30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
قلب پر سکون و اِطمینان کا ایسا سکینہ اُتار دیا کہ وہ بالکل ہی بے خوف ہو گئے۔ چوتھے دِن حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یکم رَبیع الاول پیر کے دِن غارِ ثور سے باہر تشریف لائے۔ عبد اﷲ بن اُرَیْقَطْ جس کو رَہنمائی کے لئے کرایہ پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نوکر رکھ لیا تھا وہ قرارداد کے مُطابق دو اونٹنیاں لے کر غارِثور پر حاضر تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور ایک اونٹنی پر حضرت ابوبکر صِدِّیق اور حضرت عامِر بن فَہیرہ بیٹھے اور عبدُ اﷲ بن اُرَیْقَطْ آگے آگے پیدل چلنے لگا اور عام راستے سے ہٹ کر ساحلِ سمندر کے غیر مَعروف راستوں سے سفر شروع کر دیا۔(1)
100 اونٹوں کا اِنعام
اُدھر اہلِ مکہ نے اِشتہار دے دیا تھا کہ جو شخص محمد( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کو گرفتار کر کے لائے گا اس کو 100 اونٹ اِنعام ملے گا۔ اِس گراں قدر اِنعام کے لالچ میں بہت سے لالچی لوگوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تلاش شروع کر دی اور کچھ لوگ تو منزلوں دور تک تَعاقب میں گئے۔
اُمِّ مَعبد کی بکری
دوسرے روز مقامِ قُدَید میں اُمِّ مَعبد عاتِکہ بنتِ خالد خزاعیہ کے خیموں پر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا گزر ہوا ۔اُمِّ مَعبد ایک ضعیفہ یعنی بزرگ عورت تھی جو اپنے خیمے کے صحن میں بیٹھی رہا کرتی تھی اور مُسافروں کو کھانا پانی دیا کرتی تھی۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس سے کچھ کھانا خریدنے کا قصد کیا مگر اس کے پاس کوئی چیز موجود نہ تھی۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دیکھا کہ اس کے خیمہ کے ایک جانب ایک بہت ہی لاغر بکری ہے۔
1……مدارج النبوت، 2/ 59 ، 60 بتغیر قلیل ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع