30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سبق نمبر 10 غیبت کا بیان
قرآن میں غیبت کا ذکر
وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا (پ26،الحجرات:12) تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اورایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مَرے بھائی کا گوشت کھائے۔
آیت کی تفسیر
ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو، کیا تم میں کوئی یہ پسند کرے گا کہ اپنے مَرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے، یقینا یہ تمہیں ناپسند ہوگا ،تو پھر مسلمان بھائی کی غیبت بھی تمہیں گوارا نہ ہونی چاہئے کیونکہ اس کو پیٹھ پیچھے برا کہنا اس کے مرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے کی مثل ہے کیونکہ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح اس کی بدگوئی کرنے سے اسے قلبی تکلیف ہوتی ہے اور درحقیقت عزت وآبرُو گوشت سے زیادہ پیاری ہے۔(1)
حدیث میں غیبت کا ذکر
رسول اللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میں شبِ مِعْرَاج ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں اور سینوں کو تانبے کے ناخُنوں سے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: اے جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ لوگوں کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے) تھے اور ان کی عِزت خراب کرتے تھے۔(2)
غیبت کی تَعْرِیف
کسی کے بارے میں اس کی غیر مَوْجُودَگی میں ایسی بات کہنا کہ اگر وہ سُن لے یا اُس کو پَہُنْچ جائے تو اُسے ناگوار مَعْلُوم ہو۔(3)
غیبت کی مِثَالَیں
کسی کے مَجْلِس سے اُٹھ کر جانے کے بعد اس طرح کہنا: .یار! وہ گیا، جان چُھوٹی .ڈیڑھ ہشیار ہے .بات بات پر ہا ہا کر کے ہنستا تھا وغیرہ۔ اسی طرح مُسْتَحَبَّات ونوافِل میں سُستی کرنے والے کے بارے میں اس طرح کہنا: .اُس نے زندگی میں کبھی عَاشُورا کا روزہ نہیں رکھا .وہ اَوَّابین کیا پڑھے گا! اُس کو یہ تو پوچھو کہ یہ نوافِل کس وَقْت پڑھے جاتے ہیں .وہ تبرک کہہ کر نیاز تو کھا لیتا ہے مگر اس کے لئے چندہ کبھی نہیں دیتا۔
غیبت کا حکم
غیبت گُنَاہِ کبیرہ، قطعی حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔(4)
چند احکام
غیبت کو حَلال جاننے والا کافِر ہے۔(5) .غیبت کرنے والا فاسِق وگنہگار اور عَذَابِِ نار کا حق دار ہوتا ہے۔(6) .بغیر شَرْعِی مَجْبُوری کے غیبت سننے والا بھی غیبت کرنے والے ہی کی طرح گنہگار ہوتا ہے۔(7) . (بدمذہب کی غیبت شَرْعِی طور پر غیبت نہیں بلکہ) بدمذہب کی بُرائیاں بَیَان کرنے کا خود شرعاً حکم ہے۔(8)
غیبت کے اَسْبَاب
.غصّہ .بُغْض وکینہ .حَسَد .زِیادہ بولنے کی عادت .ہنسی مذاق کی لَتْ (ایسا شَخْص دوسروں کو ہنسانے کے لئے لوگوں کی نقلیں اُتار کر بھی بسا اَوْقَات غیبت میں مُبْتَلا ہو جاتا ہے) .گھریلو ناچاقیاں (ان حالات میں غیبت سے بچنا قریب بہ ناممکِن ہے) .گلہ شکوہ کرنے کی عادت (جہاں کسی کے بارے میں دوسرے سے شِکْوہ شروع کیا کہ شیطان نے بدگمانیوں، عیب دَریوں، غیبتوں، تہمتوں اور چُغْلیوں کا ڈھیر لگوا دیا!) .بے جا تنقیدی ذِہْن (تنقیدِ بےجا کا مَرِیض کسی کی براہِ رَاسْت اِصْلاح کرنے کے بجائے عموماً دوسروں کے آگے غیبتیں کرتا پِھرتا ہے کہ وہ یوں کر رہا ہے وغیرہ)۔(9)
غیبت سے بچنے کے طریقے
دِینی مشغلوں اور دنیا کے ضروری کاموں سے فراغت کے بعد خَلْوَت یعنی تنہائی اِختیار کیجئے یا صِرْف ایسے سَنْجیدہ اور سُنَّتوں کے پابند اِسْلامی بھائیوں کی صحبت اِخْتِیار کیجئے جن کی باتیں خوفِ خدا وعشقِ مصطفےٰ میں اِضَافے کا باعِث بنیں۔
زبان کا قُفْلِ مَدِیْنَہ لگائیے کہ سب سے زیادہ غیبت زبان سے کی جاتی ہے لہٰذا اس کو قابو میں رکھنا بَہت ضروری ہے۔
غیبت کے ہولناک عَذابات کا مُطَالعہ کیجئے کہ کسی بھی مرض سے بچنے اور اس کا عِلاج کرنے کے لئے اس کے مُہْلِکَات یعنی تباہ کاریاں جاننا مُفِیْد ہوتا ہے۔
اپنے عیبوں کی طرف تَوَجُّہ کیجئے اور انہیں دُور کرنے میں لگ جائیے۔
وظیفہ: کسی مَجْلِس میں بیٹھتے اور اُٹھتے وقت یہ پڑھئے: ” بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم وَ صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد “ اس کی بَرَکت سے اللہ پاک ایک فرشتہ مُقَرَّر فرما دے گا جو آپ کو دوسروں کی اور آپ کے اُٹھنےکے بعد لوگوں کو آپ کی غیبت سےباز رکھے گا۔(10)
1…ابو داود، كتاب الادب، باب فى الغيبۃ، 4/353، حديث:4878
2…ابو داود، كتاب الادب، باب فى الغيبۃ، 4/353، حديث:4878
3…غیبت کی تباہ کاریاں، ص438
4…غیبت کی تباہ کاریاں، ص26
5… الحدیقۃ الندیۃ ، القسم الثانى فى آفات اللسان، المبحث الاول، النوع السادس فى الغیبۃ…الخ،2/219
6…غیبت کی تباہ کاریاں، ص26ملتقطا
7… غیبت کی تباہ کاریاں، ص259
8… فتاوی رضویہ، 6/602
9…غیبت کی تباہ کاریاں، ص248، ملتقطًا
10…القول البديع، الباب الثانى فى ثواب الصلاة على رسول الله، ص278
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع