30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
؏دُور دنیا کا میرے دَم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اُجالا ہو جائے ([1])
اسلام کے سایۂ رحمت میں...
پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حُسْنِ اخلاق اور حکیمانہ طرزِ گفتار سے جب ان کے دِل سے بُغْض وعَداوت کی آگ بجھ گئی تو محبت کا ایسا ٹھاٹھیں مارتا سمندر رَواں ہوا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انہیں سب لوگوں سے زِیادہ محبوب ہو گئے اور پھر یہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حَد درجہ تعظیم وتکریم بجا لانے لگیں، چنانچِہ دِل کے اندر اس سمندر کو رَواں ہوئے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی ہو گی کہ سرکارِ والا تبار، مکے مدینے کے تاجدار، دو عالَم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے پاس تشریف لائے تو یہ جس شے پر بیٹھی ہوئی تھیں اُسے اپنے نیچے سے نِکال کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے بچھا دیا۔
سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِنہیں دو۲ باتوں کا اختیار دیا کہ یا تو انہیں آزاد کر دیا جائے اور یہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائیں یا پھر یہ اِسْلام قبول کر لیں تو حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انہیں اپنے لئے خاص فرما لیں۔ اس پر انہوں نے کہا: ” اَخْتَارُ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اختیار کرتی ہوں۔ ([2]) اور رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں آزاد کر کے نِکاح فرما ليا۔ ([3]) اس وَقْت ان کی عمر 17سال کے قریب تھی۔ ([4])
حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اَدَب و اِحترام
پیاری پیاری اسلامی بہنو! رسولِ کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم اور ہر چیز سے بڑھ کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ محبت کرنا ایمان کی جان ہے، اس سلسلے میں صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرت ہمارے لئے بہترین راہ نُما ہے۔ حضرتِ سیِّدَتُنا صفیہ بنتِ حیی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا جنہیں مُشَرَّف بہ اسلام ہوئے ابھی بہت تھوڑا وَقْت ہوا تھا اور اس تھوڑے سے وَقْت میں ہی ان کے دِل میں رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت اس قدر پختہ ہو گئی جس نے تاریخ میں تعظیم وتکریم کی اعلیٰ مِثال رقم کی، چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن عُمَر واقِدِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی کی رِوَایَت کے مُطَابِق جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خیبر سے واپسی کا ارادہ فرمایا، ([5]) اُونٹ قریب لایا گیا، شاہِ غیور، محبوبِ ربِّ غفور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو اپنے کپڑے سے پردہ کرایا اور زانوئے مُبَارَک (گھٹنے کے اُوپر کی ہڈی، ران) کو قریب کیا تا کہ حضرتِ صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا اس پر پاؤں رکھ کر اُونٹ پر سُوار ہو جائیں۔ ([6]) لیکن قُربان جائیے حضرتِ سیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے اَدَب وتعظیم مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر اور آپ کے عشق رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے دِل نے یہ گوارا نہ کیا کہ اپنا پاؤں حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مُبَارَک زَانُو پر رکھیں، چنانچہ رِوایَت میں ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے رسولِ پاک، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم کے پیش نظر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے زانوئے مُبَارَک پر پاؤں نہیں رکھا بلکہ گھٹنا رکھ کر سوار ہوئیں۔ ([7])
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ...اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا صفیہ بنتِ حیی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے صدقے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھی ہر قسم کی بےاَدَبِی سے محفوظ ومامون فرمائے اور ہر ہر بات میں حَدِّ ادب کی رِعَایَت کی توفیق عطا فرمائے کہ ہے
؏با اَدَب با نصیب
بے اَدَب بے نصیب
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو سوار کرانے کے بعد سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی اُونٹ پر سوار ہوئے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِن پر اپنی مُبَارَک چادر ڈال دی اور پھر واپسی کے لئے چل پڑے۔ ([8]) دورانِ سفر یہ واقعہ بھی پیش آیا کہ حضرتِ سیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو اُونگھ آنا شُروع ہو گئی جس سے بار بار ان کا سر کجاوے کے پچھلے حصے سے ٹکرانے لگا۔ فرماتی ہیں: میں نے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے زیادہ اچھے اخلاق والا کوئی شخص نہیں دیکھا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے مجھے چُھو کر فرماتے: ” یَا ھٰذِہٖ مَھْلًا یَا بِنْتَ حُیَیٍّ اے لڑکی...! اے حیی کی بیٹی...! ٹھہرو، انتظار کرو۔ “ حتی کہ جب مقامِ صہبا ([9]) آیا تو فرمانے لگے: اے صفیہ! کیا میں نے تجھ سے اس کی وُجُوہات بیان نہیں کی جو تمہاری قوم کے ساتھ کیا ہے...؟ انہوں نے مجھے ایسے ایسے کہا تھا۔ ([10])
اس مقام پر پہنچ کر پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رَسْمِ عَرُوْسِی ادا فرمانے کا اِرادہ کیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے ایک خادِمِ خاص اور جلیل القدر صحابی حضرتِ اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کی والِدہ حضرتِ اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے حضرتِ صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو کنگھی وغیرہ کر کے تیار کرنے کے لئے کہا۔ حضرتِ اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے ان کے کنگھی کی اور عِطْر لگا کر تیار کر دیا، پھر اسی مقام پر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رَسْمِ عَرُوْسِی ادا فرمائی۔ ([11])
حضرتِ ابواَیُّوب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کی پہرا داری
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے جس درجہ عقیدت ومحبت تھی اور یہ شمع رسالت کے پَروانے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر اپنی جانیں نچھاور کرنے کے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع