my page 5
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

چابی کے دندانے

تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا وَہب بن منبہ رَحْمۃُ اللہِ علیہ سے پوچھا گیا: کیا لَا ٓ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ جنت کی چابی نہیں ؟ ارشاد فرمایا: کیوں نہیں ! لیکن ہر چابی کے دندانے(Teeth) ہوتے ہیں ، اگر تم دندانے والی چابی لائے تو تالا کھل جائے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔ ( بخاری ج ۱ ص ۴۱۹ ) صحابی ابنِ صحابیحضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عبّاس رضی اللہ عنہ سے جب (تابعی بُزُرگ) حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمۃُ اللہِ علیہ کی یہ بات ذِکر کی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا:وَہب نے سچ کہا، کیا میں تمہیں ان دندانوں کے بارے میں نہ بتاؤں کہ وہ کیا ہیں ؟ پھر آپ نے نماز، زکوٰۃ اوراَحکامِ اسلام بیان فرمائے۔ ( الروض الانف ج ۴ ص ۳۹۱ ) ’’عمدۃ القاری‘‘ میں ہے: اس (یعنی جنّت کی) چابی کے دندانے فرائض و واجِبات کا ادا کرنا اورگناہوں سے بچنا ہے۔ ( عمدۃ القاری ج ۶ ص ۴ ملخصاً )

ہرمسلمان جنّتی ہے

اے عاشقانِ رسول!اگر کسی نے فرائض و واجبات میں کوتاہی (یعنی کمی)کی اور گناہوں سے نہ بچامگر ایمان کے ساتھ اِس دنیا سے رخصت ہونے میں کامیاب ہو گیا تو وہ جنت میں ضرور داخل ہوگا۔ اللہ چاہے تو اپنی رحمت سے بے حساب ہی جنت میں داخل فرما دے اوراگر مَعَاذَ اللہ گناہوں کے سبب عذاب فرمائے تو بالآخر جنت عنایت فرما دے گا۔ مگر ہم جہنم سے پناہ مانگتے ہیں ، خدا کی قسم! ایک لمحے کا کروڑواں حصّہ بھی کوئی جہنم کاعذاب برداشت نہیں کر سکتا۔ کہیں کا آہ! گناہوں نے اب نہیں چھوڑا عذابِ نار سے عطّارؔ کو بچا یارب (وسائلِ بخشش(مُرَمّم) ص۷۷) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

وُضو میں کی جانے والی بعض غَلَطیاں

نیز حدیثِ پاک کے حصے ’’نماز کی چابی وُضو ہے‘‘ سے وضو کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وضو توجُّہ سے کرنا چاہئے تا کہ اِس کا کوئی فرض بلکہ سنّت بھی نہ رہ جائے۔ دیکھئے نا! اگرکوئی صرف 250گرام دودھ بھی گرم کرنے کے لیے چولہے پر رکھتا ہے تو چوکنّا رہتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر میں نے غفلت کی تو دودھ اُبل کر ضائِع ہو سکتا ہے ۔ معمولی سے نقصان سے بچنے کے لیے تو انسان برابر دھیان رکھتا ہے مگر افسوس! آج کل جلد بازی اور غفلت کے سبب، اکثر لوگ وُضو کی سنتوں کا کوئی خیال نہیں رکھتے بلکہ بعض اوقات تو فرائض کی بھی پروا نہیں کرتے!مثال کے طور پر کلی میں منہ کے تمام اندرونی حصوں اور دانتوں کی سب کھڑکیوں وغیرہ میں پانی پہنچ جائے اور ناک میں پانی چڑھانے میں نرم بانسے (یعنی نرم ہڈی) تک پہنچ جائے۔وضو میں اس طر ح کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا سُنّتِ موکدہ اور غسل میں فرض ہے لیکن اکثر لوگوں کودیکھا گیا ہے کہ کلی میں جلدی جلدی تین بار پچ پچ کرلیتے ہیں یا ناک کی نوک پرتین مرتبہ پانی لگالیتے ہیں ۔ وضو میں ایک آدھ بار ایسا کرنا برا اور اِس کی عادت بنانا گناہ ہے۔ اور اگر غسل میں ایسا کیا تو غسل ہوا ہی نہیں ۔ یونہی دونوں ہاتھ کہنیوں تک اس طرح دھونے چاہئیں کہ پانی کی دھارکہنی تک برابربہتی چلی جائے لیکن ایک تعداد ایسی بھی ہے جو چلو میں پانی لے کر پہنچے(یعنی کلائی) سے تینوں بار چھوڑ دیتی ہے ،اس طرح دھونے سے کہنی بلکہ کلائی کی کروٹوں پر پانی نہ بہنے کا اِمکان رہتا ہے،یونہی یہ لحاظ بھی ضَروری ہے کہ ایک رُونگٹا بھی (یعنی وہ چھوٹے چھوٹے نرم بال جو انسان کے بدن پر ہوتے ہیں وہ بھی) خشک نہ رہے، اگر پانی کسی بال کی جڑ کو تر کرتا ہوا بہ گیا اور بالائی (یعنی بال کا اوپری) حصہ خشک رہ گیا تو وُضو نہ ہوگا۔ غور کیجئے وضو کی بے احتیاطیاں کتنے بڑے اُخروی نقصان کا باعث بنتی ہیں ۔ وضو کی ضروری معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’نماز کے اَحکام‘‘ میں شامل رسالہ ’’وضوکا طریقہ‘‘ ضرور پڑھئے۔

اگر ایک اسلامی بھائی بھی کوشش کرے تو.......

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! وضو، غسل و نماز کا درست طریقہ سیکھنے اور دنیا و آخرت کی بہت ساری بھلائیاں سمیٹنے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے۔ آپ کی ترغیب کیلئے ایک ’’مَدَنی بہار‘‘ پیش کی جاتی ہے: ڈیرہ اِسماعیل خان میں مقیم ایک شخص نے اپنی زندگی کا ایک بہت بڑاحصہ علم دین سے دوری کی وجہ سے گناہوں میں گزاردیا۔ایک دن قریبی گاؤں کے رہائشی ایک مبلّغِ دعوتِ اسلامی ان کے گاؤں میں تشریف لائے اُنہوں نے بعد عصر علاقائی دورہ کیا، نمازِمغرب کے بعد سنتوں بھرابیان کیااوربیان کے آخر میں انہوں نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی ترغیب بھی دلائی۔ اس اسلامی بھائی نے اِجتماع میں شرکت کی نیت توکرلی لیکن دعوتِ اسلامی کا مَدَنی مرکز گاؤں سے کافی دور ہونے کی وجہ سے اجتماع میں شریک نہ ہوسکے۔ اگلے ہفتے وہی اسلامی بھائی پھرتشریف لائے، علاقائی دورہ کیا اور بعد مغرب سنتوں بھرابیان کیا اسی طرح ایک ماہ گزرگیالیکن وہ اِجتماع میں شرکت نہ کرسکے۔ تیسری بار وہی اسلامی بھائی مَدَنی قافلے کے ہمراہ گاؤں میں تشریف لائے اورانفرادی کوشش کے ذریعے ان سمیت تین چاراسلامی بھائیوں کواجتماع کے لئے تیارکرلیا۔ اس مرتبہ وہ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ سنتوں بھرے بیان کے بعد ذکر و دعا کی، دورانِ دعا گریہ و زاری کے رِقَّت انگیز مناظر دیکھ کر انہیں بھی رونا آگیا۔ اِجتماع کی بَرَکات ہاتھوں ہاتھ ظاہر ہوئیں اورانہوں نے یہ عزمِ مصمم کرلیاکہ اِنْ شَآءَاللہ میں مدنی قافلے میں ضرورسفرکروں گا۔اگلے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں وہ اکیلے ہی پہنچ گئے اوراجتماع کے اگلے ہی روز مَدَنی قافلے کے مسافربن گئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ مَدَنی قافلے میں سفرکرنے کی برکت سے ان کی نماز، وضو، غسل میں پائی جانے والی غلطیاں دور ہوئیں اور انہوں نے کئی دعائیں بھی سیکھ لیں ۔ انہوں نے گناہوں سے توبہ کرکے اپنے آپ کومَدَنی رنگ میں رنگ لیا۔ جب مَدَنی قافلے سے گھر پلٹے تو سر پر عمامے کا تاج جگمگا رہا تھا یہ سب دیکھ کر لوگ حیران تھے کہ اس کے اندریہ تبدیلی کیسے آگئی؟کچھ دنوں کے بعدانہوں نے ہمت کرکے مسجدمیں ’’فیضانِ سنت‘‘ کا درس بھی شروع کردیا، درسِ فیضانِ سنت کی بَرَکت سے مزید تین اسلامی بھائیوں نے عمامہ شریف کاتاج سجالیا، اس کے بعدوہ تمام باقاعدگی سے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے لگے اور رفتہ رفتہ ان کے گاؤں میں بھی مَدَنی کاموں کی مَدَنی بہار آگئی۔ آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر سنتیں سیکھیں گے اس میں اِن شاءَ اللّٰہ سر بسر (وسائل بخشش (مُرمَّم) ص ۶۳۵) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

نَماز نور ہے

حضرت سیِّدُناابو مالک اَشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلصَّلَاۃُ نُوْرٌ ۔ یعنی نماز نور ہے۔ ( مسلم ص ۱۴۰ حدیث ۲۲۳)

نَمازکے ’’نور‘‘ ہونے کا مطلب

حضرت سیِّدنا امام ابو زَکریایحییٰ بن شرف نووِی رَحْمۃُ اللہِ علیہ نما زکے نور ہونے کی وَضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ٭اس کا معنی یہ ہے کہ جس طرح نور کے ذریعے روشنی حاصل کی جاتی ہے اِسی طرح نماز بھی گناہوں سے باز رکھتی (یعنی روکتی) ہے اور بے حیائی اور بری باتوں سے روک کرصحیح راہ دکھاتی ہے ٭ایک قول کے مطابق اس کا معنٰی ہے: نماز کا اجر وثواب بروز قیامت نمازی کے لیے نور ہوگا ٭ایک قول ہے :اس کا مطلب یہ ہے کہ بروزِ قِیامت نمازی کے چہرے پر نماز نور بن کر ظاہر ہوگی نیز دنیا میں بھی نمازی کے چہرے پر رَونق ہوگی۔ ( شرح مسلم ج ۲ ص ۱۰۱ ملخصّاً )

سجدے کا نشان پُل صراط پر ٹارچ کا کام دے گا

حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیث ِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی نماز مسلمان کے دل کی، چہرے کی ،قبر کی، قِیامت کی روشنی ہے۔ پُل صراط پر سجدے کا نشان بیٹری (ٹارچ) کا کام دے گا۔ ربِّ(پاک) فرماتا ہے: نوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ ( پ ۲۸، التحریم : ۸) ( ترجمۂ کنزالایمان : ان کا نور دوڑتا ہوگا ان کے آگے) (مراٰۃ المناجیح ج۱ص۲۳۲) پڑھتے رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتا نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

نَمازدین کا سُتُون ہے

سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نماز دین کا ستون ہے،جس نے اسے قائم رکھا، دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے چھوڑ دیا اُس نے دین کو ڈھا(یعنی گرا) دیا۔ ( منیۃ المصلی ص ۱۳)

چمکتے چہرے

منقول ہے کہ جب قیامت قائم ہوگی تو نمازیوں کو گروہ در گروہ(یعنی گروپس کی صورت میں ) جنت کی طرف جانے کا حکم ہوگا،جب پہلا گروہ (Group) جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گاتو اُن کے چہرے ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے ہوں گے، فرشتے ان کا استقبال کر یں گے اوران سے پوچھیں گے: تم کون ہو؟ وہ کہیں گے: ہم اُمت محمدیہ عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نمازی ہیں ، پھر پوچھا جائے گا: تمہارے اعمال( نمازوں ) کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے: ہم اذان سنتے ہی وضو کے لیے کھڑے ہوجاتے تھے اوردنیا کی کوئی چیز ہمیں اس سے روک نہیں سکتی تھی۔ فرشتے کہیں گے: تم اسی کے مستحق ہو (کہ تمہیں جنت میں داخل کیا جائے)۔ پھر دوسرا گروہ (Group)جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گا جن کا حُسن وجمال (یعنی خو ب صورتی) پہلے گروہ سے زیادہ ہوگا، ان کے چہرے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے، فرشتے ان سے پوچھیں گے: تم کون ہو؟ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والے تھے، پھر پوچھیں گے: تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے: ہم نماز کے وقت سے پہلے ہی نماز کے لیے وضو کرلیتے تھے( اور جب اذان سنتے تھے فوراً مسجد میں حاضر ہوجاتے)۔ فرشتے کہیں گے: تم اسی کے مستحق ہو۔ پھر تیسرا گروہ جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گا جن کا مقام و مرتبہ اور حسن وجمال(یعنی خو ب صورتی) پہلے گروہوں سے کہیں زیادہ ہوگا، اُن کے چہرے آفتاب (یعنی سورج)کی طرح روشن ہوں گے، فرشتے ان سے پوچھیں گے: تم اتنے خوب صورت اوراتنے اعلیٰ مقام والے کون ہو؟ وہ کہیں گے: ہم ہمیشہ نماز پڑھا کرتے تھے۔ فرشتے پوچھیں گے: تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے: ہم اذان ہونے سے پہلے ہی مسجد میں موجود ہوتے تھے اور اذان مسجد میں ہی سنتےتھے، فرشتے کہیں گے: تم اسی کے مستحق ہو۔ ( قُوت القُلُوب ج ۲ ص ۱۶۸) اِک روز مومنو! تمہیں مرنا ضرور ہے پڑھتے رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن