Achay Akhlaq Kisay Kehty Hain
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Guftagu Kay Adaab | گفتگو کے آداب

Achay Akhlaq Kisay Kehty Hain

book_icon
گفتگو کے آداب

’’اچّھے اخلاق ‘‘ کسے کہتے ہیں؟

حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: کیونکہ اچھے اخلاق والاآدَمی اکثر نیک اعمال زیادہ کرتا ہے گناہ اس سے کم سرزد ہوتے ہیں۔دِیانت داری(یعنی ایمان داری ، امانت داری، سچائی)،وعدہ پورا کرنا ، مُعامَلات(یعنی لین دین وغیرہ)کا دُرُست ہونا سب ہی خوش خلقی(یعنی اچّھے اَخلاق) میں داخل ہیں۔ اور بدخُلق (یعنی      بد اَخلاق لوگ) اکثر بدعمل ہوتے ہیں، بدخلقی (یعنی بد اخلاقی)خود بھی بدعملی ہے اور بہت سی بدعملیوں کا ذریعہ۔ جھوٹ، (امانت میں) خِیانت، وعدہ خلافی، بدمُعَامَلگی (یعنی لین دین میں ہیرا پھیری وغیرہ )سب ہی بد اَخلاقی کی شاخیں(BRANCHES)ہیں۔
(مراٰۃ المناجیح ج۶ص۴۳۶ ملخصاً)

سب سے زیادہ نقصان دہ چیز

اے عاشقانِ رسول! زَبان کی حفاظت بہت ضروری ہے کیونکہ سب سے زیادہ فسادات و نقصانات اسی سے ظاہر ہوتے ہیں۔ صحابیِ رسول حضرتِ  سیّدناسفیان بن عبدُاللّٰہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے کہ میں نے ایک باردربارِ رسالت میں عرض کی: یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ میرے لئے سب سے زیادہ خطرناک و نقصان دہ چیز کِسے قرار دیتے ہیں ؟ تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زَبانِ مبارک پکڑی پھر فرمایا: ’’اِسے ۔‘‘
(ترمذی ج۴ ص ۱۸۴ حدیث ۲۴۱۸ )

کان شیشے کی طرح اور فضول کلام پتھروں کی مانند ہے

حضرتِ علامہ عبد الوہّاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: میں نے شیخ افضل الدین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کو فرماتے سنا کہ کان شیشے کی طرح اور فضول کلام پتھروں کی طرح ہے، جب بھی اس شیشے میں پتھر پھینکے جائیں تو شِیشہ ٹوٹ کر چورا چورا ہوجائے گا ۔ (المنن الکبری ص۵۴۷)

زَبان میں ہڈّی نہیں مگر ہڈّیاں تُڑوادیتی ہے

کہا جاتا ہے : ’’زَبان میں ہڈی نہیں مگر ہڈیاں تڑوا دیتی ہے، زَبان تلوار نہیں مگر خون بہا دیتی ہے۔‘‘ کسی نے کتنی خو ب صورت بات کہی ہے: ’’جن باتوں پر جھگڑا کر کے لوگ منوں مٹی تلے جا سوتے ہیں اُن ہی باتوں پر ہلکی سی مٹی ڈال کر دنیا میں پرسکون زندگی گزاری جا سکتی ہے ۔‘‘

کسی کو گدھا یا خنزیر کہنا

تابعی بزرگ حضرت ابراہیم نَخعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں:اگرکوئی شخص کسی کوگدھا (DONKEY)  یا خِنزیر (PIG)کہہ کر پکارے گا تو قیامت کے دن اُس(پکارنے والے) سے پوچھاجائے گا: بتا! کیا میں نے اسے گدھا بنایا تھا؟ بتا! کیا میں نے اسے خِنزیر پیدا کیا تھا؟ 
(احیاء العلوم(اردو) ج۳ ص۴۹۴،احیاء العلوم ج۳ص۲۰۰)

مسلمان کو بُرے لقب سے پکارنا گنا ہ ہے

اے عاشقانِ رسول ! مسلمان کو بُرے نام سے پکارنا بحکمِ قراٰنی منع ہے۔ اللہ پاک پارہ26 سورۃ الحجرٰت  آیت 11 میں فرماتا ہے:
وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ
آسان ترجَمۂ     قرآن کنزالعرفان: ’’اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو۔‘‘
معلوم ہوا مسلمان کا بُرا نام رکھنا منع ہے، مفسرین کرام نے جدا جدا الفاظ میں اِس آیت مبارکہ کی وضاحت فرمائی ہے ان میں سے صراط الجنان جلد 9 صفحہ 431تا 432 سے دو وضاحتیں پیش خدمت ہیں: (۱)بعض علمانے فرمایا: برے نام رکھنے سے مراد کسی مسلمان کو کتا ،یا گدھا، یا سؤر کہنا ہے۔ (۲)بعض علما نے فرمایا کہ اس سے وہ اَلقاب (TITLES) مراد ہیں جن سے مسلمان کی بُرائی نکلتی ہو اور اُس کو ناگوار ہو (لیکن تعریف کے القاب جو سچے ہوں ممنوع نہیں، جیسے کہ (مسلمانوں کے پہلے خلیفہ) حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا لقب عتیق اور (دوسرے خلیفہ)حضرت عمر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا فاروق اور(تیسرے خلیفہ) حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا ذُوالنُّورَین اور(چوتھے خلیفہ) حضرت علی رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا ابوتراب اور (صحابی رسول ) حضرت خالد رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا سَیْفُ اللّٰہ تھا) اور جو اَلقاب گویا کہ نام بن گئے اور اَلقاب والے کو ناگوار نہیں وہ القاب بھی ممنوع نہیں، جیسے (مشہور محدثین) اَعمش (یعنی کمزور نظر والا)اور اَعرج (یعنی ایک پاؤں سے معذور) وغیرہ۔(خازن ج۴ص۱۷۰)

فرشتے لعنت بھیجتے ہیں

 اللہ  پاک کے پیارے پیارے آخری نبی، محمد عربی صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا : جس کسی نے مسلمان کواس کے نام کے علاوہ کسی لفظ (یعنی بُرے نام) سے پکارا اُس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔    (جامع صغیر ص ۵۲۵ حدیث ۸۶۶۶)
شرحِ حدیث:حضرت علامہ عبد ُالرَّء ُ وْف مُناوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ (وفات:1031ہجری) بیان فرماتے ہیں : (’’اس کے لئے فرشتے لعنت کرتے ہیں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ) مسلمان کو بُرے نام سے پکارنے والے کیلئے فرشتے نیک لوگوں کے مقام و مرتبے سے محرومی کی دُعا کرتے ہیں ۔ جب کہ نام کے علاوہ کسی اور لفظ سے پکارنے سے مُراد یہ ہو سکتی ہے کہ ایسے نام ( یا لقب) سے پکارنا جو اُسے بُرا لگے ہاں اگر ایسے الفاظ سے پکارا جوبُرے نہ لگتے ہوں تو حَرَج نہیں، جیسے ’’کسی کو اُس کے اصل نام کے بجائے اے عبدُاللّٰہ!‘‘ (اے بھائی!) وغیرہ کہہ کر پکارنا۔
 (خلاصہ از:فیض القدیرج۶ص۱۶۳تحت الحدیث۸۶۶۶)

بچّوں سے بھی سچ بولئے

صحابیِ نبی حضرت عبدُاللّٰہ بن عامر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ (اپنے بچپن شریف کا واقِعہ بیان کرتے ہوئے ) فرماتے ہیں کہ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک دن ہمارے گھر تشریف فرما تھے کہ میری امّی جان نے مجھے اپنے پاس بلاتے ہوئے کہا کہ’’ ادھر آؤ میں تمہیں کچھ دوں گی۔‘‘ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے (میری امّی جان سے)پوچھا: ’’تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’میں اسے کھجور دوں گی۔‘‘ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اگر تم اسے کچھ نہ دیتیں تو تمہارا ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۔‘‘ (ابوداوٗد ج۴ ص ۳۸۷ حدیث ۴۹۹۱)

حضرت عبدُاللہ بن عامِرکا ذِکر ِ خیر

آیئے! یہ روایت بیان کرنے والے صحابیِ نبی  حضرت عبدُاللّٰہ بن عامر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے مبارَک حالات سنتے ہیں ، آپ کا نام مبارک: عبدُاللّٰہ ابن عامر ابن کریز ،آپ قریشی ہیں،مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ، حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے ماموں زاد بھائی ہیں ۔ ولادت(یعنی BIRTH) کے بعد انہیں سرکار دوعالم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں لایا گیا آپ نے ان پر دم کیا۔ حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے دورِ خلافت میں بصرے اور خراسان کے گورنر رہے، حضرتِ سیِّدُناامیر مُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے آپ کو اس عہد ے پر قائم رکھا، نہر بصرہ آپ نے ہی کھدوائی، بڑے سخی تھے۔ 57یا58 ہجری میں وفات پائی۔  (الاصابہ لابن حجر ج۵ ص۱۴تا۱۵)

مال و مکان دونوں رکھ لو(واقعہ)

صحابیِ نبی حضرت عبدُاللّٰہ بن عامر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے تابعی بُزُرگ حضرت خالد بن عقبہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے ان کا بازار والا مکان 70یا 80 ہزار درہم میں خریدا۔ رات ہوئی تو حضرت خالد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے گھر والوں کے رونے کی آواز سنی،تواپنے گھر والوں سے پوچھا: یہ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: مکان کے فروخت (یعنیSALE) ہوجانے کی وجہ سے۔ تو (آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دریائے سخاوت جوش میں آیا اور) اپنے غلام سے فرمایا: اے غلام! حضرت خالد بن عقبہ کے پاس جاکر کہو: تم مکان بھی اور اس کی جورقم طے ہوئی وہ بھی اپنے پاس رکھ لو۔ (شعب الایمان  ج ۷ ص ۴۳۸ قول نمبر ۱۰۸۸۷) اللہُ ربُّ العِزّت کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!                                                        صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

ماں باپ کے نافرمان کی اِصلاح کیسے ہوئی ؟

صحابہ و اہلِ بیت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی محبت بڑھانے، مسلمانوں کے نام بگاڑنے سے بچنے کا ذہن بنانے اور بچّوں کے ساتھ بھی ہمیشہ سچ بولنے کی عادت اپنا نے کاجذبہ پانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں کے مسافر بنئے۔ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت سے ایک ماں باپ کے نافرمان نوجوان کی اصلاح ہوجانے کی ایک ’’مدنی بہار‘‘ سنئے اور جھومئے: جھنگ، پنجاب کے ایک نوجوان پہلے پہل بے نمازی اور ماں باپ کے نافرمان تھے، یوں یہ اللہ  پاک کا بھی اور بندوں کا بھی حق ضائع کررہے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے والد صاحب کی دکان پر ایک رشتے دار ملاقات کے لئے آئے جو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے تعلق رکھتے تھے۔ اس وقت یہ بھی وہاں موجود تھے، ان اسلامی بھائی نے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی جو انہوں نے قبول کرلی اور جمعرات کو اجتماع میں شریک ہوگئے۔ انہیں اجتماع میں کچھ ایسا رُوحانی سکون نصیب ہوا کہ پھر باقاعدہ ہر جمعرات کو اجتماع میں شرکت کرنا ان کا معمول بن گیا۔ اتنا ہی نہیں، رشتے دار اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش کی بدولت انہوں نے سنتیں سیکھنے سکھانے کے تین دن کے مَدَنی قافلے میں بھی سفر کی سعادت حاصل کی۔ مَدَنی قافلے میں عاشقانِ رسول نے انہیں تربیتی کورس کرنے کا ذہن دیا۔ جب یہ مدنی قافلے سے گھر لوٹے تو ماں باپ کی نافرمانیوں پر شرمندہ تھے، انہوں نے ماں باپ کے قدموں میں بیٹھ کر روتے ہوئے ان سے معافی مانگی، انہوں نے بھی شفقت کرتے ہوئے انہیں معاف کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ماں باپ سے عرض کی : زندگی بہت تھوڑی ہے ، نہ جانے کب ختم ہوجائے! میں جیتے جی علمِ دین سیکھنا چاہتا ہوں ،اس طرح کی گفتگو کرکے انہوں نے تربیتی کورس کے لئے ماں باپ کو راضی کرلیا اور اجازت ملنے پر خوشی خوشی اپنا سامان اٹھا کر تربیتی کورس میں شریک ہوگئے جہاں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ان کی زندگی کا انداز کچھ ایسا بدلا کہ جو پہلے والدین کی نافرمانی کرتے تھے ، اب گھر سے نکلنے سے پہلے ان کے قدم چومتے۔ پھر انہوں نے فرض علوم کورس بھی کیا ، بڑھتے بڑھتے انہیں دعوتِ اسلامی کے تنظیمی سیٹ اپ میں حلقہ مشاورت کے نگران کی ذمے داری بھی ملی۔ اللہُ ربُّ العِزّت انہیں اور ہمیں دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں استقامت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
اللہ  کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں                                                                                    ا ے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہو
تابعی بزرگ حضرت امام مجاہِد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: گفتگو (اَعمال نامے میں) لکھی جاتی ہے حتّٰی کہ ایک شخص اپنے بیٹے کو چپ کرانے کے لئے کہتا ہے: میں تمہارے لئے فلاں فلاں چیزیں خریدوں گا (حالانکہ خریدنے کی نیت نہیں ہوتی) تو اُسے جھوٹا لکھا جاتا ہے۔  
 (احیاء العلوم (اردو) ج۳ ص۳۵۰ ، احیاء العلوم ج ۳ ص ۱۴۲)

بچّوں کو پُھسلانے کیلئے محتاط طریقہ اختیار کیجئے

افسوس! آج کل بچوں کو بہلانے کیلئے بکثر ت جھوٹ بولے جاتے ہیں ، مثلاً نیت نہ ہونے کے باوجود کہا جاتا ہے: تمہیں کھلونے، جھولا، ٹافیاں، فلاں بسکٹ لا کردیںگے، فلاں ڈِش پکا کر کھلائیں گے، فلاں جگہ سیر کرانے ( یعنی گھما نے پھرانے) لے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ ہمارا سچا اللہ اپنے سچے حبیب کے طفیل ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔    اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

زَبان سنبھالنے والے کے عمل بھی سنبھل جاتے ہیں

حضرتِ یونس بن عبید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے فرمایا : ’’ جو شخص زَبان کو سنبھال کر اِستعمال کرتا ہے میں اُس کو نیک اعمال کرتے دیکھتا ہوں۔‘‘  
 (الصمت مع موسوعۃ للامام ابن ابی الدنیا ج ۷ ص ۶۳ قول نمبر۶۰)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جو کوئی زَبان کوبے سوچے سمجھے قینچی کی طرح چلاتا ہے اُس سے پھر جھوٹ، غیبت سب کچھ صادر ہوتا رہتا ہے، زیادہ بولنے والے کا ہنسی مذاق سے بچنا بھی مشکل ہوتا ہے، اور ہنسی مذاق میں جھوٹ کی آمیزش(یعنی ملاوٹ) بھی ہوتی ہے۔یاد رکھئے! مذاق میں بھی جھوٹ جائزنہیں۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن