my page 3
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

جب بیٹے کی وفات کی خبر ملی(حکایت )

حضرت اِبنِ عباس رضی اللہ عنہ فرزند(یعنی بیٹے ) کی وفات کی خبر سن کر نماز میں مشغول ہوگئے اور اس کو اتنا دراز (یعنی طویل )کیا کہ جب لوگ دفن کرکے لوٹے تب آپ فارِغ ہوئے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو آ پ نے فرمایاکہ مجھے اس فرزند (یعنی بیٹے )سے بہت محبت تھی،میں اس کی جدائی کا صدمہ برداشت نہ کرسکتا تھا ، لہٰذا نماز میں مشغول ہوکر اس صدمے سے بے خبر ہوگیا اور آپ نے یہی آیت (و اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ- ترجمۂ کنزالایمان : اور صبر اور نماز سے مدد چاہو) پڑھی۔ (تفسیر نعیمی ج ۱ص۲۹۹تا۳۰۰) جنت میں نرم نرم بچھونوں کے تخت پر آرام سے بٹھائے گی اے بھائیو! نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

مسجِد کی ہوا ایمان کی دُرُستی کے لئے فائدہ مند ہے

مفتی احمد یار خان صاحِب ایک مقام پر فرماتے ہیں :نماز مصیبتوں کا بہترین علاج اور رحمتیں حاصل کرنے کااعلیٰ ذَرِیعہ ہے ،نماز سے بدن کی صفائی، لباس کی پاکی، اخلاقِ پاکیزہ، آخرت کی اُلفت، دنیا سے بے رغبتی، رب سی مَحَبَّت حاصل ہوتی ہے بشرطیکہ حضورِ قلب (یعنی دلی توجُّہ) کے ساتھ ادا ہو۔ جیسے کہ مختلف دواؤں میں مختلف تاثیریں ہیں ، ایسے ہی نماز میں یہ تاثیر ہے کہ وہ بُرائیوں اور بدکاریوں سے بچاتی ہے اور جیسے کہ پہاڑوں کی ہوا تندرستی کے لیے مفید ایسے ہی مسجد کی ہوا ایمان کی دُرُستی کے لیے فائدہ مند،نمازمیں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ انسان کے دھیان کو بٹادیتی ہے یعنی دنیا سے ایک دم غافل کرکے ربِّ(پاک) کی طرف متوجِّہ کرتی ہے جس سے انسان دُنیوی غم بھول جاتا ہے اور فارغ ہوکر ایسا مسرور (یعنی خوش )ہوتا ہے کہ پھر قلب میں مصیبت کا زیادہ اِحساس نہیں ہوتا، دیکھو! مصری عورَتوں نے جمالِ یوسفی(یعنی حسنِ یوسف) میں محو(یعنی گم) ہوکر اُنگلیاں کاٹ لیں اور انہیں بالکل تکلیف محسوس نہ ہوئی، بجائے ہائے! وائے! کرنے کے یہ کہتی رہیں کہ مَا هٰذَا بَشَرًاؕ-اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا مَلَكٌ كَرِیْمٌ(۳۱) ( ترجَمۂ کنزالایمان :یہ تو جنسِ بشر سے نہیں یہ تو نہیں مگر کوئی معزّز فرشتہ۔ ۱۲، یوسف :۳۱ ] ) (تفسیر نعیمی ج۲ص۷۸) رحمت کے شامیانوں میں خوشبو کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ہوا چلائے گی اے بھائیو! نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

نَزْع میں جلوۂ مصطَفٰے کی لذّت

رب کی قسم!اگر نزع کی حالت میں جمالِ مصطفائی نصیب ہوجائے تو اس وقت بھی کوئی تکلیف محسوس نہ ہوبلکہ کیفیت یہ ہو کہ جان تو نکل رہی ہو اور زبان پر یہ جاری ہوکہ مولیٰ! تمہارے خدوخال(یعنی شکل وصورت) پر قربان!تمہارے بال کے قربان! تمہاری چال کے صدقے! تمہارے تبسُّم کے نثار! صَلَّی اﷲ ُعَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی خَیْر ِخَلْقِہٖ سَیِّدِ نَا مُحَمَّد ٍوَّ اٰلِہٖ وَبَارَکَ وَسَلَّمْ ۔ (تفسیر نعیمی ج۲ص ۷۸) سکرات میں گر رُوئے محمد پہ نظر ہو ہر موت کا جھٹکا بھی مجھے پھر تو مزہ دے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

مصیبت میں نماز سے مدد چاہنے کی تین حکایات

{۱}بیٹے کو پولیس نے چھوڑ دیا(حکایت)

حضرت سیِّدُنا ابو الحسن سری سقطی رَحْمۃُ اللہِ علیہ کی خدمتِ بابرکت میں آپ کی پڑوسن نے حاضر ہو کر عرض کی : اے ابو الحسن! رات میرے بیٹے کو سپاہی پکڑکرلے گئے ہیں شایدوہ اسے تکلیف پہنچا ئیں ، براہِ کرم! میرے بیٹے کی سفارش فرما دیجئے یا کسی کو میرے ساتھ بھیج دیجئے۔ پڑوسن کی فریاد سن کر آپ کھڑے ہوکرخشوع و خضوع کے ساتھ نماز میں مشغول ہوگئے۔ جب کافی دیر ہوگئی تو اس عورت نے کہا :اے ابو الحسن!جلدی کیجئے! کہیں ایسا نہ ہو کہ حاکم میرے بیٹے کو قید میں ڈال دے! آپ نماز میں مشغول رہے ،پھر سلام پھیرنے کے بعد فرمایا:’’اے اللہ پاک کی بندی ! میں تیرا معاملہ ہی تو حل کر رہا ہوں ۔‘‘ ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ اس پڑوسن کی خادِمہ آئی اور کہنے لگی : بی بی جی! گھر چلئے! آپ کا بیٹاگھر آ گیا ہے۔یہ سن کر وہ پڑوسن بہت خوش ہوئی اور آپ کو دعائیں دیتی ہوئی وہاں سے رخصت ہوگئی ۔ ( عیون الحکایات ص ۱۶۴ ملخصاً )( عیون الحکایات ( اردو ) ج ۱ ص ۲۶۶) اللہ ربُّ الْعِزَّت کی ان سب پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قیدیو! چاہو براءَ ت، تم پڑھو دل سے نماز دور ہوجائے گی آفت، تم پڑھو دل سے نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۲}موسلا دھار بارِش ہوئی۔۔۔کیسے؟(حکایت)

خادمِ نبی حضرتِ سیِّدُنا اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ کے باغبان (یعنی مالی) نے ایک بار حاضر ہو کر شدید قحط سالی(یعنی بارشیں نہ ہونے) کی شکایت کی۔ آپ نے وُضو کیا اورنماز پڑھی پھرفرمایا: اے باغبان! آسمان کی طرف دیکھ!کیا تجھے کچھ نظر آرہا ہے؟ اُس نے عرض کی: حضور! مجھے تو آسمان میں کچھ بھی نظر نہیں آرہا! آپ نے دوبارہ نماز پڑھ کریہی سوال فرمایا اور باغبان نے وُہی جواب دیا۔ پھر تیسری یا چوتھی بار نماز پڑھ کروہی سُوال کیا تو باغبان نے جواب دیا: ایک پرندے کے پرکے برابر بدلی کا ٹکڑا نظر آرہا ہے۔ آپ نمازو دُعا میں برابر مشغول رہے یہاں تک کہ آسمان میں ہر طرف اَبر(یعنی بادَل) چھا گیا اور موسلا دھار بارش ہوئی ۔ حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے باغبان کو حکم دیا: گھوڑے پر سوار ہوکر دیکھو کہ بارش کہاں تک پہنچی ہے؟ اس نے چاروں طرف گھوڑا دوڑا کر دیکھا اور آکر کہا کہ یہ بارش ’’مسیرین‘‘ اور ’’غضبان‘‘ کے محلوں سے آگے نہیں بڑھی۔(کرامات صحابہ ص۱۹۵) ( طبقات ابن سعدج ۷ ص ۱۵) اللہ ربُّ الْعِزَّت کی ان سب پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ابرِ رحمت جھوم کر برسے گا ہوجائے گی دور قحط سالی کی مصیبت تُم پڑھو دل سے نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

{۳}چشمہ جاری ہوگیا(حکایت)

حضرت سیِّدُنا عقبہ بن نافِع فہری رَحْمۃُ اللہِ علیہ کا لشکر افریقہ کے جہاد وں میں ایک بار کسی ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں پانی کا دُور دُورتک نام و نشان نہیں تھا، اور اسلامی لشکر شدتِ پیاس سے بے تاب ہو گیا۔ حضرتِ سیِّدُنا عقبہ بن نافع فہری رَحْمۃُ اللہِ علیہ نے دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کیلئے ہاتھ اٹھا دیئے، ابھی دُعا ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ آپ کا گھوڑا اپنے سم(یعنی پاؤں ) سے زمین کریدنے لگا۔آپ نے اُٹھ کر دیکھاتو مٹی ہٹ چکی تھی اور ایک پتھر نظر آرہا تھا! آپ نے جیسے ہی پتَّھر ہٹایا ایک دم اُس کے نیچے سے پانی کا چشمہ اُبلنے لگا اور اِس قَدَر پانی نکلا کہ سارالشکر سیراب ہوگیا، تمام جانوروں نے بھی خوب پانی پیا اور لشکر یوں نے اپنی اپنی مشکوں میں بھی بھر لیا،پھر اس چشمے کو بہتا چھوڑ کر لشکر آگے روانہ ہوگیا۔ ( الکامل فی التاریخ ج ۳ ص ۴۵۱) اللہ ربُّ الْعِزَّت کی ان سب پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قَطعۂ بے آب ہو، بے چین ہو بے تاب ہو پیاس کی ہو دور شدّت، تم پڑھو دل سے نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ!

اے عاشقانِ نماز!جب کوئی مصیبت آجائے یا بلا نازل ہو یا کوئی نازک معاملہ در پیش ہو توفوراً نماز کا سہارا لے لینا چاہیے ،ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اہم مُعامَلہ پیش آنے پر نماز میں مشغول ہوجاتے تھے کیونکہ نمازتمام اَذکارو دعاؤں کی جامع (یعنی پوراکرنے والی)ہے ، اس کی بَرَکت سے رنج و غم سے راحت ملتی ہے ،یِہی وجہ ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ سیِّدُنا بِلال رضی اللہ عنہ سے فرماتے: ’’اے بِلال! ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ‘‘( )(یعنی اے بلال! اذان دو تاکہ ہم نماز میں مشغول ہوں اور ہمیں راحت ملے)۔ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب تم آسمان سے کوئی (گڑگڑاہٹ وغیرہ کی ڈراؤنی)آواز سنو تو نماز کی طرف متوجِّہ ہوجاؤ۔( )’’مَبْسُوط‘‘ میں ہے: جب تاریکی (یعنی اندھیرا)چھا جائے یا شدید ہوائیں چلنے لگیں تو اُس وقت نماز پڑھنا بہتر ہے، حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما کے بارے میں منقول ہے کہ بصرہ میں زلزلہ آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی۔ ( مرقاۃ المفاتیح ج ۳ ص ۵۹۸)

دورَکعت نَماز مستحب ہونے کے بعض مَواقع

حضرت علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : تیز آندھی آئے یا دن میں سخت تاریکی(یعنی اندھیرا) چھا جائے یا رات میں خوفناک روشنی ہو یا لگاتار کثرت سے مینھ (یعنی بارش) برسے یا بکثرت اولے (Hail) پڑیں یا آسمان سرخ ہو جائے یا بجلیاں گریں یا بکثرت تارے ٹوٹیں یا طاعون وغیرہ وبا پھیلے یا زلزلے آئیں یا دشمن کا خوف ہو یا اور کوئی دہشت ناک امر(یعنی خوفناک مُعاملہ) پایا جائے ان سب کے لیے دو رَکعت نماز مستحب ہے۔ ( عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۳)(بہارِ شریعت ج ۱ ص۷۸۸)

تحریر کے دَوران جب زلزلہ آیا!(حکایت)

امام فخر الدین رازی رَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : آج صبح پہلی محرم الحرام 602 ہجری کو میں اس کتاب(یعنی تفسیر کبیر) کے اَوراق(Pages) لکھ رہا تھا کہ اچانک زلزلے کے جھٹکے آئے اور زور دار آواز آئی! میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ چیخ چیخ کر اورگِڑ گِڑا کر دعائیں مانگ رہے تھے۔ پھر جب زمین پُرسکون ہوگئی، خوش گوار ہوا چلنے لگی اور حالات معمول پر آگئے تولوگ پھر اپنی حرکتوں کی طرف لوٹ گئے اور اسی طرح فُضول اور بے ہودہ کاموں میں مشغول ہوگئے اور بھول گئے کہ ابھی وہ تھوڑی دیر پہلے چیخ پکار کررہے تھے ، اللہ پاک کے نام کی دُہائی دے رہے تھے اور اس سے گڑ گڑا کر دعائیں کررہے تھے۔ ( تفسیر کبیر ج ۷ ص ۲۲۳)

بندہ مصیبت میں رب کو پکارتا اور۔۔۔

پارہ 23 سُوْرَۃُ الزُّ
مَر کی آیت نمبر 8میں اِرشادہوتاہے : و اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِیْبًا اِلَیْهِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَهٗ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِیَ مَا كَانَ یَدْعُوْۤا اِلَیْهِ مِنْ قَبْلُ ترجَمۂ کنزُالایمان :اور جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے اپنے رب کو پکارتا ہے اسی طرف جھکا ہوا، پھر جب اللہ نے اسے اپنے پاس سے کوئی نعمت دی تو بھول جاتا ہے جس لئے پہلے پکارا تھا۔  نیزپارہ11 سُوْرَۃُ یُوْنُس کی آیت 12میں اِرشادہوتاہے : و اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآىٕمًاۚ-فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗؕ ترجَمۂ کنزُ الایمان :اور جب آدمی کو تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے، پھر جب ہم اُس کی تکلیف دور کردیتے ہیں چل دیتا ہے گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رَحْمۃُ اللہِ علیہ اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں : مقصد یہ ہے کہ انسان بلا کے وقت بہت ہی بے صبرا ہے اور راحت کے وقت نہایت ناشکرا، جب تکلیف پہنچتی ہے تو کھڑے، لیٹے، بیٹھے ہر حال میں دعا کرتا ہے جب اللہ تکلیف دُور کر دے تو شکر بجا نہیں لاتا اور اپنی حالت سابقہ(یعنی پچھلی حالت) کی طرف لوٹ جاتا ہے ، یہ حال غافل کا ہے ، مومنِ عاقِل(یعنی عقل مند مسلمان) کا حال اس کے خلاف ہے، وہ مصیبت و بلا پر صبر کرتا ہے ، راحت و آسائش میں شکر کرتا ہے ، تکلیف و راحت کے جملہ اَحوال(یعنی تمام حالتوں ) میں اللہ پاک کے حضور تضرع و زاری(یعنی روتا گڑ گڑاتا) اور دعا کرتا ہے اور ایک مقام اس سے بھی اعلیٰ ہے جو مومنوں میں بھی مخصوص بندوں کو حاصل ہے کہ جب کوئی مصیبت و بلا آتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں ، قضاء ِ الٰہی پر دل سے راضی رہتے ہیں اور جمیع اَحوال پر(یعنی تمام حالتوں میں ) شکر کرتے ہیں ۔ (خزائن العرفان ص ۳۹۳)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن