکلنے سے قبل ہی نَمازپوری کر لی اب خارِج ہوئی تونَمازہوگئی مگراب غسل فرض ہوگیا ۔)5)اپنے ہاتھوں سے مادّہ خارِج کرنے سے غسل فرض ہوجاتاہے۔یہ گناہ کا کام ہے۔حدیثِ پاک میں ایساکرنے والے کو مَلعون کہاگیاہے۔ (نماز کے احکام، ص109)

مسائلِ تَیَمُّم

سوال: تَیَمُّم کے کتنے فرائض ہیں اور وہ کیا ہیں؟ جواب:تَیَمُّم کےتین فرائض ہیں اور وہ یہ ہیں : (1) نیت (2)سارےمنہ پرہاتھ پھیرنا (3)کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کامسح کرنا۔ (نماز کے احکام،ص126) سوال: تَیَمُّم کا طریقہ بیان کیجیے۔ جواب: تَیَمُّم کی نِیّت کیجئے(نیّت دل کے پکے ارادے کا نام ہے ،زَبان سے بھی کہہ لیں تو بہتر ہے ۔مَثَلاً یوں کہئے بے وُضوئی یا بے غسلی یا دونوں سے پاکی حاصل کرنے اور نماز جائز ہونے کے لئے تَیَمُّم کرتا ہوں) بِسۡمِ اﷲ پڑھ کردونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں کُشاد ہ کر کے کسی ایسی پاک چیزپرجوزمین کی قسم (مَثَلاً پَتّھر، چُونا،اینٹ، دیوار،مٹّی وغیرہ) سے ہومارکرلَوٹ لیجئے(یعنی آگے بڑھائیے اور پیچھے لائیے) اور اگر زِیادہ گَردلگ جائے توجھاڑلیجئے اوراُس سے سارے مُنہ کااِس طرح مَسح کیجئے کہ کوئی حِصّہ رہ نہ جائے اگربا ل برابربھی کوئی جگہ رَہ گئی تو تَیَمُّم نہ ہوگا۔پھردوسری باراسی طرح ہاتھ زمین پر مارکر دونوں ہاتھوں کاناخُنوں سے لیکر کُہنیوں سَمیت مَسح کیجئے ،اس کا بِہتَرطریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چارانگلیوں کاپَیٹ سید ھے ہاتھ کی پُشت پررکھئے اورانگلیوں کے سِروں سے کُہنیوں تک لے جائیے اورپھر وہاں سے اُلٹے ہی ہاتھ کی ہتھیلی سے سیدھے ہاتھ کے پیٹ کو مَس کرتے ہوئے گِٹّے تک لائیے اوراُلٹے انگوٹھے کے پَیٹ سے سیدھے انگوٹھے کی پشت کامَسح کیجئے۔اسی طرح سیدھے ہاتھ سے اُلٹے ہاتھ کامسح کیجئے۔ اور اگر ایک دم پوری ہتھیلی اور اُنگلیوں سے مسح کرلیا تب بھی تَیَمُّم ہوگیاچاہے کُہنی سے اُنگلیوں کی طرف لائے یااُنگلیوں سے کُہنی کی طرف لے گئے مگرسُنّت کے خِلاف ہوا ۔ تَیَمُّم میں سر اور پاؤں کامسح نہیں ہے۔ (نماز کے احکام،ص128) سوال:کن صورتوں میں تَیَمُّم کرنا جائز ہوتا ہے ؟ جواب:جن صورتوں میں تَیَمُّم کرنا جائز ہوتاہےان میں سے چند یہ ہیں: 3جس کا وضونہ ہو یانہانے کی حاجت ہواورپانی پرقدرت نہ ہووہ وضو اورغسل کی جگہ تَیَمُّم کرے۔3ایسی بیماری کہ وضو یاغسل سے اس کے بڑھ جانے یادیرمیں اچھاہونے کاصحیح اندیشہ ہویاخود اپناتجربہ ہوکہ جب بھی وضو یاغسل کیابیماری بڑھ گئی یایوں کہ کوئی مسلمان اچھاقابل طبیب جوظاہری طور پرفاسق نہ ہووہ کہہ دے کہ پانی نقصان کرے گا۔توان صورتوں میں تَیَمُّم کرسکتےہیں۔3اتنی سردی ہوکہ نہانے سے مرجانے یابیمار ہوجانے کاقوی اندیشہ ہے اورنہانے کے بعد سردی سے بچنے کاکوئی سامان بھی نہ ہوتو تَیَمُّم جائز ہے۔3اگر یہ گمان ہے کہ پانی تلاش کرنے میں قافلہ نظروں سے اوجھل ہوجائے گا (یاٹرین چھوٹ جائے گی) تو تَیَمُّم جائز ہے۔3وقت اتنا تنگ ہوگیا کہ وضو یاغسل کرے گاتو نماز قضاہوجائے گی تو تَیَمُّم کرکے نماز پڑھ لے پھروضویاغسل کرکےنماز کا اعادہ کرنا (دہرانا) لازم ہے۔3عورت حیض ونفا س سے پاک ہوگئی اورپانی پرقادرنہیں تو تَیَمُّم کرے۔3اگرکوئی ایسی جگہ ہے جہاں نہ پانی ملتاہے نہ ہی تَیَمُّم کیلئے پاک مٹی تواسے چاہئے کہ وقت نماز میں نماز کی سی صورت بنائے یعنی تمام حرکاتِ نماز بلانیتِ نماز بَجا لائے۔مگرپاک پانی یامٹی پرقادرہونے پروضویا تَیَمُّم کرکے نماز پڑھنی ہوگی۔ (نماز کے احکام، ص131) سوال:کِن چیزوں سے تَیَمُّم کیا جاسکتا ہے؟ جواب: 3جوچیزآگ سے جل کر راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی ہے نہ نرم ہوتی ہے وہ زمین کی جِنس (یعنی قِسم)سے ہے اِس سے تَیَمُّم جائز ہے۔رَیتا، چُونا، سُرمہ ، گَندَھک،پَتھّر، زَبَرجد، فِیروزہ، عَقیق،وغیرہ جَواہِر سے تَیَمُّم جائزہے چاہے ان پر غُبارہویا نہ ہو۔ 3پکّی اینٹ،چینی یامِٹّی کے برتن سے تَیَمُّم جائزہے۔ہاں اگران پرکسی ایسی چیز کا جِرم(یعنی جسم یا تِہ) ہوجوجِنسِ زمین سے نہیں مَثَلاًکانچ کاجِرم ہوتو تَیَمُّم جائز نہیں۔ 3جس مِٹّی،پتھّروغیرہ سے تَیَمُّم کیاجائے اُس کا پاک ہوناضَروری ہے یعنی نہ اس پرکسی نَجاست کا اثر ہونہ یہ ہوکہ صِرف خشک ہونے سے نَجا ست کااثرجاتا رہاہو۔ 3زمین، دیوار اور وہ گَرد جو زمین پر پڑی رہتی ہے اگر ناپاک ہوجائے پھر دھوپ یا ہوا سے سُوکھ جائے اور نَجاست کا اثر ختم ہوجائے تو پاک ہے اور اس پر نَماز جائز ہے مگر اس سے تَیَمُّم نہیں ہوسکتا۔3یہ شک کہ کبھی نَجِس ہوئی ہوگی فُضول ہے اس کا ا ِعتبار نہیں۔ 3اگرکسی لکڑی،کپڑے،یادَری وغیرہ پراتنی گَردہے کہ ہاتھ مارنے سے انُگلیوں کا نشان بن جائے تواس سے تَیَمُّم جائزہے۔3چُونا،مِٹّی یا اینٹوں کی دیوارخواہ گھر کی ہویامسجِدکی اس سے تَیَمُّم جائز ہے۔ مگراس پرآئل پینٹ،پلاسٹک پینٹ اورمَیٹ فنش یاوال پیپروغیر ہ کوئی ایسی چیزنہیں ہونی چاہئے جوجنس زمین کے علاوہ ہو،دیوارپرمار بل ہوتوکوئی حرج نہیں۔ (نماز کے احکام،ص129) سوال: کن صورتوں میں تَیَمُّم ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب:(1)جن صورتوں میں وضوٹوٹ جاتاہے یاغسل فرض ہوجاتاہے ان سے تَیَمُّم بھی ٹوٹ جاتاہے ۔(2)پانی پرقادرہونے سے بھی تَیَمُّم ٹوٹ جاتا ہے۔ (نماز کے احکام ، صفحہ134) (پانی پر قادر ہونے کا مطلب یہ کہ بیمار تھا اور پانی استعمال نہیں کرسکتا تھا اب صحیح ہوگیا یا پانی نہیں مل رہا تھا اب مل گیا،الغرض جس عذر کی وجہ سے تیمم کیا تھا وہ عذر ختم ہوگیا تو تیمم بھی ٹوٹ جائے گا)

نجاستوں کے احکام

سوال:نجاستِ غلیظہ کتنی مقدار میں لباس یا بدن پر لگ جائے تو اس کا دور کرنا فرض، واجب اور سنت ہوتا ہے؟ اور یہ نجاست لگی ہونے کی صورت میں نماز پڑھی تو ایسی نماز کا حکم تحریر کیجیے۔ جواب: نَجاستِ غَلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک دِرہَم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بغیر پاک کیے اگر نَماز پڑھ لی تو نَماز نہ ہوگی۔ اور اس صورت میں جان بوجھ کر نَماز پڑھنا سخت گناہ ہے، اور اگر نَماز کوہلکا جانتے ہوئے اس طرح نَماز پڑھی تو کفر ہے اور اگر دِرہَم کے برابر کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہو تو اس کا پاک کرنا واجِب ہے اگربِغیر پاک کیے نَماز پڑھ لی تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور ایسی صورت میں کپڑے یا بدن کو پاک کرکے دوبارہ نَماز پڑھنا واجب ہے، جان بوجھ کر اِس طرح نَماز پڑھنی گناہ ہے۔اگر نجاستِ غلیظہ درہم سے کم کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہے تو اس کا پاک کرنا سُنّت ہے اگربِغیر پاک کیے نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی، مگر خلافِ سنّت،ایسی نماز کو دوہرا لینا بہتر ہے۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص4) سوال:نجاستِ غلیظہ کے دَلدار یا رقیق ہونے کے اعتبار سے درہم کا اندازہ کیسے کیا جائے گا؟ جواب: نجاستِ غلیظہ اگر گاڑھی ہو مَثَلاً پاخانہ، لِید وغیرہ تو دِرہَم سے مُراد وَزن میں ساڑھے چار ماشہ(یعنی 4.374گرام) ہے اور اگرنَجاستِ غَلیظہ پتلی ہو جیسے پیشاب وغیرہ تو دِرہم سے مُراد لمبائی چوڑائی ہے اس کی پہچان یہ ہے کہ ہتھیلی کو خوب پھیلا کر ہموار رکھیے اور اس پر آہِستگی سے اِتنا پانی ڈالیے کہ اس سے زیادہ پانی نہ رُک سکے، اب جتنا پانی کا پھیلاؤہے اُتنابڑا دِرہم سمجھا جائے گا۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص5) (نوٹ:بعض لوگ درہم کی مثال ایک یا پانچ روپے کے سِکّےکےبرابر ہی سمجھتے اورسمجھاتے ہیں یہ طریقہ درست نہیں ہے کیونکہ سکہ تبدیل ہوتا رہتا ہے اور اس کی لمبائی چوڑائی میں فرق آتا رہتا ہے لہٰذا اس کی مثال نہ دیجیے ۔) سوال:نجاست خفیفہ کا کیا حکم ہے؟ جواب:نَجاستِ خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ کپڑے کے جس حصّے یا بدن کے جس عُضو میں لگی ہو اگر اس کی پوری چوتھائی (یا چوتھائی سے زائد) لگی ہوتوبغیر پاک کئے نماز نہ ہوگی اور اگر اس کی چوتھائی سے کم ہو تومُعاف ہے اس صورت میں نماز ہوجائے گی، مَثَلاً آستین میں نَجاستِ خَفیفہ لگی ہوئی ہے تو اگر آستین کی چوتھائی کے برابر یا دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی کے برابر ہے تو دور کرنا ضروری ہے اور اگر چوتھائی سے کم ہے یا اسی طرح ہاتھ میں لگی ہے تو ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے تو مُعاف ہے۔ (بہارشریعت، 1/389،کپڑے پاک کرنے کا طریقہ، ص7) سوال: کتنی مقدار میں نجاستِ غلیظہ یا خفیفہ میں سے کوئی کسی پتلی چیز مثلاً پانی یا دودھ میں گر جائے تو اسے ناپاک کر دے گی؟ نیز نجاستِ خفیفہ، غلیظہ باہم آپس میں مِل جائیں تو کس نجاست کا حکم لگےگا؟ جواب: نَجاستِ غلیظہ اور خفیفہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ہیں یہ احکام اسی وقت ہیں جبکہ بدن یا کپڑے میں لگے۔ اگر کسی پتلی چیز مَثَلاً دودھ یا پانی(جودہ دردہ سےکم ہو) میں نَجاست پڑجائے چاہے غلیظہ ہو یا خفیفہ دونوں صورَتوں میں وہ دودھ یا پانی جس میں نَجاست پڑی ہے ناپاک ہوجائے گا اگرچِہ ایک ہی قطرہ نَجاست پڑی ہو ۔نیزنَجاستِ خفیفہ اگرنَجاستِ غلیظہ میں مل جائے تو وہ تمام نَجاستِ غلیظہ ہوجائے گی۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ، ص10)

نجاستِ غلیظہ وخفیفہ کی مثالیں

سوال: نجاستِ غلیظہ و خفیفہ کون کونسی ہیں ؟ جواب: نجاستِ غلیظہ: (1) انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجِب ہو نَجاستِ غلیظہ ہے جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ،منہ بھرقے ، حَيض و نِفاس و اِستحاضے کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔ دُکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے، ناف یا پِستان سے درد کے ساتھ جو پانی نکلے۔ دودھ پیتے بچّے اوربچّی کا پیشاب پاخانہ بھی نَجاستِ غَلیظہ ہے۔(2)خشکی کے ہر جانور (خواہ حلال ہویا حرام ) کا بہتا خُون اورمُردار کا گوشت اور چربی۔(3)حرام چوپائے کا پیشاب اور پاخانہ: جیسے کُتّا، شیر، لومڑی، بلّی، چوہا، گدھا، خَچَّر، ہاتھی اور سُوَر۔ (4)حلال چوپایوں کا صرف پاخانہ: جیسے گائے بھینس کا گوبر، بکری اونٹ کی مینگنی ۔(5)ایسے پرندے جو اونچا نہ اُڑ سکتے ہوں اُنکی بیٹ :جیسے مُرغی ا ور بَط (بطخ ) چھوٹی ہو یا بڑی۔ مزید یہ کہ چھپکلی یا گرگٹ کا خون ،ہاتھی کے سُونڈ کی رُطُوبت اورشیر، کتّے، چیتے اور دوسرے درندے چوپایوں کا لُعاب(تھوک) بھی غلیظہ ہیں۔

نجاستِ خفیفہ

(1) حلال چوپائےجن کا گوشت حلال ہے اُن کا صرف پیشاب: جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہا کا پیشاب (2) گھوڑے کا پیشاب۔ (3) ایسے حرام پرندےجو اونچا اُڑتے ہیں اور اُن کا گوشت نہیں کھایا جاتا،خواہ شکاری ہوں یا نہیں، (جیسے کوّا، چیل، شِکرہ، باز) ان کی بِیٹ۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص2 اور 4ماخوذاً) نوٹ: ایسے حلال پرندےجو اونچا اُڑتے ہیں اور اُن کا گوشت بھی کھایا جاتا ہے اُن کی بیٹ پاک ہے جیسے (چڑیا) ،کبوتر، مینا، مُرغابی وغیرہ ان کی بیٹ پاک ہےاورچمگادڑکی بیٹ اور پیشاب دونوں پاک ہیں ۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص13)

کپڑے پاک کرنے کے چند طریقے

سوال:کپڑے پاک کرنے کےطریقے بیان کیجیے۔ جواب:نجاست اگر دلدار(یعنی گاڑھی ) ہوجسے نجاستِ مرئیہ کہتے ہیں( جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین سے کم میں نجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔(کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص25) اگر نجاست رقیق(یعنی پتلی جیسے پیشاب وغیرہ) ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقُوّت(یعنی پوری طاقت سے) نچوڑنے سے پاک ہو گا اور قُوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنیٰ ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہو گا۔ اگر دھونے والے نے اچھی طرح نچوڑ لیا مگر ابھی ایسا ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص جو طاقت میں اس سے زیادہ ہے نچوڑے تو دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے تو اس کے حق میں پاک اور دوسرے کے حق میں ناپاک ہے۔ اس دوسرے کی طاقت کا اعتبار نہیں ہاں اگر یہ دھوتا اور اسی قدر نچوڑتا تو پاک نہ ہوتا۔ پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا اور ہاتھ دونوں ہی پاک ہو جائیں گے ۔ اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بُوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں۔(اس میں لازمی یہ احتیاط کیجیے کہ) اگر پہلی یا دوسری بار ہاتھ پاک نہیں کیا ،اور اس کی تری سے کپڑے کا پاک حصہ بھیگ گیا تو یہ بھی ناپاک ہوگیا۔(کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص26)

کپڑے پاک کرنے کے مزید آسان طریقے

(1) بالٹی میں ناپاک کپڑے ڈال کر اُوپر سے نل کھول دیجئے ، کپڑوں کوہاتھ یا کسی سَلاخ وغیرہ سے اِس طرح ڈَبوئے رکھئے کہ کہیں سے کپڑے کا کوئی حِصہ پانی کے باہَر اُبھراہوانہ رہے ۔ جب بالٹی کے اُوپرسے اُبل کر اتنا پانی بہ جائے کہ ظنِّ غالِب آجائے کہ پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہوگا تو اب وہ کپڑے اور بالٹی کا پانی نیز ہاتھ یا سلاخ کاجتنا حصّہ پانی کے اندر تھاسب پاک ہوگئے جبکہ کپڑے وغیرہ پرنَجاست کااثر باقی نہ ہو۔ (2) نل کے نیچے ہاتھ میں پکڑ کر بھی پاک کرسکتے ہیں۔ مَثَلاً رومال ناپاک ہوگیا، توبیسَن میں نل کے نیچے رکھ کر اتنی دیر تک پانی بہائیے کہ ظنِّ غالِب آجائے کہ پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہو گا تو پاک ہو جائے گا ۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،ص30) سوال:کپڑوں کودھوکرنچوڑنے کا حکم کس صورت میں ہے نیز جو کپڑے نچوڑے نہ جاسکیں تو انہیں کیسے پاک کیا جائے گا؟ جواب:فتاویٰ امجدیہ جلد1صَفْحَہ35پرہے کہ یہ(یعنی تین مرتبہ دھونے اور نچوڑنے کا)حکم اس وَقت ہے جب تھوڑے پانی میں دھویا ہو ،اور اگر(زیادہ پانی مثلاً)حَوضِ کبیر(یعنی دہ در دہ یا اس سے بڑے حوض، نہر، ندی، سمندر وغیرہ) میں دھویاہو یا (نل،پائپ یا لوٹے وغیرہ کے ذریعے)بَہُت سا پانی اس پر بہایا یا(دریاوغیرہ)بہتے پانی میں دھویاتو نچوڑنے کی شرط نہیں ۔ بہارِ شریعت جلد اول حصہ 2 ص399 پر ہے: جو چیز نچوڑنے کے قابل نہیں ہے (جیسے چٹائی، برتن، جُوتا وغیرہ) اس کو دھو کر چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے، یوہیں دو مرتبہ اَور دھوئیں تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو گیا وہ چیز پاک ہو گئی اسے ہر مرتبہ کے بعدسکھانا ضروری نہیں۔ یوہیں جو کپڑا اپنی نازکی کے سبب نچوڑنے کے قابل نہیں اسے بھی یوہیں پاک کیا جائے۔ شیخِ طریقت،امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ برکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے’’کپڑے پاک کرنے کا طریقہ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:کارپَیٹ(CARPET) کا ناپاک حصّہ ایک بار دھوکر لٹکادیجئے یہاں تک کہ پانی ٹپکنا موقوف ہوجائے پھر دوبارہ دھوکر لٹکائیے حتیّٰ کہ پانی ٹپکنا بند ہو جائے پھر تیسری بار اِسی طرح دھوکر لٹکادیجئے جب پانی ٹپکنا بند ہوجائے گا تو کارپیٹ پاک ہوجائے گا۔ چَٹائی ،چمڑے کے چپل اورمِٹّی کے برتن وغیرہ جن چیزوں میں پتلی نَجاست جَذب ہو جاتی ہو اِسی طریقے پر پاک کیجئے ۔ ایسانازُک کپڑا کہ نچوڑنے سے پھٹ جانے کا اندیشہ ہو وہ بھی اِسی طرح پاک کیجئے۔ اگر ناپاک کارپَیٹ یا کپڑا وغیرہ بہتے پانی میں( مَثَلاً دریا،نَہر میں یا پائپ یا ٹُونٹی کے جاری پانی کے نیچے) اتنی دیر تک رکھ چھوڑیں کہ ظنِّ غالِب ہوجائے کہ پانی نَجاست کو بہاکر لے گیا ہو گا تب بھی پاک ہوجائے گا۔کارپیٹ پر بچّہ پیشاب کردے تو اُس جگہ پر پانی کے چھینٹے مار دینے سے وہ پاک نہیں ہوتا۔یاد رہے ! ایک دن کے بچّے یا بچی کا پیشاب بھی ناپاک ہوتاہے۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ ص33)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن