30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
مسجِد کے مُتَعَلِّق دواَہم مَدَنی پھول
اللہ!اللہ !حضرت امام بخاری رَحْمۃُ اللہِ علیہ کا مسجد کا ادب! ہر مسلمان کو مسجد کا ادب کرنا چاہئے۔فیضانِ رَمضان ( مُرمَّم ) صفحہ245 پر سے دو مَدَنی پھول قبول فرمایئے: {۱}مسجد کے اندر کسی قسم کاکوڑا(یعنی کچرا ) ہرگز نہ پھینکیں ۔سیِّدُناشیخ عبدالحق محدث دِہلوی رَحْمۃُ اللہِ علیہ ’’جذب القلوب‘‘ میں نقل کرتے ہیں کہ مسجدمیں اگر خس(یعنی معمولی سا تنکا یا ذَرّہ) بھی پھینکاجائے تواس سے مسجد کو اس قدر تکلیف پہنچتی ہے جس قدر تکلیف انسان کواپنی آنکھ میں خس (یعنی معمولی ذَرّہ) پڑجانے سے ہوتی ہے۔ ( جذبُ الْقُلُوب ص ۲۲۲ ) {۲} مسجد کی دیوار ، اِس کے فرش،چٹا ئی یادَری کے اوپریااس کے نیچے تھوکنا ، ناک سنکنا،ناک یاکان میں سے میل نکال کرلگانا،مسجدکی دری یا چٹائی سے دھاگایا تنکا وغیرہ نوچناسب شرعاًممنوع ہے۔
کرو مسجدوں کا ادب میرے بھائی!
کہ تم پر بھی ہو فضلِ رب میرے بھائی!
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
صدمے سے بیمار ہوگئے
اے عاشقانِ نماز! دل میں مسجد کا ادب بڑھانے، مسجد کی آباد کاری کا جذبہ پانے اور اپنی آخرت بہتر بنانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے۔ مدنی بہار: گوجرانوالہ (پنجاب) کے ایک اسلامی بھائی مسجد میں نماز پڑھنے تو جاتے لیکن انہیں نماز درست پڑھنا نہیں آتی تھی۔ ایک دن وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان سے کوئی غلطی ہوئی جسے پاس بیٹھے دعوتِ اسلامی سے وابستہ اسلامی بھائی نے دیکھ لیا ، اس سے پہلے کہ وہ ان کی اصلاح کرتے یہ سلام پھیرتے ہی جلدی سے مسجد سے باہر نکل گئے ۔اگلی نماز میں ان کی ملاقات مبلغِ دعوتِ اسلامی سے ہوئی تو انہوں نے ان کی اصلاح فرمائی اور مکتبۃ المدینہ کا ایک رسالہ ’’وضو اور سائنس‘‘ پڑھنے کو دیا ۔ یہ رسالہ پڑھ کر بہت متأثر ہوئے کہ وضو کے اتنے فائدے ہیں ۔ پھر یہ خود اس مبلغ سے رسائل پڑھنے کے لئے لینے لگے اور پڑھ کر کسی اور کو تحفے میں دے دیتے ۔ اسلامی بھائیوں نے انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت بھی دی لیکن انہیں گھر سے اجازت نہ ملی ،گھر والوں کا کہنا تھا کہ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے بیمارہوجاؤ گے ۔یہ اجتماع میں تو نہ جاسکے لیکن صدمے سے ان کو بخار ہوگیا۔ گھر والے کہنے لگے جس وجہ سے اسے روکا تھا وہ تو ہوگئی یعنی یہ بیمار ہوگئے، لہٰذا آیندہ انہیں اجتماع میں جانے سے نہ روکا جائے، اَلْحَمْدُلِلّٰہ یوں ان کی اجتماع میں حاضری ہونے لگی۔ مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے تو مدنی مذاکرے کی برکتوں سے کیسے محروم رہتے! ان کا ذہن بنا کہ علم دین حاصل کرنا ہے چنانچہ انہوں نے دعوتِ اسلامی کے جامعۃ المدینہ میں داخلہ بھی لے لیا۔ اللہ پاک ان کو اور ہم کو استقامت نصیب فرمائے،اٰمین ۔
بَفَیضانِ احمد رضا اِنْ شَآءَاللہ
یہ پھولے پھلے گا سدا مَدنی ماحول
(وسائلِ بخشش (مُرمَّم)ص ۶۴۶)
یاربَّ المصطَفٰے! ہمیں مسجدوں کا احترام کرنے، ان کو آباد رکھنے، انہیں صاف ستھری اور خوشبو دار رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
کیا مرید بننے کیلئے پیر کے ہاتھ پرہاتھ رکھنا ضروری ہے؟
اعلیٰ حضرت اِمام احمد رضاخان رَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:
بذریعۂ قاصد یا خط ،مُرید ہوسکتا ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۶ص۵۸۵) ’’ ہدایہ‘‘ میں ہے : جو حکم خطاب (یعنی مخاطب سے گفتگو) کا ہے وہی حکم کتاب ( یعنی خط) کا بھی ہے ۔(ہدایہ ج۳ ص۲۳) معلوم ہوا کہ مرید بننے کیلئے سامنے حاضر ہو کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت ہوناشرط نہیں اور عورت تو نامحرم پیر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ ہی نہیں سکتی، بہرحال بیعتِ غائبانہ بھی کافی ہے ، لہٰذا فون پر کال کر کے یا میسج بھیج کر یا انٹر نیٹ پر میل کر کے یامَدَنی چینل کے ذریعے بیعت کرنا اور بیعت ہونا شَرْعاًجائز ہے ۔
سجدے کے فَضائل
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
سجدے کے فَضائل
یاربّ المصطَفٰے! جوکوئی ’’سجدے کے فضائل‘‘ کے25صفحات پڑھ یا سُن لے اُسے سجدوں کی لذتیں عنایت فرمااور اُس کا چہرہ دنیا وآخرت میں روشن فرما۔ اٰمین۔
دُرُود شریف کی فضیلت
نماز کے بعد حمد وثناودُرُود شریف پڑھنے والے سے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دُعا مانگ قبول کی جائے گی ، سُوال کر ، دیا جائے گا۔ ( نسائی ص ۲۲۰ حدیث ۱۲۸۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
مغفِرت کا نُسخہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :جو بندہ حالتِ سجدہ میں تین مرتبہ یہ کہے : ’’ یَارَبِّ اغْفِرْلِی ، یَارَبِّ اغْفِرْلِی ، یَارَبِّ اغْفِرْلِی ‘‘(1)جب وہ اپنا سر اٹھائے گا تو اُس کی مغفرت یعنی بخشش ہوچکی ہوگی۔( مصنف ابن ابی شیبہ ج ۷ ص ۳۳ حدیث ۳) (یہ دُعا نفل نماز کے سجدوں میں پڑھئے یا نفل کے علاوہ اللہ پاک کی نعمتوں پر سجدۂ شکر کی نیّت سے سجدہ کریں اور اس میں یہ اور جو چاہیں جائز دعائیں مانگیں )
یاخدا میری مغفرت فرما
باغِ فردوس مرحمت فرما
(وسائلِ بخشش (مُرمَّم) ص۷۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
سجدے میں بہت دُعائیں مانگو
رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے: ’’بندہ سجدے کی حالت میں اپنے ربِّ کریم سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے، اِس لئے تم سجدے میں بکثرت (یعنی زیادہ)دُعا کیا کرو۔‘‘ ( مسلم ص ۱۹۸ حدیث ۱۰۸۳)
شرحِ حدیث: حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمدیارخان رَحْمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں : ربِّ کریم تو ہم سے ہروقت قریب ہے (مگر) ہم اُس سے دُور رہتے ہیں ، البتہ سجدے کی حالت میں ہمیں اُس سے خصوصی قرب (یعنی خاص قریب ہونا) نصیب ہوتا ہے، لہٰذا اس قرب (یعنی نزدیکی) کو غنیمت سمجھ کر جو مانگ سکیں مانگ لیں ۔
(مراٰۃ المناجیح ج ۲ ص ۸۲)
سجدۂ شکر کے لیے وضو لازمی ہے
سجدۂ شکر میں وضو لازِم ہے اور بغیر سجدۂ شکر کے عادتاً جو سجدہ کیا جاتا ہے اس کے لیے وضو ضروری نہیں کیوں کہ یہ شرعی سجدہ نہیں ،محض ایک مباح عمل ہے نہ ثواب نہ گناہ۔ نماز کے علاوہ سجدوں میں دعا مانگنی ہو توعربی کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی مانگ سکتے ہیں ۔
دورانِ سجدہ دعا میں کوشش کرو
صحابی ابنِ صحابیحضرتِسیِّدُنا عبداللّٰہ ابن عبّاس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے: ’’مجھے رکوع و سجدے میں تلاوت ِقراٰن سے منع کیا گیا ہے ،رکوع میں تو ربّ کی تعظیم کرو اورسجدے میں دعا میں کوشِش کرو کہ وہ دعائیں قبولیَّت کے لائق ہیں ۔‘‘ ( مسلم ص ۱۹۶ حدیث ۱۰۷۴)
حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : نفل نماز کے سجدوں میں صراحتًا(یعنی صاف لفظوں میں ) دُعائیں مانگو اور دیگر نمازوں کے سجدوں میں ربِّ کریم کی تسبیح و تَحْمِیْد (یعنی پاکی وخوبی بیان )کرو کہ یہ بھی ضمنی دُعا ہے، (یعنی ایک طرح سے دعا ہی ہے کیوں کہ) کریم کی تعریف بھی دُعا ہوتی ہے۔ بعض بزرگوں کو دیکھا گیا کہ وہ سَجدے میں گر کر دعائیں مانگتے ہیں ان کا ماخَذ (یعنی بنیاد)یہ حدیث ہے کیونکہ سجدے میں بندے کو ربّ کریم سے انتہائی قرب ہوتا (یعنی بہت نزدیکی حاصل ہوتی) ہے، اِس حالت کی دُعا اِنْ شَآءَاللہ ضرور قبول ہوگی۔ ( مراٰۃ المناجیح ج ۲ ص ۷۱)
سجدے میں قَبولیّتِ دعا کی بَہُت اُمّید ہے
والداعلیٰ حضرت، مولانا نقی علی خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ کی ’’فضائل دعا‘‘ میں دعا کی قبولیَّت کے45 اَوقات و حالات میں سے 20 نمبر ہے: سجدے میں ۔ (دُعا قبول ہونے کی قوی یعنی مضبوط اُمّید ہے) (فضائل دعا ص ۱۲۱)
دُعا کی توفیق ملنا سجدۂ شکر کا موقع ہے
’’فضائل دُعا‘‘ کے صفحہ 62پراعلیٰ حضرت ،امام احمد رضاخان رَحْمۃُ اللہِ علیہ کے دیئے ہوئے ارشاد کا خلاصہ ہے : اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا والتجا کرنے کی توفیق ملنے پر، سجدۂ شکر کی نیت سے سجدہ کرے کہ بندہ سجدے میں اپنے ربِّ کریم کے سب سے زیادہ قریب ہوتاہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بندہ سجدے کی حالت میں اپنے ربِّ کریم سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے اِس لئے تم سجدے میں دعا زیادہ مانگو۔ ( مسلم ص ۱۹۸ حدیث ۱۰۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
1 ترجمہ:اے پروردگار! میری مغفرت فرما،اے پروردگار!میری مغفِرت فرما، اے پروردگار!میری مغفِرت فرما۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع