my page 92
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

جہنّمیوں کا نِچوڑ(رَس)

اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایک نماز نشے کی حالت میں چھوڑی گویا دنیا اور اس میں موجود سب کچھ جو اس کے پاس تھا اُس سے چھین لیا گیااور جس نے چارنمازیں نشے کی حالت میں چھوڑیں تو اللہ پاک پر حق ہے کہ اسے طِیْنَۃُ الْخَبَال سے پلائے۔ عرض کی گئی: طِیْنَۃُ الْخَبَال کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: جہنمیوں کا نچوڑ(یعنی پیپ اور خون)۔ (مسند امام احمد بن حنبل ج ۲ص ۵۹۳ حدیث ۶۶۷۱)

کالے سانپوں کے زہر کا گُھونٹ

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نشہ ویسے ہی حرام ہے پھر اِس کے سبب نمازیں چھوٹ جانا بھی باعثِ عذاب ۔شراب بے حد خراب وباعث ِ سخت عذاب ہے اِس کے تو قریب بھی نہیں جانا چاہئے۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جس نے دنیا میں شراب پی اللہ پاک اُسے کالے سانپوں کے زہر کا ایسا گھونٹ پِلائے گا کہ جسے پینے سے پہلے ہی اُس کے چہرے کا گوشت برتن میں گر جائے گا، اور جب وہ اسے پئے گا تو اُس کا گوشت اور کھال جھڑ جائے گی جس سے دوزَخیوں کو بھی اذیَّت پہنچے گی، یاد رکھو! بے شک شراب پینے والا، بنانے اور بنوانے والا، اُٹھانے اور اُٹھوانے والا اور اِس کی کمائی کھانے والا، سب گناہ میں شریک ہیں ، اللہ پاک نہ تو ان میں سے کسی کی کوئی نماز قبول فرمائے گا، نہ روزہ اور نہ ہی حج یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں ، اگر بغیر توبہ کئے مرگئے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ انہیں دنیا میں پئے ہوئے ہر گھونٹ کے بدلے جہنم کی پیپ پلائے ۔ جان لو! ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر شراب حرام ہے۔ (جہنّم میں لے جانے والے اعمال ج۲ ص۵۸۲) (الزواجر ج ۲ ص ۳۱۶ ) مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ علیہ ایک دوسری روایت کے تحت طِیْنَۃُ الْخَبَال کے بارے میں لکھتے ہیں : خَبَال بمعنٰی فساد، طِیْنَۃ بمعنٰی بدبودار نچوڑ، یہ نہایت ہی گرم، بہت بدبودار، گاڑھا گاڑھا ہوگا، سخت بدمزہ جسے دیکھ کر قے آئے، دل گھبرائے مگر پیاس و بھوک کے غلبہ (کی وجہ ) سے پیناپڑے گا۔ خدا کی پناہ! (مراٰۃ المناجیح ج ۶ص ۶۶۱ بتغیرٍ قلیل )

خَوفْناک سانپ اور خچر نُما بچھو

منقول ہے: جَہَنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام ’’ لَمْلَم ‘‘ ہے، اس میں اُونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں ، ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت(یعنی فاصلے) کے برابر ہے ، جب یہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گا تو اُس کا زہر اس کے جسم میں سَتَّر(70) سال تک جوش مارتا رہے گا۔ اور جَہَنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام ’’ جُبُّ الْحُزْن ‘‘ ہے، اس میں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں ، ہر بچھو کے سَتَّر(70) ڈنک ہیں اور ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے، وہ بچھو جب بے نمازی کو ڈنک مارتا ہے تو اُس کا زہر اس کے سارے جسم میں سرایت کر(یعنی پھیل) جاتا ہے اور اس زہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے، اس کے بعد اس (بے نمازی)کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہے، اور اُس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ (قُرۃُ العیون معہ الروض الفائق ص ۳۸۵)(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں ص۲۱ ملخصًا) اے عذاب سے ڈرنے والے اسلامی بھائیو! لرز اُٹھو ! اور گھبرا کر اللہ پاک کی بارگاہ میں سچّے دل سے توبہ کرکے نمازوں کا اِہتمام شروع کردو، ورنہ یاد رکھو! اللہ پاک کا عذاب برداشت نہ ہوسکے گا۔

بغیر گوشت کے چہرے

’’قُرَّۃُ العُیون ‘‘ میں نقل کردہ ایک حدیث پاک میں یہ مضمون ہے کہ اُمت مصطفیٰ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دس اَفراد ایسے ہیں جن پر اللہ پاک بروزِ قیامت غضبناک ہوگا، اُن کے چہرے بغیر گوشت کے ہڈیوں کا ڈھانچا ہوں گے اور انہیں جَہَنَّم کی طرف لے جانے کا حُکم صادِر فرمائے گا۔ وہ دس اَفراد یہ ہیں : (۱)بوڑھا زانی (۲)گمراہ پیشوا (۳)شراب کا عادی (۴)ماں باپ کا نافرمان (۵)چغل خور (۶)جھوٹی گواہی دینے والا (۷)زَکوٰۃ نہ دینے والا (۸)سود خور (۹)ظالم اور (۱۰)بے نمازی۔ مگر بے نمازی کے لیے دُگنا(یعنی ڈبل) عذاب ہوگا اور بے نمازی بروزِ قیامت اِس حال میں اُٹھے گا کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن میں بندھے ہوں گے اور فرشتے اُس کی پٹائی کررہے ہوں گے ، جنت اُس سے کہے گی: ’’نہ تو مجھ سے ہے اور نہ میں تجھ سے۔ ‘‘ اور جَہَنَّم کہے گا: میں تجھ سے ہوں اور تو مجھ سے، اللہ پاک کی قسم! یقیناً میں تجھے شدید ترین عذاب دوں گا۔ اُس وقت اُس (بے نمازی) کے لیے دوزَخ کا دروازہ کھل جائے گا اور وہ تیز رفتار تیر کی مانند اس کے دروازے میں داخل ہوگا، اور اُس کے سر پر ہتھوڑے مارے جائیں گے اور جَہَنَّم کے اُس طبقے میں ہوگا جس میں فرعون ، ہامان اور قارون ہوں گے۔ (مُلخص از قُرّۃُ العیون ص ۳۸۴)(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں ص ۱۸ ۔۱۹ ملخصًا)

ایک سیکنڈ کا کروڑواں حصہ بھی عذاب برداشت نہ ہو سکے گا

فرعون، ہامان اور قارون چونکہ کفا ر تھے لہٰذا یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جَہَنَّم میں رہیں گے مگر بے نمازی مسلمان مَعَاذَ اللہ اگر دوزخ میں گیا تو بِالآخر جَہَنَّم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، مگر یاد رکھئے! جَہَنَّم کا عذاب ایک سیکنڈ کا کروڑواں حصہ بھی کوئی بَرداشت نہیں کرسکتا۔جَہَنَّم کا مختصر حال سنئے اور خوفِ خدا سے لرزیئے۔

جَہَنَّم کا عذاب اور دُنیا کی تکلیفیں

جَہَنَّم قہر قہار و غضب ِ جبار کا مظہر(یعنی ظاہرہونے کی جگہ) ہے جس طرح اللہ پاک کی رَحمتوں اور نعمتوں کی اِنتہا (یعنی حد)نہیں اور انسانی عقل اُس کا اندازہ نہیں لگاسکتی اِسی طرح اللہ پاک کے قہر و غضب کی بھی کوئی حد نہیں ۔ ہر وہ تکلیف دِہ چیز جس کا تصور کیا جائے اُس(یعنی اللہ پاک) کے بے انتہا عذاب کا ایک ادنیٰ (یعنی معمولی )حصہ ہے۔ مَثَلاً کسی آلے سے زندہ انسان کے ناخن کھینچ لینا، کسی پر چھریوں یا لاٹھیوں سے ضربیں لگانا، کسی کے اُوپر وزن دار گاڑی چلا کر اُس کی ہڈیاں چَکنا چور کردینا ، کسی کے سر کے بال پکڑکراُس کے کھلے منہ میں بندوق کی گولی چلا دینا، اَعضا کاٹ کر نمک مرچ چھڑکنا، زندہ کھال اُدھیڑنا، بغیر بے ہوش کیے آپریشن کرنا، یا مختلف بیماریوں کی تکالیف مَثَلًا سر درد، بخار، پیٹ کا درد یا خطرناک بیماریاں مَثَلاً دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) سرطان (کینسر) گردے کی پتھری کا درد، خارش، شدید گھبراہٹ وغیرہ وغیرہ جو بھی اَمراض یا مصائب و آلامِ دُنیوی جن کا تصور ممکن ہے وہ جَہَنَّم کی تکلیفوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ۔بِالفرض دُنیا کی ساری بیماریاں اور مصیبتیں کسی ایک شخص پر جمع ہوجائیں تب بھی جَہَنَّم کے سب سے ہلکے عذاب کے برابر نہیں ہو سکتیں۔

جَہَنَّم کا سب سے ہلکا عذاب

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جس کو جَہَنَّم کا سب سے ہلکا عذاب ہوگا اُسے آگ کی جوتیاں تسموں (یعنی ڈوریوں ) سمیت پہنادی جائیں گی، جس سے اُس کا دِماغ ایسے کھولے گا جیسے تانبے کی پتیلی کھولتی ہے، وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب مجھ ہی پر ہورہا ہے حالانکہ اُس پر سب سے ہلکا عذاب ہو گا۔ (مسلم ص ۱۱۱حدیث ۵۱۷) فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:سب سے ہلکے دَرجے کا جس پر عذاب ہوگا، اللہ پاک اُس سے پوچھے گا:’’ اگر ساری زمین تیری ہوجائے تو کیا اِس عذاب سے بچنے کے لیے تو سب فدیے(یعنی نقد معاوضے) میں دے دے گا؟‘‘ عرض کرے گا: ہاں ۔ فرمائے گا: جب تو آدم (عَلَیْہِ السَّلَام )کی پشت (یعنی پیٹھ)میں تھا تو ہم نے اِس سے بہت آسان چیز کا حُکم فرمایا تھا کہ کفر نہ کرنا مگر تو نے نہ مانا۔(بخاری ج ۲ص ۴۱۳حدیث ۳۳۳۴)

دوزخ سے پناہ مانگنے کی فضیلت

اے عاشقانِ رسول! جَہَنَّم سے پناہ مانگتے رہنے کی عادت بنایئے! فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : ’’جس شخص نے تین مرتبہ دوزخ سے پناہ مانگی تو دوزخ دعا کرتی ہے کہ یا اللہ ! اس کومجھ سے پناہ میں رکھ۔‘‘ (ترمذی ج ۴ص ۲۵۷حدیث ۲۵۸۱)پناہ ان الفاظ میں بھی مانگ سکتے ہیں : ’’ یا اللہ !مجھے جہنم سے بچا!‘‘ اٰمین۔ گناہ گار ہوں میں لائقِ جہنم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارب بُرائیوں پہ پشیماں ہوں رَحم فرمادے ہے تیرے قہر پہ حاوی تری عطا یارب (وسائلِ بخشش (مرمم)ص۷۸)

قارُون کے ساتھ حَشر

رسولِ اَکرم، شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: ’’جوشخص نمازکی حفاظت کرے،اُس کے لیے نمازقِیامت کے دن نور و دلیل اور نجات ہوگی اور جو اِس کی حفاظت نہ کرے، اُس کے لیے بروزِقِیامت نہ نورہو گا اور نہ دلیل ہو گی اورنہ نجات ۔اوروہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور اُبَیْ بِن خَلَف کے ساتھ ہوگا۔‘‘ (مُسندِ اِمام احمد ج ۲ص ۵۷۴حدیث ۶۵۸۷) حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :( حدیث پاک کے یہ الفاظ: جس نے نماز کی حفاظت کی ) اس طرح کہ نماز ہمیشہ پڑھے، صحیح پڑھے، دل لگا کر اخلاص کے ساتھ ادا کیا کرے، یہی معنی ہیں نماز قائم کرنے کے جس کا حکم قراٰنِ کریم نے بار ہا دیا: ’’اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ ‘‘ (یعنی نماز قائم کرو)اور حدیث پاک کے اِس حصے(نماز بروزِ قیامت نور و دلیل و نجات ہوگی) کے بارے میں فرماتے ہیں : قیامت میں قبر بھی داخل ہے کیونکہ موت بھی قِیامت ہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نماز قبر میں اور پُل صراط پر روشنی ہوگی کہ سجدہ گاہ تیزبیٹری کی طرح چمکے گی اور نماز اُس کے مومن بلکہ عارِف بِاللّٰہ (یعنی اللہ پاک کی پہچان رکھنے والا)ہونے کی دلیل ہوگی نیز اس نماز کے ذَرِیعے سے اسے ہر جگہ نجات ملے گی (یعنی چھٹکارا ملے گا)، کیونکہ قِیامت میں پہلا سُوال نماز کا ہوگا، اگر اس میں بندہ کامیاب ہوگیا تو اِنْ شَآءَ اللہ آگے بھی کامیاب ہوگا۔ (مراٰۃ المناجیح ج۱ص ۳۶۷ ۔۳۶۸)

بے نمازی کے غیر مسلموں کے ساتھ حَشْر کی وضاحت

(مفتی صاحبمزید فرماتے ہیں :) اُبَیّ بِن خَلَف وہ مشرک ہے جسے نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُحُد کے دن اپنے ہاتھ (مبارک) سے قتل فرمایا۔ ’’مرقاۃ‘‘ میں ہے: اس میں اشارۃً فرمایا گیا کہ بے نمازی کا حشر (یعنی اُٹھنا) ان کافروں کے ساتھ ہوگا اور نمازی مومن کا حشر(یعنی اُٹھنا) اِنْ شَآءَ اللہ نبیوں ، صدِّیقوں ، شہدا اور صالحین (یعنی نیک بندوں )کے ساتھ ہوگا، اس سے یہ لازِم نہیں (آتا) کہ بے نمازی کافر ہو جائے اورنَمازی (مَعَاذَ اللہ ) نبی(بن جائے) بلکہ بے نماز کو قیامت میں ان کفار کے ساتھ کھڑا کیا جاوے گا جیسے کسی شریف آدَمی کو ذلیل کے ساتھ بٹھا دینا اس کی ذلت ہے۔ (آگے مزید فرماتے ہیں :) خیال رہے کہ قیامت میں ہر شخص کا حشر(یعنی اُٹھنا) اس کے ساتھ ہوگا جس سے اُسے دنیا میں مَحَبَّت تھی اور جس کی طرح وہ کام کرتا تھا،بے نماز چونکہ کافروں کے سے کام کرتا ہے لہٰذا اس کا حشر(یعنی اُٹھنا) بھی ان کے ساتھ ہوگا، نمازی نبیوں ، صدیقوں کی نقل کرتا ہے لہٰذا اس کا حشر(یعنی قیامت میں اٹھنا) ان کے ساتھ ہوگا۔ اِسی لیے کہتے ہیں کہ اچھوں کی نقل بھی اچھی اور بروں کی نقل بھی بری۔ (مراٰۃ المناجیح ج ۱ص ۳۶۷ ۔ ۳۶۸)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن