30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سوال : عشر دینے کی کیافضیلت ہے ؟
جواب : عشر کی ادائیگی کرنے والوں کوانعاماتِ آخرت کی بشارت ہے جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۳۹)
تر جمہ کنزالایمان : اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ۔(پ۲۲، سبا : ۳۹)
سورہ بقرہ میں ہے :
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱)اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)
ترجمہ کنزالایمان : ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اوگاہیں سات بالیں ۔ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے وہ جواپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ، پھر دئیے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں ان کا نیگ(انعام) ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہونہ کچھ غم۔(پ۳، البقرۃ : ۲۶۱، ۲۶۲)
سرورِ عالم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی ترغیب ِ امت کے لئے کئی مقامات پر راہِ خدا عزوجل میں خرچ کرنے کے کئی فضائل بیان کئے ہیں : چنانچہ
حضرت سیدناحسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی کریم ، رء ُوف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ''زکوۃ دے کر اپنے مالوں کو مضبو ط قلعوں میں کر لو اور اپنے بیمارو ں کا علا ج صدقہ سے کرو اور بلا نازل ہو نے پر دعا و تضرع (یعنی گریہ و زاری)سے اِستعانت (یعنی مدد طلب )کرو ۔''
(مراسیل ابی داؤد مع سنن ابی داؤد ، باب فی الصائم، ص۸)
اور حضرتِ سیدنا جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی پاک صاحبِ لولاک ، سیّاحِ افلا ک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ''جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کر دی، بے شک اللہ تعالیٰ نے اس سے شر دور فرما دیا۔'' (المعجم الاوسط، باب الالف، الحدیث۱۵۷۹، ج۱، ص۴۳۱)
سوال : عشر ادا نہ کرنے کا کیا وبال ہے ؟
جواب : عشر ادا نہ کرنے والے کے لئے قرآن پاک واحادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-
ترجمہ کنزالایمان : اورجو بخل کرتے ہیں اس چیزمیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ، ہر گزاسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا۔ (پ۴، اٰل عمران : ۱۸۰ )
حضرتِ سیدناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ مکی مدنی سرکار ، دو عالم کے مالک و مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ''جس کو اللہ عَزَّوَجَلَّ مال دے اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیا ں ہوں گی(یعنی دو نشان ہوں گے ) ، وہ سانپ ا س کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ، پھر اس (زکوۃ نہ دینے والے ) کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا : میں تیرا مال ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں ۔ اس کے بعد نبی پاک، صاحبِ لولاک ، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس آیت کی تلا وت فرمائی :
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع