30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اسکے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جانیں ، خدا و رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکام کو پہچانیں اوراِن کی مرضی کے موافق کام کریں اور اُن تمام کاموں سے بچیں جو خدا اور رسو ل عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پسند نہیں ۔ قرآن مجید عربی زبان میں نازِل ہوا۔ (ہمارا اسلام، قرآن مجید،حصہ۱،ص۲۰،۲۲ وہمارا اسلام،کتب سماوی،حصہ۳،ص۹۹)
سوال:یہ کیسے معلوم ہو کہ قرآن مجید اللہ عَزَّوَجَل کا کلام ہے ؟اور کیا صحیح قرآن شریف آج کل ملتا ہے ؟
جواب :قرآن مجید، کتاب اللہ عَزَّوَجَل ہونے پر اپنے آپ دلیل ہے چنانچہ خود اعلان فرمارہا ہے کہ’’ اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ ۔ ‘‘(ترجمہء کنزالایمان ، پ۱، البقرۃ:۲۳) کافروں نے اس کے مقابلے میں جی توڑ کوششیں کیں مگر اس کی مثل سورت تو کیا ایک آیت تک نہ بنا سکے اور نہ بنا سکیں گے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَل قرآن شریف ہر جگہ صحیح حالت میں ملتا ہے، اس میں ایک حَرْف کا بھی فرق نہیں ہو سکتا اس لئے کہ اس کا نگہبان خود اللہ عَزَّوَجَل ہے۔ (ہمارا اسلام، قرآن مجید، حصہ۱، ص۲۰۔۲۲)
سوال :قرآنِ عظیم میں اللہ عَزَّوَجَل نے کیا خاص بات رکھی ہے اور اس کو پڑھنے میں کتنا ثواب ہے ؟
جواب : وہ خاص بات یہ ہے کہ اگلی کتابیں صرف ا نبیاء ِکرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ہی کو یاد ہوتیں لیکن یہ قرآن عظیم کا معجزہ ہے کہ مسلمانوں کا بچہ بچہ اسے یاد کر لیتا ہے نیز ہمارے حضور نبی ٔ رَحمت، آقائے امَّت، محبوبِ رب العزت عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ جو شخص کتاب اللہ عَزَّوَجَل کا ایک حَرْف پڑھے گا اسے ایک نیکی ملے گی جو دس نیکیوں کے برابر ہوگی اور فرمایا:میں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام دوسرا حر ف ا ور میم تیسرا حرف ہے۔(سنن الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ما جاء فی من قرء حرفا من القران۔۔۔الخ، الحدیث:۲۹۱۹،ج۴،ص۴۱۷ وہمارا اسلام ، قرآن مجید،حصہ۱، ص۲۱ملتقطاً)
سوال:جس ترتیب پر آج قرآن موجود ہے کیاایسا ہی نازل ہوا تھا ؟ اگر نہیں تو پھر اس کی موجودہ ترتیب کس طرح عمل میں آئی ؟
جواب: نزول وحی کے وقت یہ ترتیب نہ تھی جو آج ہے ۔ قرآن مجید تئیس برس کی مدت میں تھوڑا تھوڑا حسبِ حاجت نازل ہوا ۔ جس حکم کی حاجت ہوتی اسی کے مطابق سورت یا کوئی آیت نازل ہو جاتی ،اس طرح قرآنِ عظیم متفرق آیتیں ہوکر اُترا ۔ کسی سورت کی کچھ آیتیں اُترتیں پھر دوسری سورت کی آیتیں آتیں پھر پہلی سورت کی کچھ آیتیں نازل ہوتیں ، حضرت سیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس کا مقام بھی بتادیتے اور حضور سرورِ عالَم، نورِ مجسم، شہنشاہِ معظم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر بار اِرشاد فرمادیتے کہ یہ آیات فلاں سورت کی ہیں ، فلاں آیت کے بعد یا فلاں آیت سے پہلے رکھی جائیں ۔ اس طرح قرآنِ عظیم کی سورتیں اپنی اپنی آیتوں کے ساتھ جمع ہوجاتیں اور خود حضور ِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اسی ترتیب سے اسے نمازوں وغیرہ میں تلاوت فرماتے، پھرآنحضرت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سُن کر صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم یاد کر لیتے۔ غرض قرآنِ عظیم کی ترتیب اللہ عَزَّوَجَل کے حکم سے جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے بیان کے مطابق اور لوحِ محفوظ کی ترتیب کے موافق خود آقائے دو جہان، رحمتِ عالمیان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانۂ اقدس میں واقع ہوئی تھی۔(ہمارا اسلام، کتب سماوی، حصہ۳، ص۱۰۰۔۱۰۱)
سوال:مکی اور مَدَنی سورتوں کا کیامطلب ہے اور ان کے مضمون میں کیا فرق ہے ؟
جواب:جو سورتیں مکہ معظمہ میں اور اس کے اَطراف میں نازل ہوئیں ان کو مکی کہتے ہیں اور جو مدینہ منورہ اور اسکے قُرب و جوارمیں نازل ہوئیں ان کو مَدَنی کہتے ہیں ، مضامین کے اعتبار سے مکی اور مَدَنی سورتوں میں یہ فرق پایا جاتا ہے کہ مکی سورتوں میں عموماً اُصولی عقائد یعنی توحید و رِسالت اورحشر و نشر وغیرہ کا بیان ہے جب کہ مَدَنی سورتوں میں اَعمال کا ذِکر ہے مثلاً وہ اَحکام جن سے اَخلاق دُرست ہوں اور مخلوق کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا طریقہ معلوم ہو وغیرہ ۔(ہمارا اسلام، کتب سماوی، حصہ۳، ص۱۰۱)
سوال:قرآن پڑھنے کے آداب کیا ہیں اور جب قرآن پڑھنے کے قابل نہ رہے تو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: قرآن پاک کی تلاوت پاک جگہ کی جائے اور اگرمسجد میں ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ قبلہ رُو بیٹھے اور نہایت عاجزی اور انکساری سے سر جھکا کر اطمینان سے ٹھہرٹھہرکر پڑھے ، پڑھنے سے پہلے منہ کو خوب اچھی طرح صاف کر لے کہ بدبو باقی نہ رہے۔ قرآن شریف کو اونچے تکیہ یا رِحل پر رکھے اورتلاوت سے پہلےاَعُوْذُبِاللّٰہِاور بِسْمِ اللہِ پڑھ لے بلا وُضو قرآن کو ہاتھ نہ لگاناچاہیے کیونکہ ایسا کرنا گناہ ہے ،سننے والا خاموشی سے دل لگا کر سُنے۔ پھر جب قرآن پاک پرانا بوسیدہ ہوجائے اور اس کے وَرْق اِدھر اُدھر ہو جانے کا خوف ہو اور تلاوت کے قابل نہ رہے تو کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کرایسی جگہ احتیاط سے دفن کر دیا جائے جہاں کسی کا پَیر نہ پڑے۔ دفن کرنے میں لَحَد بنائی جائے تاکہ اس پر مٹی نہ پڑے۔ (ہمارا اسلام، قرآن مجید، حصہ۱، ص۲۱۔۲۲)
سوال: قرآن کے علاوہ اور کون کون سی آسمانی کتابیں ہیں ؟وہ کن زَبانوں میں نازل ہوئیں نیز کیا ان کے اَحکامات پر اب عمل کر سکتے ہیں یانہیں ؟
جواب:آسمانی کتابوں کو کُتُبِ سماوِی کہتے ہیں یعنی وہ صحیفے اور کتابیں جو اللہ عَزَّوَجَل نے مخلوق کی رہنمائی کیلئے اپنے نبیوں عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پرنازل فرمائیں ۔یہ سب کلامُ اللہ عَزَّوَجَل ہیں اور حق ہیں ان میں جو کچھ اِرشاد ہوا سب پر ایمان رکھنا ضروری ہے ،تَوراۃ اور زَبور عبرانی زبان میں جب کہ اِنجیل سریانی زبان میں نازل ہوئی۔ چونکہ یہود و نصاریٰ نے ان میں اپنی خواہش سے گھٹا بڑھادیاہے اس لئے یہ کتابیں جیسی نازل ہوئیں تھیں ویسی ملتی ہی نہیں لہٰذا اب ان کتابوں کے اَحکامات پر عمل نہیں کیاجائے گا پھر دوسری بات یہ کہ قرآنِ کریم نے اِن کتابوں کے بہت سے اَحکامات منسوخ کردئیے ہیں لہٰذا اگر یہ فرض کر بھی لیا جائے کہ صحیح توراۃ و اِنجیل اس وقت بھی موجود ہیں تب بھی اِن کتابوں کی ضرورت باقی نہیں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع