30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
وہ میرے خاندان کے کسی فرد کو نہیں کاٹیں گے ۔ لہٰذاآج سے کوئی سانپ میرے خاندان کے کسی فرد کو نہیں کاٹے گا ۔ ([1])
تین سال میں علومِ ظاہر ی کی تکمیل
آپرَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ابتدائی تعلیم ہرات(افغانستان) میں ہی حاصل کی، پھر جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے والدصاحب کا انتقال ہوگیا تو آپ کی والدہ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اپنے بھا ئی حضرت بابا فریدُ الدّین مسعود گنج شکررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سپر د کردیا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی حیرت انگیز صلاحیت کی بنا پر صر ف تین سال کے مختصر عرصے میں کئی علومِ ظاہری حاصل کیے جیسا کہ حضرت بابا فریدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہارشادفرماتے ہیں : علاء الدین علی احمد صابر(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ) نے تین سال میں عربی و فارسی کی کُتُبِ مُتداوَلہ، فقہ ، حدیث، تفسیر ، منطق و معانی وغیرہا علوم کی تکمیل کی ۔ یہ سب علوم اتنی جلدی حاصل کر لئے کہ کوئی دوسرا بچہ پندرہ سال میں بھی حاصل نہیں کر سکتا تھا ۔ ([2])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضرت سیّدنا علاءُالدّین علی احمد صابر کلیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہپراللہ عَزَّ وَجَلَّکی خصوصی رحمت تھی کہ آپ نے تین سال کے مختصر عرصے میں کئی علوم ِظاہری حاصل کیے لیکن اگر کوئی کُنْد ذہن ہو تو اسے بھی گھبرانا نہیں چاہیے کیوں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّنے انسا ن کو جو ہمت، عزم ا ور حوصلہ عطافرما یا ہے اس کی برکت سے کئی مُشکلات آسان ہوجاتی ہیں نیز محنت ، لگن اور مسلسل کوشش کی برکت سے راہ میں حائل تمام رکاوٹیں خود ہی ہٹتی چلی جاتی ہیں جیسا کہسلسلہ قادریہ رضویہکے مشہور بزرگ حضرت سیّدنا جمال الاولیا ء قادری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کا حافظہ پیدائشی طور پرکافی کمزور تھا، اسی لیے مدرسے کے طلبہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا مذاق اڑایا کرتے تھے ، جب یہ سلسلہ مزید بڑھا اور طلبہ کے رویے میں ذرّہ برابر تبدیلی نہیں آئی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دل برداشتہ ہوکرجنگل کی جانب نکل گئے جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکوغائب ہوئے تین دن گزرگئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے استاذعلامہ قاضی جیاضیاء الدین قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو فکر لاحق ہوئی، وہ آپ کی تلاش میں نکلے اور ڈھونڈتے ہوئے اسی جنگل میں پہنچ گئے ، کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت سیّدنا جمال الاولیا ء قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک غار میں چھپے بیٹھے ہیں ۔ قاضی جیا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قریب جاکر مدرسہ چھوڑ نے کی وجہ معلوم کی تو آپرَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ وجہ بیان کرتے ہوئے کہا : ”طلبہ میری کُند ذہنی پر ہنستے ہیں ۔ “قاضی جیارَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جب یہ سنا تو جوش میں آکرارشادفرمایا : ”اٹھو ! میں نے تمہیں ذہین کردیا ۔ “([3])
حضرت سیّدنا قاضی جیا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مبارک زبان سے نکلنے والے یہ کلمات بارگاہِ الہٰی میں مقبو ل ہوئے اورآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ذہانت اور قوتِ حافظہ کی بدولت فقہ ، اصولِ فقہ اور عُلُوم عَرَبیہ میں مہارت حاصل کی اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کیقوتِ حافظہ شہرت کا سبب بنی ۔ ساری زندگی درس و تدریس میں مشغول رہے اور عوام وخواص کی علمی پیاس کو بجھایا ۔ حضرت علامہ میر سیّدمحمد کالپوی ترمذی الحسنی ابوالعلائی قادری ، صاحب مناظرہ ٔ رشیدیہ عالمِ کبیرحضرت مولانامحمدرشیدعثمانی جون پوری اورحضرت سیّدنا ملاجیون کے استادعلامہ لُطفُ اللہ کوروی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم کاشمار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے شاگردوں میں ہوتا ہے ۔ حضرت سیّدنا جمال الاولیا ء قادری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِیسلسلہ عالیہ قادریہ کے مشائخ میں سے ہیں ۔
خانۂ دل کو ضیا ء د ے روئے ایماں کو جمال
شہ ضیاء مولیٰ جمالُ الاولیا ء کے واسِطے
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دادا کی وفات کی پیشگی خبر دے دی
بچپن میں ایک دن حضرت صابرِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے بابا فریدُالدّین گنج شکررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے عرض کی : آج سے تین سال بعد میرے دادا جان وصال فرما جائیں گے ۔ یہ سن کر بابافریدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا : بیٹا! آپ کے دادا تو بغداد شریف میں ہیں اور آپ یہاں ؟(پھر آپ کو کیسے معلوم ہواکہ تین سال بعد ایسا ہوگا )عرض کی : ابھی میں نے اپنے قلب کی طرف دیکھا تو والدِ ماجد کی صورت سامنے آگئی اور آپ نے سیدھے ہاتھ کی تین انگلیاں میری طرف اٹھائیں اوریہ(دادا جان کے )وصال کااشارہ ہے ۔ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے آپ کی فراست دیکھ کر آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو سینے سے لگا لیا ۔ ([4])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!فیضا نِ انبِیائے کرام عَلَیہِمُ الصَّلوٰۃُ وَ السَّلام سے اولیائے عُظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کو بھی علمِ غیب عطا کیا جاتا ہے چُنانچِہ اِس ضِمن میں اَکابِرینِ اُمّت کے اقوال مُلاحَظہ فرمایئے : (۱)حضرتِ علّامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ شیخِ کبیر حضرت ابوعبداللہ شیرازی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہسے نقل فرماتے ہیں : ہمارا عقیدہ ہے کہ بندہ ترقّیِ مقامات پا کر صِفَتِ رُوحانی تک پہنچتا ہے اُس وقت اُسے علمِ غیب حاصل ہوتا ہے ۔ ([5])
(۲)سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ کے امام حضرت سیِّدُنا عزیزان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرمایا کرتے : ’’اس گروہ ِاولیاکی نَظَر میں زمین دستر خوان کی طرح ہے ۔ ‘‘([6])یعنی جس طرح دسترخوان کی ہر چیز نظر آ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع