دَو۲ مُبارَک خواب
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan e Ummahatul Momineen | فیضانِ اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عَنْہُنَّ

book_icon
فیضانِ اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عَنْہُنَّ

حضرتِ سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی مکہ واپسی

ہجرت کے کچھ عرصہ بعد حضرتِ سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا اپنے شوہر حضرتِ سیِّدنا سَکْرَان بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہ کے ساتھ مکہ مُعَظَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّتَعْظِیْماً واپس آ گئیں۔ ([1])  اس وَقْت بھی کُفَّارِ ناہنجار مسلمانوں کی ایذا رسانی میں اسی طرح سرگرم تھے اور ان کی تکلیف دہی میں کوئی کسر نہ چھوڑتے تھے۔ لیکن یہ دونوں مقدس ہستیاں سرکارِ رِسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قرب سے فیض یاب ہونے کے لئے مکہ میں رہائش پذیر دیگر  مسلمانوں کے ساتھ یہیں مقیم ہو گئیں اور کفارِ بداطوار کے ظلم وستم نہایت صبر وتحمل سے سہتی رہیں لیکن اپنے ایمان کے لہلہاتے ہوئے چمن کو شرک وکفر کی آگ کی ہلکی سی آنچ تک نہ آنے دی۔

دَو۲ مُبارَک خواب

ایک رات حضرتِ سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے خواب دیکھا کہ شہنشاہِ مدینہ،  راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پیدل چلتے ہوئے اِن کی طرف مُتَوجِّہ ہوئے حتی کہ اپنے پائے اقدس ان کی گردن پر رکھتے ہوئے گزر گئے۔ جب آپ نے اپنے شوہر  (حضرتِ سَکْرَان بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ)  کو اس خواب کے بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا:  اگر تمہارا خواب سچا ہے تو عنقریب میں یقینی طور پر وفات پا جاؤں گا اور سیِّدِ عالَم،  نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تجھ سے نِکاح فرمائیں گے۔

پھر ایک دوسری رات آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے خواب دیکھا کہ چاند ٹوٹ کر آپ پر گِر پڑا ہے اور آپ کروٹ کے بل لیٹی ہوئی ہیں۔ بیدار ہونے پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے اس خواب کا بھی اپنے شوہر سے تذکِرہ کیا۔ انہوں نے کہا:  اگر تیرا خواب سچا ہے تو میں بہت جلد انتقال کر جاؤں گا اور تم میرے بعد شادی کرو گی۔ ([2])  

خواب حقیقت کے رُوپ میں

حضرتِ سَکْرَان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہ کا انتقال

جس دن حضرتِ سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے اپنا دوسرا خواب بیان کیا تھا اسی دن حضرتِ سیِّدنا سَکْرَان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہ بیمار ہو گئے،  کچھ دن بیمار رہے اور پھر بہت جلد اس دارِ ناپائیدار سے رخصت ہو کر دارِ آخرت کی طرف کوچ فرما گئے۔ ([3])  

مصائب وآلام کا پہاڑ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!  ذرا غور فرمائیے!  سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے لئے وہ لمحات کس قدر غم انگیز اور تکلیف دِہ ثابت ہوئے ہوں گے کہ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے شوہر نامدار حضرتِ سیِّدنا سَکْرَان بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُوفات پا گئے تھے،  یقیناً آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا پر مَصائب و آلام کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہو گا اور پھر ایسے میں کہ جب کوئی ہم ساز وہم خیال بھی پاس موجود نہ ہو تو مصیبت میں اور اِضافہ ہو جاتا ہے،  ایسے تکلیف دِہ حالات میں بڑے بڑے سُورْماؤں  (بہادروں)  کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں اور پایۂ ثبات میں لرزِش آجاتی ہے،  لیکن قربان جائیے حضرتِ سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے عزم واستقلال اور استقامت عَلَی الْاِسْلام پر کہ ایسے جاں سوز اور روح فرسا اوقات میں بھی زبان پر حرفِ شِکایَت نہ آنے دیا اور سینہ سِپَر ہو کر تمام مصائب وآلام کا مقابلہ کیا۔ حبیبِ خدا،  احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زوجیت سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا  مُشَرَّف ہونا اگرچہ بارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ میں منظور ہو چکا تھا لیکن سوال یہ اٹھتا تھا کہ ایسا کیسے ہو...؟

حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی وفات کے بعد...

ان دنوں اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا اور ان سے کچھ روز پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچا ابوطالِب کے وفات پاجانے کی وجہ سے حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بہت زِیادہ مغموم اور رنجیدہ خاطِر تھے کیونکہ حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا،  سیِّدُ الْاَنبیا،  محبوبِ کِبْرِیَا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بہت ہی محبوب زوجہ مطہرہ ،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوت ورِسالت پر عورتوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والی،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مُوْنِس وغم خوار  اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بچوں کی والِدہ تھیں اور ابوطالِب بھی ہر مشکل گھڑی میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدد کرتے تھے،  چنانچہ تین۳ یا پانچ۵ روز کے فاصلے سے یکے بعد دیگرے ان دونوں کا انتقال کر جانا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے بڑا دل دَوز سانحہ تھا اور اسی باعث آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سال کو غم واَلَم کا سال قرار دیا چنانچہ روایت میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے عَامُ الْحُزْن  کا نام دیا۔ ([4])  جس کا مطلب ہے:  غم وپریشانی کا سال۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے قلبِ اقدس میں حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی جو قدر ومَنْزِلَت تھی صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے جانتے تھے اس لئے وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اَفْسُرْدَگی کی وجہ سے بھی بخوبی واقِف تھے،  چنانچہ

حُضُورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو نِکاح کی پیشکش

ایک دن جلیل القدر صحابِیِ رسول حضرتِ سیِّدنا عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُکی زَوْجۂ محترمہ حضرتِ سیِّدَتُنا خولہ بنتِ حکیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا بارگاہِ رِسالت مآب عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حاضِر ہو کر عرض گزار ہوئیں:  یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!  میرا خیال ہے کہ حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے نہ ہونے کی وجہ سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تنہائی نے آ لیا ہے؟ فرمایا:  ہاں!  وہ میرے بچوں کی ماں اور گھر کی نگہبان تھی۔ ([5])  حضرتِ سیِّدَتُنا خولہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے عرض کیا:  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شادی کیوں نہیں فرما لیتے؟ استفسار فرمایا:  کس سے؟ عرض کیا:  اگر  چاہیں تو باکِرہ  (کنواری)  سے اور اگر چاہیں تو ثَیِّبَہ  (یعنی طلاق یافتہ یا بیوہ)  سے۔ فرمایا:  باکِرہ کون ہے؟ عرض کیا:  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مخلوق میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سب سے زیادہ محبوب شخص کی شہزادی عائشہ بنتِ ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُمَا۔ پھر فرمایا:  ثَیِّبَہ کون ہے؟ عرض کیا:  سَودہ بنتِ زَمَعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا،  وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر ایمان لائی ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین کی پیروی کرتی ہیں۔ اس پر حُضُورِ اقدس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اِرشاد فرمایا:  جاؤ!   دونوں کو میری طرف سے نِکاح کا پیغام دے دو۔

حضرتِ سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَاکو نِکاح کا پیغام

سرکارِ عالی وقار،  محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف سے اِجازت پا کر حضرتِ سیِّدَتُنا خَولہ بنتِ حکیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا،  حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے ہاں تشریف لے گئیں،  اِن کے والِدَین سے اس سلسلے میں بات چیت کی پھر حضرتِ سیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے پاس آ کر کہا:  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے تمہیں کیا خوب خیر وبرکت عطا فرمائی ہے۔ حضرتِ سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے پوچھا:  وہ کیا؟ کہا:  مجھے رسولُ اللہ



[1]   المرجع السابق.

[2]   شرح الزرقانی على المواهب، المقصد الثانى، الفصل الثالث فى ذكر ازواجه صلى الله عليه وسلم، ۴ / ۳۷۸.

[3]   المرجع السابق.

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن