Baba Farid Kon The Un Ka Taaruf o Seerat Ka Bayan
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan e Baba Farid Ganj e Shakar | فیضانِ بابا فرید گنجِ شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

Baba Farid Kon The Un Ka Taaruf o Seerat Ka Bayan

book_icon
فیضانِ بابا فرید گنجِ شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
            
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنط اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط

فیضانِ بابا فرید گنجِ شکر

دُرُود شریف کی فضیلت:

رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جس نے مجھ پر سو مرتبہ دُرُودِپاک پڑھا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَداء کے ساتھ رکھے گا۔ (1) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد بَرِّصغیر پاک وہند میں جن مُقدَّس اوربَرگزیدہ ہَستیوں نے اپنے علم وعمل کے ذریعے اسلام کی نورانی شمع روشن کی اور اس کی نور بکھیرتی کرنوں سے تاریک دلوں کو جگمگایا،بھٹکتے ذہنوں کو مرکزِ رُشد وہدایت پر جمع کیا، پیاسی نگاہوں کو عشق ومحبت کے جام سے سیراب کیا، سُلگتے دلوں کو آدابِ شریعت کی چاندنی سے ٹھنڈک بخشی۔ان میں آسمانِ ولایت کےآفتاب سلسلہ عالیہ چشتیہ کے عظیم پیشو ا شیخ الاسلام حضرت بابافریدالدین مسعود گنج شکرچشتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا اسمِ گرامی بھی ہے۔درج ذیل سطور میں حضرت بابافریدگنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت ِ مبارکہ کے چند روشن اور چمک دار پہلوؤں سے اپنی زندگی کے گوشوں کوجگمگائیے ۔

ولادت باسعادت:

سُلطانُ العارِفِین،بُرہانُ العاشقِین،شیخ الاسلام حضرت بابافریدالدین مسعود گنج شکر فاروقی حنفی چشتی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۵۶۹ھ(>2) یا ۵۷۱ ھ(3) مطابق ۱۱۷۵؁ءمیں مدینۃ الاولیاء ملتان کے قصبہ”کھتوال“(4) میں پیدا ہوئے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی تاریخِ ولادت میں اوربھی کئی اقوال ہیں۔

نام ونسب :

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا اصل نام مسعود ہے جبکہ فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے لقب سے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا سلسلہ ٔنسب امیر المؤمنین حضرت سیّدناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تک پہنچتا ہے۔شجرۂ نسب یوں ہے:حضرت فریدالدین مسعود بن شیخ جمال الدین سلیمان بن شیخ شعیب بن شیخ محمد احمد بن شیخ یوسف بن شیخ شہاب الدین فرخ شاہ کابلی بن نصیر فخرالدین محمود بن سلیمان بن شیخ مسعود بن شیخ عبداللہ واعظ اصغربن واعظ اکبر ابوالفتح بن شیخ اسحاق بن شیخ ناصربن عبداللہ بن عمر فاروقِ اعظم رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن (5) حضرت سیّدنا فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ایک سو ایک نام و القابات ہیں۔جن کا وِرد حاجت روائی میں بے حد مؤثر ہے۔(6) مشہور القاب ”بابا فرید “”فرید الدین“اور ”گنج شکر “ہیں۔

خاندانی پس منظر:

حضرت سیّدنا فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا خاندانی تعلق کابل کے بادشاہ فرخ شاہ سے تھا۔جب تاتاری فتنہ دنیائے اسلام پر غلبہ پانے کے لیے خون کی ندیاں بہا رہا تھا۔ اس کی سفَّاک اور خونخوار تلوار نے اسلامی ممالک کو تخت و تاراج کیا یہاں تک کہ کابل پر حملہ آور ہوا تو حضرت بابافرید الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے جَدِّامجد نے ان سے جنگ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔کابل کی ویرانی کے بعدحضرت بابافریدگنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان شیخ شعیب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے اہل وعیال سمیت کابل سے ہجرت کرکے مرکزالاولیالاہور پہنچے پھر کچھ عرصہ”قصور“میں قیام فرمایا۔قصور کے قاضی نے سلطانِ وقت کو خبر دی کہ ایک اعلیٰ خاندان کا ممتاز عالم ان کے شہر میں سکونت پذیر ہے۔سلطان نے انہیں کسی اعلیٰ منصب پر فائز کرنا چاہا لیکن شیخ شعیب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے انکار فرما دیا۔ سلطان نے اصرار کر کے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو کھتوال (کوٹھے وال) کا قاضی مقرر کردیا۔ (7)

والدین ماجدین :

حضرت بابافریدگنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ظاہری و باطنی علوم کے گہوارے میں آنکھ کھولی والد ماجد حضرت شیخ جمال الدین سلیمان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مستند عالمِ دین تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی شادی حضرت مولانا وَجِیہُہ الدِّین خُجَندی عباسی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی صاحبزادی حضرت بی بی قُرسم خاتون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا سے ہوئی تھی حضرت بابافریدگنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے والد صاحب آپ کی کم عمری میں وصال فرما گئے تھے۔بابافرید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی والدہ ماجدہ عابدہ، زاہدہ اور تہجُّد گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ولایت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھیں ۔(8)

غیرمسلم چورکو ایمان نصیب ہوگیا:

ایک رات آپ کی والد ہ حضرت سیدتنا قرسم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نمازِ تہجد ادا فرما رہی تھیں کہ ایک غیرمسلم چورموقع پا کرجونہی گھر میں گھسا اسی وقت اندھا ہوگیا۔اس نے گڑگڑا کر یوں عرض کی :اگر اس گھر میں کو ئی مرد ہے تو وہ میر ا باپ اور بھائی ہے اور اگر کوئی عورت ہے تو وہ میری ماں اور بہن ہے بہر حال وہ جو بھی ہے مجھے اندازہ ہوگیا ہے کہ اس کی بزرگی نے مجھے اندھا کیا ہے لہذا اسے چاہیے کہ میرے حق میں دعا کرےتاکہ میری بینائی واپس آجائے ۔حضرت سیدتنا قرْسم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نے اسی وقت اس کے لیے دعا فرمائی جس کی برکت سے اس کی بینائی واپس آگئی اور یوں وہ شخص وہا ں سے چلاگیا۔ جب صبح ہوئی اس نے اپنے گھر والوں سمیت اسلام قبول کرکے آئندہ چوری نہ کرنے کا پختہ عزم کرلیا۔(9) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

رمضان میں دودھ نہ پیا :

اَسرارُ السَّالکین میں ہے کہ ایک دفعہ اُنْتیس شعبان کو آسمان ابر آلود تھا ۔ لوگوں نے حضرت بابافریدالدین گنج شکر
رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والد ماجد حضرت قاضی جمال الدین سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے دریافت کیا کہ آج مَطلَع ابر آلود ہے اگر آپ فرمائیں تو کل روزہ رکھا جائے؟ انہوں نے فرمایا : کل یومِ شک ہے اور یومِ شک کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔ اس کے بعد لوگ ایک اَبدال کے پاس گئے جو اسی قصبہ میں رہتے تھے ۔جب ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا :’’ آج رات قاضی سلیمان کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہو گی جو قطبِ وقت ہوگا ۔ اگر وہ بچہ کل دودھ نہ پئے تو تم روزہ رکھ لینا ورنہ نہیں‘‘ چنانچہ اسی رات قاضی سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاں نیک بخت لڑکے کی ولادت ہوئی اور اس نے اگلے روز دودھ نہ پیا اور روزہ رکھا ۔ اسے دیکھ کر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا ۔یہ بچہ کوئی اور نہیں حضرت بابا فرید الدین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تھے ۔(10) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یوں تو ہر مسلمان کی زندگی قرآن وسنّت کے مطابق ہونی چاہيے مگر ماں باپ کا نیک ہونا ایسا امر ہے کہ اولاد کی صَالِحِیَّت(یعنی پرہیز گاری)میں اس کا اہم کردار ہوتا ہے۔روز مَرّہ کا مشاہدہ ہے کہ عمدہ سے عمدہ بیج بھی اسی وقت اپنے جوہر دکھاتا ہے جب اس کے لئے عمدہ زمین کا انتخاب کیا جائے ۔ ماں بچے کے لئے گویا زمین کی حیثیت رکھتی ہے ،لہٰذا بیوی کے انتخاب کے سلسلے میں مرد کوبہت احتیاط سے کام لینا چاہيے کہ ماں کی اچھی یا بری عادات کل اولاد میں بھی منتقل ہوں گی ۔حسنِ اتفاق ہے کہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے تین عظیم پیشواحضرت سیّدنا خواجہ قُطُبُ الدِّین بختیار کاکی ،حضرت بابا فریدالدین مسعودگنج شکراور حضرت سیّد محمد نظام الدین اولیاء رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی تربیت ماں ہی کے ہاتھوں ہوئی۔(11) کیونکہ ان تینوں اولیائے کرام کے والدبچپن میں ہی انتقال فرماگئے تھے۔ متعدد احادیث ِ کریمہ میں مرد کو نیک ، صالحہ اور اچھی عادات کی حامل پاک دامن بیوی کا انتخاب کرنے کی تاکیدکی گئی ہے چنانچہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمايا:’’کسی عورت سے نکاح کرنے کے ليے چار چيزوں کو مَدِّ نظر رکھا جاتا ہے:(۱)اس کا مال(۲)حسب نسب(۳)حسن و جمال اور(۴) دين۔‘‘ پھر فرمایا:’’تمہارا ہاتھ خاک آلود ہوتم ديندار عورت کے حصول کی کوشش کرو۔‘‘(12) ایک دوسری روایت میں یوں ارشاد فرمایا:’’عورتوں سے ان کے حسن کی وجہ سے نکاح نہ کرواور نہ ہی ان کے مال کی وجہ سے نکاح کرو،کہيں ایسا نہ ہو کہ ان کا حسن اور مال انہيں سرکشی اور نافرمانی ميں مبتلا کر دے ،بلکہ ان کی دينداری کی وجہ سے ان کے ساتھ نکاح کرو۔کيونکہ چپٹی ناک،اور سياہ رنگ والی کنيز دين دارہو تو بہتر ہے ۔‘‘(13) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
1سیرالاقطاب مترجم،ص۱۸۶ 2سیرالاولیاء مترجم،ص۱۵۹ 3حیات گنج شکر ،ص ۲۵۸ 4یہ مقام مدینۃ الاولیاملتان( شہر) سے بارہ میل جانبِ مشرق بُدھلہ سَنت روڈ پر کوٹھے وال کے نام سے معروف ہےاوراس میں حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والد بزرگوار (حضرت جمال الدین سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ) کا مزارِ پُرانوار زیارت گاہِ خلائق ہے۔یکم ،دو اپریل کو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا عرس بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔( تذکرہ حضرت بہاء الدین زکریا،ص ۱۳۵) 5سیرالاقطاب مترجم،ص۱۸۶ 6اقتباس الانوار،ص۴۳۱،سیرالاقطاب مترجم،ص ۱۸۵ 7سیر الاولیاء مترجم ، ص۱۱۹ ملخصاً،محبوب الہٰی ،ص۵۰،۵۱ 8انوار الفرید ،ص۴۳ ،حیاتِ گنج شکر،ص۲۵۳وغیرہ 9سیر الاولیاء مترجم،ص۱۵۶،فوائدالفوادمترجم،ص۲۲۴ 10اقتباس الانوار، ص۴۳۴، حیات ِ گنج شکر ، ص۲۵۵ 11حیات ِ گنج شکر ، ص۲۷۶ 12 بخاری،کتاب النکاح،باب الاکفاء فی الدین ،۳/۴۲۹ ،حدیث: ۵۰۹۰ Œ13ƒ … ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب تزويج ذات الدين ،۲/۴۱۵ ،حديث: ۱۸۵۹

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن