30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو دفن کیا گیا۔ بوقتِ وفات آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی عمر مبارک 84 برس تھی۔ ([1])
حضرتِ ابوسلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے آپ سے دو۲ بیٹے سلمہ اور عُمَر اور دو۲ بیٹیاں زینب اور دُرَّہ پیدا ہوئیں۔ ([2]) رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آپ سے کوئی اولاد نہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! جہالت کی تاریکیوں سے نکل کر عِلْمِ دین کی روشنیوں سے منور ہونے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے کہ اس مَدَنی ماحول کی برکت سے گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کے ساتھ ساتھ عِلْمِ دین سیکھنے کا جذبہ بھی بیدار ہوتا ہے۔ آئیے! ایک ایسی ہی اسلامی بہن کی مَدَنی بہار ملاحظہ فرمائیے جس کے شب و روز گناہوں کی تاریکیوں اور غفلت کی اندھیریوں میں بسر ہو رہے تھے لیکن آخر کار دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول نے اسے گناہوں کی دلدل سے نکال کر کس طرح راہ علم کی مسافر بنا دیا؟
آئیے ملاحظہ کیجئے...! ! چنانچہ
میں روزانہ تین چار فلمیں دیکھ ڈالتی
باب المدینہ (کراچی) کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میں ایک ماڈرن لڑکی تھی۔ دنیوی تعلیم حاصل کرنے کا جنون کی حد تک شوق تھا، فلم بینی کا بھوت تو کچھ ایسا سوار تھا کہ میں ایک رات میں تین تین چار چار فلمیں دیکھ ڈالتی اور مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ گانوں کی بھی ایسی رسیا تھی کہ گھر کا کام کاج کرتے وقت بھی ٹیپ ریکارڈ پر اونچی آواز سے گانے لگائے رکھتی۔ میری ایک بہن کو (جو کہ شادی ہو جانے کے بعد دوسرے شہر میں رہائش پذیر تھیں) دعوتِ اسلامی سے بڑی محبت تھی۔ وہ جب کبھی باب المدینہ (کراچی) آتیں تو اتوار کے دن دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں ضرور شرکت کرتیں، رات میں عشق رسول میں ڈوبی ہوئی پُرسوز نعتیں سنا کرتیں، جس کی وجہ سے مجھے گانے سننے کا موقع نہ ملتا چنانچہ مجھے ان پر بہت غصہ آتا بلکہ کبھی کبھی تو ان سے لڑ پڑتی۔ ایک مرتبہ جب وہ باب المدینہ آئیں تو قریب بلا کر نہایت شفقت سے کہنے لگیں: ” جو بیہودہ فلمیں اور ڈرامے دیکھتا ہے وہ عذاب کا حق دار ہے۔ “ مزید انفرادی کوشش جاری رکھتے ہوئے بالآخر انہوں نے مجھے فیضان مدینہ میں ہونے والے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے پر راضی کر لیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ! میں نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ اتفاق سے اس دن وہاں بیان کا موضوع بھی ٹی وی کی تباہ کاریاں تھا یہ بیان سن کر میرے دل کی کیفیت بدلنا شروع ہو گئی، رقت انگیز دُعا نے سونے پر سہاگے کا کام کیا، دورانِ دُعا مجھ پر رقت طاری اور آنکھوں سے آنسو جاری تھے، میں نے سچے دل سے اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ بھی کر لی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ! جب میں سنتوں بھرے اجتماع سے واپس گھر کی طرف روانہ ہوئی تو میرا دل ٹی وی کے گناہوں بھرے پروگراموں اور گانوں باجوں سے بیزار ہو چکا تھا۔ اجتماع سے واپسی پر اپنے کمرے میں موجود کارٹونوں کی تصاویر اتار کر کعبہ مُشَرَّفَہ اور مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْـمًا کے پیارے پیارے طغرے آویزاں کر دئیے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ! تادمِ تحریر میں جامعۃ المدینہ (للبنات) میں درسِ نظامی کی تعلیم حاصل کر رہی ہوں نیز اپنے علاقے میں علاقائی مشاورت کی خادِمہ (ذمہ دار) کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کا مَدَنی کام کرنے کے لئے بھی کوشاں ہوں۔
؏سرکار! چار یار کا دیتا ہوں واسطہ
ایسی بہار دو نہ خزاں پاس آ سکے ([3])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
سیرتِ حضرت زینب بنتِ جَحْش رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا
حضرتِ سیِّدنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے رِوَایَت ہے کہ رسولِ کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر دُرُود پڑھنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ تیزی سے گناہوں کو مِٹانے والا ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر سلام بھیجنا غلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت، راہِ خدا میں تلوار چلانے سے افضل ہے۔([4])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! رسولِ رحمت، شَفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پاک ازواج رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُنَّ میں ایک نمایاں نام صِدْق و وَفا کی پیکر، جُود وسَخا کی خُوْگر، عقل و دانش سے سرشار، اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا کا ہے، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا اعلیٰ کِردَار اور حُسْنِ اَخلاق کا بہترین نمونہ تھیں، خوف وخَشِیَّتِ الٰہی آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، جود وسخا اور زُہْد وقناعت گویا آپ کی عادتِ ثانیہ ہو گئی تھی، حضرتِ سیِّدنا امام شمس الدین محمد بن احمد ذہبی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی ان صِفاتِ عالیہ کا ذِکْر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ” کَانَتْ مِنْ سَادَۃِ النِّسَاءِ دِیْنًا وَّوَرِعًا وَّجُوْدًا وَّمَعْرُوْفًا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا دین، تقویٰ، سخاوت اور نیکی کے اعتبار سے تمام عورتوں کی سردار تھیں۔ “ ([5]) آئیے! آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی حیاتِ پاک کے چند دَرَخْشَاں پہلو ملاحظہ کیجئے:
مَکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں جب اسلام کی معطر ہوا کے جھونکے چلنے لگے اور آفتابِ اسلام نے پوری آب وتاب کے ساتھ طُلُوع ہو کر آفاقِ عالَم کو اپنی تابانی سے دَمْکَانا شروع کیا تو جن لوگوں نے سب سے پہلے اس کی تابانی سے تاباں ہو کر بِلاحِیْل وحجت صدائے حق پر لبیک کہا یہ وہی لوگ تھے جو فطری طور پر نیک طبع واقِع ہوئے تھے اور اَدْیانِ باطلہ سے بیزار ہو کر پہلے سے ہی دین حق کی تلاش میں سرگرداں تھے چنانچہ شیخ الحدیث حضرتِ علّامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: واضح رہے کہ سب سے پہلے اسلام لانے والے جو سابقین اَوَّلین کے لقب سے سرفراز ہیں ان خوش نصیبوں کی فَہْرِسْت پر نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ سب سے پہلے دامن اسلام میں آنے والے وہی لوگ ہیں جو فطرۃً نیک طبع اور پہلے ہی سے دین حق کی تلاش میں سرگرداں تھے اور کفارِ مکہ کے شرک و بت پَرَسْتی اور مُشْرِکانہ رُسُوْمِ جاہلیت سے متنفر و بیزار تھے چنانچہ نبی برحق (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے دامن میں دین حق کی تجلی دیکھتے ہی یہ نیک بخت لوگ پَروانوں کی طرح شمع نبوت پر نثار ہونے لگے اور مُشَرَّف بہ اسلام ہو گئے۔ ([6])
[1] المواهب اللدنية، المقصد الثانى، الفصل الثالث، ۱ / ۴۰۸.
[2] المرجع السابق، ص۴۰۷، ملتقطًا.
[3] اسلامی بہنوں کی نماز، ص۳۰۲.
[4] الصلات والبشر، فصل فى كيفية الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم، ص۱۶۶.
[5] سیر اعلام النبلاء، ٢١-زينب ام المؤمنين، ۲ / ۲۱۲.
[6] سيرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، چوتھا باب، ص۱۱۲.
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع