30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جب حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رَمْلہ بنتِ ابوسُفْیَان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے پاس مال آیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے ابرہہ کو بُلا کر فرمایا: پہلے میں نے تمہیں جو تھوڑا بہت مال دیا تھا وہ ایسا وَقْت تھا کہ خود میرے پاس بھی کچھ نہ تھا، اب یہ پچاس مثقال سونا ہے اِسے لو اور کام میں لاؤ۔ یہ سن کر ابرہہ نے ایک تھیلی نکالی جس میں وہ سب چیزیں تھیں جو حضرتِ اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے انہیں عطا فرمائی تھیں، ابرہہ نے اِنہیں واپس کرتے ہوئے کہا: بادشاہ سلامت نے مجھ سے عہد لیا ہے کہ میں آپ سے کچھ نہ لوں اور میں تو بادشاہ کی خدمت گار ہوں۔ مزید کہا: میں نے دِیْنِ محمدی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیروی اختیار کرتے ہوئے خالِص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کے لئے اِسْلام قبول کر لیا ہے۔ اور کہا: بادشاہ سلامت نے اپنی اَزْوَاج کو حکم فرمایا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ہر قسم کی خوشبو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی خدمت میں بھیجیں۔ اگلے روز حضرتِ سیِّدَتُنا ابرہہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کثیر مِقْدار میں عُود، زَعْفَرَان، عنبر اور زَباد (خوشبویات کے نام) لے کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی خدمت میں حاضِر ہوئیں، انہیں پیش کرتے ہوئے حضرتِ ابرہہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے عرض کیا: آپ سے میری ایک حاجت ہے وہ یہ کہ رسولِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں میرا سلام عرض کیجئے گا اور بتائیے گا کہ میں نے بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دین کی پیروی اختیار کر لی ہے۔ اس کے بعد یہ جب بھی اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو عرض کرتیں: میری آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے جو حاجت ہے اسے بھولئے گا مت۔ ([1])
کاشانۂ نبوی میں...
کاشانۂ نبوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حاضِری کے لئے حضرتِ سَیِّدَتُنا ابرہہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے ہی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو تیار کیا ([2]) اور پھر شاہِ حبشہ حضرتِ نجاشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ نے حضرتِ شرحبیل بن حسنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے ہمراہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو سیِّدِ عالَم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ اقدس میں بھیج دیا۔ ([3]) جب حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا، شاہِ آدم وبنی آدم، رسولِ محتشم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ اقدس میں حاضِر ہوئیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو نِكاح كا پیغام ملنے اور حضرتِ ابرہہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے حُسْنِ سُلوک کے بارے میں بتایا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تَبَسُّم فرمایا، حضرتِ اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے حضرتِ ابرہہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا سلام عرض کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سلام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ” وَعَلَیْھَا السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا وہ تمام اشیاء لے کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہوئی تھیں جو شاہِ حبشہ حضرت نجاشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی بارگاہ میں پیش کی تھیں، حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِنہیں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے پاس اور اِسْتِعمال میں دیکھتے تھے لیکن ناپسند نہ فرماتے۔ ([4])
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے پیارے محبوب، حُضُور احمدِ مجتبیٰ، محمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ہر لِحَاظ سے کامِل واکمل بنایا ہے، جس اعتبار سے بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا جائے اَوَّلِیْن وآخِرِین میں کوئی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ثَانِی و ہم سَر نظر نہیں آتا، کیونکہ
؏وہ خُدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو مِلے نہ کسی کو مِلا
کہ کلامِ مجید نے کَھائی شہا! تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم ([5])
اور سچ ہے کہ
؏تجھے یَک نے یَک بنایا ([6])
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صُورت میں بھی اَعْلیٰ تھے، سیرت میں بھی اَعْلیٰ تھے، خاندانی شرافت میں بھی اَعْلیٰ تھے اور نسب میں بھی سب سے پاک واطہر نسب کے حامِل تھے الغرض اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ہر عیب ونقص سے پاک اور تمام کمالات وخوبیوں کا جامع بنایا تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ لوگ جو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جانی دشمن تھے وہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نسبت کو باعِثِ فخر خیال کرتے تھے چُنانچِہ جب رحمتِ عالَم، نورِ مجسم، شفیع معظم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حضرت اُمِّ حبیبہ رَمْلہ بنتِ ابوسُفْیَان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے ساتھ نِکاح کی خبر ان کے والِد ابوسُفْیَان کو پہنچی تو باوُجود اس کے کہ یہ ابھی تک اسلام نہیں لائے تھے اور اسلام کے سخت مُخَالِف تھے، اس رشتے کو ناپسند نہیں کیا بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہا: ” ذَاکَ الْفَحْلُ لَا یُقْرَعُ اَنْفُہٗ (حضرتِ) مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) ایسے شرف وعزت والے بلند رتبہ کُفُو ہیں جن کا پیغامِ نِکاح ٹھکرایا نہیں جاتا۔ “ ([7])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تعظیم مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتکریم جُزْوِ ایمان ہے، جب تک آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سچی تعظیم دِل میں نہ ہو اگرچِہ عمر بھر عِبَادت و رِیَاضت میں گزرے سب بے کار و مردود ہے۔ قرآنِ کریم کی کئی آیات میں اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے مؤمنین کو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتوقیر بجا لانے کا حکم فرمایا ہے، چنانچہ پارہ 26، سورۂ فتح کی آیت نمبر آٹھ۸ اور نو۹ میں اپنے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان بیان فرماتے ہوئے اور مؤمنین کو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ (۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا (۹) (پ۲۶، الفتح: ۸ ، ۹)
ترجمۂ کنزالایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضِر وناظِر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو! تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح وشام اللہ کی پاکی بولو۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو! صحابۂ کرام وصحابیات رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن جو اَحْکاماتِ الٰہیہ کی بجاآوری میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھتے تھے، اس حکم الٰہی پر عمل کے سلسلے میں بھی انہوں نے قابِل تقلید کِردار ادا کیا،
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع