دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Hayat e Imam ul Muhaddiseen | حیات امام المحدثین

book_icon
حیات امام المحدثین
            

امام المحدثین کی سند سنن ابن ماجہ

سنن ابن ماجہ صحاح ستہ میں شامل ہےجوکہ نہایت عمدہ کتاب ہے،امام ابن ماجہ نے کوشش فرمائی ہے کہ ان احادیث کو جمع کیا جائے جو صحیح بخاری اورصحیح مسلم،سنن ابوداؤد،جامع ترمذی اورسنن نسائی میں نہیں ہیں،اس کوشش میں اگرچہ اس میں ضعیف احادیث بھی آگئی ہیں مگران سے دوسری صحیح اورحسن احادیث کو سمجھنے میں مددملتی ہے،آپ نے کئی احادیث کی اسنادمیں ملکوں کے نام بھی ذکرکئے ہیں مثلاً یہ مصروالوں کی سند ہے، یہ عراق والوں کی سند ہے وغیرہ یہ بات دیگرکتب احادیث میں نہیں،سنن ابن ماجہ کی ابتدامیں احایث مبارکہ کے فضائل، اتباع سنت اورفضائل صحابہ کو بیان کیاہے،جن پرعمل ایک مسلمان کی دنیا وآخرت میں کامیابی کا سبب ہے،اس میں احادیث مبارکہ کو ابواب کے تحت ذکرکیاگیا ہے،ہرباب میں اس سے متعلق احادیث تکرارمتن وسند کے ساتھ جمع کردی گئی ہیں اوردیگرابواب میں ان کادوبارہ ذکرنہیں کیا گیا جس کی وجہ سے احادیثِ مبارکہ کی تکرارنہیں، امام ابن ماجہ کی عالی سند ثلاثی ہے،سنن ابن ماجہ میں پانچ ثلاثیات ہیں۔(1) ہمارے بلادمیں ہونے والے دورہ ٔ حدیث میں سنن ابن ماجہ کو بھی شامل کیا گیاہے، امام المحدثین نے 1295ھ مطابق 1878ء میں افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ سے دورۂ حدیث کرکے اسانیداحادیث بشمول سنن ابن ماجہ کی اجازت حاصل کی۔(2) انھوں نے علامہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی سے اورانھوں نےسراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی سے،اسی طرح امام المحدثین مفتی سید محمد دیدار علی شاہ صاحب نے ذوالحجہ 1337ھ کو اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے جملہ اجازات واسانید حاصل کیں،(3)اوراعلیٰ حضرت نے اپنے مرشد حضرت شاہ آل رسول مارہروی سے اورانھوں نے سراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیز سے اورسراج الہندتحریرفرماتے ہیں:شیخ زین الدین زکریا تک اس کی وہی سند ہے جو سنن نسائی کی بیان ہوچکی (یعنی میرے والدگرامی علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حضرت شیخ ابو طاہر سے،انھوں نے اجازت وسندکو حضرت شیخ ابو طاہرسے انہوں نے حضرت شیخ ابراہیم کردی سے اور انہوں نے شیخ احمد قشاشی سےاور انہوں نے شیخ احمد بن عبد القدوس شنادی سے اور انہوں نے شیخ شمس الدین محمد بن احمد بن محمد رملی سے اور انہوں نے شیخ زین الدین زکریا سے) اس کے بعد ىعنی شیخ زین الدین زکریا نے ابن حجر عسقلانی سے اور انہوں نے ابوالحسن علی بن ابی المجد الدمشقی سے اور انہوں نے ابوالعباس الحجار سے اور انہوں نے انجب بن ابی السعادت سے اور انہوں نے حافظ ابو زرعہ طاہر بن محمد بن طاہر المقدسی سے اور انہوں نے فقیہ ابی منصور محمد بن الحسن بن احمد المقومی القزوینی (4) سے اور انہوں نے ابو طلحہ قاسم بن المنذر خطیب سے اور انہوں نے ابو الحسن علی بن ابراہیم بن سلمہ بن بحر القطان سے اور انہوں نے مؤلف کتاب ابو عبد الله محمد بن یزید المعروف بابن ماجہ القزوينی (قزوین،فتح قاف و سکون زائے معجمہ سے ایک مشہور شہر کا نام ہے جو عراق عجم میں واقع ہے اور ماجہ اس کے دادا کا نہیں بلکہ باپ ابو عبد اللہ کا لقب ہے اور اس کی والدہ کا نام) اور اسے جیم کی تشدید سے بلکہ تخفیف سے پڑھنا چاہیے۔ اس میں بہت سی غلطیاں واقع ہوئی ہیں۔(5)

سند سنن ابن ماجہ کےراویوں کا مختصرتعارف

امام المحدثین مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی سند سنن ابن ماجہ بطریق ِعلامہ احمدعلی سہارنپوری اوربطریق امام احمدرضا 26واسطوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مل جاتی ہے، آپ کی سندابن ماجہ کے راویوں (1)افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری (2)علامہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی (3)اعلیٰ حضرت، مجددِدین وملّت، امام احمد رضا خان (4) خاتِمُ الاکابِر، قدوۃ العارفین حضرت علامہ شاہ آلِ رسول مارہروی(5) سِراجُ الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدّثِ دہلوی (6) محدث ہندحضرت شاہ ولی اللہ احمدمحدث دہلوی فاروقی (7) حضرت شیخ جمال الدین ابوطاہرمحمدبن ابراہیم کورانی مدنی (8)حضرت امام شیخ برہان الدین، ابوالعرفان ابراہیم بن حسن کورانی کردی (9) قطب زماں،حضرت سیدصفی الدین احمدقشاشی بن محمدبن عبدالنبی یونس قدسی مدنی حسینی (10)حضرت ابوالمواہب احمدبن علی شناوی مصری مدنی (11)شافعی صغیر حضرت امام شمس الدّین محمد بن احمد رملی مصری(12)شیخ الاسلام حضرت قاضی زین الدین ابویحییٰ زکریاانصاری الازہری (13)شیخ الاسلام، عمدۃُ المحدثین، شہابُ الدّین، حافظ احمد بن علی ابنِ حجر عسقلانی شافعی (14) شیخ شہاب الدین ابوالعباس احمدبن ابوطالب صالحی الحجار رحمۃ اللہ علیہم کا تعارف گزرچکا ہے۔ بقیہ کا تعارف پیش کیا جاتاہے:

علاءالدین ابن جزری قرشی دمشقی

حضرت شیخ علاءالدین ابن جزری ابوالحسن علی بن ابوالمجدابراہیم بن مؤرخ شمس محمدشافعی قرشی دمشقی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 748ھ یا 749ھ میں ہوئی اور وصال 65سال کی عمرمیں ذوالحجہ 813ھ کو دمشق شام میں ہوا،آپ نے دمشق میں حدیث وفقہ میں مہارت حاصل کی پھرحج کرنے کے لیے حجازمقدس حاضرہوئے اوروہاں کے فضلا سے استفادہ کیا،آپ نے اپنی ساری زندگی درس وتدریس میں گزاری،آپ کے تلامذہ کثیرہیں۔(6)

انجب بن ابوسعادات حمامی بغدادی

حضرت شیخ ابومحمد انجب بن ابوسعادات بن محمدبن عبدالرحمن حمامی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت محرم 554ھ میں ہوئی اور19ربیع الاٰخر635ھ کو وصال فرمایا،آپ شیخ معمر، کثیرالحدیث،روایت سے محبت رکھنے والے،فقر کے باوجود خوددار،صبر کے پیکر،حسن اخلاق کے مالک اورصدوق راوی حدیث تھے،آپ سے محدثین کی ایک جماعت نے سماعت حدیث کرنے کا شرف پایا۔(7)

طاہر بن حافظ محمد شیبانی: ابو زرعہ مقدسی

آپ کی ولادت 480ھ کوایران کے شہر رے میں ہوئی اوروصال 86سال کی عمرمیں ربیع الاخر 566ھ کو ہمدان ایران میں ہوا،آپ جیدعالم دین، صدوق راوی حدیث اورباعمل تھے،آپ نے 20حج کئے، بغدادمیں بھی درس حدیث میں مصروف رہے، خلق کثیر نے آپ سے فیض پایا۔ (8)

محمدبن حسین قزوینی مقومی ہیثمی

فقیہ زمانہ حضرت شیخ ابو منصور محمد بن حسین بن احمد بن ہیثم قزوینی مقومی ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 398ھ اور وصال 484ھ کے بعد ہے،آپ حدیث،لغت اورشعرکے فنون میں ماہر تھے،سنن ابن ماجہ کے درس وتدریس میں زندگی بھرمصروف رہے،آپ نے اپنی زندگی ایران کے دوشہروں قزوین اور رےمیں گزاری،علم حدیث میں آپ صدوق اورحسن الحدیث کے درجے پرفائز تھے۔(9)

قاسم بن ابو منذر محمد الخطیب قزوینی

حضرت شیخ ابوطلحہ قاسم بن ابومنذرمحمد الخطیب قزوینی رحمۃ اللہ علیہ پیشے کے اعتبارسے قطان(روئی کے تاجر) تھے، قزوین(ایران) میں خطابت بھی فرماتے تھے، آپ نے دیگرعلماکے ساتھ شیخ علی بن ابراہیم قطان رحمۃ اللہ علیہ سے علم حدیث حاصل کیا،آپ کا وصال 410ھ میں ہوا۔(10)

علی بن ابراہیم قطان

شیخ الاسلام، حافظ حدیث حضرت امام ابوالحسن علی بن ابراہیم قطان رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 254 ھ میں اور وفات 345ھ کوہوئی،آپ تفسیر،حدیث، فقہ، نحواورلغت کے امام تھے۔آپ امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ جیسے اساطین اسلام کے شاگرد تھے، آپ زہدوتقویٰ کے پیکر تھے،تیس سال مسلسل روزے رکھتے رہےاور افطار نمک اورروٹی سے کرتے،آپ نے علوم اسلامیہ کے حصول اوراشاعت کے لیے یمن اور عراق کا سفرفرمایا۔( 11)

محمد بن یزید ابنِ ماجہ قزوینی

محدث کبیرامام ابو عبد اللہ محمد بن یزیدبن عبد اللہ ابنِ ماجہ قزوینی کی پیدائش ایران کے مشہور شہر قَزْوِیْن میں 209ھ میں ہوئی اور یہیں 22 رَمَضان 273ھ میں وفات پائی۔آپ مشہور مُحَدِّث، مُفَسِّر اورمُؤَرِّخ تھے، آپ خوش اخلاق، وسیع العلم، صادق القول، متبع سنت،تقوی وورع کے پیکر، لائق حجت امام اورجلیل القدرحافظ الحدیث تھے،صحاح ستہ میں شامل کتاب سنن ابن ماجہ آپ ہی کی تالیف کردہ ہے۔(12) سنن ابن ماجہ میں ہرحدیث پاک سند کے ساتھ ہے اس کی پہلی سند میں سے امام ابنِ ابی شیبہ اور حضرت ابوہریرہ کا تعارف بیان ہو چکا ہے۔ باقی راویوں کامختصرتعارف ملاحظہ کیجئے:

شریک بن عبداللہ قرشی مدنی لیثی

حضرت امام ابو عبد اللہ شریک بن عبد اللہ قرشی مدنی لیثی رحمۃ اللہ علیہ تابعی بزرگ،ثقہ وصدوق راوی حدیث،کثیرالحدیث اوراہل مدینہ سے تھے۔آپ کا وصال 140ھ کے بعد ہوا۔(13)

سلیمان بن مہران اعمش

شیخ المحدثین حضرت سلیمان بن مہران اعمش رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 10 محرم 61ھ کو کوفہ میں ہوئی اور یہیں ربیع الاول 148ھ کو وصال فرمایا۔اعمش آپ کا لقب ہے، چندھیاآنکھوں(کمزور نظر) والےکو اعمش کہا جاتا ہے۔ آپ تابعی بزرگ، محدث کبیر، قراءت قرآن ا ورفرائض (وراثت کے) علوم میں ماہر، ثقہ راوی حدیث، فقیہ زمانہ، عابد و زاہد اور ولیِ کامل تھے۔ عبادت کا یہ عالم تھا کہ آپ نے ستر سال تک تکبیر اولیٰ قضا نہ ہونےدی اور ساٹھ سال تک آپ کی کوئی رکعت قضا نہ ہوئی۔(14)

سمان ذکوان بن عبداللہ

آپ حضرت ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کے غلام، تابعی بزرگ، صالح وثقہ راوی حدیث، حافظ حدیث،حجۃ الاسلام اورمدینہ منورہ کے بڑے علماسے تھے، آپ بہت سوزو، رقت سے نمازادافرمایا کرتے تھے۔آپ دورِ خلافت فاروقی (15) میں پیداہوئے اور مدینہ شریف کے سانحہ یوم الدار(16)میں موجود تھے۔ آپ مدینہ منورہ سے کوفہ کی جانب تیل وگھی کا کاروبارکرتے تھے۔آپ کا وصال 101ھ میں ہوا، حضرت اعمش رحمۃ اللہ علیہ نے آپ سے ایک ہزار احادیث سماعت کرنے کا شرف پایا۔(17)
1 شرح سنن ابن ماجہ اردو،شارح علامہ محمد لیاقت علی رضوی، 1/72،73 2 مہرِمنیرسوانحِ حیات، ص 84 ...تذکرۂ محدثِ سُورتی،ص 26 3 مقدمہ تفسیرمِیزانُ الادیان ،ص78 4 شیخ ابو منصور کے والدگرامی کا نام تفسیرمیزان الادیان میں حسن اور نسبتیں المقوى القزوبی لکھی ہیں،جبکہ درست نام حسین اور نسبتیں المقومی القزوینی ہیں ۔ 5 مقدمہ تفسیرمیزان الادیان،ص 76 6 الضوء اللامع،5/157،رقم:543 7 سیراعلام النبلاء، 16/324 8 سیراعلام النبلاء، 15/223 9 التدوين فی اخبار قزوين، 1/263...سير اعلام النبلاء، 14/ 56...شذرات الذہب، 4/75 10 التدوين فی اخبار قزوين،4/47 11 سیراعلام النبلا،12/ 112... اعلام للزرکلی ، 4 / 250 12 البدایہ والنہایہ، 7/429 ...بستان المحدثین، ص300،298 ... سیر اعلام النبلاء،10/613 13 تہذيب الكمال، 4/ 582 14 وفیات الاعیان، 2/334 تا 336 15 یہ دور جمادى الاخریٰ 13ھ تایکم محرم 24ھ تک ہے۔ 16اس سے مراد امیر المومنین عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ ہے جو ذوالحجہ 35ھ میں ہوا۔ 17 سیراعلام النبلاء، 5/521

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن