30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سبق نمبر 9 جھوٹ کا بیان
قرآن کريم میں جھوٹ کی مذمت
قرآنِ مجید میں مُنَافِقِیْن کے مُتَعَلِّق فرمایا گیا ہے:
وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)
(پ1،البقرة:10) تَرْجَمَۂ کنز الایمان
:اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔
آیت کی تفسیر
صَدْرُ الْاَفَاضِل علَّامہ سیِّد محمد نعیم الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابِت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عَذابِ اَلیم (یعنی دَرْدناک عذاب) مُرَتَّب ہوتا ہے۔(1)
حدیث میں جھوٹ کا ذکر
رسول اللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گُنَاہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُنَاہ جہنّم کا راستہ دِکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کَذّاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔([2])
جھوٹ کی تعریف
جھوٹ کے معنی ہیں: ”سچ کا اُلَٹ“۔(3)
جھوٹ کی چند مِثَالیں
.کوئی چیز خریدتے وَقْت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقِع میں ایسا نہیں ہے۔ .اسی طرح بائِع (Seller) کا زیادہ رَقَم کمانے کے لئے قیمتِ خرید (Purchase price) زِیادہ بتانا۔.جَعْلی یا ناقِص یا جن دواؤں سے شِفا کا گمانِ غالِب نہیں ہے ان کے بارے میں اِس طرح کہنا ’’سو فیصدی شرطیہ عِلاج‘‘ یہ جھوٹا مُبَالغہ ہے۔
جھوٹ کا حکم
جھوٹ بولنا گُنَاہ اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔(4)
چند احکام
. جھوٹ کا مَعْصِیَت (گُنَاہ) ہونا ضروریاتِ دین میں سے ہے (لہٰذا جو اس کے گُنَاہ ہونے کا مطلقاً اِنکار کرے دائرہ اِسْلَام سے خارِج ہو کر کافِر ومُرتَد ہو جائے گا)۔ (5) .تین۳ صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گُنَاہ نہیں: .ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مُقَابِل کو دھوکا دینا جائز ہے،. دوسری صورت یہ ہے کہ دو۲ مسلمانوں میں اِخْتِلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صُلْح کرانا چاہتا ہے، .تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی (زَوجہ) کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خِلَافِ واقِع کہہ دے۔(6)
جھوٹ بولنے کے اسباب
مال کی حِرْص کہ خرید وفروخت میں رَقَم بچانے یا زِیادہ مال کمانے کے لئے جھوٹ بولنا عام پایا جاتا ہے۔
مُبَالَغَہ آرائی (بڑھا چڑھا کر بیان کرنے) کی عادت: ایسے اَفْرَاد حد سے بڑھ کر جھوٹی مُبَالَغَہ آرائی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ آج کل اَشْیاء کی مشہوری (Advertisement) میں اس طرح کی جھوٹی مُبَالغہ آرائی عام ہے۔
حُبِّ مَدَح یعنی اپنی تَعْرِیف کی خواہش، ایسے لوگ اپنی واہ واہ کے لئے جھوٹے واقِعَات بَیَان کرتے رہتے ہیں۔
فُضُول گوئی کی عادت۔
آج کل مُرَوَّتاً جھوٹ بولنا بھی عام پایا جاتا ہے مثلاً کسی نے سوال کیا: ”ہمارے گھر کا کھانا پسند آیا؟“ تو مُرَوَّت میں آ کر کہہ دیا: ”جی، بہت پسند آیا۔“ حالانکہ واقع میں اس کو کھانا پسند نہیں آیا تھا تو یہ بھی جھوٹ ہو گا۔
جھوٹ سے بچنے کے طریقے
جھوٹ کی دُنْیَوی اور اُخْرَوی تباہ کاریوں پر غور کیجئے مثلاً جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں، اس پر سے اِعْتِماد اُٹھ جاتا ہے، جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دَوْزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل دیا جائے گا، اس طرح غور وفِکْر کرتے رہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذِہْن بنے گا۔
زبان کا قُفْلِ مَدِیْنہ لگاتے ہوئے صِرْف ضرورت کی بات ہی کیجئے اور بےجا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارا حاصِل کیجئے۔
مُبَالَغَہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائیے۔
1…خزائن العرفان، پ1، البقرۃ، تحت الآیۃ:10
2…مسلم، كتاب البر و الصلۃ و الآداب، باب قبح الكذب…الخ، ص1077 حديث:6636
3…جھوٹا چور، ص21
4…رسائل ابن نجيم، الرسالۃ الثالثۃ و الثلاثون فى بيان الكبائر…الخ، ص355
5…کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص391، ماخوذا
6… بہارِ شریعت، 3/517حصہ:16
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع