30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
قدس سرہ میں کچھو چھہ شریف نہیں پہنچ سکا، تو اپنے فرزندِ موصوف کو سجادہ نشین کے مراسم ادا کرنے کا اپنے بجائے حکم بھیج دیا تھا جس کو انہوں نے بجمالِ حسن و خوبی مثل میرے انجام دیا، مہمانوں کی پوری خدمت کی اور بکمال ادبِ مرشد جائے خرقہ پوشی کرنے کے اس کی زیارت کرا دی، زندگی بھر میری خدمت کرتے رہے اور میری ہر بات کو مقدم رکھا۔(1)
والدگرامی مخدوم الاولیاء کو آپ پر کامل اعتمادتھا،چنانچہ انہوں نے 1925ء میں آل انڈیا سنی کانفرنس کی تاسیس کے موقع پر ان کا ذکر جن الفاظ سے کیا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ میری اسی (80)برس کی کمائی کا نچوڑ میرے فرزند مولانا ابو المحمود سید احمد اشرف اشرفی جیلانی اور نواسے مولانا ابو الحامد سید محمد محدث اشرفی جیلانی ہیں، جو میری ضعیفی کا سرمایہ، دنیا میں ناز اور آخرت میں فخر ہیں۔(2)اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
عالم ربانی سید احمد اشرف جیلانی اپنے والد بزرگوار حضرت اشرفی میاں رحمۃُ اللہ علیہ کے غایت درجہ فرماں بردار تھے،حضرت اشرفی میاں رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مولانا سید احمد اشرف نے بچپن سے آج تک فقیر سے کوئی چیزطلب نہیں کی اورفقیرکے ہمیشہ فرماں بردار رہے،فقیر نے دوسری شادی کی،اس کے باوجود مولانا مطیع وفرمانبردار رہے اور کبھی اپنے رویے سے فقیر کو رنج وتکلیف نہیں دی،اعلیٰ حضرت اشرفی میاں رحمۃُ اللہ علیہ حضرت سے بے حد خوش تھے اور بے پناہ چاہتے تھے۔(3)
1 حیات مخدوم الاولیاء،ص395
2 خطبات آل انڈیا سنی کانفرنس، ص135
3 تجلیات خلفاء اعلی حضرت،ص214، 215
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع