30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اس مسئلہ میں عبارت یہ ہے:اوجھڑی کے متعلق دو روایتیں ہیں: ایک روایت میں اسے مکروہ (ناجائز) قرار دیا گیا ہے، اور ایک روایت کے مطابق یہ مکروہ نہیں۔ اور اوجھڑی کی کراہت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ محلِ نجاست ہےاور کسی نبی نےاسے نہیں کھایا۔1
یہاں اگرچہ اوجھڑی کے متعلق دو روایتیں بیان ہوئی ہیں لیکن کسی مسئلے کے متعلق دو روایتیں ذکر کر کے ایک کی علت (وجہ / دلیل)بیان کرنا اس بات کی دلیل ہوتا ہے کہ وہی روایت راجح ہے۔2 یہاں اسی روایت کی علت بیان کی گئی ہے جس میں اسے مکروہ قرار دیا گیا ہے۔ لہٰذا یہی روایت راجح ہوگی۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے بعدبھی بہت سے علماءنے اس کے ممنوع ہونے کا حکم بیان فرمایا ہے چنانچہ مفتی وقار الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ”مثانہ اور پاخانہ کے عضو اس لئے مکروہ ہیں کہ ان سے نجاستوں کا گزر ہوتا ہے جبکہ اوجھڑی اور آنتوں میں نجاست کا اجتماع ہوتا ہے ۔ لہذا اس کا حکم بھی یہی ہے کہ یہ مکروہ تحریمی ہے۔ “3
اس کے علاوہ بہت سے علماء کے فتاوی رسالہ ”اوجھڑی کا مسئلہ“ میں شائع ہو چکے ہیں۔
1... فاكہۃ البستان، ص174
2... عقودالدریہ میں ہے :” وقد علل القول الثاني والتعليل دليل الترجيح “ وقال بعد سطور: ”هو المرجح إذ هو المحلى بالتعليل “(العقود الدریہ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ، 1/ 18
3... وقار الفتاوی، 1/268
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع