30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جواب : کھیت بویا مگر پیداوار ضائع ہو گئی مثلاًکھیتی ڈوب گئی یا جل گئی یا سردی او ر لُوسے جاتی رہی توان سب صورتوں میں عشر ساقط ہے ، جب کہ کل جاتی رہی اوراگرکچھ باقی ہے تو اس با قی کا عشر لیں گے اور اگرجانور کھا گئے تو (عشر)ساقط نہیں اور (عشر)ساقط ہو نے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ اس کے بعد اس سال کے اندر اس میں دوسری زراعت تیار نہ ہو سکے اور یہ بھی شرط ہے کہ توڑنے یا کا ٹنے سے پہلے ہلاک ہو ورنہ ساقط نہیں۔(ردالمحتار، کتاب الزکوٰۃ ، ج۳، ص۳۲۳)
سوال : عشر کسے دیا جائے ؟
جواب : عشر چونکہ کھیت کی پیداوار کی زکوۃ کا نام ہے ، اس لئے جن کو زکوۃدی جاسکتی ہے ان کو عشر بھی دیا جاسکتا ہے ۔(الفتاوی الخانیہ، کتاب الزکوۃ، فصل فی العشر فی مایخرجہ الارض ، ج۱، ص۱۳۲)
خریف : اِس سے مراد موسم گرما کی فصلیں ہیں جن کی کاشت موسم گرماکے آغاز میں مارچ تاجون جبکہ کٹائی موسم گرما کے اختتام اورخزاں میں اگست تانومبر ہوتی ہے ۔
کپاس، جُوار، دھان(چاول)، باجرہ، مُونگ پھلی ، مکئی، کماد(یعنی گنّا)اور سورج مُکِّھی خریف کی اہم فصلیں ہیں دالوں میں دال مونگ، دال ماش اور لوبیا خریف
میں کاشت ہوتی ہیں۔
سبزیاں : گرمیوں میں کدوشریف، (ٹِنْڈا) ٹینڈا، کریلا، بھِنڈی توری، آلو ، ٹماٹر ، گِھیا توری ، سبزمرچ، شملہ مرچ، پودینہ ، کِھیرا، کَکْڑِی(تر)اور اَرْوِی شامل ہیں۔
پھل : موسم گرمامیں خربوزہ، تربوز، آم، فالسہ، جامن، لیچی، لیموں ، خوبانی ، آڑو، کھجور ، آلوبخارا ، گرما، انناس، انگور ا و ر آلوچہ شامل ہیں۔
ربیع : اِس سے مراد موسم سرما کی فصلیں ہیں جن کی کاشت موسم سرما کے آغازمیں اکتوبرسے دسمبر تک ہوتی ہے اورکٹائی موسم سرما کے اختتام اورموسم بہار میں جنوری تااپریل ہوتی ہے ۔
ربیع کی اہم فصلیں :
ربیع کی اہم فصلوں میں گَنْدُم، چنا، جَو، برسیم ، تورِیا ، رائی، سرسوں اورلُوسن ہیں دالوں میں مسورکی دال ربیع کی اہم فصل ہے ۔
سبزیاں : اِس موسم کی سبزیوں میں پھول گوبھی ، بندگوبھی ، شلغم، گاجر، چقندر، مٹر، پیاز، لہسن، مولی ، پالک، دھنیااورمختلف قسم کے ساگ اورمیتھی شامل ہیں۔
پھل : ربیع کے پھلوں میں مالٹا، لوکاٹ ، بیر، امرود، سیب، چیکو، انار، ناشپاتی، آم لوک (جاپانی پھل)، سنگترا، پپیتا ، اورناریل شامل ہیں۔عموماً شہد بھی ربیع کی فصل کے ساتھ ہی حاصل کیا جاتاہے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل سوال کرنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھی جاتی ۔اچھے خاصے تندرست لوگ بھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں جو کما کر خود بھی کھا سکتے ہیں اور اپنے گھر والوں کو بھی کھلا سکتے ہیں۔یاد رکھئے بلااجازتِ شرعی سوال کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرّجَہ ، ج۱۰ ، ص۲۵۳)
’’مُمَانَعَت ‘‘کے چھ حُرُوف کی نسبت سے سوال کرنے کی مذمت کے بارے میں مدنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے 6فرامین
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع