30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بولنے) سے اپنے کانوں اور آنکھوں کی حِفاظَت کرتی ہوں، وَاللہِ مَا عَلِمْتُ اِلَّا خَیْرًا خدائے ذُوْلْجلال کی قسم! میں ان میں سراسر بھلائی ہی دیکھتی ہوں۔ ([1])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تَعَارُفِ سیِّدَتُنا زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا
پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی پاکیزہ حیات کے چند انمول لمحات ملاحظہ کئے کہ کس طرح آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم کے آگے اپنا سر خم کر دیا اور حضرتِ سیِّدُنا زید بن حارِثہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے نِکاح کر لیا لیکن جب یہ شادی نبھائی نہ جا سکی اور بالآخر حضرتِ سیِّدُنا زید بن حارِثہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو طلاق دے کر رشتۂ اِزْدِواج سے آزاد کر دیا تو پھر بمُطابِقِ رِضائے الٰہی رسولِ رحمت، شفیع اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو شرفِ زوجیت سے نوازا اور اس طرح سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ رشتۂ اِزْدِوَاج میں منسلک ہونے کی وجہ سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا ” اُمُّ المؤمنین “ کے اعلیٰ منصب پر فائز ہو گئیں۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا پر کروڑوں رحمتوں اور بَرَکتوں کا نُزُول ہو اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے صدقے ہمارے گناہوں کی بخشش ہو۔ اب آئیے! آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے نام ونسب اور خاندان کے بارے میں بھی چند ضروری باتیں ملاحظہ فرمائیے، چنانچہ
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا نام بَرَّہ تھا، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تبدیل فرما کر زینب رکھا۔ ([2]) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے والِد کا نام جحش اور والِدہ کا نام اُمَیْمَہ ہے جو سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی ہیں۔ ([3]) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا نسب اس طرح ہے: ” زينب بنتِ جَحْش بن رِيَاب بن يَعْمَر بن صبِرة بن مُرَّة بن كبير بن غَنْم بن دُوْدَان بن اسد بن خُزَيمة “ ([4])
رسولِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نسب کا اِتِّصَال
حضرتِ خُزَیْمَہ میں جا کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا نسب رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نسب شریف سے مل جاتا ہے۔ حضرتِ خُزَیْمَہ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے 15ویں دادا جان ہیں اور والِدہ کی طرف سے دوسری پشت میں ہی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا نسب حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نسب شریف سے مل جاتا ہے کیونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی والِدہ اُمَیْمَہ، حضرتِ عبد المطلب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کی بیٹی اور حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی ہیں۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی کنیت اُمِّ حَکَم ہے، سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو اَوَّاھَہ کے لقب سے نوازا ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عبد الله بن شدّاد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے رِوایَت ہے کہ رحمتِ عالَم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے ارشاد فرمایا: ” اِنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ لَاَوَّاھَۃٌ زینب بنتِ جحش اَوَّاھَہ ہے۔ “ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اَوَّاھَہ سے کیا مُراد ہے؟ اِرْشاد فرمایا: ” اَلْمُتَخَشِّعُ الْمُتَضَرِّعُ خُشُوع کرنے والی اور خُدا کے حُضُور گڑگڑانے والی۔ ([5])
احادیث کی مُرَوَّجہ کُتُب میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے مروی احادیث کی تعداد 11 ہے جن میں سے دو۲ مُتَّفَقٌ عَلَیْه (یعنی بخاری و مسلم دونوں میں) اور بقیہ نو۹ دیگر کِتابوں میں ہیں۔ ([6])
چند اَفْرادِ خانہ کا تَذْکِرَہ
خَلْقِی وخُلْقِی اَوْصافِ حمیدہ (یعنی حسن صورت وحسن سیرت) کے ساتھ ساتھ خاندانی عظمت وشرافت سے بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو خوب نوازا تھا کیونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی والِدہ اُمَیْمَہ بنتِ عَبْدُ الْمُطَّلِب، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی ہیں، اس لحاظ سے آپ، حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی زاد بھی ہوئیں، نیز آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے خاندان کے کئی افراد اسلام کے نور میں نہا کر آسمانِ ہِدایَت کے روشن ستارے بن کر ابھرے جن میں سے چند کا یہاں ذِکْر کیا جاتا ہے، چنانچہ
٭حضرتِ عبد الله بن جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ، اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے بھائی ہیں، حُضُورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دارِ ارقم میں داخِل ہونے سے پہلے مُشَرَّف بہ اسلام ہو چکے تھے، حبشہ کی طرف دونوں ہجرتوں نیز ہجرتِ مدینہ میں شریک رہے، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں ایک لشکر پر امیر بنا کر بھیجا تھا اور یہ پہلے شخص ہیں جنہیں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے امیرِ لشکر بنایا، غزوۂ بدر و اُحُد میں بھی شریک ہوئے اور اُحُد میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ ([7])
٭حضرتِ ابو احمد بن جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ بھی اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے بھائی ہیں، حبشہ اور مدینہ کی ہجرتوں میں اپنے بھائی حضرتِ عبد الله بن جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے ہمراہ تھے، شاعِر اور اَلسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سے ہیں، مروی ہے کہ آپ نابینا تھے مگر بغیر کسی قائد (رَہْ نُما) کے مکہ کی اونچی نیچی جگہوں میں گُھوم پِھر لیا کرتے تھے۔ ([8])
٭حضرتِ حمنہ بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا، اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی بہن ہیں، جلیل القدر صحابِیِ رسول حضرتِ سیِّدُنا مُصْعَب بن عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے نِکاح میں تھیں، اِنہوں نے غزوۂ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع