30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
یارسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میری مدد فرمایئے
یارسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے مُعاف فرما دیجئے
اِس کے بعد بآوازِ بلند لَآ اِلٰہَ اِلَّاا للّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پڑھتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔ جی ہاں جو مسلمان حادِثہ میں فوت ہو وہ شَہْید ہے۔
واسِطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سُنّی مرے
یوں نہ فرمائیں تِرے شاھِد کہ وہ فاجِرگیا
اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جِسْم دو حصوں میں تقسیم ہو نے کے باوُجود کَلِمَۂ طَیِّبہکا وِرْد کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو نے والے َ شَہْیدِدعوتِ اسلامی محمدمُنیر حسین عطاری علیہ رحمۃُاللّٰہِ الْبَاری اس زما نے کے سلسلۂ عالیہ قادِریہ َرَضَوِیہ عطاریہ کے مشہور بُزُرگ شیخِ طریقت، امیرِاَہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مرید اور تبلیغِ قراٰن و سنت کی غیر سیاسی عالمگیر تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے ذِمّہ دارمُبلِّغ تھے۔اس ایمان افروز سچی حکایت سے معلوم ہوا کہ کسی ولیِ کامل کے دامن سے وابستگی میں دنیا وآخرت کی ڈھیروں بھلائیاں پوشیدہ ہیں ۔زندگی اپنی جگہ (عموماً) موت کے وقت بھی اولیاء اللّٰہ کی نسبت رنگ لاتی ہے ، اس سلسلے میں ایک ایمان افروز حکایت ملاحظہ کیجئے ؛
حضرت سیدناامام فخر الدین رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ الْہَادِی کی نزْع کا جب وقت قریب آیا تو شیطان آیا اور ان کاایمان سلْب کر نے کی بھر پور کوشش کی(کیونکہ شیطان اس وقت ہر مسلمان کا ایمان برباد کر نے کی کوشش کرتا ہے)۔ اُس نے پوچھا : اے رازی! تم نے ساری عمرْمُناظروں میں گزاری ذرا یہ تو بتائو تمہارے پاس خدا کے ایک ہو نے پر کیا دلیل ہے؟آپ نے ایک دلیل دی۔ وہ خبیث چونکہ مُعَلِّمُ المَلَکوت رہ چکا تھا۔ اس نے وہ دلیل اپ نے علمِ باطل کے زور سے( اپ نے زُعْمِ فاسد میں ) توڑدی۔ آ پ نے دوسری دلیل دی، اس نے وہ بھی( اپ نے زُعْمِ فاسد میں ) توڑ دی ، یہاں تک کہ آپ نے 360 دلیلیں قائم کیں اور اس نے وہ سب( اپ نے زُعْمِ فاسد میں ) توڑدیں ۔اب آپ سخت پریشان ہوئے۔ شیطان نے کہا، اب بول خدا کو کیسے مانتا ہے ؟ آپ کے پیر حضرت سیدنا نجم الدین کُبرٰی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ وہاں سے میلوں دور کسی مقام پر وُضو فرماتے ہوئے چشمِ باطن سے یہ مُناظرہ ملاحَظہ فرمارہے تھے ۔آپ نے وہیں سے آواز دی : رازی! کہہ کیوں نہیں دیتے کہ میں نے خدا کو بغیر دلیل کے ایک مانا۔ امام رازی نے یہ کہا اورکَلِمَۂ طَیِّبہ پڑھ کر جان! جان آفرین کے سِپُرد کر دی۔ (الملفوظ حصہ چہارم صفحہ ۳۸۹)
اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ماضی قریب میں رُونما ہو نے والے عاشقانِ رسول کی دنیا سے ایمان افروز رخصتی کے بہت سے سچے واقعات ہیں ، ان میں سے 9منتخب واقعات ملاحظہ ہوں ۔
مرحوم عبدالغفار عطّاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ البَارِی حسین نوجوان تھے۔ آواز اچھی تھی، اِبتَداء ًماڈرن دوستوں کا ماحول ملا تھا ۔ (جیسا کہ آجکل عام ماحول ہے اور مَعَاذَ اللّٰہ عَزّوَجَلَّ اسے مَعْیوب بھی نہیں سمجھا جاتا)۔ گا نے وغیرہ گاتے، موسیقی کا فن سیکھا، امریکا میں کَلَبْ میں ملازمت کر نے کیلئے بڑی بھاگ دوڑ بھی کی لیکن مقدر میں ’’دَرْدِ مدینہ‘‘ تھا۔ قسمت اچھی تھی، امریکہ میں نوکری ہی نہ مل سکی ورنہ آج شاید ہزاروں دلوں میں ان کی مَحبَّت و عقیدت کی شَمْعَ روشن نہ ہوتی۔ خوش قسمتی سے انتقال سے تقریباً سات سال قبل اسلامی بھائیوں کا مدنی ماحول مُیَسَّر آگیا۔ شَیخِ طریقت امیر اَہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مرید ہوکر سلسلہ عالیہ قادِریہ رَضَویہ عطّاریہ میں داخل ہوگئے ’’عطّاری‘‘ تو کیا ہوئے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جی نے کا انداز ہی بدل گیا۔فلمی گانوں کی جگہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری نعتوں نے لے لی۔ کبھی اسٹیج پر آکر مزاحیہ لطیفے سنا کر لوگوں کو ہنساتے تھے، اب سرکار صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہِجْروفِراق کے پُر سوز اشعارسنا کر عاشقوں کو رُلا نے اور دیوانوں کو تڑپا نے لگے۔ ’’دعوتِ اسلامی‘‘کے پاکیزہ مَدَنی ماحول اور امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ جیسے ولیِ کامل کی صحبتِ با اثر نے ایک ماڈرن نوجوان کو پیارے رَسُول صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دیوانہ اور سَرتا پا سنتوں کا نمونہ بنادیا۔ چہرے پر داڑھی مبارک سر پر زلفیں اورہر وقت سنّت کے مطابق لباس اور سر عِمامہ مبارَکہ سے آراستہ رہ نے لگا۔ نہ صرف خود سنتوں پر عَمَل کرتے بلکہ اپ نے بیان کے ذریعے دوسروں کو بھی سنتوں پر عمل کی ترغیب دلاتے رہے۔ شیخِ طریقت امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں کہ’’ وہ ایک اچھے مبلِغ، نعت گو شاعر تھے اور میرا حسنِ ظن ہے کہ وہ عاشقِ رسول اور بااخلاق و باکردار مسلمان تھے۔‘‘
چند روز بسترِ علالت پر رہ کر رَبِیْعُ الغوث شریف کی چاند رات ۱۴۰۶ھ شبِ ہفتہ بمطابق 14 دسمبر ۱۹۸۵ ء کو صرف ۲۲ سال اس بے وفا دنیا میں گزار کر بھرپور جوانی کے عالم میں اس دنیا سے کوچ کرگئے۔( اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ) تبلیغِقراٰن و سنت کے مَدَنی ماحول کی بَرَکت سے لگتا ہے وہ زندگی کی بازی جیت گئے، انہیں سنّتیں کام آگئیں ، جن کی سنّتیں زندہ کر نے کی دھن تھی اُن شفیق آقا صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاکرم ہو ہی گیا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع