30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
موئے مبارک رکھنے کے مختلف انداز
۱ٹوپی میں رکھنا
جیسا کہ مشہور ہے، حضرت خالِد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنی ٹوپی میں موئے مبارک سجائے تھے۔ خیال رہے! ہمارے ہاں ٹوپی کی اتنی زیادہ تعظیم نہیں کی جاتی، حضرت خالِد بن ولید رضی اللہ عنہ نے موئے مبارک ٹوپی میں سجائے تو اس کی بہت تعظیم بھی کیا کرتے تھے، ایک موقع پر جنگ میں ٹوپی سَر سے نیچے آگئی تو آپ نے اپنی جان کی پرواہ نہ کی بلکہ ٹوپی کی فِکْر میں لگ گئے، جو اس طرح اپنی جان سے بڑھ کر اہمیت دے سکتا ہو، وہی موئے مبارک کو ٹوپی میں سجائے۔
۲چاندی کی ڈبیہ میں رکھنا
جیسے حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت گزری کہ آپ نے چاندی کی ڈبیہ میں موئے مقدسسجائے تھے۔
۳مکعب نما بکس بنا لیجئے
سامان: مکعب نما بکس، صندل کا برادہ،عطر گلاب، ڈبیہ، سُوئی،چمٹی۔ مکعب نما(چار کونوں والا)شیشے کا ایک بکس بنایا لیجئے! بکس کے ایک جانب شیشے کے درمیان میں محدب عدسہ (جو اشیاء کی جسامت کو بڑھا کر دکھاتا ہے،جس سے کمزور نظر والوں کو آسانی سے نظر آسکے)لگوا لیجئے!بکس کے درمیان محدب عدسہ کی سیدھ میں ایک ڈبیہ رکھی جائے جس کو شیشے کے پیندے سے نلی کے ساتھ سپورٹ دی جائے۔ اس ڈبیہ میں صندل کا برادہ (صندل کا برادہ پنسار سے مل سکتا ہے )جس میں عطر گلاب ملا ہو رکھ دیا جائے۔صند ل کے اس برادے میں سوئی سے معمولی سا سوراخ کر کےچمٹی کے ساتھ موئے مبارک پکڑ کر اس سوراخ میں رکھ کر سوئی سے ملا دیجئے۔
بعض خوش نصیب اسلامی بھائیوں کے پاس ایسے موئے مبارک جلوہ فرماہوتے ہیں جن کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے ۔ایسے موئے مبارک رکھنے کا ایک انداز یوں بھی ہو سکتا ہے:مکعب نما(چار کونوں والا) ایک ایسا بکس بنایا جائے ۔جس کے اوپر کا حصہ گنبد نما بنا ہو۔اوپر والے گنبد نما حصہ میں ایک ایسا نٹ (بولٹ) لگا یا جائے جس میں سوراخ ہو۔اس بکس کے پیندے میں چاندی کی ٹرے میں شہد صاٖ ٖف کیا ہوا موم ہو۔موئے مبارک کے ایک طرف موم لگا کر اوپر والے گنبد نما حصہ میں نٹ کے اندر پیوست کر دیا جائے ۔اس طرح موئے مبارک نیچے جھومتے ہوئے دکھائی دیں گے۔
کعبہ شریف کا ماڈل
موئے مبارک رکھنے کا ایک انتہائی آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ کعبہ شریف کا ایک ماڈل بنا لیا جائے ۔کعبہ شریف کے ماڈل کے اوپر سفید کپڑا رکھا جائے ۔کپڑے پر عطر لگا کر موئے مبارک اس کے اوپر رکھ دیاجائے ۔کعبہ شریف کے اس ماڈل کو شیشے کے بکس میں رکھا جائے ۔
موئے مبارک کو فریم میں کیسے رکھا جائے؟
سامان :چاندی کی ڈبیہ (فریم میں جہاں موئے مبارک رکھنا ہے ) عطر گلاب ، صندل کا برادہ (پنسار کی دکان سے مل سکتا ہے)، چمٹی ، سوئی ، چمچ۔ جس دن موئے مبارک کو فریم میں رکھنا ہو ممکنہ صورت میں فجر کے بعد کا وقت رکھا جائے کہ اس وقت کے کام میں رحمت عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے برکت کی دعا کی ہے۔خود غسل کرکے دھلے ہو ئے سفید رنگ کے کپڑے زیب تن کیجئے کیوں کہ سفید لباس ہر لباس سے بہتر ہے اورسرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس کو پسند فرمایا۔کپڑوں پر عطر لگا لیا جائے ۔جہاں فریم رکھنے کا ارادہ ہو وہاں خوشبو سلگا دی جائے ۔موئے مبارک فریم میں رکھنے سے قبل وہاں نعت خوانی و درود و سلام کا ورد کیا جائے ۔صندل کے برادے میں گلاب کا عطر ڈال کر مکس کر لیں ۔چمچ کے ساتھ اس برادے کو چاندی کی ڈبیہ میں ڈال دیں۔سوئی کے ساتھ برادے میں جہاں موئے مبارک رکھنا ہے معمولی سا سوراخ بنا لیں۔ درود پاک کی صداؤں میں چمٹی کے ساتھ موئے مبارک لے کر صندل کے برادے کے سوراخ میں رکھیں اور سوئی کے ساتھ برادے کو ملا دیں ۔
موئے مبارک کو غُسل دینے کا طریقہ
سامان : آب زم زم شریف ، چمٹی ، سوئی ، پیالہ، عطر۔
*جس مقام پر غسل دینے کا ارادہ ہو وہاں خوشبو سلگا لیجئے!*غسل دینے سے قبل نعت خوانی کیجئے یا کروائیے اور درود و سلام کا وِرْد کیجئے*آب زم زم شریف مناسب مقدار میں پیالہ میں ڈال لیجئے*درود پاک پڑھتے ہوئے موئے مبارک کو فریم سے چمٹی کے ساتھ آب زم زم شریف میں رکھ دیں اور ڈبیہ کو معمولی سا ہلائیں *کچھ دیر موئے مبارک کو آب زم زم شریف میں رہنے دیں * درود پاک پڑھتے ہوئے چمٹی کے ساتھ آب زم زم شریف سے موئے مبارک لے کر فریم میں رکھ دیں *موئے مبارک کے غسل والا پانی پیالے میں ڈال کر حاضرین یا جس کو چاہیں برکت کے لئے دیجئے۔
موئے مبارک کی زیارت کے آداب
جن خوش بختوں کے پاس موئے مبارک تشریف فرما ہیں، انہیں چاہئے کہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ وقتاً فوقتاً لوگوں کو موئے مبارک کی زیارت کروائیں اور خیر خواہئ مسلم کا ثواب حاصِل کریں۔ مُوئے مبارک ہوں یا نعلِ پاک یا کوئی سے تبرکات ان کی زیارت کرنے / کروانے میں ان آداب کا لحاظ رکھئے!
*کوشش کیجئے کہ موئے مبارک (یا دیگر تبرکات) قبلہ کی جانِب ہوں تاکہ زیارت کرنے والے قبلہ رُو ہو کر زیارت کر پائیں*میز یا تختہ وغیرہ جس پر موئے مبارک تشریف فرما ہوں گے، اس پر سفید کپڑا بچھائیے*عمدہ سے عمدہ خوشبو مہکائیے کہ جانِ عالَم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خوشبو کو پسند فرماتے ہیں۔
عنبر زمیں، عبیر ہوا، مشک تَر غُبار
ادنیٰ سی یہ شناخت تِری رہ گزر کی ہے
*تمام زائِرین کو باوُضُو پاک صاف ہو کر زیارت کے لئے آنے کی تاکید کیجئے*زیارت کا انتظام یُوں ہو کہ زائِرِین دائیں جانِب سے آئیں اور بائیں طرف چلے جائیں*درودِ پاک پڑھتے ہوئے زیارت کیجئے*اس دوران خوش الحان نعت خوان نعتیں پڑھتے رہیں تو کیا ہی بات ہے...! *موئے مبارک کے حضور حاضری کے وقت نیاز مندی و عاجزی کا اظہار کیجئے اور سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا تصور باندھ کر خُود پر عظمت وہیبت طاری کرنے کی کوشش کیجئے۔ حضرت ابو ابراہیم تجیبی رحمۃ ُاللہ علیہ فرماتے ہیں: ہر مومن پر واجب ہے کہ جب رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذِکْر کرے یا اس کے سامنے ذِکْرِ مصطفےٰ کیا جائے تو پُرسکون ہو جائے، عاجزی و نیاز مندی کا اِظْہار کرے اور اپنے دِل میں عظمت و جلالتِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایسا ہی تاثر پیدا کرے جیسے حُضُورِ اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے رُو بَرُو حاضِر ہے۔ (شفا ء ،2/32) اندازہ کر لیجئے! یہ ذِکْرِ مصطفےٰ کرنے یا سننے کا ادب ہے تو بدنِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایک جُزْ یعنی بال شریف کی زیارت کا ادب کیسا ہو گا؟*موئے مبارک کے پاس اونچی آواز میں گفتگو مت کیجئے کہ بارگاہِ رسالت میں اونچی آواز میں بولنے سے قرآنِ کریم میں منع کیا گیا ہے اور موئے مبارک اگرچہ ذاتِ مصطفےٰ نہیں، البتہ جزوِ جسمِ اطہر تو ہیں، لہٰذا ان کے حُضُور بھی اونچی آواز سے پرہیز کیجئے!
ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازُک تَر
نفس گم کردہ مِی آیَد جُنَیْد و بایزید ایں جا
مفہوم:آسمان کے نیچے یہ عرش سے زیادہ نازُک مقامِ ادب ہے، جہاں حضرت جنید و حضرت بایزید جیسے اَوْلیائے کاملین اونچی سانس لینے ڈرتے ہیں۔
*دورانِ زیارت کسی کو تکلیف نہ پہنچے، کسی طرح حقوق العباد تلف نہ ہوں، اس کا خوب خیال رکھئے ۔ شیخِ طریقت،امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: حقوق اللہ تَو اگر اللہ پاک چاہے، اپنی رحمت سے معاف فرما دے مگر حقوق العباد کا معاملہ سخت تَر ہے کہ جب تک وہ بندہ جس کا حق تلف کیا گیا،معاف نہ کرے اللہ پاک بھی معاف نہیں فرمائے گا، اگرچہ یہ بات اللہ پاک پر واجِب و لازِم نہیں مگر اس کی مرضی یہی ہے کہ جس کا حق تلف کیا گیا، اس مظلوم سے معافی مانگ کر راضی کیا جائے۔ لہٰذا عام حالات میں بھی اور موئے مبارک یا دیگر تبرکات کی زیارت کے لئے راستے مت روکئے، دھکے وغیرہ دینے، گھورنے جھڑکنے سے بچئے اور پُوری کوشش کیجئے کہ آپ کی وجہ سے کسی کوتکلیف نہ پہنچے اور نہ آپ دوسروں کی تکلیف کا سبب بنیں۔*نماز کے وقت زیارت موقوف فرما کر نماز کا رُخ کیجئے ۔ امیر اہلسنت فرماتے ہیں: خبردار جب بھی آپ کے یہاں (شادی)، نیاز یا کسی قسم کی تقریب ہو، نماز کا وقت ہوتے ہی کوئی مانِع شرعِی نہ ہو تو اِنفرادی واِجتماعی کوشش کے ذریعے تمام مہمانوں سمیت نمازِ باجماعت کیلئے مسجد کا رُخ کریں۔ بلکہ ایسے اوقات میں دعوت ہی نہ رکھیں کہ بیچ میں نَماز آئے اورگہما گہمی یا سُستی کے باعث معاذ اللہ جماعت فَوت ہوجائے۔ دوپہر کے کھانے کیلئے فوراً بعدِ نمازِ ظہر اور شام کے کھانے کیلئے بعدِ نمازِ عشاء مہمانوں کو بلانے میں غالباً باجماعت نمازوں کیلئے آسانی ہے۔ میزبان، باورچی، کھانا تقسیم کرنے والے وغیرہ سبھی کو چاہیے کہ وقت ہوجائے تو ساراکام چھوڑ کر باجماعت نماز کا اہتمام کریں ۔ شادی یا دیگر تقریبات وغیرہ اور بزرگوں کی نیاز کی مصروفیت میں اللہ پاک کی (حکم کردہ)نمازِ باجماعت میں کوتاہی بَہُت بڑی غَلَطی ہے۔عاشِقانِ رسول نَماز کی جماعت ترک کرنے والے نہیں ہوا کرتے۔
نمازوں میں مجھے ہر گز نہ ہو سستی کبھی آقا
پڑھوں پانچوں نمازیں باجماعت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
غیر شرعِی کاموں سے بچتے رہئے
پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے جان عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے موئے مبارک کا اہتمام کیا ،یقینا یہ کام اللہ پا ک کی رضا ہی کے لئے ہوگا ۔لہٰذا خوب اہتمام کیجئے کہ اس دوران کوئی بھی غیر شرعی کام نہ ہونے پائے۔ مثلاً
مردوں و عورتوں کے اِختلاط سے بچئے
مردوں و عورتوں کا اِختلاط مت ہونے دیجئے! کہ اس سے بدنگاہی کا سخت اندیشہ ہے اور بدنگاہی حرام ہے۔ حضرتِ ابنِ جَوزی رحمۃ ُاللہ علیہ نَقْل کرتے ہیں: عورت کے مَحاسِن (حُسن و جمال ) کو دیکھنا ابلیس کے زَہر میں بجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جس نے نامَحرم سے آنکھ کی حفاظت نہ کی اُس کی آنکھ میں بروزِ قِیامت آگ کی سَلائی پھیری جائے گی۔ ( بحرُ الدُّمُو ع ص۱۷۱) حضرتِ عَلاء بن زِیاد رحمۃ ُاللہ علیہ فرماتے ہیں: اپنی نظر کو عورت کی چادر پر بھی نہ ڈالو کیونکہ نظر دل میں شَہوت پیدا کرتی ہے۔
(حليةُ الاولیاء،۲/ ۲۷۷ )
حضرتِ ابو ہُريرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ حضورنبی مکّی مَدَنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ آنکھوں کا زنا بدنگاہی ہے۔
(بُخارِی،۴/۱۶۹،حدیث ۶۲۴۳ )
آلات موسیقی کا داخلہ منع ہو
اسی طرح زیارت گاہ میں آلاتِ موسیقی بھی مت آنے دیجئے! کہ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو آلاتِ موسیقی سخت ناپسند ہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے: مجھے ڈھول اور بانسری توڑنے کا حکم دیا گیاہے۔(فِردَوسُ الاخبار،۱/۴۸۳ حدیث۱۶۱۲)
حضرتِ سیِّدُنا ضَحاک رحمۃ ُاللہ علیہ سے روایت ہے:گانا دل کو خراب اور ربّ تَبارَک وتعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہے۔
(تفسیراتِ اَحمدیَّہ ص ۶۰۳)
بندر اور خنزیر بنا دئیے جائیں گے
مدینے کے تاجدار، جنابِ احمدِ مختار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ عبرت بنیاد ہے: آخِر زمانہ میں میری امّت کی ایک قوم کو مَسْخْ کرکے بندر اور خِنزیر بنادیا جائے گا۔ صحا بۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:یارسولَ اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خواہ وہ اِس بات کی گواہی دیتے ہوں کہ آپ اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں اور اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ فرمایا: ہاں خواہ نمازیں پڑھتے ہوں، روزے رکھتے ہوں، حج کرتے ہوں، عرض کی گئی: ان کا جُرم کیا ہوگا؟ فرمایا: وہ عورَتوں کا گانا سنیں گے اور باجے بجائیں گے اور شراب پئیں گے اسی لَھْو و لَعِب میں وہ رات گزاریں گے اور صبح کو بندر اور خِنزیر بنادیئے جائیں گے۔
(عُمدة القاری ،۱۴/۵۹۳ دارالفکر بیروت)
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:اس اُمّت میں زمین میں دھنسنا،مَسخ ہونا اور آسمان سے پتھر برسنا ہو گامسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کی: یا رسولَ الله صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کب ہو گا؟ارشاد فرمایا:جب گانے والیوں اور موسیقی کے آلات کا ظہور ہو گا اور شرابوں کو (سرِ عام) پیا جائے گا۔
(ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف، ۴/۹۰،حدیث: ۲۲۱۹)
جانداروں کی تصاویر سے بچئے
زیارت گاہ میں جانداروں کی تصاویر نہ ہوں، اس کا اہتمام کیجئے! کہ جہاں تصاویر ہوں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم روز فتح مکہ کعبہ معظمہ کے اندر تشریف فرما ہوئے اس میں حضرت ابراہیم وحضرت اسمعیل وحضرت مریم وملائکہ کرامعلیہمُ الصّلوٰۃ ُوالسّلام وغیرہم کی تصویروں پرنظر پڑیں کچھ پیکر دار کچھ نقش دیوار،حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ویسے ہی پلٹ آئے اور فرمایا خبردار رہو، بیشک ان بنانے والوں کے کان تک بھی یہ بات پہنچی ہوئی تھی کہ جس گھر میں کوئی تصویر ہو اس میں ملائکہ رحمت نہیں جاتے، پھر حکم فرمایا کہ جتنی تصویریں منقوش تھیں سب مٹادی گئیں اور جتنی مجسم تھیں سب باہر نکال دی گئیں انھیں بھی حضرت ابراہیم خلیل اللہ وحضرت اسمعیل ذبیح اللہ علیہماالصّلوٰۃ ُوالسّلام کی تصویریں بھی باہر لائی گئیں جب تک کعبہ معظمہ سب تصاویر سے پاک نہ ہوگیا حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے قدم اکرم سے اسے شرف نہ بخشا۔ (فتاوی رضویہ،21/ 84) حضورتاجدارمدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جبریل علیہ السلام کل کسی وقت حاضری کا وعدہ کرکے چلے گئے ۔دوسرے دن اِنتظار رہا مگر وعدہ میں دیر ہوئی اور جبریل علیہ السلام حاضِر نہ ہوئے۔ سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باہر تشریف لائے، مُلاحَظہ فرمایا کہ جبریل علیہ السلام درِ دولت پر حاضِر ہیں۔ فرمایا: کیوں ؟عرض کی: اِنَّا لَا نَدْخُلْ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ ولَاصُوْرَۃٌ ہم اس گھر میں نہیں آتے جس میں کتا ہو یا تصویر ہو ۔(سنن ابی داؤد،کتاب الباس،باب فی الصور،۴/۱۰۰،حدیث۴۱۵۷)رسول اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: ملائکہ اس گھر میں نہیں جاتے جس گھرمیں تصویر اور کُتّا اور جنب ہو۔(سنن ابی داود، کتاب الطہارۃ، باب الجنب یؤخرالغسل،۱/۱۰۹، حدیث: ۲۲۷) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے گھر کوئی ایسی چیز نہ چھوڑتے جس میں تصویریں ہوں مگر اسے توڑ دیتے تھے۔
(مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد6 ص332 )
موئے مبارک کی زیارت کروانے کےپیسے لینا کیسا
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت حضرت علامہ مولانا مفتی شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ ُاللہ علیہ فرماتے ہیں: تبرکات شریفہ جس کے پاس ہوں ان کی زیارت کرنے پر لوگوں سے اس کا کچھ مانگنا سخت شنیع (بُرا) ہے۔ جو تندرست ہو، اعضاء صحیح رکھتا ہو، نوکری خواہ مزدوری اگر چہ ڈلیا (مثلاً اینٹیں) ڈھونے کے ذریعہ سے روٹی کما سکتاہوا سے سوال کرناحرام ہے۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: لاتحل الصدقۃ لغنی ولا لذی مرۃ سویغنی یا سکت(طاقت)والے تندرست کے لئے صدقہ حلال نہیں۔
(مسند امام احمد بن حنبل،۲/۱۹۲)
علماء فرماتے ہیں:ماجمع السائل بالتکدی فہو الخبیث سائل جو کچھ مانگ کر جمع کرتاہے وہ خبیث ہے۔
( ردالمحتار کتاب الکراہیۃ ۵/ ۲۴۷ وفتاوٰی ہندیۃ کتا ب الکراہیۃ ۵/ ۳۴۹)
اس پر ایک تو شناعت یہ ہوئی،دوسری شناعت سخت تویہ ہے کہ دین کے نام سے دنیا کماتاہے اور
وَیَشْتَرُوۡنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ۙ
(سورہ بقرہ آیت نمبر 174)
ترجمہ کنز الایمان: اوراس کے بدلے ذلیل قیمت لے لیتے ہیں
کے قبیل میں داخل ہوتا ہے۔تبرکات شریفہ بھی اللہ پاک کی نشانیوں سے عمدہ نشانیاں ہیں ان کے ذریعہ سے دنیا کی ذلیل قلیل پونجی حاصل کرنے والادنیا کے بدلے دین بیچنے والا ہے ۔شناعت سخت تر یہ ہے کہ اپنے اس مقصد فاسد کے لئے تبرکات شریفہ کو شہر بہ شہر دربدر لئے پھرتے ہیں اور کس و نا کس کے پاس لے جاتے ہیں یہ آثار شریفہ کی سخت توہین ہے۔ خلیفہ ہارون رشید رحمۃ ُاللہ علیہ نے عالم دار الہجرۃ سیدنا امام مالک رحمۃ ُاللہ علیہ سے درخواست کی تھی کہ ان کے یہاں جاکر خلیفہ زادوں کو پڑھا دیا کریں، فرمایا: میں علم کو ذلیل نہ کروں گا انھیں پڑھنا ہے تو خود حاضر ہوا کریں، عرض کی: وہی حاضر ہونگے مگر اور طلباء پر ان کو تقدیم دی جائے، فرمایا: یہ بھی نہ ہوگا سب یکساں رکھے جائیں گے آخر خلیفہ کو یہی منظور کرناپڑا۔یونہی امام شریک نخعی رحمۃ ُاللہ علیہ سے خلیفہ وقت نے چاہا تھا کہ ان کے گھر جاکر شہزادوں کو پڑھا دیا کریں، انکار کیا ۔ کہا: آپ امیر المومنین کا حکم ماننا نہیں چاہتے۔ فرمایا: یہ نہیں بلکہ علم کو ذلیل نہیں کرنا چاہتا۔
نوٹ: اس مسئلہ کی تفصیل ہے جو ان شآء اللہ الکریم! ضمیمہ دُوُم میں ذِکْر کی جائے گی۔
پاکستان میں تبرکاتِ مقدسہ
(۱):بادشاہی مسجد، لاہور ، پنجاب پاکستان: یہ تبرکات امیر تیمور کو دمشق کے قاضی اور عمائدین شہر نے 23جمادی الاولیٰ803 ءکو عطا کئے تھے۔ اس کے علاوہ ترک سلطان یلدرم با یزیدیکم نے دو سال بعد مزید چند تبرکات جو ترکوں کے قبضہ میں تھے، امیر تیمور کو عطا کئے۔امیر تیمور پہلے تو ان تبرکات کو تاشقند لے آیاتھا اور پھر اس کے مرنے کے بعدوہ تبرکات اس کی اولاد کے پاس نسل در نسل منتقل ہوتے رہے۔ جب بابر نے ہندستاں فتح کیا تواس وقت وہ تبرکات کو اپنے ساتھ ہندوستان لے آیا۔تبرکات نبوی شریف کے کل 50 ایسے تبرکات تھے جوبابر کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے شہنشاہان مغلیہ میں چلے آتے رہے ۔مغلیہ خاندان جب رو بزوال ہواتو محمد شاہ کے دور میں وہ تمام تبرکات اس کی بیوی ملکہ زمانی نے اپنی تحویل میں لے لئے ۔ جب حالات مزید نامساعد ہوگئے تو ملکہ زمانی ان تبرکات کو فروخت کرنے پر مجبور ہوگئی ۔لہذا اس نے وہ تمام تبرکات 80000روپے کے عوض فروخت کر دئیے ۔جموں کے دو تاجروں (شاہ محمد بازہ اور پیر محمد چٹھہ)نے مل کر ان نادر گوہر ہائے بے بہا کو خرید لیا ۔ان میں سے 27تبرکات پیر محمد چٹھہ کے حصے میں آئے اور باقی 23 شاہ محمد بازہ کو ملے ۔پیر محمد چٹھہ تبرکات لے کر رسول نگر چلا گیا۔
بعد میں جب مہان سنگھ(پدر رنجیت سنگھ)نے 1747ء میں چٹھوں کو شکست دے کر رسول نگر پر قبضہ جمالیا تو وہ تمام آثار مبارکہ سکھوں کے ہاتھ لگ گئے ۔رنجیت سنگھ ان تبرکات مبارکہ کا بہت خیال رکھتا تھا ۔چونکہ ہر وقت حملہ کا دھڑکہ لگا رہتا تھا اس لئے اس نے ان تبرکات کو عارضی طور پر قلعہ مکیریاں بھیجنے کا بندوبست کیا جس پر اس کی ساس سداکور کا قبضہ تھا ۔بعد میں عجیب حادثہ ہوا کہ قلعہ مکیریاں آگ کی لپیٹ میں آگیا لیکن وہ کمرہ جس میں تبرکات مبارکہ رکھے ہوئے تھے (جو کہ قلعہ کے اسلحہ خانے کے بالکل اوپر واقع تھا) آگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہا۔اس معجزانہ واقعہ نے ان تبرکات مبارکہ کی اہمیت سداکور کے دل میں اور زیادہ بڑھا دی ۔اس کی موت کے بعد اس کے بیٹے شیر سنگھ نے وہ تمام تبرکات مبارکہ چونڈہ کے قلعہ میں منتقل کر دئیے۔جہاں سے ہیرا سنگھ انہیں لاہور کے آیا اور اس طرح یہ تبرکات مبارکہ شاہی قلعہ لاہور میں شاہی توشہ خانہ میں محفوظ کر دئیے گئے ۔جہاں ان کی مناسب دیکھ بال کے لئے مہارانی جنداں نے دو مسلمان حضرات کی خدمات حاصل کیں جن کا نام رسول جند اور حافظ بدرالدین تھا ۔
جب انگریزوں کی عملداری شروع ہوئی تو لارڈ لارنس کے احکام سے وہ تبرکات مبارکہ 1883ءمیں انجمن اسلامیہ کی تحویل میں دے دئیے گئے جس کے ممبران نے مناسب خیال کیا کہ ان کو بادشاہی مسجد میں محفوظ کر دیا جائے ۔ اس وقت سے لے کر آج تک تمام تبرکات بادشاہی مسجد میں ہی شوکیسوں میں زیر نمائش ہیں اور اب محکمہ آثار قدیمہ کے زیر انتظام ہر خاص و عام کو اذن زیارت ہے۔
(۲):بادشاہی مسجد کے علاوہ مزید تبرکات فقیر خانہ اور اوچ شریف میں حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃ ُاللہ علیہ کے ورثاء کے پاس محفوظ ہیں ۔اوچ شریف میں سب سے زیادہ اہم آثار مبارکہ میں عصاء مبارک ہے ۔جو سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے منسوب ہے۔
(۳):کراچی میں سیدمحمدعرفان عطاری کے پاس حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے موئے مبارک اور دیگر متعدد تبرکات ہیں ۔
(٤) :منڈی بہاؤالدین میں حکیم محمد توصیف عمر کے پاس حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے موئے مبارک اور دیگر متعدد تبرکات ہیں ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع