30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ایمان پر قائم رہے گا۔ آفتاب کے مغرب سے طلوع ہونے کے دوسرے روز لوگ اسی واقعہ کاچرچاکرنے میں مشغول ہونگے کہ اچانک کوہِ صفا زلزلے سے پھٹ جائے گا اور یہ جانور نکلے گا ۔ پہلے یمن میں پھر نجد میں ظاہر ہو کر غائب ہوجائے گا اور تیسری بار مکّۂ معظمہ میں ظاہرہوگا ۔ (ہمارااسلام،علامات قیامت ،حصہ۵،ص۲۹۳)
سوال:ا س کے بعد پھر کیا ہوگا ؟
جواب:جب قیامت قائم ہونے میں صرف چالیس سال رہ جائیں گے ایک خوشبو دار ٹھنڈی ہوا چلے گی جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے سے نکلے گی، جس کا اثر یہ ہو گا کہ مسلمان کی روح قبض ہوجائے گی یہاں تک کہ کوئی اہلِ ایمان اہلِ خیر نہ ہوگااور کافر ہی کافر رہ جائیں گے، کفّارِ حبشہ کا غلبہ ہوگا اور ان کی سلطنت ہوگی حکام کا ظلم اور رِعایا کی ایک دوسرے پر دَست دَرازِی رفتہ رفتہ بڑھ جائے گی ، بت پرستی عام ہو گی اور قحط اور وَبا کا ظہور ہوگا۔ اس وقت ملک شام میں کچھ اَ مْن ہوگا ، دیگر ممالک کے لوگ اہل و عیال سمیت ملکِ شام کو روانہ ہونگے، اسی اثناء میں ایک بڑی آگ جنوب سے نمودار ہوگی، وہ ان کا تعاقب کرے گی ، یہاں تک کہ وہ شام میں پہنچ جائیں گے، پھر وہ آگ غائب ہوجائے گی، یہ چالیس سال کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اَولاد نہ ہوگی۔ یعنی چالیس سال سے کم عمر کا کوئی نہ ہوگا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہونگے، اللہ عَزَّوَجَل کہنے والا کوئی نہ ہوگا کہ اچانک جُمُعہ کے روز جو کہ یومِ عاشورہ بھی ہوگا (یعنی دس محرم الحرام) اور لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہونگے کہ صبح کے وقت اللہ تَعَالیٰ حضرتِ سیِّدنا اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو صور پھونکنے کا حکم د ے گا اور کافروں پر قیامت قائم ہوگی۔ (ہمارااسلام،علامات قیامت ،حصہ۵،ص۲۹۳)
سوال: حشر و نشر و مَعَا دْ کسے کہتے ہیں ؟
جواب: حشر، نشر ، معاد ، یومِ بعث، یومِ نشور،ساعت، سب قِیامت کے نام ہیں ، جس طرح دنیا میں ہر چیز انفرادی طریقہ سے فنا ہوتی اور ِمٹتی رہتی ہے ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عمرہے جو اللہ عَزَّوَجَل کے علم میں مقرر ہے ،اس کے پورا ہونے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا کہ تمام کائنات فنا ہو جائے گی اسی کو قِیامت کہتے ہیں ۔ اس وقت اُس ایک اللہ عَزَّوَجَل کے سوا دوسرا کوئی نہ ہوگا اور و ہ تو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔ (ہمارا اسلام،حشرونشر،حصہ۵،ص۲۹۴)
سوال:اس عقیدے پر ایمان لانا کس حد تک ضروری ہے ؟
جواب: حشر و نشر پر ایمان لانا اِسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اَہم عقیدہ ہے اس پر ایمان لائے بغیر آدمی ہر گز مسلمان نہیں ہو سکتا، یہ عقیدہ اس قدر ضروری ہے کہ اس عقیدے کے بغیر انسان گناہوں سے پوری طرح نہ بچ سکتا ہے، نہ عبادت میں مَشَقَّت اٹھا سکتا ہے نہ جان و مال قربان کرسکتا ہے ۔ دنیاوی سزا کا خوف یا بدنامی کا ڈر اسی وقت تک آدمی کو جرم سے باز رکھ سکتا ہے جب تک کہ اس کے ظاہر ہوجانے کا خوف ہو اور جب کسی کو یہ یقین ہوجاتا ہے کہ میرا یہ جرم کوئی نہیں جان سکتا تو بلاتکلّف بڑے سے بڑے جرم کا مرتکب ہوجاتا ہے ۔ صرف یہ عقیدہ آدمی کو اِرتکابِ جرم سے روکتا ہے کہ ہمارے تمام نیک و بد اَعمال کی سزاو جزا کا ایک دن مقرر ہے ، اسی دن کا نام قِیامت ہے اور اس دن کا مالک اللہ تَعَالیٰ ہے، دنیا کے اکثر بڑے بڑے عقل مند اختلافِ مذہب کے باوجود اس بات پر متفق ہیں کہ اس زندگی کے بعد کوئی دوسری زندگی بھی آنے والی ہے اِسی موت تک معاملہ ختم نہیں ہوجاتا، اُس دوسری زندگی میں ہماری سعادت و شَقاوَت کا مَدار ہماری اِس زندگی کے اَعمال و اَفعال پر ہے۔یعنی جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ (ہمارا اسلام،حشرونشر،حصہ۵،ص۲۹۵)
سوال:حشر صرف روح کا ہوگا یا روح و جسم دونوں کا ؟
جواب: حشر صرف روح کا نہیں بلکہ ُروح و جسم دونوں کا ہے ،جو یہ کہے کہ صرف روحیں اٹھیں گی جسم زندہ نہ ہوں گے وہ قِیامت کا منکر ہے اورایسا کہنے والا کافر ہے۔ جسم کے اَجزاء اگرچہ مرنے کے بعد بکھرگئے ہوں یا مختلف جانورکھا گئے ہوں اللہ تَعَالیٰ ان سب اَجزاء کو جمع فرماکر پہلی صورت پر لاکر انہیں ان اجزائے اصلیہ پر ترکیب دے گا جو کہ تخم جسم ہیں جنہیں ’’عجب الذنب‘‘ کہتے ہیں وہ ریڑھ کی ہڈی میں کچھ ایسے باریک اجزا ہیں جو نہ کسی خورد بین سے نظر آسکتے ہیں نہ انہیں آگ جلا سکتی ہے اور نہ زمین گلا سکتی ہے وہ محفوظ ہیں اور ہر روح کو اسی جسمِ سابق میں بھیجے گا جس کے ساتھ وہ متعلق تھی۔ (ہمارا اسلام،حشرونشر،حصہ۵،ص۲۹۵)
سوال:کائنات کس طرح فنا کی جائے گی ؟
جواب: جب قِیامت کی نشانیاں پوری ہولیں گی اور مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبو دار ہوا گزرجائے گی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہو جائے گی تب دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے اور اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا اور لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ اچانک حضرت ِسیِّدنا اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو صور پھونکنے کا حکم ہوگا چنانچہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوٰۃ ُوَالسَّلَامُ صور پھونکنا شروع کریں گے، شروع شروع میں اس کی آواز بہت باریک ہوگی پھر رفتہ رفتہ بلند ہوتی چلی جائے گی ، لوگ کان لگاکر اُسے سنیں گے اور بیہوش ہو جائیں گے ۔ اس بیہوشی کا اثر یہ ہوگا کہ ملائکہ اور زمین والوں میں سے اس وقت جو لوگ زندہ ہوں گے یعنی جن پر موت نہ آئی ہوگی وہ بھی اس سے مر جائیں گے اور جن پر موت وَارد ہوچکی پھر اللہ تَعَالیٰ نے اُنہیں حیات عطا فرمائی اور وہ اپنی قبروں میں زندہ ہیں ، جیسا کہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلاَمُ و شہداء ،اُن حضرات پر اس نفخہسے بے ہوشی کی سی کیفیت طاری ہوگی زمین و آسمان میں ہلچل پڑ جائے گی، زمین اپنے تمام بوجھ اور خزانے باہر نکال دے گی، پہاڑ ہل ہل کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے اوردُھنی ہوئی روئی یا اُون کے گالے کی طرح اُڑنے لگیں گے ۔ آسمان کے تمام ستارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور ایک دوسرے سے ٹکراکر ریزہ ریزہ ہوکر فنا ہو جائیں گے، اسی طرح ہر چیز فنا ہو جائے گی یہاں تک کہ صور اور حضرت ِ سیِّدنااسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام اور تمام ملائکہ بھی فنا ہو جائیں گے ، اُس وقت اس واحدِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی نہ ہوگا ۔ وہ فرمائے گا، آج کس کی بادشاہت ہے، کہاں ہیں جبّارین، کہاں ہیں متکبّرین ! مگر ہے کون جو جواب دے۔ پھر خود ہی فرمائے گا: ’’لِلّٰہِ وَاحِدِ الْقَہَّارِ‘‘ صرف اللہ واحدقہار کی سلطنت ہے۔ (ہمارا اسلام،حشرونشر،حصہ۵،ص۲۹۴)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع