30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے پھولوں کی سیج بن گیا اور آپ بستر پر صبح تک آرام کے ساتھ میٹھی میٹھی نیند سوتے رہے۔ اپنے اِسی کارنامے پر فخر کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے اَشعار میں فرمایا :
وَقَیْتُ بِنَفْسِیْ خَیْرَ مَنْ وَطِیئَ الثَّریٰ وَمَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ وَبِالْحَجَرِ
یعنی میں نے اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر اس ذاتِ گرامی کی حفاظت کی جو زمین پر چلنے والوں اور خانہ کعبہ و حطیم کا طواف کرنے والوں میں سب سے زیادہ بہتر اور بلند مرتبہ ہیں۔
رَسُوْلُ اِلٰہٍ خَافَ اَنْ یَّمْکُرُوْا بِہٖ فَنَجَّاہُ ذُوالطَّوْلِ الْاِلٰہُ مِنَ الْمَکْرِ
یعنی رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ اندیشہ تھا کہ کفارِ مکہ ان کے ساتھ خفیہ چال چل جائیں گے مگر اللہ پاک نے ان کو کافروں کی خفیہ تَدبیر سے بچا لیا۔(1)
کافروں کےسروں پر خاک
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بسترِ نبوت پرحضرت علی رضی اللہ عنہ کو سُلا کر ایک مٹھی خاک ہاتھ میں لی اور سورهٔ یٰسٓ کی اِبتدائی آیات کی تلاوت فرماتے ہوئے نبوت خانہ سے باہر تشریف لائے اور مُحاصرہ کرنے والے کافروں کےسروں پر خاک ڈالتے ہوئے ان کے مجمع سے صاف نکل گئے۔نہ کسی کو نظر آئے نہ کسی کو کچھ خبر ہوئی۔ ایک شخص جو اس مجمع میں موجود نہ تھا اس نے ان لوگوں کو خبر دی کہ محمد ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) تو یہاں سے نکل گئے اور چلتے وقت تمہارے سروں پر خاک ڈال گئے ہیں۔ چنانچہ؛ انہوں نے اپنے سروں پر ہاتھ پھیرا تو واقعی ان کے سروں پر خاک اور دھول پڑی ہوئی تھی۔(2)
1…… شرح الزرقانی علی المواھب ، 2/96 ، 97 ۔
2…… تفسیر خازن، پ9، الانفال، تحت الآیۃ:30، 2 /192 بتغیر قلیل ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع