30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
مَحَبّت ِدنیا کی نوعِیّتیں
بعض دُنیا کفرہے،بعض فِسْق،بعض غفلت اوربعض دُنیا عین اِیمان،ابوجہل کی دنیا کفرتھی اورحضرت عثمان غنی ذُوالنُّورَیْن ( رضی اللہ عنہ )کی عین ایمان، یوں ہی قارون اور فرعون کی دنیا کفرتھی، حضرت سلیمان علیہ السّلام کی دُنیا عین ایمان تھی، ایسے ہی محبّتِ دُنیا اگر نفسانی یا شیطانی ہوتوبُری اوررحمانی یا ایمانی ہوتواچھی۔(تفسیرِ نعیمی، 4/287)
حضرتِ مُفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتےہیں: دُنیاوی زندگی وہ ہے جو نفسانی خواہشات میں خرچ ہو اورجو زندگی آخِرت کی تیاری میں صَرف ہو وہ دُنیا کی زندگی نہیں اگرچہ دُنیا میں زندگی ہے۔ دُنیا کی زندگی اورہے۔ دُنیا میں زندگی کچھ اور۔دُنیا کی زندگی فانی ہے مگر جودُنیا میں زندگی آخِرت کیلئے ہے ،فَنا نہیں۔
(اچھے بُرے عمل، ص72)۔ (تفسیر نور العرفان، ص 932 ملخصاً)
طَلَبگارانِ دُنیا کی اقسام
(1) وہ لوگ جودُنیا کا مال اس نیّت سے حاصل کرتے ہیں کہ رشتے داروں سے صِلہ رِحمی کریں گے اورغریبوں کی مددکریں گے ان کا شمار سَخْیوں میں ہوتاہے اگر ان کا عمل ان کی نیت کے مطابق ہوتواَجْر پائیں گے لیکن اس کے باوجود ان میں سمجھداری نام کی کوئی چیز نہیں کیونکہ عقلمندوہ ہوتاہے جو کسی ایسی چیز کی خواہش نہ کرے جس کے بارےمیں اسے پتا نہ ہو کہ اسے پالینے کے بعد اس کا کیا حال ہوگا۔لہٰذا اس نیت سے مال حاصل کرنے والے ” ثعلبہ “ کے قصّے سے عبرت حاصل کریں ۔(اچھے بُرے عمل، ص 65) ۔(رسالۃ المذاکرۃ، ص41)
ثعلبہ کا قصّہ
اللہ پاک کے پیارے پیارے رحمت والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمتِ بابرکت میں ثعلبہ نام کے ایک شخص نے درخواست کی کہ اس کے لئے مالدار ہونے کی دعا فرمائیں۔ اللہ پاک کی عطا سے غیب کی خبریں دینے والے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : اے ثعلبہ! تھوڑا مال جس کا تُو شکر ادا کرے اس بہت سے بہتر ہے جس کا شکر ادا نہ کرسکے۔ دوبارہ پھر ثعلبہ نے حاضر ہو کر یہی درخواست کی اور کہا: اُس کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا کہ اگر وہ مجھے مال دے گا تو میں ہر حق والے کا حق ادا کروں گا۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا فرمائی، چنانچہ اللہ پاک نے اُس کی بکریوں میں برکت فرمائی اور اتنی بڑھیں کہ مدینے میں ان کی گُنْجائش نہ ہوئی تو ثعلبہ ان کو لے کر جنگل میں چلا گیا اور جمعہ و جماعت کی حاضری سے بھی مَحْروم ہوگیا۔ حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس کا حال پوچھاتو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ م نے عرض کیا کہ اس کا مال بہت زیادہ ہوگیا ہے اور اب جنگل میں بھی اس کے مال کی گنجائش نہ رہی۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ ثعلبہ پر افسوس! پھر جب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے زکوٰۃ کے وصول کرنے والے بھیجے تو لوگوں نے انہیں اپنے اپنے صدقات دئیے، جب ثعلبہ سے جا کر انہوں نے صدقہ مانگا اس نے کہا یہ توٹیکس ہوگیا، جاؤ میں پہلے سوچ لوں۔ جب یہ لوگ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں واپس آئے تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کے کچھ عرض کرنے سے قبل دو مرتبہ فرمایا : ثعلبہ پر افسوس! اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی :
وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ لَىٕنْ اٰتٰىنَا مِنْ فَضْلِهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۷۵) فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ(۷۶)
(پ 10، التوبۃ: 76،75)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اور ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا ہوا ہے کہ اگر اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور صدقہ دیں گے اور ہم ضرور صالحین میں سے ہو جائیں گے۔ پھر جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر پلٹ گئے۔
پھر ثعلبہ صدقہ لے کر حاضر ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پاک نے مجھے اس کے قبول فرمانے کی ممانعت فرما دی، وہ اپنے سر پر خاک ڈال کر واپس ہوا۔ پھر اس صدقے کو خلافتِ صدیقی میں مسلمانوں کےپہلے خلیفہ حضرت ِابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا انہوں نے بھی اسے قبول نہ فرمایا۔ پھر خلافتِ فاروقی میں مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت ِعمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے پاس لایا انہوں نے بھی قبول نہ فرمایا اور خلافتِ عثمانی میں یہ شخص ہلاک ہوگیا۔ (تفسیر نسفی، پ 10، التوبۃ: 75)
بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں شیخِ طریقت امیرِاہلِ سنّت کتنی خوبصورت آرزو کا اظہار کرتے ہیں:
نہ مجھ کو آزما دنیا کا مال و زَر عطا کر کے عطا کر اپنا غم اور چشمِ گِریاں یا رسول اللہ
(وسائلِ بخشش، ص 340)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(2) دُنیا طلب کرنے والوں کی دوسری قسم
اس کی بھی دو قسمیں ہیں : (1) دُنیا کے طلبگاروں کی اس قسم میں وہ لوگ داخل ہیں جن کا دُنیا سے مَقصَد خواہشات کوپورا کرنااوردُنیا کی لذتوں سے لُطف اَندوز ہوناہوتاہے ایسوں کا شمار جانوروں میں کیا گیاہے۔(2)وہ لوگ جو دوسروں پر فخر کرنے اوربڑامالدار بن کر نمایاں نظر آنے کیلئے مال حاصل کرتے ہیں یہ بے وقوفوں، دھوکے بازوں بلکہ مَردُودوں اورمَلعونوں میں شمارہوتے ہیں۔ (اچھے بُرے عمل، ص67)۔ (رسالۃ المذاکرۃ، ص41)
دنیا سے مَحبّت کرنے والوں کا انجام
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قیامت کے دن دُنیا کو ایک بدصورت آنکھوں والی بُڑھیا کی صورت میں لایا جائے گا،اُس کے دانت آگے کو نکلے ہوں گے اوروہ نہایت بدصورت ہوگی ،وہ لوگوں کی طرف مُتوجّہ ہوگی تو اُن سے پوچھا جائے گا:کیا اِسے جانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہم اس کی پہچان سے اللہ پاک کی پناہ چاہتے ہیں توکہا جائے گا یہ دُنیا ہے جس پر تم فخر کرتے تھے اس کی وجہ سے رشتہ داری کے تَعَلُّقات ختم کرتے تھے اسی کے سبب ایک دوسرے سے حسد کرتے، دشمنی کرتےاورغُرور کرتے تھے پھر اس دُنیا کو جہنّم میں ڈال دیا جائے گاتووہ آواز دے گی: اے میرے ربّ! میری اتّباع کرنے والے اور میری جماعت کہاں ہے ؟ اللہ پاک فرمائے گا :اُن کو بھی اس کے ساتھ کردو۔
( موسوعہ لابن ابی الدّنیا، 5/72، رقم: 123)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع