30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نہ تھا جسے پہن کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔ (فیض القدیر، حرف الطائ، تحت الحدیث : ۵۲۷۴، ج۴، ص۳۵۷)
سَیِّدُ نَا طَلْحَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے فضائل
’’تاریخ مدینہ دمشق‘‘ میں حضرت سیِّدُناطلحہ بن عُبَیْد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا تعارف کچھ یوں بیان کیا گیا ہے :
٭… آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا شمار ان دس اکابر صحابہ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانمیں ہوتا ہے جن کو دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے دنیا ہی میں جنتی ہونے کی خوشخبری دے دی تھی۔
٭… آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان آٹھ افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ ٭… آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا شمار ان پانچ صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں ہوتا ہے جو امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔
٭… آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان چھ بزرگ ترین ہستیوں میں سے ایک ہیں جو خلافت کے بارے میں امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بنائی گئی مجلس شوریٰ کے ارکان تھے۔
٭… آپ ان خوش نصیب صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانمیں سے ایک ہیں جن سے مکی مَدَنی مصطفیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم آخری وقت تک راضی تھے۔ (تاریخ مدینۃ دمشق، الرقم ۲۹۸۳ طلحۃ بن عبید اللہ، ج۲۵، ص۵۴)
سیِّدُنا جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَامکا سلام :
امام ابو جعفر محب طبریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی(متوفی ۳۱۰ھ) امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک رات رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے اونٹ کا کجاوہ گر گیا تو میں نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا : ’’جو میرا کجاوہ درست کرے گا اس کے لئے جنت کی بشارت ہے۔‘‘ تو حضرت سیِّدُناطلحہ بن عُبَیْد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فوراً آگے بڑھ کر یہ سعادت اپنے نام کر لی۔ جب سیِّدعالم ،نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سوار ہوئے تو ارشاد فرمایا : ’’اے طلحہ! یہ جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں قیامت کی ہولناکیوں میں آپ کے ساتھ ہوں گا اور آپ کو ان سے بچاؤں گا۔‘‘
(الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، الباب الخامس فی مناقب ابی محمد طلحۃ بن عبید اللہ، الفصل السادس، ذکر اختصاص بالمبادرۃ الی تسویۃ رحل رسول اللہ حین دعا لی ذلک، ج۲، الجزء الرابع، ص۲۵۴)
پیارے اسلامی بھائیو! اس سے معلوم ہواکہ جن دس صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکو جنت کی خوشخبری دی گئی تھی حضرت سیِّدُناطلحہ بن عُبَیْد اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا شمار بھی ان عشرۂ مبشرہ میں ہوتا ہے مگر یہ خوشخبری پانے کے باوجود جب بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو مزید برکتیں حاصل کرنے کا موقع ملا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کبھی ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ اور اس پر مزید انعام یہ ملا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو جنت میں شہنشاہِ ابرار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا پڑوس مل گیا۔ چنانچہ،
امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں کہ میں نے اپنے کانوں سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا کہ طلحہ اور زبیر (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) جنت میں میرے پڑوسی ہوں گے۔
(جامع الترمذی، کتاب المناقب، باب مناقب طلحۃ بن عبید اللہ، الحدیث : ۳۷۶۲، ج۵، ص۴۱۳)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع