my page 97
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

جنّتی حُور کی شان

اے عاشقانِ نماز! ہم سب کو اللّٰہ پاک کی رضا پانے، جنت الفردوس میں بے حساب جانے، اس کی نہ ختم ہونے والی نعمتیں اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں پانے کے لئے اللّٰہ کریم کی رحمت پر نظر جماتے ہوئے پانچ وقت کی فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ خوب خوب نفل نمازیں بھی پڑھنی چاہئیں ۔ جنتی حور کی بھی کیا شان ہے! بہارِ شریعت میں ہے : ایک روایت میں یوں ہے کہ اگر حور اپنی ہتھیلی زمین و آسمان کے درمیان نکالے تو اس کے حسن کی وجہ سے خلائق (یعنی مخلوقیں ) فتنے میں پڑجائیں اور اگر اپنا دوپٹا ظاہر کرے تو اس کی خوبصورتی کے آگے آفتاب (یعنی سورج) ایسا ہو جائے جیسے آفتاب (یعنی سورج) کے سامنے چراغ۔ (الترغیب والترھیب ج ۴ص ۲۹۸حدیث ۹۷)اگر کوئی حور سمندر میں تھوک دے تو اُس کے تھوک کی شیرینی (یعنی مٹھاس )کی وجہ سے سمندر شیریں (یعنی میٹھا) ہو جائے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۵۲ ، ۱۵۹ ) یاخدا میری مغفرت فرما باغِ فِردوس مرحمت فرما (وسائل بخشش (مُرَمَّم)ص ۷۵) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۶}اللہ پاک نے خواب میں فرمایا

اللّٰہ پاک کو ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا اور اللّٰہ پاک کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم! میں سلیمان تَیْمی کو اچھا ٹھکانا عطا فرماؤں گا کیونکہ اس نے چالیس (40) سال تک میرے لئے عشا کے وُضو سے فجر کی نماز اداکی۔ (احیاء العلوم (اردو)ج۱ص۱۰۶۰) سُبْحٰنَ اللہ ! عاشقانِ نماز کی بھی دربارِ الٰہی میں کیا شان ہے! جس وقت اے نمازیو! دُنیا سے جاؤ گے راضی خدائے پاک کو لارَیب پاؤ گے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۷}نماز پڑھنے کیلئے جاتے ہوئے راستے میں وفات

حضرتِ سیِّدُنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بیتُ المقدَّس میں نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ راستے میں ہی انتقال ہوگیا اور طاعون کے سبب شہادت کا مرتبہ پایا۔ (حضر ت سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللّٰہ عنہ ص۵۰)

شہادت کا ثواب پانے کے اسباب

اے عاشقانِ نماز! اللّٰہ پاک کے پیارے نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی ظاہری زندگی میں جن دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک ساتھ جنت کی خوشخبری دی تھی اُن کو ’’عَشَرۂ مُبَشَّرہ‘‘ کہتے ہیں حضرت سیِّدُنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ان خوش نصیبوں میں سے ایک تھے ۔ نماز میں یا نماز کے لئے جاتے ہوئے فوت ہونا خوش نصیبوں کا حصہ اور بڑی سعادت کی بات ہے اور طاعون(Plague) میں وفات پانا شہادت ہے ۔اِسی طرح اور بھی اَمراض وغیرہ میں وفات پانے سے شہادت کا ثواب ہے، مَثَلاً پسلی کے درد، مرگی، پیٹ کی بیماری،(بہارِ شریعت جلد1 صفحہ 858 کے حاشیہ نمبر 1میں لکھا ہے: اس(یعنی پیٹ کی بیماری) سے مراد اِستسقا (نامی بیماری جس سے پیٹ بڑھ جاتا اور پیاس بہت لگتی ہے) یا دَست (Diarrhoea) آنا دونوں قول ہیں اور یہ لفظ دونوں کو شامل کر سکتا ہے لہٰذا اُس ( یعنی اللّٰہ پاک ) کے فضل سے اُمّید ہے کہ دونوں کو شہادت کا اجر ملے) ٹی بی اور بخار میں فوت ہونے والا شہید ہے۔ اِسی طرح ڈوب کر ، جل کر، دیوار تلے دَب کر، عورت بچہ جننے یا کنوارے پن میں یا کسی موذی جانور (مَثَلاً سانپ وغیرہ) کے کاٹنے سے فوت ہوا، جسے درندے (یعنی شیر، چیتے وغیرہ) نے پھاڑ کھایا وہ بھی شہید ہے۔اِسی طرح ہررات میں سورۂ یٰسٓ شریف پڑھنے والا، باطہارت (یعنی با وضو) سویا اور فوت ہو گیا، جمعہ کے دن مرنے والا ، جو نبی پاک صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر(روزانہ)100بار درودشریف پڑھے وہ بھی شہادت کا ثواب پاتا ہے۔ ( مزید تفصیلات کیلئے بہار شریعت جلد اوّل صفحہ 857تا863کا مطالعہ فرمایئے) مرا یہ خواب ہو جائے شہا! شرمِندۂ تعبیر مدینے میں پیوں جامِ شہادت یا رسولَ اللہ (وسائل بخشش ص ۳۲۹) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

اسکول ٹیچر کیسے تائب ہوا؟

اے عاشقانِ رسول! سلامتیِ ایمان کی فکر بڑھانے ، جامِ شہادت پینے کا جذبہ پانے اور دنیا سے اَمن و ایمان کے ساتھ جانے کا ذِہن بنانے کیلئے صرف وصرف عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہئے اور ان کے ساتھ خوب مدنی قافلوں کے مسافر بنئے۔ مَدَنی بہار: نوشہروفیروز (سندھ) میں مقیم ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے مدنی ماحول میں آنے سے قبل نفس وشیطان کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے تھے۔ دُنیوی مستقبل روشن کرنے کی فکر دامن گیر رہتی ، زندگی کا ایک طویل حصہ دنیاوی علوم و فنون کی ڈگریاں جمع کرنے میں بسرکر چکے تھے مگر دینی معلومات سے اس قدر دور تھے کہ نمازیں بھی درست پڑھنا نہیں جانتے تھے اور نہ کبھی قراٰنِ کریم سیکھنے کے لیے وقت نکالاتھا۔ جب انتھک محنت کے بعد ’’اعلیٰ ڈگری‘‘ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اچھی ملازَمت کے حُصول کی کوشش میں لگ گئے اور جلد ہی اپنے  علاقے کے ایک ایسے اسکول میں ٹیچر کے منصب پر فائز ہو گئے جہاں مَعَاذَ اللہ لڑکے لڑکیاں اکٹھے پڑھتے تھے۔ مال کمانا شروع کیا تو موج مستیاں بڑھ گئیں ۔ چھٹی کے بعدان کازیادہ تروقت برے دوستوں کے ساتھ بسر ہوتا۔ آوارہ دوست مختلف گناہوں کے طریقے بتاتے اور انہیں گندا کام کرنے پر بھڑکاتے۔ برے دوستوں کی صحبت نے انہیں کہیں کا نہ چھوڑا اور بالآخر یہ نہ کرنے کا کام کر بیٹھے۔ ’’گناہ کب تک چھپا رہ سکتا ہے!‘‘ کے مصداق دِھیرے دِھیرے ان کے کالے کرتوت لوگوں پر کھلنے لگے، ان کے بُرے کردار پر تبصرے شروع ہو گئے، گھر سے نکلتے تو لوگ انگلیاں اُٹھاتے اور انہیں نفرت و حقارت سے دیکھتے۔ یہ لوگوں کے سامنے جانے سے کترانے لگے ، اس طرح کے حالات میں ان کا جینا دوبھر ہوگیا، ان کا ضمیر اندر ہی اندر انہیں ملامت کرتا کہ تو نے ایک ٹیچر ہو کر معاشرے میں کس گندے کام سے اپنی پہچان کرائی ہے ، اپنے منصب کا بھی کچھ پاس نہ کیا۔ ان حالات سے تنگ آ کر انہوں نے کچھ دنوں کے لئے گاؤں بھی چھوڑا لیکن بُرے اور مطلب پرست لوگ کب کسی کے دوست ہوتے ہیں ! بالآخر انہی دوستوں نے ان کے پوشیدہ گناہوں کا دل کھول کر چرچا کر کے ان کی رہی سہی عزت بھی مٹی میں ملا دی۔ ایسے میں شیطان انہیں خودکشی کا ذہن دیتا کہ جب لوگوں میں عزت نہیں تو جینے کا کیا فائدہ ! شیطان کی باتوں میں آ کر انہوں نے خود کو ختم کرنے کی کوشش بھی کی مگر سانسیں باقی تھیں اس لیے بچ گئے۔ان کی خوش قسمتی کہ انہیں دعوتِ اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول مل گیا اور خود کشی کا خیا ل ان کے دل سے نکل گیا، انہیں زندگی کی انمول سانسوں کی قدرومنزلت کا احساس کچھ یوں ہوا کہ ایک بار ٹی وی آن کیا اور چینل بدلتے ہوئے مدنی چینل پر پہنچ کران کا ہاتھ رک گیا۔ اس وقت براہِ راست(Live) مدنی مذاکرہ ہورہا تھا ،علم ِ دین کے پھول لُٹائے جارہے تھے ،فکر ِ آخرت کا شعور دیا جارہا تھا۔جیسے جیسے یہ مدنی مذاکرہ سنتے گئے ان پر رقت طاری ہوتی گئی، خوفِ خدا کا ایسا غلبہ ہوا کہ آنکھوں سے آنسو چھلکنے لگے۔انہیں اپنی مغفرت کی فکرلاحق ہوگئی۔ انہوں نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کی معلومات حاصل کر کے اجتماع میں جانے کا معمول بنا لیا۔ مدنی ماحول کی برکتیں نصیب ہونے لگیں اور یہ مَدَنی قافلوں میں بھی سفر کرنے لگے۔ دعوتِ اسلامی والوں کی صحبت ملی تو ان کے دل کو راحت ملی ، بے قراری رخصت ہوگئی، نمازوں کی پابندی کرنے لگے، ان کی زندگی میں برپا ہونے والا مدنی انقلاب دیکھ کر سبھی حیران تھے، وہی لوگ جوان کے سائے سے بھاگتے، نفرت کرتے اور حقارت بھری نظروں سے گھورتے تھے، اَلْحَمْدُ لِلہِ محبت سے پیش آنے لگے ۔ اے گناہوں کے مریضو! چاہتے ہو گر شِفا آن کرتے ہی رہو تم مَدنی چینل کو سدا (وسائلِ بخشش(مرمم) ص ۶۳۳) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۸}آقا اہلِ بیت کو نماز کے لئے اٹھاتے

حضرت سیِّدُنا اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : چھ مہینے تک نبیِّ اَکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ معمول رہا کہ نمازِ فجر کے لئے جاتے ہوئے حضرتِ سیِّدَ ہ فاطِمۃُ الزَّہرا رضی اللہ عنہا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو فرماتے: ’’اے اہلِ بیت! نماز قائم کرو۔‘‘ (پھر پارہ 22 سُوْرَۃُ الْاَحْزَاب کی آیت 33 تلاوت فرماتے) اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) (ترجمۂ کنزالایمان : اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کردے۔) (ترمذی ج ۵ص ۱۴۲حدیث ۳۲۱۷) ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت (ذوقِ نعت) حکیم ُ الا ُمّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ علیہ نے ’’تفسیر ِ نورُ العرفان‘‘ میں حدیث پاک میں بیان کردہ آیتِ مبارَکہ کے تحت جو کچھ فرمایا اُس میں یہ بھی ہے: گھر میں رہنے والے تمام لوگ انسان کے ’’اہل‘‘ کہلاتے ہیں ، بیویاں ، اولاد، بھائی وغیرہ۔ نمازیِ کامل(یعنی پورا نمازی) وہ نہیں جو صرف خود نماز پڑھ لیا کرے بلکہ (پورا نمازی تو) وہ ہے جو خود بھی نمازی ہو اور اپنے سارے گھر والوں کو نمازی بنا دے۔ (تفسیر نور العرفان ص۵۱۲)

{۱۹}بی بی فاطمہ اور پڑوسیوں کی ہمدردیاں

نواسۂ نبی حضرتِ سیِّدُنا امامِ حَسَن مُجْتَبٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی امی جان حضرتِ بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ رات کو مسجد بیت (یعنی گھر میں نماز پڑھنے کی مخصوص جگہ) میں نوافل پڑھتی رہتیں یہاں تک کہ نمازِ فجرکا وقت ہو جاتا۔ میں نے آپ کو مسلمان مردوں اورعورتوں کے لئے بہت زِیادہ دعائیں کرتے سنا، آپ اپنی ذات کے لئے کوئی دُعا نہ کرتیں ۔میں نے عرض کی: امی جان! کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی دُعا نہیں کرتیں ؟ فرمایا: ’’پہلے پڑوس ہے پھر گھر۔‘‘ (مَدَارِجُ النُّبُوَّت ج ۲ص ۴۶۱)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن