30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
آرہی ہے لیکن یہ اُتارنا اس کی نشوونما کا سبب ہے ۔ مُفسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں ، زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ہر سال بڑھتی ہی رَہتی ہے ۔ یہ تجرِبہ ہے ۔ جو کسان کھیت میں بیج پھینک آتا ہے وہ بظاہِر بوریاں خالی کر لیتا ہے لیکن حقیقت میں مع اضافہ کے بھر لیتا ہے ۔ گھر کی بوریاں چوہے ، سُرسُری وغیرہ کی آفات سے ہلاک ہو جاتی ہیں یا یہ مطلب ہے کہ جس مال میں سے صَدَقہ نکلتا رہے اُس میں سے خرچ کرتے رہو ، ان شاءَاللہعَزَّوَجَلَّ بڑھتا ہی رہے گا، کُنویں کا پانی بھرے جاؤ ، تو بڑھے ہی جائے گا۔( مرأۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج ۳ ص ۹۳)
(13) شر سے حفاظت
زکوٰۃ دینے والا شر سے محفوظ ہوجاتا ہے جیسا کہ اللہعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے : ’’جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی بے شک اللہ تعالیٰ نے اس سے شر کو دور کردیا ۔‘‘
(المعجم الاوسط، باب الالف من اسمہ احمد، الحدیث، ۱۵۷۹، ج۱، ص۴۳۱)
(14)حفاظت ِ مال کا سبب
زکوٰۃ دینا حفاظت ِ مال کا سبب ہے جیسا کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’اپنے مالوں کو زکوۃ دے کر مضبوط قلعوں میں کر لو اور اپنے بیماروں کا علاج خیرات سے کرو۔‘‘(مراسیل ابی داؤود مع سن ابی داؤد ، باب فی الصائم یصیب اھلہ، ص۸ )
(15)حاجت روائی
اللہ تعالیٰ زکوٰۃ دینے والوں کی حاجت روائی فرمائے گا جیسا کہ نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’جو کسی بندے کی حاجت روائی کرے اللہ تعالیٰ دین و دنیا میں اس کی حاجت روائی کرے گا۔‘‘
(صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء، باب فضل الاجتماع۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۶۹۹، ص۱۴۴۷)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ’’جو کسی مسلمان کودنیاوی تکلیف سے رہائی دے تو اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبت دور فرمائے گا ۔‘‘
(جامع الترمذی ، کتاب الحدود، باب ماجاء فی السترعلی المسلم، الحدیث، ج۳، ص۱۱۵)
(16)دُعائیں ملتی ہیں
غریبوں کی دعائیں ملتی ہیں جس سے رحمتِ خداوندی اور مدد الہٰیعَزَّوَجَلَّ حاصل ہوتی ہے جیسا کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’تم کو اللہ تعالیٰ کی مدد اور رزق ضعیفوں کی برکت اور ان کی دعاؤں کے سبب پہنچتا ہے ۔‘‘(صحیح البخاری، کتاب الجہاد، باب عن استعان بالضعفاء، ۔۔۔الخ، الحدیث، ۲۸۹۶، ج۲، ص۲۸۰)
’’عذابِ جہنم ‘‘کے آٹھ حُرُوف کی مناسبت سے زکوٰۃ نہ د ینے کے 8نقصانات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!زکوٰۃ کی عدم ادائیگی کے متعدد نقصانات ہیں جن میں چند یہ ہیں :
(1) ان فوائد سے محرومی جو اسے ادائیگی ٔ زکوٰۃ کی صورت میں مل سکتے تھے ۔
(2) بخل یعنی کنجوسی جیسی بری صفت سے (اگر کوئی اس میں گرفتار ہوتو)چھٹکارا نہیں مل پائے گا ۔ پیارے آقا ، دوعالم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ خبردار ہے : ’’سخاوت جنت میں ایک درخت ہے جو سخی ہوا اس نے اس درخت کی شاخ پکڑ لی ، وہ شاخ اسے نہ چھوڑے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دے اور بخل آگ میں ایک درخت ہے ، جو بخیل ہوا ، اس نے اس کی شاخ پکڑی ، وہ اسے نہ چھوڑے گی ، یہاں تک کہ آگ میں داخل کر ے گی ۔‘‘(شعب الایمان ، باب فی الجود ِوالسخاء، الحدیث، ۱۰۸۷۷، ج۷، ص۴۳۵)
(3)مال کی بربادی کا سبب ہے جیسا کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’خشکی وتری میں جو مال ضائع ہوا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوا ہے ۔‘‘(مجمع الزوائد، کتاب الزکوٰۃ، باب فرض الزکوٰۃ، الحدیث۴۳۳۵، ج۳، ص۲۰۰)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع