قبولِیّتِ دُعا کا ایک سبب
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan e Ummahatul Momineen | فیضانِ اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عَنْہُنَّ

book_icon
فیضانِ اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عَنْہُنَّ

        (۴) ... اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا زینب بنتِ خُزَیْمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا

        (۵) ... اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا

        (۶) ... اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا

        (۷) ...اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا  

واضح رہے کہ یہ تمام اُمَّہَات المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُنَّ ہجرتِ مدینہ سے سے پہلے ہی مُشَرَّف بہ اسلام ہو چکی تھیں جبکہ  ” تبدیلیٔ قبلہ ہجرت کے اٹھارہ ماہ بعد یعنی دو۲ ہجری،  ماہِ شعبان،  منگل کے دن ہوئی ۔ “  ([1])

؏        وہ نساءِ نبی طیِّبات و خلیق

جن کے پاکیزہ تر سارے طور و طریق

جو بہرحال نورِ خدا کی رفیق

اہل اسلام کی مادرانِ شفیق

بانُوان   طہارت    پہ   لاکھوں   سلام ([2])

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم.

٭٭٭٭٭٭

سیرتِ حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا[3]

قبولِیّتِ دُعا کا ایک سبب

حضرتِ سیِّدُنا عَلِیُّ المرتضیٰ،  شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْـکَرِیْم سے روایت ہے ،  فرماتے ہیں کہ سرکارِ عالی وقار،  محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:   ” مَا مِنْ دُعَآءٍ اِلَّا وَبَیْنَہٗ وَ بَیْنَ السَّمَآءِ حِجَابٌ حَتّٰی یُصَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ فَاِنْ فُعِلَ اِنْخَرَقَ ذٰلِكَ الْحِجَابُ وَ دَخَلَ الدُّعَآءُ وَ اِذَا لَمْ يُفْعَلْ رَجَعَ ذٰلِكَ الدُّعَآءُ ہر دُعا اور آسمان کے درمیان ايك حجاب  ہوتا ہے حتی کہ مجھ پر اور میری آل پر دُرُود پڑھا جائے،  اگر ایسا کیا جائے تو وہ پردہ چاک ہو جاتا ہے اور دُعا آسمان میں داخِل ہو جاتی ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو وہ پلٹ آتی ہے۔ “  ([4])  

؏            دُعا کے ساتھ نہ ہَووے اگر درود شریف

نہ ہووے حشر تلک بھی بَرآور حاجات

قبولِیَّت ہے دُعا کو درود کے باعث

یہ  ہے  درود  کہ  ثابت  کرامات  و  برکات ([5])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تاریکیوں کا خاتمہ

چھٹی صدی عیسوی جب ہر طرف ظلم وبَرْبَرِیَّت اور قتل وغارت گری کا دَور دَورہ تھا،  اَخلاقی ومعاشی،  مُعَاشرتی و سیاسی زندگی میں انتہائی گھناؤنی بُرائیاں جنم لے چکی تھیں،  ظُلْم کی حد یہ تھی کہ چھوٹی چھوٹی بے گناہ بچیوں کو زندہ دَرْگَور  (دفن)  کر دیا جاتا تھا،  زِناکاری جیسے اخلاق سوز جرائم کا ایسے کھلے عام اِرْتِکاب ہوتا تھا کہ گویا یہ گُناہ ہی نہ ہوں،  ہر چہار جانب شرک وکفر کی گھنگھور گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں،  جہالت وبے وقوفی کی انتہا یہ تھی کہ انسان اپنے خالِقِ حقیقی عَزَّ وَجَلَّ کی عِبادت سے منہ موڑ کر خود کے تراشیدہ  (اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے)  باطِل معبودوں کی پوجا پاٹ میں مصروف تھا کہ کائناتِ ارضی کی ان اندھیر وادیوں کو کفر کی تاریکیوں سے نجات دینا جب منظورِ معبودِ حقیقی ہوتا ہے تو مکہ مُعَظَّمَہ کی پاک سرزمین میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ  اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نور کا سورج طُلُوع فرما دیتا ہے،  چنانچہ پھر کائنات کا ذرہ ذرہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نور سے جگمگا اٹھتا ہے،  گوشہ گوشہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نور سے منور ہو جاتا ہے،  ظلم وکفر کی تاریک بدلیاں چھٹ جاتی ہیں اور زمانہ حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نور سے پُرنور ہو جاتا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے۔

سیِّدِ عالَم،  نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خَلْقِ خُدا کو صرف اس ایک معبودِ حقیقی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عِبادت کی طرف بلاتے ہیں جو سب کا خالق و مالِک ہے،  نہ اس کی کوئی اَوْلاد ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا،  وہ سب کا پالنے  والا ہے،  سب اسی سے رِزْق پاتے اور اسی کے دَرْ سے حاجتیں بَر لاتے ہیں۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں کو اس معبودِ حقیقی عَزَّ وَجَلَّ کی عِبادت کی دعوت دیتے ہیں تو بجائے اس کے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے حق کی پکار پر لبیک کہا جاتا،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر مصائب و آلام کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں،  راہ میں کانٹے بچھائے جاتے ہیں، تَنِ نازنین  (یعنی مبارک جسم)  پر پتھر برسائے جاتے ہیں،  اِتِّہام و دُشْنام طرازی  (جھوٹے الزامات وگالیوں)  کے تیروں کی بارِش کر دی جاتی ہے اور کل تک کا سب کی آنکھوں کا تارا آج سب سے بڑا دشمن قرار دے دیا جاتا  ہے ۔ ایسے نازُک دَور میں جو



[1]   تفسیر نعیمی، پ۱۱، التوبہ، تحت الآیۃ:۱۰۰، ۱۱ / ۲۶.

[2]   شرح کلامِ رضا، ص۱۰۵۷.

[3]   ان کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ 84 صفحات پر مشتمل کتاب ”فیضانِ خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا مطالعہ کیجئے۔

[4]   الصلات والبشر، الباب الثانى، الحديث الثانى والخمسون، ص۸۳.

[5]   ماہنامہ نعت( اکتوبر۱۹۹۵ء)، ص۴۱.

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن