30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
{۶۲}ساری رات نماز پڑھتے رہتے
حضرت سیِّدُناعبدالعزیز بن رَوَّادرَحْمَۃُ اللہِ علیہ رات کے آغاز (یعنی شروع)میں اپنے بستر کے پاس آتے اور اُس پر ہاتھ پھیر کر کہتے :’’بے شک تو نرم ہے مگراللّٰہ کی قسم! جنت میں تجھ سے زیادہ نرم بستر ملے گا۔‘‘پھر ساری رات نماز پڑھتے رہتے ۔(احیاء العلوم ج ۱ص ۴۶۷)(احیاء العلوم (اردو)ج۱ ص ۱۰۵۶۔ ۱۰۵۷ ) اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اے عاشقانِ رسول! بے شک جنَّت اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی بہت بڑی نعمت ہے ، ہم سبھی کو اسے پانے کی تمنّا کرنی اور اس کی طلب میں خوب عبادت کرنی اور نبی رحمتصَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت سے جنت الفردوس میں داخلے کی اُمید خوب اُمید رکھنی چاہئے۔
یاخدا میری مغفرت فرما
باغِ فردوس مرحمت فرما
(وسائلِ بخشش (مرمّم) ص۷۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
{۶۳}پاؤں مبارَک ہر وقت سُوجے رہتے
حضرت سیِّدُنامسروق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کی زوجۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہا فرماتی ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مسروق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کے پاؤں مبارک نماز میں طویل قِیام کرنے(یعنی بہت دیر تک کھڑے رہنے) کی وجہ سے ہر وقت سوجے رہتے، اگر میں ان کے پیچھے بیٹھتی ہوں تو خدا کی قسم!ان پر رحم کھا کررو پڑتی ہوں ۔ (احیاء العلوم ج ۵ص ۱۴۳)(احیاء العلوم(اردو)ج۵ص۳۶۴)اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
{۶۴}پیارے آقا کے پاؤں مبارَک سُوج گئے
اللّٰہ والوں کی نمازوں کاجذبہ صد کروڑ مرحبا ! ہم معمولی سی بیماری میں فرض نمازوں سے جی چرانے لگیں اور ان حضرات کے نفلوں کی کثرت کے سبب پاؤں میں سوجن آجائے ! خود ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رات کی نمازوں کی کیفیتاللّٰہ ! اللّٰہ !مکتبۃُ المدینہ کی 125صفحات کی عظیم الشان کتاب’’ شکر کے فضائل‘‘ صفحہ51پر دیا ہوا مضمون الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ عرض ہے:حضرت سیِّدُنامغیرہ بن شعبہرضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (رات کی) نماز میں اتناطویل قیام فرمایاکہ مبارک قدم سوج گئے ۔ عرض کی گئی: آقا ! آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اتنی تکلیف کیوں اُٹھاتے ہیں ؟آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو بخشے بخشائے ہیں ۔ارشاد فرمایا: ’’ کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟ ‘‘
مرحبا! کیا خوب ہے!اللّٰہ والوں کی نماز
ان کے صدقے ہم کو بھی دے یا خدا سوز و گداز
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
{۶۵}جہنَّم سے پناہ عطا فرما
حضرت سیِّدُنا صِلَہ بن اشیم رَحْمَۃُ اللہِ علیہ ساری رات نماز پڑھتے، جب صبح ہوتی تو اللّٰہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرتے :’’الٰہی!میں جنت کے قابِل تو نہیں مگر تو اپنی رحمت سے مجھے جہنَّم سے پناہ عطا فرما۔‘ ‘ (احیاء العلوم ج ۱ص ۴۶۷) (احیاء العلوم (اردو )ج ۱ص ۱۰۵۷) اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
دوزخ سے پناہ مانگنے کی فضیلت
اےاللّٰہ سے ڈرنے والے بندو! خداکی قسم! ایک سیکنڈ کیلئے بھی کسی سے جہنَّم کا عذاب برداشت نہیں ہو سکتا! ہمیں جہنَّم سے ہر دم پناہ مانگتے رہنا چاہئے ۔ اِس سلسلے میں چند روایات پڑھئے اور جہنَّم سے خوب خوب پناہ مانگئے: اللّٰہ کریم کے آخری نبی، محمد ِ عربیصَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص جہنَّم سے پناہ مانگتاہے تو جہنَّم کہتا ہے : اَللّٰھُمَّ اَجِرْہُ مِنَ النَّارِ ۔یعنی اےاللّٰہ پاک اسے جہنَّم سے پناہ عطا فرما۔ (الاحادیث المختارۃ ج ۴ ص ۳۹۰ حدیث ۱۵۵۹)
جہنم سے تین مرتبہ پناہ مانگنے کی فضیلت
فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :جو شخص اللّٰہ پاک سے تین مرتبہ جنت کاسُوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: ’’اے اللّٰہ پاک اسے جنت میں داخل فرما۔‘‘ اور جو تین مرتبہ جہنَّم سے پناہ مانگتاہے تو جہنَّم کہتا ہے :’’اے اللّٰہ اک اسے جہنَّم سے پناہ عطا فرما۔‘‘ (ترمذی ج ۴ص ۲۵۷حدیث ۲۵۸۱)
جہنَّم سے سات مرتبہ پناہ مانگنے کی فضیلت
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جو بندہ جہنَّم سے روزانہ سات مرتبہ پناہ مانگتا ہے، توجہنَّم کہتا ہے: ’’اے رب!تیرا بندہ مجھ سے پناہ مانگتا ہے، تو اس کو پناہ دے دے۔‘‘(مسند أبی یعلی ج ۵ص ۳۷۹حدیث ۶۱۶۴)
’’شجرۂ قادریہ رضویہ‘‘ صفحہ 26پر ہے:(فجرو مغرب کی نماز کے بعد) اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّار (1)سات سات بار پڑھئے۔ فضیلت: پڑھنے والا اس دن یا رات میں مرے تو اللّٰہ پاک اسے جہنَّم سے محفوظ رکھے گا۔ (ابوداوٗد ج ۴ص ۴۱۵حدیث ۵۰۷۹)
گناہ گار ہوں میں لائقِ جہنَّم ہوں
کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارب
(وسائلِ بخشش (مرمّم) ص۷۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
{۶۶}جواب کیوں نہیں دیتے؟
حضرت سیِّدُنا جعفربن محمد رَحْمَۃُ اللہِ علیہ رات کے وقت قبروں کے پاس آکر کہا کرتے: اے قبروالو!جب میں تمہیں پکارتا ہوں تو تم مجھے جواب کیوں نہیں دیتے؟ پھر فرماتے: وَاللّٰہ ! (یعنی خدا کی قسم )ان کے اور جواب کے درمیان رکاوٹ ہے اورگویا میں بھی انہی جیسا ہوں ۔ پھر فجر کا وقت شروع ہونے تک نماز پڑھتے رہتے۔ (احیاء العلوم (اردو )ج ۵ص ۵۹۰)
یادِ موت کے فائدے
للّٰہ ! خدا کے نیک بندے موت کو کثرت سے یاد کرتے اور اپنے آپ کو فوت شدہ لوگوں میں شمار کیا کرتے۔بے شک موت کو بکثرت یاد کرنا انتہائی نفع بخش ہے ۔ چنانچِہ مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ’’ شرح الصدور(اردو )‘‘ صفحہ67 پر ہے: ’’بعض بزرگوں نے فرمایا: جو موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے وہ تین باتوں کے ذَرِیعے عزت پاتا ہے: {۱}توبہ کی جلد توفیق {۲}دل کی قناعت اور{۱}عبادت میں چستی اور جس نے موت کو بھلا دیا وہ تین باتوں میں گرفتار کیا جائے گا: (۱)توبہ میں دیر (۲)ضرورت کے مطابق رزق پر راضی نہ ہونا اور (۳)عبادت میں سُستی۔‘‘
مُسَلسَل موت نزدیک آرہی ہے ،ہائے! بربادی
کرم! مولیٰ! گناہوں کا مَرَض بڑھتا ہی جاتا ہے
(وسائلِ بخشش (مرمّم) ص۴۳۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
سب کو دوزخ پر سے گزرنا ہو گا
اے عاشقانِ نماز! اللّٰہ پاک کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ۔ آہ!جہنَّم پر سے ہر ایک کو گزرنا پڑے گا۔چُنانچِہ پارہ16سُوْرَۃُ مَرْیَم آیت 71 اور 72 میں اللّٰہ پاک ارشادفرماتاہے:
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ(۷۱) ثمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا(۷۲)(پ ۱۶،مریم :۷۱،۷۲)
ترجَمۂ کنز الایمان :اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گذر دوزخ پر نہ ہو تمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے پھر ہم ڈر والوں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں چھوڑدیں گے گُھٹنوں کے بل گرے۔
اسی آیتِ مقدّسہ کے پیش نظر خوفِ خدا رکھنے والے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ علیہم نے فرمایا:ہمارا خوف اس لئے ہے کہ ہمیں دوزخ پر سے گزرنے کا تویقین ہے مگر نجات میں شک ہے۔
1 الہٰی مجھے جہنم سے بچا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع