my page 35
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

نماز کیلئے عمدہ لباس اور عطر لگانا مستحب ہے

ٔ ’’ تفسیر صراط الجنان ‘‘ جلد3 صَفْحَہ 300تا 301 پر ہے: (پارہ8 سُوْرَۃُ الْاَعْراف آیت نمبر31 میں ہے: خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ۔ ترجمہ ٔکنزالایمان : اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ۔) { خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ: اپنی زینت لے لو۔} یعنی نماز کے وقت صرف سترِ عورت کیلئے کفایت کرنے (یعنی پردے کی جگہ چھپانے)والا لباس ہی نہ پہنو بلکہ اس کے ساتھ وہ لباس زینت والا بھی ہو ۔یعنی عمدہ لباس میں اپنے رب کریم کے حضور حاضری دو۔ اور ایک قول یہ ہے کہ خوشبو لگانا زینت میں داخل ہے یعنی نماز کیلئے ان چیزوں کا بھی اہتمام رکھو۔ سنت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہیئت (ہے۔اَت۔یعنی حُلیے) کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو کیونکہ نماز میں رب کریم سے مُناجات ہے، تو اس کے لئے زینت کرنا اور عطر لگانا مستحب ہے جیسا کہ ستر عورت(اس کے معنیٰ آگے آرہے ہیں ) اور طہارت واجب(فرض) ہے۔ شا نِ نزول: حضرتِ عبدُاللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’پہلے عورت بیتُ اللّٰہ کا برہنہ (بَ۔رَہْنَہ۔ یعنی ننگی) ہو کر طواف کرتی تھی اور یہ کہتی تھی کہ کوئی مجھے ایک کپڑا دے گا جسے میں اپنی شرمگاہ پر ڈال لوں ، آج بعض یا کُل(یعنی کچھ یا سارا) کھل جائے گا اور جو کھل جائے گا میں اُسے کبھی حلال نہیں کروں گی۔ تب یہ آیت نازل ہوئی۔‘‘ (مسلم ص ۱۲۳۳حدیث ۷۵۵۱)

آیت ’’خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ‘‘ سے معلوم ہونے والے احکام

اس آیت میں ستر چھپانے اور کپڑے پہننے کا حکم دیا گیا اور اس میں دلیل ہے کہ سترِعورت نماز، طواف بلکہ ہر حال میں واجب ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز جہاں تک ہو سکے اچھے لباس میں پڑھے اور مسجد میں اچھی حالت میں آئے۔ بدبو دار کپڑے ،بدبو دار منہ لے کر مسجد میں نہ آئے۔ ایسے ہی ننگا مسجد میں داخل نہ ہو۔ (ستر عورت کے معنٰی: مردکے لئے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت بدن کا ساراحصہ چھپا ہوا ہونا ضروری ہے جبکہ عورت کے لئے ان پانچ اَعضا: منہ کی ٹکلی ،دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں کے پشت ِ پا(یعنی قدموں کا اوپری حصّے)کے علاوہ ساراجسم چھپانا لازِمی ہے۔ البتہ اگر دونوں ہاتھ (گٹوں تک) ،پاؤں (ٹخنوں تک) مکمل ظاہر ہوں تو ایک مُفْتٰی بِہٖ قول پر نماز دُرُست ہے ۔ ( مُلَخَّص از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۶ ص ۳۹۔ ۴۴۔ ۴۵) طہارت: نمازی کا بدن ، لباس اور جس جگہ نماز پڑھ رہا ہے اُس جگہ کا ہرقسم کی نجاست سے پاک ہونا ضروری ہے۔ (شرح الوقایۃ ج ۱ص ۱۵۶))

مسجِدیں پاک صاف رکھنے سے متعلق 3 احادیث

(1)حضرتِ ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’ جو مسجد سے اذیَّت کی (یعنی تکلیف والی )چیز نکالے، اللہ پاک اُس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔‘‘( ا بن ما جہ ج ۱ ص ۴۱۹ حدیث ۷۵۷) (2)حضرتِ واثِلہ بن اَسْقَع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’مساجد کو بچوں اور پاگلوں ، خرید و فروخت اور جھگڑے ، آواز بلند کرنے ،حُدُود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ۔‘‘ (ا بن ما جہ ج ۱ص ۴۱۵ حدیث ۷۵۰) (3) حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو کسی کو مسجِد میں بآوازِ بلند گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو کہے: ’’ اللہ پاک وہ گمشدہ شے تجھے نہ ملائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کیلئے نہیں بنائی گئیں ۔‘‘(مسلم ص ۲۲۴ حدیث ۱۲۶۰) ( تفسیرصراط الجنان کا مضمون مکمل ہوا) (مسجدیں پاک صاف اور خوشبودار رکھنے سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کا رسالہ ’’مسجدیں خوشبودار رکھئے‘‘ کا مطالعہ فرمایئے)

قیمتی لباس میں نماز

امامِ اعظم ابو حنیفہ حضرت نعمان بن ثابت رَحْمۃُ اللہِ علیہ رات کی نمازکے لئے قیمتی قمیص، شلوار، عمامہ اور چادر پہنتے تھے جس کی قیمت ڈیڑھ ہزار درہم تھی، آپ رَحْمۃُ اللہِ علیہ ہر رات نماز ایسے لباس میں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب ہم لوگوں سے اچھے لباس میں ملتے ہیں تو اللہ پاک سے اعلیٰ(یعنی عمدہ) لباس میں ملاقات کیوں نہ کریں ! ( رُوحُ البیان ج ۳ ص ۱۵۴ ملخّصاً )

اعلیٰ حضرت نماز کے لئے عمدہ لباس پہنتے

حضرت مولانا محمد حسین چشتی نظامی فَخْری رَحْمۃُ اللہِ علیہ جنہیں چند سال اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ کے فتاوٰی لکھنے کی خدمت حاصِل رہی، آپ فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمۃُ اللہِ علیہ نے تمام عمر لازمی طور پر جماعت سے نماز پڑھی اور کیسی ہی گرمی کیوں نہ ہو ہمیشہ دَستار (عمامے) اور اَنْگَرْکھے (کُرتے کے اوپر سے پہننے والی ایک پوشاک) کے ساتھ نماز پڑھا کرتے (یعنی نماز کے لئے لباس میں بھی خصوصی اِہتمام فرماتے)۔ خصوصاً فرض نماز تو صرف ٹوپی اور کُرتے کے ساتھ کبھی بھی ادا نہ کی۔ مزید فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمۃُ اللہِ علیہ جس قدر اِحتیاط سے نماز پڑھتے تھے، آج کل یہ بات نظر نہیں آتی۔ ہمیشہ میری دو رکعت ان کی ایک رکعت میں ہوتی تھی اور دوسرے لوگ میری چار رکعت میں کم سے کم چھ (6) رکعت بلکہ آٹھ (8) رکعت بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ج۱ص۱۵۳ بتغیر)

میلے کچیلے لباس میں نماز پڑھنا مناسب نہیں

امامِ اعظم و اعلیٰ حضرت رَحْمۃُ اللہِ علیہِما کا نمازوں کا جذبہ صد کروڑ مرحبا! عمدہ لباس میں نماز پڑھنے کا اہتِمام ! اللہ ! اللہ ! کام کاج اور میلے کچیلے لباس میں نماز پڑھنا مناسب نہیں ، نماز کیلئے کم از کم ایسا لباس تو ہو جیسا دعوت میں یا کسی دُنیوی افسر وغیرہ کے پاس جاتے ہوئے پہنا جاتا ہے۔ ہاں لباس سنتوں بھرا ہونا چاہئے اور ایسے کپڑے پہننے چاہئیں جو مُعاشرے کے مہذب مسلمان مَثَلاً علما وصلحا( یعنی نیک لوگ) پہنتے ہوں ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

گناہ بَخْش دیئے جائیں گے

حضرت سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مدینے کے تاجْدار، نبیوں کے سردار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِرشادِ خوشبودار ہے: ’’جس نے کامل(یعنی پورا) وُضو کیا، پھر نمازِ فرض کے لیے چلا اور اِمام کے ساتھ (نماز ) پڑھی اُس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‘‘ ( ابن خزیمۃ ج ۲ص ۳۷۳ حدیث ۱۴۸۹)

جماعت ملنا کسے کہتے ہیں ؟

’’بہار شریعت‘‘ جلد اوّل صفحہ 698 پر مسئلہ نمبر18ہے: چار رکعت والی نماز جسے ایک رکعت امام کے ساتھ ملی تو اُس نے جماعت نہ پائی، ہاں جماعت کا ثواب ملے گا اگرچِہ ’’قعدۂ اخیرہ‘‘ میں شامل ہوا ہو، بلکہ جسے تین رکعتیں ملیں اس نے بھی جماعت نہ پائی جماعت کا ثواب ملے گا، مگر جس کی کوئی رکعت جاتی رہی اُسے اتنا ثواب نہ ملے گا جتنا اوّل (یعنی شروع) سے شریک ہونے والے کو ہے۔ اس مسئلے کا محصل(مُ۔حَصْ۔صَل یعنی خلاصہ) یہ ہے کہ کسی نے قسم کھائی ’’فلاں نماز جماعت سے پڑھے گا‘‘ اور (مگر) کوئی رکعت جاتی رہی تو قسم ٹوٹ گئی کفّارہ دینا ہوگا تین اور دو رکعت والی نماز میں بھی ایک رکعت نہ ملی تو جماعت نہ ملی اور لَاحِق ( )کا حکم پوری جماعت پانے والے کا ہے۔ (درمختار و رد المحتار ج ۲ص ۶۲۱ ، ۶۲۲)

زمین کے ٹکڑوں کی آپس میں بات چیت

حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ہر صبح و شام زمین کا ایک ٹکڑا دوسرے(یعنی اپنے پڑوسی ٹکڑے) کو پکارتا ہے: آج تجھ پر کوئی نیک بندہ گزرا جس نے تجھ پر نماز پڑھی یا ذکر الٰہی کیا ؟ اگر وہ ہاں کہے تو (سوال کرنے والا ٹکڑا) اِس کے لیے اِس سبب سے اپنے اوپر بزرگی تصور کرتا ہے۔‘‘ (معجم اوسط ج ۱ ص ۱۷۱ حدیث ۵۶۲)

زمین کا ٹکڑا قیامت میں گواہی دے گا

حضرت سیِّدُناعطا ء خراسانی رَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جو بندہ زمین کے ٹکڑوں (یعنی حصّوں )میں سے کسی بھی ٹکڑے (یعنی حصّے )پر سجدہ کرتا ہے تو وہ زمین کا ٹکڑا بروزِ قیامت اس(سجدہ کرنے والے) کے حق میں گواہی دے گا اور اس کی موت کے دن اس پر روئے گا۔ (البدور السافرۃ ص ۲۸۱ رقم ۸۲۸) اے عاشقانِ نماز! زمین کے حصوں کی خوشی اوراُس حصے کو اپنی نماز کا گواہ بنانے کی نیّت سے جہاں جہاں ممکن ہو جگہ بدل بدل کر نماز پڑھنی مناسب ہے مَثَلاً ایک جگہ فرض پڑھے تو وہاں سے ہٹ کر سنتیں پھر جگہ بدل کر نفلیں ۔ اس طرح اِنْ شَآءَاللہ یہ حصّے قیامت کے دن نمازوں کی گواہی دیں گے۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن