فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا عشقِ رسول
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ishq e Rasool | عِشقِ رسُول

book_icon
عِشقِ رسُول

یہ تو وہ عاشق صادق تھے جنہوں نے کبھی اپنے مال کو اپنا سمجھا ہی نہیں ، بلکہ جو کچھ ان کے پاس ہوتااسے محبوب کی عطاسمجھتے اور کیوں نہ سمجھتے کہ :

میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب

یعنی محبوب و محِبّ میں نہیں میرا تیرا

فوراً سمجھ گئے کہ محبوب کی چاہت کچھ اور ہے غالباً محبوب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اے میرے عاشق! میں تو تیرے عشق کو جانتاہوں، آج دنیاکو بتادے کہ عشق کسے کہتے ہیں، بس آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے محبت بھرے لہجے میں یوں عرض کیا :  یَارَسُوْلَ اللہ! اَبْقَیْتُ لَھُمُ اللہَ وَرَسُوْلَہ یعنی اے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم! میں اپنے گھر کا سارا مال لے کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوگیا ہوں اور گھروالوں کے لئے اللہ اور اس کا رسول ہی کافی ہے۔حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے اور کہنے لگے کہ میں کبھی بھی ابوبکر صدیق سے آگےنہیں بڑھ سکتا۔

پروانے کو چراغ تو بلبل کو پھول بس

صدّیق کے لئے ہے خدا اور رسول بس([1])

فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا عشقِ رسول

حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی حیاتِ مبارکہ بھی عشْقِ رسول کی تجلّیات سے منوّر نظر آتی ہے ۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنا اسلم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  جب دو عالم کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرتے تو (عشْقِ رسول سے بے تاب ہو کر) رونے لگتے اور فرماتے :  خاتَمُ المرسلین، رحمۃٌ للعالمین      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم تو لوگوں میں سب سے زیادہ رحم دل اور یتیم کیلئے والد کی طرح، بیوہ عورت کے لئے شفیق گھروالےکی طرح اور لوگوں میں دلی طور پرسب سے زیادہ بہادر تھے، وہ تو نکھرے نکھرے چہرے  والے، مہکتی خوشبو والے اور حَسَب کے اعتبار سے سب سے زیادہ مکرّم تھے، اوّلین وآخرین میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکی مِثْل کوئی نہیں۔ ([2])

آستینوں کو چھری سے کاٹ لیا

حضرت سَیِّدُنا عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے نئی قمیص پہنی تو چھری منگوائی اور فرمایا :

 اے بیٹے ! اس کی لمبی آستینوں کو سرے سے پکڑ کر کھینچو اور جہاں تک میری انگلیاں ہیں ان کے آگے سے کپڑا کاٹ دو۔سَیِّدُنا عبدُ اللہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کاٹا تو وہ بالکل سیدھا نہیں بلکہ اوپر نیچے سے کٹا۔ میں نے عرض کی : ابا جان! اگر اسے قینچی سے کاٹا جاتا تو بہتر رہتا؟ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے فرمایا : بیٹا!اسے ایسے ہی رہنے دو کیونکہ میں نے محبوبِ دوجہاں، سرورِ کون و مکاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکو ایسے ہی کاٹتے دیکھا تھا۔اس لئے میں نے بھی چھری سے آستینیں کاٹ دیں۔امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے آستین کاٹنے کے بعد کُرتے کی حالت یہ تھی کہ اس سے بعض دھاگے باہر نکل نکل کر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے قدموں کے بوسے لیتے رہتے تھے۔([3])

بیان کردہ روایت اتّباعِ رسول کے ساتھ ساتھ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی حضورِ اقدس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بے پناہ محبت کو بھی بیان کررہی ہے ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات اور ان سے نسبت رکھنے والی ہرشے سے پیار تھا ، آپ کی دلی آرزو تھی کہ مجھے موت بھی اُس شہر میں آئے جہاں میرے محبوب آقا صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم آرام فرما ہیں تاکہ مرنے کے بعد بھی ان کا قُرب حاصل ہوسکے اسی لئے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ یہ دعا کیا کرتے تھے :

اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِيْ شَهَادَةً فِي سَبِيْلِكَ وَاجْعَلْ مَوْ   تِيْ   فِي بَلَدِ رَسُو لِکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِوَسَلَّم

 اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تو مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب کر اور اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے شہر میں مجھے موت دے۔([4])

 یہ دعا قبول ہوئی اور آپ نے مدینہ منورہ میں شہادت پائی ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ساڑھے دس سال منْصبِ خِلافت پر متمکن رہے اور ایسے ایسے شاندار کارنامے انجام دیئے جنہیں آج بھی پوری انسانیت یاد کرتی ہے ۔ یقیناً یہ سب عشْقِ رسول ہی  کا فیضان ہے۔عشق نے فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے لئے سب منزلیں آسان کر دیں اور بڑے سے بڑے معرکے عشق  کے فیضان سے سر ہوتے گئے ۔

جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی

کُھلتے ہیں غلاموں پہ اسرارِ شہنشاہی

آقا سے پہلے طواف نہ کیا

حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بھی اپنی پوری زندگی عشْقِ رسول میں ڈوب کر گزار دی۔ایک بار تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عشق و محبت کی ایسی انوکھی مثال قائم کی کہ زمانے کو ورطَۂ حیرت میں ڈال دیا۔چنانچہ،

 



[1]      فیضانِ صدیق اکبر ، ص ۲۶۹

[2]                جمع الجوامع ، ۱۰/ ۱۶، حدیث : ۳۳

[3]              مستدرک حاکم، کتاب اللباس، کان نبی اللهالخ، ۵/ ۲۷۵، حدیث : ۷۴۹۸

[4]        بخاری ، کتاب فضائل المدینة، باب کراھیة النبی الخ، ۱/ ۶۲۲، حدیث : ۱۸۹۰

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن