30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سیِّدنا ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کا لشکر
محرم الحرام چار۴ ہجری میں ناگہاں مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْـمًا میں یہ خبر پہنچی کہ سلمہ بن خویلد اور طلحہ بن خویلد مدینہ منورہ پر چڑھائی کے لئے تیاری کر رہے ہیں۔ جس پر شاہِ خیر الانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی پسپائی کے لئے حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کی سرکردگی میں 150 مُہاجِرین و انصار کو روانہ فرمایا لیکن جب انہیں مسلمانوں کے اس لشکر کی خبر ہوئی جو ان کی سرکوبی کے لئے بھیجا گیا تھا تو بہت سے اونٹ اور بکریاں چھوڑ کر بھاگ گئے جنہیں مسلمان مجاہِدین نے مالِ غنیمت بنا لیا اور لڑائی کی نوبت ہی نہیں آئی۔ ([1])
سیِّدنا ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کا انتقال
وہ زخم جو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اُحُد کے میدان میں کفار کو نیست و نابود کرتے ہوئے پہنچا تھا اگرچہ مُنْدَمِل ہو چکا تھا لیکن اس سفر سے واپسی پر وہ پھر ہَرا ہو گیا جس کی وجہ سے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک بار پھر بستر علالت پر دراز ہو گئے۔ اس بار جاں بر نہ ہو سکے اور کچھ عرصہ اسی طرح گزار کر آٹھ۸ جمادی الاخریٰ چار۴ ہجری میں دارِ فنا (دنیا) سے دارِ بقا (آخرت) کی طرف کوچ فرمایا۔ ([2])
اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ
پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تشریف آوری
نظر، رُوح کے پیچھے جاتی ہے...
سیِّدِ عالَم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جب حضرتِ ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے انتقال کی اطلاع ہوئی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، دیکھا کہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دستِ اقدس سے ان کی آنکھیں بند فرما دیں اور فرمایا: روح جب قبض کر لی جاتی ہے تو نظر اس کے پیچھے جاتی ہے۔ ([3])
شرح فرمان مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
حُضُور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس فرمانِ عظیم کی وضاحت کرتے ہوئے حضرتِ سیِّدُنا ملا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی فرماتے ہیں کہ روح جب جسم سے جدا ہوتی ہے تو نظر بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے چلی جاتی ہے لہٰذا آنکھ کھلی رہنے سے فائدہ کچھ نہیں ہوتا۔ ([4]) اس لئے انہیں فوراً بند کر دینا چاہئے۔
پھر جب حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے گھر والوں نے غم و اندوہ کے سبب آہ و بُکا شروع کی تو حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا کہ اپنے متعلق خیر ہی کی دُعا کرنا کیونکہ فِرِشتے تمہارے کہے پر اٰمِیْن کہتے ہیں۔ ([5])
پھر بارگاہِ رَبُّ الْاَنام میں دُعا کرتے ہوئے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے عرض کیا: ” اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَبِیْ سَلَمَۃَ وَارْفَعْ دَرَجَتَہٗ فِیْ الْمَھْدِیِّیْنَ وَاخْلَفْہٗ فِیْ عُقْبِہٖ فِیْ الْغَابِرِیْنَ وَاغْفِرْلَنَا وَلَہٗ یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ وَافْسَحْ لَہٗ فِیْ قَبْرِہٖ وَنَوِّرْ لَہٗ فِیْہِ الٰہی! ابو سلمہ کی بخشش فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما، پسماندگان میں اس کا بہتر بدل عطا فرما، اے ربّ العٰلمین! ہماری اور اس کی مغفرت فرما، اس کی قبر کشادہ فرما دے اور اِس کے لئے اُس میں روشنی و نور پیدا فرما۔ “ ([6])
میت پر رونا برا نہیں مگر ...! !
خیال رہے کہ مَیِّت پر رونا برا نہیں مگر نوحہ کرنا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے، نوحہ کرنے والیوں کا عذاب بیان کرتے ہوئے رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِرشاد فرماتے ہیں: نوحہ کرنے والیوں کی قیامت کے دن جہنم میں دو۲ صفیں بنائی جائیں گی، ایک صف جہنمیوں کے دائیں طرف، دوسری بائیں طرف۔ وہ جہنمیوں پر یوں بھونکتی رہیں گی جیسے کتے بھونکتے ہیں۔ ([7])
نوحہ یعنی میت کے اوصاف (خوبیاں) مبالغہ کے ساتھ (خوب بڑھا چڑھا کر) بیان کر کے آواز سے رونا جس کو بین (بھی) کہتے ہیں بِالْاِجْماع حرام ہے۔ یوہیں واویلا، وَامُصِیْبَتَاہ (ہائے مصیبت) کہہ کر چِلّانا۔ ([8])
پیاری پیاری اِسلامی بہنو! انسان کی موت اس کے پسماندگان کے لئے بہت ہی صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے، بڑے بڑے دل گردے والے اس وقت جامے سے باہر آ جاتے ہیں لہٰذا ایسے مواقع پر زبان کو قابو میں رکھنا اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دینا نہایت ہی اجر و ثواب کا باعث ہوتا ہے۔ یاد رکھئے! بے صبری سے کام لینے اور زبان کے بے قابو ہونے سے صبر کا اجر وثواب برباد اور انسان طرح طرح کے گناہوں میں تو مبتلا ہو سکتا ہے مگر مرنے والا پلٹ کر نہیں آ سکتا۔
؏آنکھیں رو رو کے سُجانے والے
جانے والے نہیں آنے والے ([9])
مصیبت میں بہتر عوض پانے کا نسخہ
اس لئے مصیبت میں واویلا کرنے کے بجائے اپنے اسلافِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرتے ہوئے صبر سے کام لے کر اجر و ثواب کمانا چاہئے نیز ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں بہتر بدل عطا کئے جانے کی دُعا کرنی
[1] شرح الزرقانى على المواهب، المقصد الاول، كتاب المغازى، سرية ابى سلمة الخ، ۲ / ۴۷۲، ملخصًا.
سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، نواں باب، سریہ ابو سلمہ، ص۲۸۸، بتغیر قلیل.
[2] شرح الزرقانى على المواهب، المقصد الثانى، الفصل الثالث فى ذكر ازوجه الخ، ۴ / ۳۹۸.
[3] صحيح مسلم، كتاب الجنائز، باب فى اغماض الميت الخ، ص۳۳۰، حديث۹۲۰.
[4] مرقاة المفاتيح، كتاب الجنائز، باب ما يقال عند من حضره الموت، الفصل الاول، ٤ / ٧٧، تحت الحديث:۱۶۱۹.
[5] صحيح مسلم، كتاب الجنائز، باب فى اغماض الميت الخ$&'); container.innerHTML = innerHTML; }
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع