my page 3
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Duniya Ki Mohabbat | دنیا کی محبت

book_icon
دنیا کی محبت
            

دُنیا کے تین حصّے

(1)جس میں ثواب ہے:یہ وہ حصّہ ہے جس کے وسیلے سے بندہ بھلائی تک پہنچتاہے اوربُرائی سے نَجات پاتاہے ۔یہ مومن کی سواری ،آخرت کی کھیتی اورکِفایت کرنے والی حلال روزی ہے۔ (2) جس کا حِساب ہے: یہ وہ حصّہ ہےجس کی وجہ سے تُوکسی حکم کی ادائیگی سے غافل نہ ہو اوراس کی طلب میں ناجائز کام کا اِرتِکاب نہ کرے اوراس کے اَہْل وہ اَغْنِیاہیں جن کا حساب طَویل ہوگا، فُقَرا اِن سے پانچ سوسال پہلے جنّت میں داخل ہوجائیں گے ۔ (3) جس میں عذاب ہے:یہ وہ حصّہ ہے جس میں بندہ تمام ضروری اُمور کی ادائیگی سے دور ہوکر گناہوں میں مُبتلا ہوجاتاہے ،جو اس حصّے کا مالک بنے گایہ اس کو آگ کی طرف بڑھائے گا اورخَسارے کے گھر میں دھکیل دے گا۔(اچھے بُرے عمل، ص 64)۔(رسالۃ المذاکرۃ، ص41)

عیشِ دنیا کچھ نہیں

صحابیِ رسول،حضرتِ ابو ذَر رضی اللہ عنہ سے مَرْوِی ہے، آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَیں نبیِ مُکَرَّم،نُورِ مجسم،شہنشاہ ِبنی آدم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس پہنچاجبکہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کعبۃ اللہ شریف کے سائے میں تشریف فرما تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے دیکھا تو ارشاد فرمایا: ”ربِ کعبہ کی قسم!وہ سب سے زیادہ خسارہ پانے والے ہیں۔“حضرت ابو ذَر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:” میں قریب آکربیٹھ گیاجبکہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بار باریہی فرماتے جارہے تھے، یہاں تک کہ میں کھڑاہوکرعرض گزار ہوا: ”یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !میرے ماں باپ آپ پرقربان !وہ کون لوگ ہیں ؟“ تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:” وہ مال ودولت کی کثرت والے ہوں گے مگر وہ جودائیں،بائیں،آگے اورپیچھے خرچ کریں اوروہ بہت تھوڑے ہوں گے اور جوبھی اونٹ یاگائے یابکریوں کامالک ہواوران کی زکوٰۃ ادانہ کرے تووہ (جانور) قیامت کے دن پہلے سے زیادہ بڑے اورموٹے ہوکرآئیں گے اوراپنے مالک کو سینگوں سے ماریں گے اورکھروں سے روندڈالیں گے یہاں تک کہ تمام لوگوں کا حساب وکتاب ختم ہوجائے گا“۔ ( مسلم، ص 385، حدیث: 2300) تجھ کو غافِل فِکْرِ عُقْبیٰ کچھ نہیں کھا نہ دھوکا، عیشِ دُنیا کچھ نہیں زِندگی ہے چند روزہ کچھ نہیں کچھ نہیں اس کا بھروسہ کچھ نہیں ایک دِن مرنا ہے، آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے، آخر موت ہے عیش کر، غافِل نہ تُو آرام کر مال حاصِل کر، نہ پیدا نام کر یادِ حق دُنیا میں صُبْح و شام کر جس لئے آیا ہے تُو وہ کام کر ایک دِن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

شیطانی وَسوسہ اوراُس کا جواب

بعض لوگ دَھوکا کھاجاتےہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا بدن کتناہی دُنیا میں مصروف رہے مگر ہمارادل دُنیا سے فارغ اورخالی رہتاہے،یہ شیطانی وسوسہ ہے، بَھلا یہ کیسےہو سکتا ہے کہ کوئی شخص دَریا میں چلے اورپاؤں نہ بھیگیں۔دُنیا کی مِثال سمندرکے کھارے پانی کی سی ہے کہ جتنا پیو گے اُسی قدر پیاس زیادہ لگے گی، دُنیا کے زروسامان کو اپنے اِطْمِیْنان کا ذریعہ سمجھنا بڑی حَماقت ہے جہاں ہمیشہ رہنا نہیں وہاں اطمینان کیسا۔۔۔؟ (خطباتِ امام غزالی، ص124)۔ (الاربعین فی اصول الدین، ص 155)

دُنیا کی مَحَبّت کا علاج

دُنیا کی رغبت دو قسم پر ہے: ایک وہ جو دنیا دار کو آخرت کے عذاب کا حقداربناتی ہے اُسے حرام کہتے ہیں۔دوسری وہ ہے جو اعلیٰ درجات تک پہنچنے میں رُکاوٹ ہے اور اُسے طویل حساب میں پھنسانے والی ہے اِسے حلال کہتے ہیں اور سمجھدار آدمی جانتا ہے کہ قیامت کے میدان میں حساب و کتاب کے لیے زیادہ دیر تک اس کا کھڑا رہنا بھی ایک عذاب ہے تو جس کو حساب میں ڈالا گیا اسے عذاب دیا گیا ہے ۔کیونکہ رَسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اِس (دُنیا)کے حلال کا حساب ہوگا اور حرام پر عذاب ہوگا۔اور یہ بھی فرمایا کہ اس کے حلال پر عذاب ہے لیکن اس کا عذاب حرام کے عذاب سے ہلکا ہے اور اگر حساب نہ بھی ہو تو جنّت میں حاصل ہونے والے بلند درجے کا چھوٹ جانا اور حقیر اور خَسِیْس(یعنی گھٹیا) دنیا جو ختم ہونے والی ہے اِس کے لیے افسوس کرنا بھی تو عذاب ہے تو اس بات کو دنیا میں ہی دیکھ لو کہ جب تم اپنےزمانے کےلوگوں کو دنیوی سعادتوں میں آگے دیکھتے ہو تو تمہارے دل میں کس قدر افسوس پیدا ہوتا ہے حالانکہ تم جانتے ہو کہ یہ عارضی (Temporary)اور فانی سعادتیں ہیں اور گَدْلی ہیں، ان میں کوئی صفائی نہیں۔ تو وہ سعادت جس کی عظمت بیان سے باہر ہے اس کےچلے جانے پر کس قدر افسوس ہونا چاہیے ؟زمانے گزر گئے لیکن وہ باقی ہیں۔اَلْغَرض قیامت کے دن سوال کا جواب دینے میں ذِلّت ، خوف، خطرہ، مَشَقَّت اور اِنْتِظار ہے اور یہ سب کچھ اُخْرَوی نقصان کا باعث ہے تو دنیا تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہو یا حلال جب تک تقویٰ پر مددگار نہ ہو ملعون ہے اور یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک انبیائے کرام (علیہم السّلام )، اولیائے کرام( رحمۃُ اللہ علیہ م ) اور پھر ان کے بعد دوسرے مُقَرَّبِین کو درجہ بَدرجہ آزمائشوں میں ڈالتا ہے یہ سب کچھ ان پر شفقت اور احسان کے طور پر ہوتا ہے تاکہ ان کو آخرت میں زیادہ حصہ ملے ۔(احیاء العلوم، 3/272) عالَمِ اِنْقِلاب ہے دنیا چند لمحوں کا خواب ہے دنیا فخر کیوں دل لگائیں اِس سے نہیں اچھی خراب ہے دنیا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

دل سے دنیا کی محبت نکالنے کا سبب

دُنیا کے کاموں میں مشغول رہنے کے باوجود تیرا آخرت کے لئے فکرکرنا اور اس کاشُعور رکھنا، تیرے دل سے دُنیا کی محبت کو نکال دے گا۔اور اسی کوزُہِدحقیقی کہتے ہیں اور یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تجھے اللہ پاک کے قریب کردے گا۔ (دُنیا سے بےرغبتی اور اُمیدوں کی کمی، ص29) دُنیا کے مُعاملے میں ہمیشہ اپنے سے نیچے کے لوگوں کی طرف دیکھے، اوپر والوں کی طرف نہ دیکھے کیوں کہ شیطان ہمیشہ اس کی نظر کو اوپر والوں کی طرف پھیرتا ہے۔ شیخِ طریقت، امیرِ اہل ِسنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا : جو اللہ پاک اوراُس کے آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی فرمانبرداری میں لگا رہتا ہے، دُنیا اُس کی خدمت میں لگی رہتی ہے۔(امیرِ اہلِ سنّت کی 786 نصیحتیں ،ص15)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن