my page 96
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

سفر کی وجہ سے نماز قضا نہ ہونے دیں

سُبْحٰنَ اللہ ! لائق تقلید عمل ہے، ہمیں بھی ضرورتاً سفر ادھورا چھوڑ کر نماز ادا کرکے پھر آگے سفر شروع کرنا چاہئے۔ نماز کسی صورت بھی قضا نہ ہونی چاہئے اور جماعت کے حوالے سے بھی یہ کوشش ہو کہ نہ چھوٹے۔ اسلامی بہنیں اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی غفلت کرتی ہیں ، اُن کو بھی ایسی حکمت عملی اختیار کرنی ضَروری ہے کہ نماز قضا نہ ہو۔ نہ چھوڑو! نہ چھوڑو! نمازیں نہ چھوڑو! کبھی یادِ حق سے نہ منہ اپنا موڑو صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۹}تپتی دھوپ میں سر پر بادَل

حضرت سیِّدُنا ابو سلیمان مکتب رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مکّے شریف کی طرف جاتے ہوئے میں حضرتِ سیِّدُنا کُرز رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کا شریکِ سفر تھا۔ آپ کا معمول تھاکہ قافِلہ جب بھی کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتا تو اپنے اضافی کپڑے اُتار کر کجاوے (یعنی اونٹ کی کاٹھی جس میں دو شخص برابر بیٹھتے ہیں اُس) میں ڈال دیتے اور نماز کے لئے علٰیحَدہ جگہ پر تشریف لے جاتے۔ جب اونٹوں کی روانگی کاشور سنتے تو واپس آجاتے۔ ایک دن آپ کو آنے میں تاخیر ہوگئی۔ قافلے والے آپ کی تلاش میں نکل پڑے، میں بھی ان میں شامل تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ سخت دھوپ میں وادیوں کے بیچ ایک کھلے میدان میں نماز پڑھ رہے تھے اور بادَل آپ پر سایہ کئے ہوئے تھا۔ نماز سے فارغ ہوکر جب آپ نے مجھے دیکھا تو قریب آکر کہنے لگے: ابو سلیمان! تم سے ایک کام ہے۔ میں نے پوچھا: ابو عبدُاللّٰہ ! کیا کام ہے؟ فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ تم نے یہاں جو کچھ دیکھا اسے پوشیدہ(یعنی چھپا کر) رکھو۔میں نے کہا: آپ کی یہ بات پوشیدہ رہے گی۔ آپ نے کہا: وعدہ کرو! میں نے قسم کھاکر کہا: آپ کی زندگی میں یہ بات کسی کو نہیں بتاؤں گا۔(اللّٰہ والوں کی باتیں ج ۵ص ۱۰۳ تا ۱۰۴)

{۱۰}تھوک مبارک سے شِفا مل گئی

اے عاشقانِ نماز! دیکھاآپ نے! سیِّدُنا کرز رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کی نمازوں کی حالت مرحبا! آپ کی کرامت مرحبا! حبِّ جاہ و شہرت سے دُوری کا جذبہ صد مرحبا! آپ کی مزید ایک کرامت سنئے اور ایمان تازہ کیجئے۔ چنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا فضیل بن غزوَان رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں :حضرتِ سیِّدُناابن شبرمہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ ’’برسام‘‘(یعنی سینے کے دَرد یا پھیپھڑوں میں پانی بھر جانے کی بیماری )میں مبتلا تھے،حضرتِ سیِّدُنا کرزبن وَبرہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ ان کی عِیادت کرنے آئے۔ آپ نے ان(یعنی مریض)کے کان میں اپنا لُعاب(یعنی تھوک مبارک) ڈال دیا (اس کی برکت سے)ان کی بیماری جاتی رہی۔ (اللّٰہ والوں کی باتیں ج ۵ ص ۱۰۳ ) سُبْحٰنَ اللہ !جس کا تھوک اِس قدر باکمال ہو گا اُس کی شان وعظمت کا کیا حال ہو گا! اولیائے کرام کی شانیں بامُقدَّر ہیں ان کو جو مانیں صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۱}جہنَّم یاد آنے کا اثر

حضرت سیِّدُنا شَداد بن اَوس رضی اللہ عنہ جب اپنے بچھونے پر جاتے تو اس طرح کروٹیں بدلتے جیسے ہنڈیا میں گندم(یعنی گیہوں ) کے دانے اُلٹ پُلٹ ہوتے ہیں ،اور فرماتے: ’’جہنَّم کی یاد مجھے نیند سے روک رہی ہے۔‘‘ پھر اُٹھ کر نماز پڑھنے لگتے۔ (جنت میں لے جانے والے اعمال ص۱۴۷)

{۱۲}........تو اپنے سروں پر خاک ڈالتے

آہ!جہنَّم کی ہولناکیاں !!ہائے !دوزخ کی تباہ کاریاں !!عذابِ نار کے ڈر سے خائفین یعنی خوفِ خدا رکھنے والوں کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضورِ پُرنور صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک دن خطبہ دیا اور فرمایا: دو عظیم چیزوں جنت اور جہنَّم کو نہ بھولو! پھر آپ روئے یہاں تک کہ آنسو جاری ہوگئے یا آپ کے مبا رک آنسوؤں نے آپ کی داڑھی مبارک کے دونوں پہلوؤں کو ترکر دیا اور آپ نے فرمایا: اگر تم جانتے جو کچھ آخِرت کے بارے میں میں جانتا ہوں تو تم مٹّی پر چلتے اور اپنے سروں پر خاک ڈالتے۔ (کتاب الرقۃ والبکاء مع موسوعہ ابن ابی دنیا ج ۳ص ۱۹۰حدیث ۱۰۲)(مکاشفۃ القلوب (اردو )ص ۶۶۰) جَلا دے نہ نارِ جہنَّم کرم ہو پئے بادشاہِ اُمَم یاالٰہی (وسائل بخشش (مُرَمَّم)ص ۱۱۱) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۳}جنّت کے بسترخوب نرم ہیں

حضرت سیِّدُنا عبدالعزیز بن ابو رَوَّاد رَحْمَۃُ اللہِ علیہ رات کو سونے کے لئے اپنے بچھونے پر آتے اوراس پر ہاتھ پھیر کر فرماتے: ’’تو بہت نرم وعمدہ ہے مگر اللّٰہ پاک کی قسم! جنت کا بستر تجھ سے زیادہ نرم ہوگا۔‘‘ پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے۔(جنت میں لے جانے والے اعمال ص۱۴۷) اے جنت کے طلب گارو! ہمارے بزرگوں کی بھی کیا شان تھی! کسی کی نیند جہنَّم کے خوف سے اُڑتی تھی اور کسی کی جنت کے شوق میں ، اور آہ! ایک ہم ہیں کہ نینداگر چہ ہماری بھی کبھی کبھار اُڑتی ہے مگر اس کا سبب جنت کا شوق یا جہنَّم کا خوف نہیں صرف و صرف دنیا کا غم اورٹینشن ہوتا ہے۔ آہ ! ؎ عفو کر اور سدا کے لئے راضی ہوجا گر کرم کر دے تو جنت میں رہوں گا یارب! (وسائل بخشش ص ۸۵) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۱۴}روزانہ رات قبرِستان میں .......

حضرت سیِّدُنا عَمْروبن عُتْبَہ بن فَرْقَد رَحْمَۃُ اللہِ علیہ روزانہ رات اپنے گھر سے نکل کر قبرستان تشریف لاتے اور فرماتے : ’’اے قبر والو! صحیفے(یعنی Books of deeds) لپیٹ دیئے گئے ! اور اعمال اُٹھا لیے گئے!‘‘(مطلب یہ ہے کہ موت کے بعد تمہارے اعمالناموں میں اعمال لکھنے کا سلسلہ ختم ہو چکا مگر میں تو ابھی زندہ ہوں زندگی سے فائدہ اٹھا کر مجھے اچھے اعمال کر لینے چاہئیں ) پھر ساری رات نماز(یعنی نفلیں ) پڑھتے رہتے۔ پھر واپس آکر نمازِ فجر میں حاضر ہوجاتے ۔ (جنت میں لے جانے والے اعمال ص۱۴۸)

اے جہنَّم سے بچنے کے آرزو مندو!

اے جہنَّم سے بچنے کے آرزو مندو!قبرستان کا ویرانہ دنیا کی آسائشوں اور تمام تر راحت سامانیوں کی بربادیوں کا پتا دیتا ہے، قبروں کے پاس حاضری آخرت کی تیاری کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ ٹوٹی پھوٹی قبریں گویا بے وفا دنیا کی داستانیں سناتے ہوئے کہہ رہی ہوتی ہیں کہ دیکھو! میرے اندر کیسے کیسے حسینوں کے وجودمِٹی میں تبدیل رہے ہیں ! ’’مُکاشَفَۃُ القُلُوب ‘‘ میں ہے: ایک شخص نے حضورِ پُرنور صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا کہ سب سے بڑا زاہد کون ہے؟ آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو قبرو مصائب کو نہ بھولا، دنیاوی زَیب و زِینت کی عمدہ چیزوں کو ترک کردیا،فانی(یعنی ختم ہوجانے والی) چیزوں پر دائمی(یعنی ہمیشہ رہنے والی) چیزوں کو ترجیح دی، آیندہ کل کو اپنی زندگی میں شمار نہ کیا اور خود کو اہل ِ قبور میں سے شمار کیا۔ (مکاشفۃ القلوب (اردو ) ص ۶۵۸،شعب الایمان ج ۷ص ۳۵۵حدیث ۱۰۵۶۵) زندگی آمد برائے بندگی زندگی بے بندگی شرمندگی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد {۱۵}جنّت کی حور خواب میں حضرت سیِّدُنا اَزہرَبن مغیث رَحْمَۃُ اللہِ علیہ جوکہ نہایت عبادت گزار بزرگ تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں ایک ایسی عورت کو دیکھا جو دنیا کی عورتوں کی طرح نہ تھی، میں نے اُس سے پوچھا: ’’تم کون ہو؟‘‘ جواب دیا: ’’میں جنت کی حور ہوں ۔‘‘ یہ سن کر میں نے کہا: ’’میرے ساتھ شادی کر لو!‘‘ جواب دیا: ’’میرے مالِک کے پاس نکاح کا پیغام بھیج دو اور میرا مہر ادا کردو۔‘‘ میں نے پوچھا: ’’تمہارا مہر کیا ہے ؟‘‘ کہا: ’’رات میں دیر تک نماز پڑھنا۔‘‘ (جنت میں لے جانے والے اعمال ص۱۴۸)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن