30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
(یہ مضمون کتاب ”فیضانِ رمضان“ صفحہ 409 تا 426سےلیا گیا ہے۔ )
اِجتِماعی اِعتکاف کی 17 مدنی بہاریں
دُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جس نے مجھ پرسومرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا، اللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نفاق اور جہنّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شہدا (شُ۔ ہَ۔ دا) کے ساتھ رکھے گا۔(معجم اوسط ،5/252، حدیث:7235)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(1) شِکاری خود شِکار ہو گیا !
جیکب آباد) سندھ،پاکستان(کے ایک اسلامی بھائی نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی اُس میں جہالت کا گھپ اندھیرا تھا، صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو مَعاذَ اللہ بُرا بھلا کہنا کارِ ثواب سمجھا جاتا تھا۔ وہ بھی اس ضَلالَت و گمراہی میں پوری طرح پھنسے ہوئے تھے، ان کی توبہ کے اسباب یوں ہوئے کہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ(جیکب آباد) میں رَمَضانُ المُبارَک(1426ھ۔ 2005ء) کے آخری عشرے کے اجتماعی اِعتکاف کی ترکیب تھی، ان کے محلے کے چند لڑکے بھی معتکف ہوگئے تھے،انہیں تنگ کرنے کی غرض سے وہ مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ چلے آئے، وَہاں سنتیں سکھانے کے حلقے لگے ہوئے تھے،وہ تاک میں بیٹھ گئے کہ موقع ملے تو شرارت شروع کروں کہ اِتنے میں ایک عاشقِ رسول خَیر خواہ نے بڑے ہی پیارے اور دِل نشین انداز میں انہیں حلقے میں بیٹھنے کیلئے کہا، اُس کی نرمی اور عاجزی کے باعث وہ اِنکار نہ کرسکے اور حلقے میں بیٹھ گئے اور مبلغِ دعوتِ اسلامی کا بَیان دھیان سے سننے لگے۔ مبلغ کے بیان میں عجیب کشش تھی، وہ آہستہ آہستہ بیان کے مَدَنی پھولوں کے سحر میں گرفتا ر ہوتے چلے گئے۔ عاشقانِ رسول نے انہیں بقیہ دِنوں کے اِعتکاف کی دعوت دی، انہوں نے ہامی بھر لی اور اِعتکاف کی بہاریں سمیٹنے میں مشغول ہوگئے۔ وہ توشکار کرنے چلے تھے مگر ” لو آپ اپنے دام(یعنی جال) میں صیاد(شکاری) آگیا“ کے مصداق خود ہی شکار ہو کر رَہ گئے۔ان کے لیے اِعتکاف میں سبھی کچھ نیا تھا۔ دَورانِ اِعتکاف انہیں اپنی گمراہی کا پتا چلا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ انہوں نے باطل عقائد سے توبہ کی،کلمۂ طیِّبہ پڑھا اور دعوتِ اسلامی کے سفینۂ اَہلِ سُنّت میں سوار ہو کر جانبِ مدینہ رَواں دَواں ہو گئے۔ انہوں نے اپنا چہرہ مَدَنی نشانی یعنی داڑھی مبارَک سے اور سر کو سبز عمامہ شریف سے سر سبز وشاداب کر لیا ہے۔63دن کا مَدَنی تربیتی کورس کر کے دعوتِ اسلامی کی تنظیمی ترکیب کے مطابق حلقہ ذمے داری پر فائز ہوئے اور اَلحمدُ لِلّٰہ اپنی اِصلاح کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اِصلاح کی بھی کوشش کرنے والے بن گئے۔ اللہ ربُّ العزّت انہیں اور ہمیں دینی ماحول میں استقامت عنایت فرمائے اور بھٹکے ہوؤں کو حق و صَدَاقَت کی راہ دکھائے۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰله وسلّم
ختم ہوگی شرارت کی عادت چلو دینی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف
دُور ہوگی گناہوں کی شامت چلو دینی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف
(وسائل بخشش، ص640)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(2) میں نے کئی بار خودکُشی کی کوشِش کی تھی
تحصیل شُجاع آباد ضلع ملتان( حال مقیم کراچی) کے ایک اسلامی بھائی والدین کے مَعاذَ اللہ اِنتہائی دَرَجہ گستاخ تھے، کرکٹ اوربلیرڈ کھیلنے میں دن برباد کرتے اور رات وِڈیوسینٹر کی زینت بنتے۔ ماہِ رَمَضانُ الْمبارَک میں ماں باپ سے انہوں نے بہت زیادہ لڑائی کی یہاں تک کہ گھر میں توڑ پھوڑ مچا دی! اپنی گناہوں بھری زندگی سے خود بھی بیزار تھے، غضب کے جذباتی تھے اسی لئے مَعاذَ اللہ کئی بار خودکشی کی بھی سعی (یعنی کوشش) کی مگر اَلحمدُ لِلّٰہ ناکامی ہوئی ۔ اللہ پاک کے کرم سے ان کو رَمَضانُ الْمبارَک کے آخری عشرے میں اِعتکاف کا شوق پیدا ہوا، اپنے گھر کی قریبی مسجد ہی میں اعتکاف کا ارادہ تھا کہ ایک اسلامی بھائی سے ملاقات ہو گئی ، ان کی انفرادی کوشِش کے نتیجے میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ معتکف ہوگئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اجتماعی اِعتکاف کی برکتوں کے کیا کہنے! کلین شیو اور پینٹ شرٹ میں کَسے کَسائے تھے، مگرتربیتی حلقوں ، سنتوں بھرے بیانات اور عاشقانِ رسول کی صحبتوں نے وہ مَدَنی رنگ چڑھا یا کہ ہاتھوں ہاتھ داڑھی بڑھانی شروع کر دی، عمامہ شریف کا تاج سر پر سجا لیا اور چاند رات کو خوب رو رو کر گناہوں سے توبہ کرنے کے بعد گھر جانے کے بجائے ہاتھوں ہاتھ سنتیں سیکھنے سکھانے کے تین دن کے مَدَنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سفر پر روانہ ہوگئے۔ ان کا کہنا ہے: خدا کی قسم! یہ میری زندَگی کی سب سے پہلی عید تھی جو بہت اچھی گزری ۔ واپسی پر گھر آکر امّی جان کے قدموں سے لپٹ گئے اور اس قدر روئے کہ ہچکیاں بندھ گئیں اوربے ہوش ہوگئے۔ کم و بیش آدھے گھنٹے کے بعد جب ہوش آیا تو سارے گھر والے اُنہیں گھیرے ہوئے تھے اور تصویرِ حیرت بنے ایک دوسرے کا منہ تَک رہے تھے کہ اسے کیا ہو گیا ہے! اَلحمدُ لِلّٰہ گھر میں بہت اچھی ترکیب بن گئی ۔انہیں تنظیمی طور پر علاقائی مُشاوَرت کا نگران بننے اور عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں 63دن کا تربیتی کورس کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ مزید 126دن کے” امامت کورس“ کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ اللہ ربُّ العزّت انہیں اور ہمیں اِستقامت عنایت فرمائے ۔
بگڑے اَخلاق سارے سنور جائیں گے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
بس مزا کیا مز ے کو مزے آئیں گے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص640، 641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(3) میں نے عید کے علاوہ کبھی نَماز ہی نہیں پڑھی تھی!
میانوالی کالونی منگھو پیر روڈ کراچی کے ایک اسلامی بھائی نے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے منسلک ہونے سے پہلے کئی ’’گرل فرینڈز‘‘ بنا رکھی تھیں ، گندی ذِہنیت کا عالم یہ تھا کہ روزانہ ہی گندی فلمیں دیکھا کرتے، حیرت بالائے حیرت یہ ہے کہ انہوں نے زِندَگی میں عید کے علاوہ کبھی نَماز ہی نہیں پڑھی تھی اور انہیں بالکل بھی معلوم نہیں تھا کہ نَماز کس طرح پڑھی جاتی ہے!!! ان کی قسمت کا ستارہ چمکا اورانہیں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں رَمَضانُ الْمبارَک کے آخری عشرے کااجتماعی اعتکاف نصیب ہوگیا، فیضانِ مدینہ کے دینی ماحول کی بھی کیا بات ہے ! ان کی آنکھیں کھل گئیں ،غفلت کا پَردہ چاک ہوا اور نیکیوں کا جذبہ ملا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ انہوں نے نَماز سیکھ لی اور پانچوں وَقت باجماعت نَماز کے پابند ہوگئے۔ انہوں نے دو مساجد میں فیضانِ سنّت کا درس شروع کر دیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اسلامی بھائیوں نے انہیں ایک مسجِد کی مُشاوَرت کا ذَیلی نگران بنا دیا اوران پر کرم بالائے کر م یہ ہو ا کہ خواب میں جنابِ رِسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دیدار ہو گیا۔
جسے چاہا جلوہ دکھا دیا ،اُسے جامِ عشق پلا دیا جسے چاہا نیک بنا دیا،یہ میرےحبیب کی بات ہے
جسے چاہا اپنا بنا لیا ، جسے چاہا در پہ بلا لیا یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(4) اِعتکاف کی بَرَکَت سے سارا خاندان مسلمان ہوگیا
کلیان(مہارا شٹر، الہند) کی میمن مسجد میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی جانب سے رَمَضانُ المُبارَک (1426ھ۔ 2005ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں ایک نو مسلم نے (جو کہ کچھ عرصے قبل ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی کے ہاتھوں مسلمان ہوئے تھے) اِعتکاف کی سعادت حاصل کی۔سنتوں بھرے بیانات ، کیسٹ اجتماعات اور سنّتوں بھرے حلقوں نے اُن پر خوب مَدَنی رنگ چڑھایا،اِعتکاف کی برکت سے دین کی تبلیغ کے عظیم جذبے کا روشن چراغ ان کے ہاتھوں میں آگیا چونکہ ان کے گھر کے دیگر اَفراد ابھی تک کفر کی اَندھیری وادِیوں میں بھٹک رہے تھے لہٰذا اِعتکاف سے فارِغ ہوتے ہی اُنہوں نے اپنے گھر والوں پر کوشش شروع کردی، دعوتِ اسلامی کے مبلغین کواپنے گھر بُلوا کر دعوتِ اسلام پیش کروائی ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ والدین ، دو بہنوں اور ایک بھائی پرمشتمل سارا خاندان مسلمان ہو گیا اور سلسلۂ عالیّہ قادریہ رضویہ میں داخِل ہو کر حضورِ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کا مرید بن گیا ۔
ولولہ دیں کی تبلیغ کا پاؤ گے دینی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف
فضلِ ربّ سے زمانے پہ چھا جاؤگے دینی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف
(وسائل بخشش، ص 641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(5) میں پکّا دُنیا دار تھا
سکھر شہر (سندھ، پاکستان )کے ایک اسلامی بھائی پر دُنیا کا دَھن کمانے ہی کی دُھن سُوار رہتی تھی، عملی دُنیا سے کوسوں دُور گناہوں کی اندھیری وادیوں میں بھٹک رہے تھے ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! بعض عاشِقانِ رسول کی ان پرشفقت بھری نظر پڑ گئی، وہ رَمَضانُ المُبارَک میں بار بار ان کے پاس تشریف لے جاتے اورانہیں اجتماعی اعتکاف کی دعوت دیتے مگر وہ ٹال دیا کرتے۔ ما شاءَ اللہ وہ عاشِقانِ رسول بہت بلند حوصلہ تھے، گویا مایوس ہونا جانتے ہی نہ تھے، چنانچہ اُنہوں نے مذکورہ اسلامی بھائی کو ان کے حال پر چھوڑ نا گوارا نہ کیااوروقتاً فوقتاً نیکی کی دعوت دے کر اپنا ثواب کَھرا کرتے رہے! اُن کی انفرادی کوشِش بالآخر رنگ لائی اور اُس پکّے دنیا دار کا دل بھی پسیج ہی گیا اوروہ آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (غالِباً1410ھ۔1990ء) میں اُن کے ساتھ معتکف ہوگئے۔ اعتکاف میں ان کو محسوس ہوا کہ عاشقوں کی دنیا ہی کوئی اور ہوتی ہے! عاشِقانِ رسول کی صحبت نے ان پرمَدَنی رنگ چڑھا دیا، اَلحمدُ لِلّٰہ وہ نَمازی بن گئے، داڑھی رکھ لی اور عمامہ شریف کا تاج سجا لیا۔ وہاں انہیں یہ مسئلہ بھی سیکھنے کو ملا کہ قبلے کی طرف رُخ یا پیٹھ کئے پیشاب وغیرہ کرنا حرام ہے۔ سُوئے اتفاق سے اعتکاف والی مسجِد کے اِستنجاخانوں کا رُخ غلط تھا۔انہوں نے رِضائےالٰہی کی خاطرہاتھوں ہاتھ کاریگروں کو بُلوا کر اپنی جیب سے اَخراجات پیش کر کے استنجا خانوں کے رُخ دُرُست کروا لئے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اعتکاف کے بعد سے اب تک انہیں کئی بارعاشِقانِ رسول کے ہمراہ سنتیں سیکھنے سِکھانے کے مَدَنی قافلوں میں سنتوں بھرے سفر کی سعادتیں مل چکی ہیں ۔
حبِّ دنیا سے دل پاک ہو جائے گا دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
جامِ عشقِ محمد بھی ہاتھ آئے گا مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(6) مجھے بھی اپنے جیسا بنا لیجئے
راولپنڈی( پنجاب، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی جب دسویں کلاس کے اسٹوڈنٹ تھے ،انہوں نے اپنے محلے کی بلال مسجد میں رَمَضانُ المبارَک (1421ھ۔2000ء ) کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا۔ وہاں 14، 15 افراد معتکف تھے، غالِباً 28 رَمَضانُ المبارَک کو بعد نمازِ ظہر ان کے بچپن کے ایک کلاس فیلو ( جو بے چارے شرافت کی وجہ سے ان کی شرارت کا نشانہ بنا کرتے تھے) تشریف لائے ، اُنہوں نے اپنے سر پر عمامہ شریف سجا یا ہوا تھا، سلام دُعا کے بعد اُنہوں نے معتکفین پر انفرادی کوشِش کرتے ہوئے پوچھا: آپ میں سے براہِ مہربانی کوئی نمازِ عید کا طریقہ سنا دے۔ سب ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے! اس پر اُنہوں نے کہا: اچھا چلئے نمازِ جنازہ کا طریقہ ہی بتا دیجئے۔ یہ بھی ان میں سے کوئی بھی نہ بتا سکا۔ پھر مبلغِ دعوتِ اسلامی نے انہیں نماز کی مشق (Practical) کروائی۔ اِس سے ان کی بہت ساری غلطیاں ان کے سامنے آئیں ۔ اس کے بعد نہایت اَحسن انداز میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے انہیں نَمازِ عید اور نَمازِ جنازہ کا طریقہ سکھایا ۔ جس سے ان کا دل بہت خوش ہوا ۔ اس اسلامی بھائی کا کہنا ہے :”سچ پوچھو تو ہمارے لئے حاصلِ اعتکاف یہی تھا کہ ہمیں مبلغِ دعوتِ اسلامی کی برکت سے مختلف نمازوں کے اَہم احکامات سیکھنا نصیب ہوئے۔“عید کی نماز میں انہیں مسجِد کی چھت پر جگہ ملی، جب امام صاحب نے دوسری تکبیر کہی تواُس اسلامی بھائی کے علاوہ تقریباً سبھی رُکوع میں چلے گئے! حالانکہ یہ رُکوع کا موقع نہیں تھابلکہ اس میں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر لٹکانے تھے۔ خیر، ورنہ وہ بھی عوام کے ساتھ رکوع ہی میں ہوتے مگر مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اِعتکاف میں نَمازِ عید کا طریقہ سکھا دیا تھا۔ اِس موقع پران کا دل چوٹ کھا گیا اور دعوتِ اسلامی کی اہمیت ان پر خوب واضح ہو گئی۔انہوں نے اس مبلغِ دعوتِ اسلامی سے عید کی ملاقات پر عرض کیا: مجھے بھی اپنے جیسا بنا لیجئے۔ اِس پر مبلغِ دعوتِ اسلامی نےان کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی۔ اَلحمدُ لِلّٰہ مبلغِ دعوتِ اسلامی کی انفِرادی کوشِش کی برکت سے وہ بالآخر عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں آگئے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے لحاظ سے تنظیمی طور پر شعبۂ تعلیم کے علاقائی ذِمے دار بھی بنے۔
ہاں جنازہ و عید اس کو سیکھیں مزید آئیں مسجِد چلیں کیجئے اعتکاف
خوب نیکی کا جذبہ ملے گا جناب! آپ ہمت کریں کیجئے اعتکاف
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(7) میری آنکھوں میں آنسو آگئے!
جناح آباد(کراچی) کے ایک اسلامی بھائی نے رَمَضانُ الْمبارَک (غالِباً1425ھ۔ 2004ء) کے آخری عشرے میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوت اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں اجتماعی اِعتکاف کی بَرَکتیں لوٹنے کی سعادت حاصِل کی اور برائیوں سے توبہ کی انہیں سنّت کے مطابق کھانا تک نہیں آتا تھا، اعتکاف میں دیگر سنتوں کے علاوہ کھانے پینے کی سنتیں بھی سکھائی گئیں ۔ باِلخصوص ایک مبلغ کو سادَگی کے ساتھ سنّت کے مطابق کھانا تناوُل کرتا دیکھ کر ان کی آنکھوں میں بے اختیار آنسو آ گئے! اور انہوں نے بھی سنّت کے مطابق کھانا کھانے کی عادت اپنا لی،یوں وہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔
سنتیں کھانا کھانے کی تم جان لو، دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
مان لو بات اب تو مری مان لو، دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ،ص641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(8) عاشِقانِ رسول کی شفقتوں نے لاج رکھ لی
اِندَور شہر( M.P. الہند) کے ایک فیشن ایبل نوجوان آوارہ اور ماڈَرن دوستوں کی صحبت میں رہ کر گناہوں بھری زندگی گزار رہے تھے۔رَمَضَانُ المُبارَک (1425ھ۔ 2004ء) کے آخِری عشرے میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ گئے۔ عاشِقانِ رسول کی شفقتوں نے لاج رکھ لی، گناہوں سے توبہ کی سعادت مل گئی،چہرے پر داڑھی جگمگانے اور سر پر عمامہ شریف کی بہاریں مسکرانے لگیں،سنتوں کی خدمت کا خوب جذبہ ملا حتّی کہ مبلغ بن گئے ۔ یہ لکھتے وَقت علاقائی مشاوَرت کے نگران کی حیثیت سے سنّتوں کی برکتیں لوٹ اور لٹا رہے ہیں ۔
لینے خیرات تم رحمتوں کی چلو مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
لوٹنے برکتیں سنتوں کی چلو مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ،ص641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(9)غیر اسلامی نظریات رکھنے والوں کی توبہ
یوں تو سکھر (سندھ) کے قریبی شہر جیکب آباد میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کا مَدَنی پیغام پہنچ چکا تھا، مگر اُن دنوں دینی کام وہاں بہت کم تھا۔ رَمَضانُ المبارَک (1410ھ۔1990ء) میں جیکب آ باد کے اندر خوب اِنفرادی کوشِش کرکے سکھر کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے وہاں کے اسلامی بھائیوں کو اجتماعی اعتکاف کے لئے سکھر آنے کی دعوت دی، جس کی بَرَکت سے جیکب آ باد کے کثیر اسلامی بھائیوں نے منوّرہ مسجِد،اسٹیشن روڈ، سکھر میں اعتکاف کی سعادت حاصِل کی ۔ قبل ازیں جیکب آ باد میں کوئی اسلامی بھائی فیضانِ سنّت کا درس دینے والا بھی نہ تھا! اَلحمدُ لِلّٰہ اس اجتماعی اعتکاف میں عاشِقانِ رسول کی صحبت کی برکت سے 17اسلامی بھائی معلّم و مبلغ بنے، چہروں کو داڑھی شریف سے اور سروں کو سبز عمامہ شریف سے سجایا۔ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے ذمے دار بنے۔ بعض ایسے لوگ بھی کسی طرح سے کھنچ کر آگئے تھے جو غیر مسلموں کے کچھ غیر اسلامی نظریات کو درست مانتے تھے، اَلحمدُ لِلّٰہ اُنہوں نے اپنے کفریہ نظریات سے توبہ کی، کلمہ شریف پڑھ کر مسلمان ہوئے اور بقیہ زندَگی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں گزارنے کی نیّت کی ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اس وقت اُس شہر کے اسلامی بھائی جو کہ رَمَضانُ المبارَک (1410ھ) میں اجتماعی اعتکاف کی برکتوں سے مالا مال ہوئے تھے وہ اور لادِینیت سے توبہ کرنے والے اب بہترین مبلغ بن چکے ہیں حتّی کہ بڑے بڑے اجتماعات میں بھی سنتوں بھرے بیانات فرماتے ہیں اور مختلف صوبائی مجالس کے اہم ذمہ دار بن کر اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشِش کر رہے ہیں ۔ اللہ کریم ہمیں اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہ علیهِ واٰله وسلّم
پیارے اسلامی بھائی چلے آؤ تم دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
خالی دامن مُرادوں سے بھر جاؤ تم دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ،ص641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(10) اب گردن تو کٹ سکتی ہے مگر۔۔۔
کورنگی نمبر 6 ،کراچی کے ایک اسلامی بھائی نے انفرادی کوشِش کر کے اپنے بے نَمازی اور کلین شیو 26 سالہ چھوٹے بھائی کو عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں آخری عشرۂ رَمَضانُ المبارَک (1421ھ،2000ء) کے اجتماعی اعتکاف میں بٹھا دیا۔ بے نمازی اور سنتوں سے کوسوں دُور رہنے والے ان کے بھائی پر اعتکاف میں عاشِقانِ رسول کی صحبتِ بابرکت سے وہ مَدَنی رنگ چڑھا کہ اَلحمدُ لِلّٰہ وہ پنج وقتہ نمازی بن گئے اور داڑھی مبارَک سجا لی اور ان کا یہاں تک مَدَنی ذِہن بن گیا کہ اب گردن تو کٹ سکتی ہے مگر داڑھی نہیں کٹ سکتی۔
میٹھے آقا کی اُلفت کا جذبہ ملے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
داڑھی رکھنے کی سنَّت کا جذبہ ملے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص641)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(11) مِرگی کا مرض دور ہوگیا
بمبئی کی تحصیل کُرلا (الہند ) میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی جانب سے رَمَضانُ الْمُبارَک (1426ھ۔2005ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں ایک ایسے اسلامی بھائی بھی معتکف ہوگئے جن کو ہر دوسرے دن مِرگی کا دَورہ پڑتا تھا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اعتکاف کے دوران انہیں ایک بار بھی دورہ نہ پڑا بلکہ اَلحمدُ لِلّٰہ تا دمِ تحریر آج تک پھر اُنہیں مِرگی کی تکلیف نہیں ہوئی ۔
اِن شاءَ اللہ ہر کام ہوگا بھلا دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دور ہوگی بفضلِ خدا ہر بلا دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ،ص641 ،642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے !عاشِقانِ رسول کے ساتھ اِعتِکاف کرنے کی بَرَکت سے اَلحمدُ لِلّٰہ آفتیں اور بلائیں دُور ہوتی ہیں ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ مِرگی کا مرض بھی ٹھیک ہو گیا کہ اُس کو مسجِد میں دورہ ہی نہ پڑا، یقیناً یہ اُسپر اللہ پاک کاخصوصی کرم ہو گیا۔تاہم یہ مسئلہ ذہن میں رکھئے کہ مِرگی کے ایسے مریض اور آسیب زَدَہ جو اُچھل کُود کرتے، چیختے چِلّاتے ہوں یا ایسے مریض جن کا بے ہوشی میں پیشاب وغیرہ نکل جاتا ہو،نیز ایسے تمام افراد جن سے لوگوں کو گِھن آتی، اِیذا پہنچتی ہو ان کا اعتکاف کرنا تو دور رہا ایسی حالت میں باجماعت نماز کیلئے بھی مسجد کے اندر آنا جائز نہیں ۔
(12) میں کلین شیو تھا
نصیر آباد (سندھ) کے ایک اسلامی بھائی کلین شیو تھے، زندَگی کے دن غفلتوں میں بسر ہو رہے تھے، اسلامی بھائیوں کی ترغیب اور خوب انفِرادی کوشِش کے نتیجے میں ، انہوں نے رَمَضانُ المُبارَک (1425ھ۔ 2004ء ) میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصِل کی۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اعتکاف میں ان کا دل چوٹ کھا گیا، سابقہ مَعاصِی (یعنی نافرمانیوں ) پر پشیمان (یعنی شرمندہ )ہو کر بہت روئے اور آیندہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گناہوں سے بچنے کا عزمِ مصمم کرلیا، عمامہ شریف کا تاج سرپر سجایا، داڑھی مبارَک رکھ کر اپنے چہرے کو مَدَنی رنگ چڑھایا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ عوتِ اسلامی کے تنظیمی ڈویژن نصیر آباد کی ایک تحصیل مُشاورت کے نگران بھی بنے۔
سیکھنے کو ملیں گی تمہیں سنتیں دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
لوٹ لو آ کر اللہ کی رحمتیں دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(13) میری فلمی گیت گنگنانے کی عادت تھی
ڈَرِگ روڈ (کراچی) کے تقریباً25سالہ اسلامی بھائی نے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ آخِری عشرۂ رَمَضانُ الْمبارَک کے اعتکا ف کی سعادت حاصِل کی۔ انہیں اعتکاف کی بہت سی بَرَکتیں حاصِل ہوئیں ، منجملہ راہ چلتے ہوئے بازاری لڑکوں کی طرح فلمی گیت گانے کی جوعادت تھی وہ نکل گئی اور اَلحمدُ لِلّٰہ اِس کی جگہ نعت شریف گنگنانے کی عادت پڑگئی۔ نیز زَبان کا قفلِ مدینہ لگانے ( یعنی بری تو بری غیر ضروری باتوں سے بھی بچنے ) کا ذِہن بنا اور ان کا ایسا ذہن بن گیا کہ جوں ہی منہ سے فضول بات سر زد ہوتی بطورِ کفارہ جھٹ زَبان پر دُرُود شریف جاری ہو جاتا ۔
گیت گانے کی عادت نکل جائے گی دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
بے جا بک بک کی خصلت بھی ٹل جائے گی دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(14) ماڈَرن نوجوان ترقّی کرتے کرتے۔۔۔
بمبئی (بائیکلہ ،الہند) میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے آخِری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (1419ھ۔ 1998ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں ایک ماڈَرن نوجوان نے (جو کہ الیکٹرانک انجینئرہیں )شرکت کی۔ دس دن تک عاشِقانِ رسول کی صحبت کا خوب فیض اُٹھایا ،مَدَنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مَحَبَّت کی نشانی داڑھی مبارَک کا نور چہرے پر چھایا ،سبز سبز عمامہ شریف کا تاج سجایا، اِعتکاف کی برکتوں نے ان کو سنتوں کا عظیم مبلغ بنایا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ وہ دین کی خدمتوں میں ترقی کرتے کرتے تادمِ تحریر ہند مکی کابینہ کے رُکن کی حیثیت سے سُنتوں کی بہاریں لُٹانے میں کوشاں ہیں ۔
ساری فیشن کی مستی اُتر جائے گی دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
زندَگی سنّتوں سے نکھر جائے گی دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(15) میں نے نشہ کیسے چھوڑا !
حیدر آباد ، سندھ پاکستان کے ایک اسلامی بھائی بے نَمازی اور نشے کے عادی تھے،گھر والے ان کی وجہ سے پریشان تھے۔ خوش قسمتی سے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے تین دن کے سنتوں بھرے اجتماع ( صحرائے مدینہ،ملتان) (1426ھ ۔2005ء) میں حاضری کی سعادت حاصل ہو گئی، وہیں اعتکاف کی نیت کی اور وقت آنے پر کراچی پہنچ کر عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ کے اندر آخِری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (1426ھ ،2005ء) میں معتکف ہوگئے۔ تین دن کے اجتماع (ملتان شریف)میں اگر چہ آخرت کی بہتری کے متعلق کافی ذہن بنا تھا مگر اجتِماعی اِعتکاف کی تو کیا بات ہے!بس ان کے تو دل کی دنیا ہی بدل گئی،انہوں نے گناہوں سے پکی توبہ کی ، داڑھی مبارَک بڑھانی شروع کر دی، ہاتھوں ہاتھ سبز عمامہ شریف بھی سجا لیا ۔ اعتکا ف کے بعد جب حیدر آباد پہنچے تو داڑھی اور عمامہ شریف میں دیکھ کر گھر والے اور پڑوسی وغیرہ سب حیرت زدہ رَہ گئے! اَلحمدُ لِلّٰہ ان کی نَشے کی عادت بھی بِالکل چھوٹ گئی ۔ اپنی بساط بھر دعوت اسلامی کا دینی کام کرنا شروع کردیا، اللہ پاک کے فضل سے ان کی بیٹی نے دعوتِ اسلامی کے جامعۃ ُالمدینہ میں شریعت کورس میں داخلہ لے لیاجبکہ دوبچوں نے مدرسۃ المدینہ میں قرآنِ پاک حفظ کرنا شروع کردیا۔
گر مدینے کا غم چشمِ نم چاہئے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
مدنی آقا کی نظرِ کرم چاہئے دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(16) یہ اعتکاف کیا ہوتا ہے!
ڈیرہ اللہ یار (بلوچستان ، پاکستان )کے ایک اسلامی بھائی گناہوں بھری زندگی میں بَد مست رہتے ہوئے زندَگی کے دن گزار رہے تھے۔ اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ اِحسان کہ ان کے شہر میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوت اسلامی کادینی کام شروع ہوا اور پہلی بار دعوت اسلامی کی طرف سے (1416ھ۔1995ء) شبِ بَرَاءَت کا سنتوں بھرا اجتِماع ہوا، اَلحمدُ لِلّٰہ انہوں نے اُس میں شرکت کی۔ اجتماع میں عاشِقانِ رسول کے داڑھی اور عمامے والے نورانی چہروں اور ان کی مَحَبَّت بھری ملاقاتوں نے انہیں دعوتِ اسلامی سے مُتأَثِّر تو کیا مگر وہ دُور ہی دُور رہے۔ ہفتہ وار اجتماع میں بھی کبھی شرکت نہیں کی حتّی کہ رَمَضانُ المُبارَک (1416ھ۔1995ء) کی ستائیسویں شب آپہنچی، انہوں نے اجتِماع والی مسجِد میں ہونے والی اجتماعی دُعا میں حاضری دی ، اختتام پر اسلامی بھائیوں سے ملاقات ہوئی اور کسی نے بتایا یہاں کچھ اسلامی بھائی اعتکاف میں بیٹھے ہیں ۔ ان کیلئے یہ لفظ نیا تھا، اس لئے انہوں نے تجسس کے ساتھ پوچھا: یہ اعتکاف کیا ہوتا ہے؟ اسلامی بھائیوں نے بڑی مَحَبَّت کے ساتھ انہیں اعتکاف کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اعتکاف کی بعض مَدَنی بہاریں بیان کیں ۔ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں کئے جانے والے اعتکاف کے احوال سُن کرانہوں نے دل میں پکی نیت کر لی کہ اِن شاءَ اللہ آیندہ سال اعتکاف میں ضرور بیٹھوں گا۔ چنانچِہ دن گزرتے گئے اور جب رَمَضانُ المُبارَک (1417ھ۔1996ء) کی پھر آمد ہوئی تو آخری عشرے میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ وہ بھی مُعتَکف ہو گئے۔ دس شبانہ روز عاشِقانِ رسول کی صحبت میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ۔ ؎
نہ پوچھو ہم کہاں پہنچے اور ان آنکھوں نے کیا دیکھا
جہاں پہنچے وہاں پہنچے جو دیکھا دل کے اندر ہے
اعتکاف میں کسی نے درسِ نِظامی کا ذہن دیا ،ان کی سمجھ میں آ گیا چُنانچِہ کراچی آ کر جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے لیا، حتّی کہ دورۂ حدیث شریف کے بعد دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ ( کراچی) میں (1425ھ،2004ء)ان کی دستار بندی کی گئی اور ان کو دعوتِ اسلامی کے ایک جامعۃ المدینہ حیدر آباد میں تدریس کی خدمت انجام دینے کی سعادت ملی۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! ایک ایسالڑکا جس کو کل تک یہ بھی نہیں پتا تھا کہ اعتکاف کیا ہوتا ہے! وہ آج عاشِقانِ رسول کے ساتھ اعتکاف کرنے کی بَرَکت سے درسِ نظامی سے مشرف ہوکر مُدَرِّس بن کر دوسروں کو علمِ دین کے فیضان سے مالا مال کرنے والا بن گیا۔
سنتیں سیکھ لو رحمتیں لُوٹ لو دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دین کے علم کی برکتیں لوٹ لو دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(17) وہ چوریاں بھی کر لیا کرتے تھے
کراچی کے ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مشکبار دینی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے مَعاذَ اللہ نَمازوں میں سُستی، وِڈیوگیمز کا شوق، T.V. پر روزانہ اُلٹے سیدھے پروگرام دیکھنا ، جھوٹ کی عادت یہاں تک کہ چَوریاں بھی کرلیا کرتے تھے۔ خوش قسمتی سے آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (1421ھ۔2000ء) میں جامع مسجد آمنہ( شکیل گارڈن، اوکھائی کمپلیکس، کراچی ) میں دعوتِ اسلامی کے عاشقانِ رسول کے ساتھ انہیں اجتماعی اِعتکاف کی سعادت مل گئی۔انہوں نے آمنہ مسجِد کی دوسری منزل پر دعوتِ اسلامی کے قائم کردہ مدرسۃُ المدینہ میں داخلہ لے لیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ َ عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتما ع میں شرکت کرتے رہے اور اَلحمدُ لِلّٰہ ان کی کوششوں سے ان کے گھر میں بھی دینی ماحول بن گیا وہ گھر کے اندر مکتبۃُ المدینہ کی طرف سے جاری کردہ سنتوں بھرے بیانات کی کیسٹیں چلایا کرتے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ قرآنِ پاک حفظ کر لینے کے بعد جامعۃُ المدینہ میں درسِ نظامی کرنا شروع کردیا اور مدرسۃُ المدینہ میں تَدریس کی بھی ترکیب رکھی اور اپنے ذیلی مشاورت کے نگران کے ماتحت رہ کرعاشقانِ رسول کی دینی تحریک، دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی دھومیں مچانے کی بھی کوششیں فرمانے لگے۔
تم گناہوں سے اپنے جو بیزار ہو دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
تم پہ فضلِ خدا، لُطفِ سرکار ہو دینی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
(وسائل بخشش ص642)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع